HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

414

۴۱۴: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ زَیْدٌ، عَنْ رَبِیْعَۃَ أَنَّہٗ قَالَ : لَوْ وَضَعْتُ یَدِیْ فِیْ دَمٍ أَوْ حَیْضَۃٍ، مَا نُقِضَ وُضُوْئِیْ، فَمَسُّ الذَّکَرِ أَیْسَرُ أَمُ الدَّمُ أَمِ الْحَیْضَۃُ؟ قَالَ وَکَانَ رَبِیْعَۃُ یَقُوْلُ لَہُمْ : وَیْحَکُمْ، مِثْلُ ھٰذَا یَأْخُذُ بِہٖ أَحَدٌ، وَنَعْمَلُ بِحَدِیْثِ بُسْرَۃَ؟ وَاللّٰہِ لَوْ أَنَّ بُسْرَۃَ شَہِدَتْ عَلٰی ھٰذِہِ النَّعْلِ، لَمَا أَجَزْتُ شَہَادَتَہَا، إِنَّمَا قِوَامُ الدِّیْنِ الصَّلَاۃُ، وَإِنَّمَا قِوَامُ الصَّلَاۃِ، الطَّہُوْرُ، فَلَمْ یَکُنْ فِیْ صَحَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ یُقِیْمُ ھٰذَا الدِّیْنَ إِلَّا بُسْرَۃُ؟ قَالَ ابْنُ زَیْدٍ: عَلٰی ھٰذَا أَدْرَکْنَا مَشْیَخَتَنَا، مَا مِنْہُمْ وَاحِدٌ یَرٰی فِیْ مَسِّ الذَّکَرِ وُضُوْئً ا وَإِنْ کَانَ إِنَّمَا تَرَکَ أَنْ یَرْفَعَ بِذٰلِکَ رَأْسًا لِأَنَّ مَرْوَانَ - عِنْدَہٗ - لَیْسَ فِیْ حَالِ مَنْ یَجِبُ الْقَبُوْلُ عَنْ مِثْلِہٖ فَإِنَّ خَبَرَ شُرَطِیِّ مَرْوَانَ عَنْ بُسْرَۃَ، دُوْنَ خَبَرِہٖ ہُوَ عَنْہَا .فَإِنْ کَانَ مَرْوَانُ خَبَرُہُ فِیْ نَفْسِہٖ - عِنْدَ عُرْوَۃَ - غَیْرُ مَقْبُوْلٍ، فَخَبَرُ شُرْطِیِّہٖ إِیَّاہُ عَنْہَا کَذٰلِکَ أَحْرٰی أَنْ لَا یَکُوْنَ مَقْبُوْلًا، وَھٰذَا الْحَدِیْثُ أَیْضًا لَمْ یَسْمَعْہُ الزُّہْرِیُّ مِنْ عُرْوَۃَ، إِنَّمَا دَلَّسَ بِہٖ وَذٰلِکَ أَنَّ یُوْنُسَ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ عَنْ أَبِیْہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ، قَالَ : الْوُضُوْئُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ .قَالَ مَرْوَانُ : أَخْبَرَتْنِیْہِ بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ، فَأَرْسَلَ إِلَیْ بُسْرَۃَ فَقَالَتْ: ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، مَا یُتَوَضَّأُ مِنْہُ فَذَکَرَ مَسَّ الذَّکَرِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : (فَصَارَ ھٰذَا الْأَثَرُ إِنَّمَا ہُوَ عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ بَکْرٍ عَنْ عُرْوَۃَ) .فَقَدْ حَطَّ بِذٰلِکَ دَرَجَۃً لِأَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِیْ بَکْرٍ لَیْسَ حَدِیْثُہٗ عَنْ عُرْوَۃَ، کَحَدِیْثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ، وَلَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أَبِیْ بَکْرٍ- عِنْدَہُمْ - فِیْ حَدِیْثِہٖ بِالْمُتْقِنِ.
٤١٤ : زید بن ربیعہ نے بیان کیا کہ اگر میں اپنا ہاتھ کسی خون میں یا حیض کے خون میں رکھوں تو میرا وضو نہ ٹوٹے گا کیا عضو تناسل کو ہاتھ لگانا یا خون یا حیض والے خون کو لگانا برابر ہے ؟ وہ کہتے کہ ربیعہ فرمایا کرتے تھے کہ تم پر بہت زیادہ افسوس ہے۔ کیا کوئی اس جیسی روایت کو لیتا ہے۔ ہم بسرہ کی روایت کو جانتے ہیں ‘ اللہ کی قسم اگر بسرہ اس جوتے کے متعلق گواہی دے تو میں اس کی گواہی کو قبول نہ کرونگا۔ نماز دین کا ستون ہے اور نماز کا ستون طہارت ہے۔ کیا اس دین کو بسرہ کے سوا اور کوئی قائم کرنے والا نہیں۔ ابن زید کہا کرتے تھے کہ ہم نے اپنے مشائخ کو اسی بات پر پایا کہ ان میں کوئی بھی عضو تناسل کو چھو لینے سے وضو کا قائل نہیں اور اگر اس بات کی طرف عروہ کا توجہ نہ کرنا اس بناء پر لیا جائے کہ مروان ان کے ہاں ان آدمیوں میں سے نہیں تھا جس کی روایت قبول کی جائے تو مروان کے سپاہی کی روایت بسرہ سے وہ تو اس سے بھی کم تر ہے۔ پس اگر مروان کی اطلاع ذاتی لحاظ سے عروہ کے ہاں نامقبول ہے تو اس کے سپاہی کی خبر کا نامقبول ہونا تو زیادہ مناسب ہے پھر اس روایت میں ایک بات یہ بھی ہے کہ زہری نے اس کو عروہ سے نہیں سنا بلکہ اس نے تدلیس کی ہے۔ فریق ثانی کی طرف سے روایت پر اعتراضاتنمبر ١: حضرت عروہ نے اس روایت کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں کی اس لیے کہ حضرت بسرہ (رض) ان کے ہاں ان رواۃ سے ہیں جن سے روایت نہیں لی جاتی۔ عروہ سے کم درجے کا آدمی بھی اگر ان کی تضعیف کر دے تب بھی ان کی روایت قابل استدلال نہیں رہتی بلکہ ساقط ہوجاتی ہے۔ نمبر ٢: عروہ کے علاوہ لوگوں نے اس کی تضعیف کی ہے چنانچہ ابن وہب کہتے ہیں کہ مجھے یزید نے بتلایا کہ ربیعہ فرمانے لگے اگر میں خون یا دم حیض میں انگلی رکھ دوں تو میرا وضو نہ ٹوٹے گا تو مس ذکر تو دم سے کم تر ہے۔ (اس سے کس طرح وضو ٹوٹ جائے گا) ربیعہ کہا کرتے تھے تم اس قسم کی روایات سے استدلال کرتے ہو بسرہ کی روایت پر کیوں کر عمل ہوسکتا ہے جبکہ اگر وہ بالمشافہ اس جوتے کے متعلق گواہی دے دے تو میں ان کی شہادت کو قبول نہ کروں گا دین کا رکن نماز ہے اور نماز کا دارومدار طہارت پر ہے تو کیا صحابہ کرام میں اس دین کو قائم کرنے والا بسرہ (رض) کے علاوہ اور کوئی نہ تھا ؟ دراصل بسرہ کو ارشاد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مطلب سمجھ نہ آیا۔ نمبر ٣: ابن زید کہتے ہیں ہمارے تمام مشائخ کا اتفاق ہے کہ مس ذکر سے وضو واجب نہیں۔ نمبر ٤: عروہ کا روایت کی طرف توجہ نہ کرنا بسرہ (رض) کی قلت صحبت رسول کی وجہ سے تھا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ خود مروان ان کے ہاں مقبول راوی نہیں اور پھر مجہول شرطی کا بیان تو اس کی تائید کی بجائے تضعیف کو بڑھا رہا ہے۔ نمبر ٥: عروہ کے ہاں مروان خود غیر مقبول راوی ہے تو اس کا سپاہی اس سے کہیں بڑھ کر ناقابل قبول ہے پھر اس سے کچھ آگے بڑھ کر بات یہ ہے کہ زہری نے اس کو عروہ سے خود نہیں بلکہ تدلیس کی اور عبداللہ بن ابی بکر جو ان کے استاد ہیں ان کو حذف کردیا۔ نمبر ٦: زہری کی بذات خود عروہ سے روایت جو درجہ رکھتی ہے وہ عبداللہ بن ابی بکر کے واسطے والی روایت وہ درجہ نہیں رکھتی کیونکہ وہ خود ناپختہ غیر متفن راوی ہے خود امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عینہ سے میں نے سنا کہ جب ہم کسی کو ایسے گروہ سے روایت نقل کرتے دیکھتے جو عبداللہ بن ابی بکر کے درجہ کا ہو تو ہم اس کا مذاق کرتے کیونکہ یہ لوگ حدیث کو جانتے بھی نہ تھے ابن عینیہ تو بڑے درجہ کے آدمی ہیں ان سے کم درجہ کے آدمی کا بیان بھی ان لوگوں کے ضعف کے لیے کافی ہے۔ ایک اعتراض : یہاں تم نے عبداللہ بن ابی بکر کا ضعف بیان کیا یہ دوسری سند سے ثابت ہے کہ ابن شہاب نے خود ابوبکر بن محمد اور انھوں نے عروہ سے نقل کی ہے جو یہ ہے۔ الجواب : امام زہری کے استاذ دراصل ابوبکر بن محمد ہیں اور ان کو چھپا کر تدلیس کی ہے اور مدلس کی روایت خود غیر مقبول ہے۔ اعتراض نمبر ٢: اس روایت کو ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے نقل کیا ہے اور ہشام تو ایسا راوی ہے جس میں کسی کو کلام نہیں روایت اس طرح ہے۔ ابن شہاب نے عبداللہ بن ابی بکر بن محمد سے انھوں نے عروہ بن زبیر سے انھوں نے مروان بن الحکم سے اس نے کہا مس ذکر سے وضو لازم ہے۔ مروان کہنے لگا مجھے بسرہ بنت صفوان نے اس کی اطلاع دی ہے۔ تو اس نے اپنا ایک سپاہی بسرہ کے پاس بھیجا تو اس نے کہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ان چیزوں کا ذکر کیا کہ جن سے وضو کیا جاتا ہے تو اس میں مس ذکر کو بھی بیان فرمایا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ اثر بھی زہری نے عبداللہ بن ابوبکر کے واسطے سے عروہ سے بیان کیا ہے۔ اس سے اس کا ایک اور درجہ کم ہوگیا کیونکہ عبداللہ بن ابی بکر کی روایت عروہ سے زہری کی عروہ سے روایت جیسی نہیں اور عبداللہ بن ابی محدثین کے ہاں حدیث میں پختہ راوی نہیں۔ اس کی دلیل یہ روایت ہے :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔