HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4215

۴۲۱۵: رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَدْ حَدَّثَنَا ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا ہُوَ ابْنُ أَبِیْ زَائِدَۃَ ، قَالَ ثِنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : لَمَّا أَصَابَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَبَایَا بَنِی الْمُصْطَلِقِ ، وَقَعَتْ جُوَیْرِیَۃُ بِنْتُ الْحَارِثِ فِیْ سَہْمٍ لِثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ أَوْ لِابْنِ عَم لَہٗ، فَکَاتَبَتْ عَلٰی نَفْسِہَا قَالَتْ وَکَانَتِ امْرَأَۃً حُلْوَۃً ، لَا یَکَادُ یَرَاہَا أَحَدٌ اِلَّا أَخَذَتْ بِنَفْسِہٖ، فَأَتَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَسْتَعِیْنُہُ فِیْ کِتَابَتِہَا فَوَاللّٰہِ مَا ہُوَ اِلَّا أَنْ رَأَیْتُہُا عَلَی بَابِ الْحُجْرَۃِ فَکَرِہْتُہَا ، وَعَرَفْتُ أَنَّہٗ سَیَرَی مِنْہَا مِثْلَ مَا رَأَیْتُ فَقَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَنَا جُوَیْرِیَۃُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ أَبِیْ ضِرَارٍ ، سَیِّدِ قَوْمِہٖ، وَقَدْ أَصَابَنِیْ مِنَ الْأَمْرِ مَا لَمْ یَخْفَ فَوَقَعْتُ فِیْ سَہْمِ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ، أَوْ لِابْنِ عَم لَہٗ، فَکَاتَبْتُہٗ ، فَجِئْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ أَسْتَعِیْنُہُ عَلَیْ کِتَابَتِی .قَالَ فَہَلْ لَک مِنْ خَیْرٍ مِنْ ذٰلِکَ قَالَتْ : وَمَا ہُوَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہٖ؟ قَالَ أَقْضِیْ عَنْک کِتَابَتَکَ وَأَتَزَوَّجُک قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ فَقَدْ فَعَلْتَ .وَخَرَجَ الْخَبَرُ اِلَی النَّاسِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ ، فَقَالُوْا : صَاہَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَرْسَلُوْا مَا فِیْ أَیْدِیْہِمْ .قَالَتْ : فَلَقَدْ أَعْتَقَ بِتَزْوِیْجِہِ اِیَّاہَا مِائَۃَ أَہْلِ بَیْتٍ مِنْ بَنِی الْمُصْطَلِقِ ، فَلَا نَعْلَمُ امْرَأَۃً کَانَتْ أَعْظَمَ بَرَکَۃً عَلَی قَوْمِہَا مِنْہَا .فَبَیَّنَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ، الْعَتَاقَ الَّذِیْ ذٰکَرَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَہَا عَلَیْہِ، وَجَعَلَہُ مَہْرَہَا کَیْفَ ہُوَ ؟ وَأَنَّہٗ اِنَّمَا ہُوَ أَدَاؤُہُ عَنْہَا مُکَاتَبَتَہَا اِلَی الَّذِیْ کَانَ کَاتَبَہَا لِتَعْتِقَ بِذٰلِکَ الْأَدَائِ .ثُمَّ کَانَ ذٰلِکَ الْعَتَاقُ الَّذِی وَجَبَ بِأَدَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمُکَاتَبَۃَ اِلَی الَّذِیْ کَانَ کَاتَبَہَا مَہْرًا لَہَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی مَا فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .وَلَیْسَ ہَذَا لِأَحَدٍ غَیْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَدْفَعَ عَنْ مُکَاتَبَۃٍ مُکَاتَبَتَہَا اِلَی مَوْلَاہَا ، عَلٰی أَنْ تَعْتِقَ بِأَدَائِہِ ذٰلِکَ عَنْہَا ، وَیَکُوْنُ ذٰلِکَ الْعَتَاقُ مَہْرًا لَہَا مِنْ قِبَلِ الَّذِی أَدَّیْ عَنْہَا مُکَاتَبَتَہَا ، وَتَکُوْنُ بِذٰلِکَ زَوْجَۃً لَہٗ۔فَلَمَّا کَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَجْعَلَ ہَذَا مَہْرًا عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ خَاصٌّ لَہُ دُوْنَ أُمَّتِہٖ، کَانَ لَہٗ أَنْ یَجْعَلَ الْعَتَاقَ الَّذِیْ تَوَلَّاہُ ہُوَ أَیْضًا ، مَہْرًا لِمَنْ أَعْتَقَہٗ، عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ خَاصٌّ لَہُ دُوْنَ أُمَّتِہٖ۔فَہٰذَا وَجْہُ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَاِنَّ أَبَا یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ قَالَ : النَّظْرُ - عِنْدِی - فِیْ ہٰذَا ، أَنْ یَکُوْنَ الْعَتَاقُ مَہْرًا لِلْمُعْتَقَۃِ عَلَیْہِ، لَیْسَ لَہَا مَعَہُ غَیْرُہٗ۔ وَذٰلِکَ لِأَنَّا رَأَیْنَاہَا اِذَا وَقَعَ الْعَتَاقُ ، عَلٰی أَنْ تُزَوِّجَہُ نَفْسَہَا ، ثُمَّ أَبَتْ التَّزْوِیْجَ ، أَنَّ عَلَیْہَا أَنْ تَسْعٰی فِیْ قِیْمَتِہَا .قَالَ : فَمَا کَانَ یَجِبُ عَلَیْہَا أَنْ تَسْعَی فِیْہِ اِذَا أَبَتِ التَّزْوِیْجَ ، یَکُوْنُ مَہْرًا لَہَا ، اِذَا أَجَابَتْ اِلَی التَّزْوِیْجِ .قَالَ : وَاِنْ طَلَّقَہَا بَعْدَ ذٰلِکَ ، قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ ، کَانَ عَلَیْہَا أَنْ تَسْعَی فِیْ نِصْفِ قِیْمَتِہَا .وَقَدْ رُوِیَ ہٰذَا أَیْضًا عَنِ الْحَسَنِ .
٤٢١٥: حضرت عروہ نے حضرت عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جب بنو مصطلق کے قیدی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پا لیے اور ان کو تقسیم کردیا تو جویریہ بنت حارث (رض) ثابت بن قیس بن شماس یا ان کے بھتیجے کے حصہ میں آئیں انھوں نے اس سے مکاتبت کرلی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ یہ شیریں گفتار عورت تھیں اس کو جو بھی دیکھ پاتا وہ اس کے دل میں اتر جاتیں۔ پس وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بدل کتابت میں اعانت کے لیے حاضر ہوئیں جوں ہی میں نے اس کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجرہ کے دروازہ پر دیکھا تو مجھے ان کی آمد ناپسند ہوئی میں نے اسی وقت بھانپ لیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی وہی باتیں دیکھ پائیں گے جو میں نے دیکھیں وہ کہنے لگیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں جویریہ بنت حارث بن ابی ضرار سردار قبیلہ کی بیٹی ہوں مجھ پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں چنانچہ میں ثابت بن قیس بن شماس یا اس کے بھتیجہ کے حصہ میں آئی ہوں اور میں نے ان سے مکاتبت کرلی ہے میں آپ کی خدمت اقدس میں بدل کتابت کی ادائیگی میں معاونت کی غرض سے حاضر ہوئی ہوں آپ نے فرمایا کیا تم اس سے بہتر میں رغبت رکھتی ہو اس نے پوچھا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارا بدل کتابت ادا کر کے میں تم سے شادی کرلیتا ہوں انھوں نے منظور کرلیا ۔ آپ نے فرمایا میں نے بدل کتابت ادا کردیا (یعنی اس کی بات طے کرلی) لوگوں میں اسی وقت یہ خبر پھیل گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جویریہ بنت الحارث سے نکاح کرلیا ہے تو سب نے کہا وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سسرالی رشتہ دار بن گئے ہیں پس انھوں نے اپنے ہاں کے تمام قیدی آزاد کردیئے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں ان کے نکاح سے بنو مصطلق کے سو گھرانے آزاد ہوگئے ہم جویریہ سے بڑھ کر اپنی قوم کے لیے کسی عورت کو زیادہ باعث برکت نہیں سمجھتے۔ پس حضرت عائشہ (رض) نے اس آزادی کی نوعیت خوب واضح کردی جس کا تذکرہ روایت ابن عمر (رض) میں موجود ہے کہ اس آزادی کے بدلے میں آپ نے ان سے نکاح کیا اور اس کو مہر قرار دیا اس کی کیفیت کیا تھی دراصل وہ ان کی طرف سے بدل کتابت کی ادائیگی تھی جس پر انھوں نے آزادی کے لیے مکاتبت کی تھی پھر وہ آزادی جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مال کتابت کی ادائیگی سے حاصل ہوئی تھی وہ ان کا مہر قرار پائی جس کا تذکرہ ابن عمر (رض) کی روایت میں موجود ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوا کسی کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ کسی مکاتب کو اس کا بدل کتابت ادا کر دے اور یہ آزادی بدل کتابت ادا کرنے والے کی طرف سے مہر قرار پائے اور ہ وہ عورت مکاتبہ اس کی بیوی بن جائے۔ پس جب اس کو مہر قرار دینا آپ کی خصوصیت ہے تو امت کے لیے جائز نہیں تو جس آزادی کی آپ کو ولایت حاصل ہوئی اس کو مہر قرار دینا بھی آپ کے ساتھ خاص تھا امت کے لیے جائز نہیں۔ آثار کے انداز سے ہم نے اس باب کی صورت پیش کردی اب طریق نظر ملاحظہ ہو۔ امام ابو یوسف (رح) کہتے ہیں میرے ہاں قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ جس عورت کو اس شرط پر آزادی ملے کہ اس کی آزادی ہی مہر ہو اور اس کے ساتھ اور کچھ نہ ہو تو ہم دیکھتے ہیں کہ جب آزادی اس شرط پر واقع ہوئی ہے کہ وہ عورت اس آزاد کنندہ سے نکاح کرے گی پھر وہ عورت نکاح سے انکاری ہوگئی تو اب عورت پر لازم ہے کہ وہ ادائیگی قیمت کے لیے محنت و مشقت کرے کیونکہ نکاح سے انکار کی صورت میں جس چیز کے لیے اس پر محنت و مشقت لازم ہوئی ہے یہی چیز اس کے لیے مہر قرار پاتی اگر وہ نکاح سے انکار نہ کرتی۔ اگر وہ مرد (نکاح کی صورت میں) جماع کے بعد طلاق دے تو عورت پر نصف قیمت کے لیے مال کمانا ضروری ہوگا اس بات کو حضرت حسن بصری (رح) نے بھی ذکر فرمایا ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل روایت سے ظاہر ہوتا ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی العتاق باب ٢‘ مسند احمد ٦؍٢٧٧۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔