HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4203

۴۲۰۳: وَحَدَّثَنَا أَبُوْ أُمَیَّۃَ قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِیٌّ بْنُ قَادِمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِیْکٌ ، عَنْ أَبِیْ رَبِیْعَۃَ ، عَنِ ابْن بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَلِیْ قَالَ : قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّظْرَۃُ الْأُوْلٰی لَکَ، وَالْآخِرَۃُ عَلَیْکَ .قَالُوْا : فَلَمَّا حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّظْرَۃَ الثَّانِیَۃَ ، لِأَنَّہَا تَکُوْنُ بِاخْتِیَارِ النَّاظِرِ ، وَخَالَفَ بَیْنَ حُکْمِہَا وَبَیْنَ حُکْمِ مَا قَبْلَہَا ، اِذَا کَانَتْ بِغَیْرِ اخْتِیَارٍ مِنَ النَّاظِرِ ، دَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّہٗ لَیْسَ لِأَحَدٍ أَنْ یَنْظُرَ اِلَی وَجْہِ الْمَرْأَۃِ اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا مِنْ النِّکَاحِ أَوْ الْحُرْمَۃِ ، مَا لَا یُحَرِّمُ ذٰلِکَ عَلَیْہِ مِنْہَا .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ لِأَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی ، أَنَّ الَّذِی أَبَاحَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْآثَارِ الْأُوَلِ ، ہُوَ النَّظْرُ لِلْخِطْبَۃِ لَا لِغَیْرِ ذٰلِکَ ، فَذٰلِکَ نَظَرٌ بِسَبَبٍ ہُوَ حَلَالٌ .أَلَا تَرَی أَنَّ رَجُلًا لَوْ نَظَرَ اِلَی وَجْہِ امْرَأَۃٍ ، لَا نِکَاحَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ، لِیَشْہَدَ عَلَیْہَا ، وَلِیَشْہَدَ لَہَا أَنَّ ذٰلِکَ جَائِزٌ .فَکَذٰلِکَ اِذَا نَظَرَ اِلَی وَجْہِہَا لِیَخْطُبَہَا ، کَانَ ذٰلِکَ جَائِزًا لَہٗ أَیْضًا .فَأَمَّا الْمَنْہِیُّ عَنْہُ فِیْ حَدِیْثِ عَلِی ، وَجَرِیْرٍ ، وَبُرَیْدَۃَ ، رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ ، فَذٰلِکَ لِغَیْرِ الْخِطْبَۃِ ، وَلِغَیْرِ مَا ہُوَ حَلَالٌ ، فَذٰلِکَ مَکْرُوْہٌ مُحَرَّمٌ .وَقَدْ رَأَیْنَاہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ فِیْ نَظَرِ الرَّجُلِ اِلَیْ صَدْرِ الْمَرْأَۃِ الْأَمَۃِ ، اِذَا أَرَادَ أَنْ یَبْتَاعَہَا أَنَّ ذٰلِکَ لَہُ جَائِزٌ حَلَالٌ ، لِأَنَّہٗ اِنَّمَا یَنْظُرُ اِلَی ذٰلِکَ مِنْہَا ، لِیَبْتَاعَہَا لَا لِغَیْرِ ذٰلِکَ .وَلَوْ نَظَرَ اِلَی ذٰلِکَ مِنْہَا ، لَا لِیَبْتَاعَہَا ، وَلٰـکِنْ لِغَیْرِ ذٰلِکَ ، کَانَ ذٰلِکَ عَلَیْہِ حَرَامًا .فَکَذٰلِکَ نَظَرُہُ اِلَی وَجْہِ الْمَرْأَۃِ اِنْ کَانَ فَعَلَ ذٰلِکَ لِمَعْنًیْ ہُوَ حَلَالٌ ، فَذٰلِکَ غَیْرُ مَکْرُوْہٍ لَہٗ، وَاِنْ کَانَ فَعَلَہُ لِمَعْنًیْ ہُوَ عَلَیْہِ حَرَامٌ ، فَذٰلِکَ مَکْرُوْہٌ لَہُ وَاِذَا ثَبَتَ أَنَّ النَّظَرَ اِلَی وَجْہِ الْمَرْأَۃِ لِیَخْطُبَہَا حَلَالٌ ، خَرَجَ بِذٰلِکَ حُکْمُہُ مِنْ حُکْمِ الْعَوْرَۃِ وَلِأَنَّا رَأَیْنَا مَا ہُوَ عَوْرَۃٌ لَا یُبَاحُ لِمَنْ أَرَادَ نِکَاحَہَا النَّظْرُ اِلَیْہَا .أَلَا تَرَی أَنَّ مَنْ أَرَادَ نِکَاحَ امْرَأَۃِ ، فَحَرَامٌ عَلَیْہِ النَّظْرُ اِلٰی شَعْرِہَا ، وَاِلَیْ صَدْرِہَا ، وَاِلَی مَا ہُوَ أَسْفَلُ مِنْ ذٰلِکَ فِیْ بَدَنِہَا ، کَمَا یَحْرُمُ ذٰلِکَ مِنْہَا ، عَلَی مَنْ لَمْ یُرِدْ نِکَاحَہَا .فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ النَّظَرَ اِلَی وَجْہِہَا ، حَلَالٌ لِمَنْ أَرَادَ نِکَاحَہَا ، ثَبَتَ أَنَّہٗ حَلَالٌ أَیْضًا لِمَنْ لَمْ یُرِدْ نِکَاحَہَا ، اِذَا کَانَ لَا یَقْصِدُ بِنَظَرِہِ ذٰلِکَ لِمَعْنًیْ ہُوَ عَلَیْہِ حَرَامٌ .وَقَدْ قِیْلَ فِیْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا اِنَّ ذٰلِکَ الْمُسْتَثْنَی ، ہُوَ الْوَجْہُ وَالْکَفَّانِ ، فَقَدْ وَافَقَ مَا ذَکَرْنَا مِنْ حَدِیْثِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَذَا التَّأْوِیْلَ .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی ہَذَا التَّأْوِیْلِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ، کَمَا حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ بِذٰلِکَ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ مُحَمَّدٍ .وَہٰذَا کُلُّہٗ، قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ۔
٤٢٠٣: ابو ربیعہ نے ابن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے جناب علی (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلی نظر تمہارے لیے (جائز) ہے اور دوسری نظر تم پر (گناہ) ہے۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری نظر کو حرام قرار دیا کیونکہ وہ دیکھنے والے کے اختیار سے ہوتی ہے اور اس کے اور پہلی اچانک پڑنے والی نظر کے حکم میں فرق کیا جبکہ پہلی نظر دیکھنے والے کے اختیار سے نہ ہو تو یہ اس بات کی کھلی دلالت ہے کہ جب تک کسی مرد اور عورت کے مابین نکاح یا اسی طرح کی حرمت والا رشتہ نہ ہو جس کی وجہ سے دیکھنا حرام نہیں تو اس کی طرف دیکھنا جائز نہیں۔ مذکورہ بالا روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس بات کو مباح اور جائز قرار دیا وہ منگنی کے سلسلہ میں دیکھنا ہے اس کے علاوہ نہیں اور یہ حلال سبب کی بناء پر دیکھنا ہے اس کی نظیر ملاحظہ ہو کہ اگر کوئی شخص کسی عورت کو جو اس کے نکاح میں نہیں اس کے خلاف یا حق میں گواہی دینے کے لیے اس کو دیکھے تو یہ جائز ہے بالکل اسی طرح یہاں بھی اگر منگنی کرنے کی نیت رکھتا ہو اور اس غرض سے دیکھے تو یہ بھی جائز ہے (کیونکہ حلال غرض ہے) حضرت علی ‘ حضرت جریر ‘ حضرت بریدہ (رض) کی روایات میں جس دیکھنے کی ممانعت مذکور ہے وہ منگنی اور کسی دوسری حلال غرض کے لیے نہیں بلکہ اس کے علاوہ ہے پس مکروہ اور حرام ہے۔ ذرا فقہاء کرام کے طرز عمل کو ملاحظہ فرمائیں کہ وہ مرد کے لیے ایسی لونڈی کے سینے کو دیکھنا جائز قرار دیتے ہیں جس کو خریدنے کا ارادہ ہو اور یہ اس لیے جائز ہے کہ وہ اسے خریدنا چاہتا ہے کسی اور مقصد کے لیے نہیں اور اگر وہ اسے خریدنے کے علاوہ دیکھے تو یہ دیکھنا حرام ہے۔ بالکل اسی طرح اگر کسی جائز غرض کے لیے کسی عورت کے چہرے کو دیکھے تو یہ اس کے لیے مکروہ (تحریمی) نہیں اور اگر کسی حرام غرض کے پیش نظر دیکھے تو یہ حرام ہے۔ پس جب ثابت ہوگیا کہ عورت سے منگنی کے لیے اس کے چہرہ کی طرف دیکھنا جائز ہے تو اس سے وہ (چہرہ) حکم ستر سے نکل گیا۔ نیز ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جو شخص نکاح کا ارادہ کرے وہ بھی عورت کے ستر کی طرف نہیں دیکھ سکتا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو اس پر اس عورت کے بالوں اور اس کے سینے اور اس کے نیچے کے بدن کی طرف دیکھنا حرام ہے جیسا کہ یہ اس شخص کے لیے حرام و ممنوع ہیں جو نکاح کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔ مطلب یہ ہے کہ جب ثابت ہوچکا کہ نکاح کا ارادہ کرنے والے کے لیے عورت کے چہرے کی طرف نگاہ حلال ہے تو ثابت ہوگیا کہ اس شخص کے لیے بھی دیکھنا حلال ہے جو نکاح کا ارادہ نہ رکھتا ہو جبکہ اس کا مقصد کسی حرام کام کا ارتکاب نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا یبدین زینتہن الا ما ظہر منہا۔۔۔کہ وہ عورتیں اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر وہ جو اس میں سے ظاہر ہو۔ تو وہ جس کا یہاں استثناء کیا گیا وہ چہرہ اور ہتھیلیاں ہیں تو اس سے یہ تاویل اس حدیث کے موافق ہوگئی۔ اس تاویل کو امام محمد بن حسن (رح) نے اختیار کیا ہے جیسا کہ سلیمان بن شعیب نے اپنے والد سے اور انھوں نے امام محمد (رح) سے اس کو نقل کیا ہے۔ یہ سب امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا مسلک ہے۔
فریق ثانی کا طریق استدلال : جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری نظر کو حرام قرار دیا کیونکہ وہ دیکھنے والے کے اختیار سے ہوتی ہے اور اس کے اور پہلی اچانک پڑنے والی نظر کے حکم میں فرق کیا جبکہ پہلی نظر دیکھنے والے کے اختیار سے نہ ہو تو یہ اس بات کی کھلی دلالت ہے کہ جب تک کسی مرد اور عورت کے مابین نکاح یا اسی طرح کی حرمت والا رشتہ نہ ہو جس کی وجہ سے دیکھنا حرام نہیں تو اس کی طرف دیکھنا جائز نہیں۔
فریق اوّل کی طرف سے اس استدلال کا جواب : مذکورہ بالا روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس بات کو مباح اور جائز قرار دیا وہ منگنی کے سلسلہ میں دیکھنا ہے اس کے علاوہ نہیں اور یہ حلال سبب کی بناء پر دیکھنا ہے اس کی نظیر ملاحظہ ہو کہ اگر کوئی شخص کسی عورت کو جو اس کے نکاح میں نہیں اس کے خلاف یا حق میں گواہی دینے کے لیے اس کو دیکھے تو یہ جائز ہے بالکل اسی طرح یہاں بھی اگر منگنی کرنے کی نیت رکھتا ہو اور اس غرض سے دیکھے تو یہ بھی جائز ہے (کیونکہ حلال غرض ہے) حضرت علی ‘ حضرت جریر ‘ حضرت بریدہ (رض) کی روایات میں جس دیکھنے کی ممانعت مذکور ہے وہ منگنی اور کسی دوسری حلال غرض کے لیے نہیں بلکہ اس کے علاوہ ہے پس مکروہ اور حرام ہے۔
ذرا فقہاء کرام کے طرز عمل کو ملاحظہ فرمائیں کہ وہ مرد کے لیے ایسی لونڈی کے سینے کو دیکھنا جائز قرار دیتے ہیں جس کو خریدنے کا ارادہ ہو اور یہ اس لیے جائز ہے کہ وہ اسے خریدنا چاہتا ہے کسی اور مقصد کے لیے نہیں اور اگر وہ اسے خریدنے کے علاوہ دیکھے تو یہ دیکھنا حرام ہے۔ بالکل اسی طرح اگر کسی جائز غرض کے لیے کسی عورت کے چہرے کو دیکھے تو یہ اس کے لیے مکروہ (تحریمی) نہیں اور اگر کسی حرام غرض کے پیش نظر دیکھے تو یہ حرام ہے۔
پس جب ثابت ہوگیا کہ عورت سے منگنی کے لیے اس کے چہرہ کی طرف دیکھنا جائز ہے تو اس سے وہ (چہرہ) حکم ستر سے نکل گیا۔ نیز ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جو شخص نکاح کا ارادہ کرے وہ بھی عورت کے ستر کی طرف نہیں دیکھ سکتا۔
کیا تم نہیں دیکھتے کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو اس پر اس عورت کے بالوں اور اس کے سینے اور اس کے نیچے کے بدن کی طرف دیکھنا حرام ہے جیسا کہ یہ اس شخص کے لیے حرام و ممنوع ہیں جو نکاح کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔
حاصل کلام یہ ہے کہ جب ثابت ہوچکا کہ نکاح کا ارادہ کرنے والے کے لیے عورت کے چہرے کی طرف نگاہ حلال ہے تو ثابت ہوگیا کہ اس شخص کے لیے بھی دیکھنا حلال ہے جو نکاح کا ارادہ نہ رکھتا ہو جبکہ اس کا مقصد کسی حرام کام کا ارتکاب نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ولا یبدین زینتہن الا ما ظہر منہا۔ الایہ کہ وہ عورتیں اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر وہ جو اس میں سے ظاہر ہو۔ تو وہ جس کا یہاں استثناء کیا گیا وہ چہرہ اور ہتھیلیاں ہیں تو اس سے یہ تاویل اس حدیث کے موافق ہوگئی۔
اس تاویل کو امام محمد بن حسن (رح) نے اختیار کیا ہے جیسا کہ سلیمان بن شعیب نے اپنے والد سے اور انھوں نے امام محمد (رح) سے اس کو نقل کیا ہے۔
یہ سب امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا مسلک ہے۔
نوٹ : اس باب میں امام طحاوی (رح) نے اپنی عادت کے خلاف راجح مذہب کے دلائل کو پہلے بیان کیا پھر مرجوح کے دلائل اور ان کے جوابات اور فریق اوّل کی وجہ ترجیح بیان کی ان کا اپنا رجحان مسلک اوّل کی طرف معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔