HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4217

۴۲۱۷: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ : أَعْتَقَ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانٍ أُمَّ وَلَدٍ لَہٗ وَجَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقَہَا فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِأَیُّوْبَ فَقَالَ : لَوْ کَانَ أَبَتَّ عِتْقَہَا ؟ فَقُلْتُ: أَلَیْسَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِیَّۃَ ، وَجَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقَہَا ؟ فَقَالَ : لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً وَہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ ذٰلِکَ لَہٗ۔فَأَخْبَرْتُ بِذٰلِکَ ہِشَامًا ، فَأَبَتَّ عِتْقَہَا وَتَزَوَّجَہَا ، وَأَصْدَقَہَا ، أَرْبَعَمِائَۃٍ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : قَدْ رَأَیْتُ الرَّجُلَ یُعْتِقُ أَمَتَہُ عَلَی مَالٍ ، وَتَقْبَلُ ذٰلِکَ مِنْہٗ، فَتَکُوْنُ حُرَّۃً ، وَیَجِبُ لَہٗ عَلَیْہَا ذٰلِکَ الْمَالُ ، فَمَا تُنْکِرُ أَنْ یَکُوْنَ اِذَا أَعْتَقَہَا عَلٰی أَنَّ عِتْقَہَا صَدَاقُہَا ، فَقَبِلَتْ ذٰلِکَ مِنْہُ أَنْ تَکُوْنَ حُرَّۃً ، وَیَجِبُ لَہُ ذٰلِکَ الْمَالُ عَلَیْہَا ؟ قِیْلَ لَہٗ : اِذَا أَعْتَقَہَا عَلَی مَالٍ ، فَقَبِلَتْ ذٰلِکَ مِنْہٗ، وَجَبَ لَہَا عَلَیْہِ الْعَتَاقُ ، وَوَجَبَ لَہٗ عَلَیْہَا الْمَالُ ، فَوَجَبَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بِذٰلِکَ الْعَقْدِ الَّذِیْ تَعَاقَدَا بَیْنَہُمَا ، شَیْء ٌ أَوْجَبَہُ لَہُ ذٰلِکَ الْعَقْدُ ، لَمْ یَکُنْ مَالِکًا لَہُ قَبْلَ ذٰلِکَ .وَاِذَا أَعْتَقَہَا عَلٰی أَنَّ عِتْقَہَا صَدَاقُہَا ، فَقَدْ مَلَّکَہَا رَقَبَتَہَا ، عَلٰی أَنْ مَلَّکَتْہُ بُضْعَہَا ، فَمَلَّکَہَا رَقَبَۃً ہُوَ لَہَا مَالِکٌ ، وَلَمْ تَکُنْ ہِیَ مَالِکَۃً لَہَا قَبْلَ ذٰلِکَ عَلٰی أَنْ مَلَّکَتْہُ بُضْعَہَا ہُوَ لَہُ مَالِکٌ قَبْلَ ذٰلِکَ ، فَلَمْ تُمَلِّکْہُ بِذٰلِکَ الْعَتَاقِ شَیْئًا ، لَمْ یَکُنْ مَالِکًا لَہُ قَبْلَہُ اِنَّمَا مَلَّکَتْہُ بَعْضَ مَا قَدْ کَانَ لَہٗ۔فَکَذٰلِکَ لَمْ یَجِبْ لَہٗ عَلَیْہَا بِذٰلِکَ الْعَتَاقِ شَیْء ٌ ، وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ الْعَتَاقُ لَہَا صَدَاقًا .ہٰذِہِ حُجَّۃٌ عَلَی مَنْ یَقُوْلُ تَکُوْنُ زَوْجَۃً لَہُ بِالْعَتَاقِ الَّذِیْ ہُوَ لَہَا صَدَاقٌ .فَأَمَّا مَنْ یَقُوْلُ : لَا تَکُوْنُ زَوْجَتَہُ اِلَّا بِنِکَاحٍ مُسْتَأْنَفٍ بَعْدَ الْعَتَاقِ ، وَالصَّدَاقُ لَہُ وَاجِبٌ عَلَیْہَا بِالْعَتَاقِ ، وَیَتَزَوَّجُہَا عَلَیْہِ مَتَی أَحَبَّ ، فَاِنَّ الْحُجَّۃَ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ أَنْ یُقَالَ لَہٗ : فَلِمُعْتِقِہَا أَنْ یَأْخُذَہَا بِغُرْمِ ذٰلِکَ الصَّدَاقِ الَّذِیْ قَدْ وَجَبَ لَہٗ عَلَیْہَا بِالْعَتَاقِ .فَاِنْ قَالَ لَہٗ أَنْ یَأْخُذَہَا بِہٖ ، خَرَجَ بِذٰلِکَ مِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْعِلْمِ جَمِیْعًا .وَاِنْ قَالَ : لَیْسَ لَہٗ أَنْ یَأْخُذَہَا بِہٖ ، قِیْلَ لَہٗ : فَمَا الصَّدَاقُ الَّذِی أَوْجَبَ لَہٗ عَلَیْہَا الْعَتَاقَ ؟ أَمَالٌ ہُوَ أَمْ غَیْرُ مَالٍ ؟ فَاِنْ کَانَ مَالًا ، فَلَہٗ أَنْ یَأْخُذَہَا بِمَا لَہٗ عَلَیْہَا مِنَ الْمَالِ مَتَی أَحَبَّ وَاِنْ کَانَ غَیْرَ مَالٍ ، فَلَیْسَ لَہٗ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا عَلٰی غَیْرِ مَالٍ .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا ، فَسَادُ ہٰذَا الْقَوْلِ أَیْضًا ، وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ .
٤٢١٧: حماد بیان کرتے ہیں کہ ہشام بن حسان نے اپنی ام ولد کو آزاد کیا اور اس کی آزادی کو اس کا مہر قرار دیا میں نے یہ بات حضرت ایوب (رح) سے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا اگر وہ اپنی آزادی سے انکار کر دے تو (پھر کیا حکم ہوگا) میں نے عرض کیا کہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ (رض) کو آزاد کر کے ان کی آزادی کو مہر قرار نہ دیا تھا ؟ تو ایوب فرمانے لگے اگر کوئی عورت اپنا آپ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہبہ کر دے تو یہ آپ کے لیے خاص تھا پھر میں نے ہشام کو اس کی اطلاع دی تو لونڈی نے آزادی سے انکار کردیا اس پر ہشام نے اس کو چار سو درہم دے کر اس سے نکاح کرلیا۔ اگر کسی کو یہ اعتراض پیدا ہو کہ میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی لونڈی کو مال کے بدلے آزاد کرتا ہے اور وہ اس شرط کو قبول کر کے آزاد ہوجاتی ہے اور اس شخص کے لیے اس لونڈی کے ذمہ مال واجب ہوجاتا ہے تو جب وہ اس کو اسی طرح آزاد کر دے کہ اس کی آزادی کو اس کا مہر قرار دے اور وہ اسے قبول بھی کرے تو وہ آزاد ہوجاتی ہے اور اس پر مالک کے لیے مال واجب و لازم ہوجاتا ہے۔ تو ہم جواب میں عرض کریں گے کہ جب وہ اسے مال کے بدلے آزاد کرتا ہے اور وہ لونڈی اس شرط کو قبول کرلیتی ہے تو مالک کا اس کو آزاد کرنا اور لونڈی پر اس (مالک کو) مال دینا واجب ہوجاتا ہے پس اس عقد کی وجہ سے دونوں کے لیے ایک دوسرے پر وہ چیز واجب ہوجاتی ہے جس کے وہ پہلے مالک نہ تھے اور جب وہ اسے اس شرط پر آزاد کرتا ہے کہ اس کی آزادی مہر قرار پائے گی تو اس نے اسے یعنی لونڈی کو اس شرط پر اس کی گردن کا مالک بنایا جس وقت وہ اسے اپنے بضع (شرمگاہ) کا مالک بنائے۔ پس وہ لونڈی کو اس کی گردن کا اس شرط پر مالک بناتا ہے کہ وہ اسے اپنی شرمگاہ کی مالک بنائے حالانکہ وہ پہلے اپنی گردن کی مالک نہ تھی جب کہ یہ پہلے بھی اس کی شرمگاہ کا مالک بن چکا تھا۔ فلہذا لونڈی اس آزادی کے ذریعہ اس کو کسی ایسی چیز کا مالک نہیں بناتی جس کا وہ پہلے مالک نہ ہو۔ بلکہ وہ اس کو اس بعض چیز کا مالک بناتی ہے جس کا وہ پہلے بھی مالک تھا تو اس طرح اس آزادی کے بدلے مرد کے لیے اس عورت پر کوئی چیز لازم نہ ہوگی اور نہ ہی یہ آزادی اس کا مہر بنے گی یہ دلیل تو اس کے خلاف ہے جو یہ کہتا ہے کہ لونڈی اس آزادی کے بدلے جو کہ مہر قرار پائی ہے اس کی بیوی بن جائے گی۔ بعض کا قول یہ ہے کہ جب تک آزاد کرنے کے بعد نیا نکاح نہ کیا جائے وہ عورت اس کی بیوی نہ بنے گی اور آزادی کی وجہ سے مرد کے لیے عورت پر مہر واجب ہوگیا اسی لیے وہ جب چاہے اس سے نکاح کرسکتا ہے۔ ان حضرات کا جواب یہ ہے کہ تم بتلاؤ کہ کیا آزاد کرنے والے کو اس بات کا حق میسر آگیا کہ اس مہر کے بدلے جو آزادی کی وجہ سے اس پر واجب ہوا بطور تاوان اس لونڈی کو پکڑ سکتا ہے اب اس کا جواب اگر ہاں میں دیا جائے کہ وہ اسے پکڑ سکتا ہے تو یہ کہنے والا تمام اہل علم کے قول کے خلاف بات کررہا ہے اور اگر وہ نہ میں جواب دے کہ وہ اسے حاصل نہیں کرسکتا تو پھر اس سے استفسار ہوگا کہ وہ مہر جو آزادی کی وجہ سے مرد کے لیے عورت پر لازم ہوا ہے بتلائیں وہ مال ہے یا کوئی اور چیز۔ اگر تو وہ مال ہے تو مالک کو حق پہنچتا ہے کہ اپنے اس مال کی وصولی کے لیے جو اس عورت پر لازم ہے جب چاہے اسے قید کرائے اور اگر تم کہتے ہو وہ مال تو نہیں ہے تو غیر مال پر اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے۔ پس اس تفصیل سے اس قول کی قلعی کھل گئی۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم۔
سوال :: اگر کسی کو یہ اعتراض پیدا ہو کہ میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی لونڈی کو مال کے بدلے آزاد کرتا ہے اور وہ اس شرط کو قبول کر کے آزاد ہوجاتی ہے اور اس شخص کے لیے اس لونڈی کے ذمہ مال واجب ہوجاتا ہے تو جب وہ اس کو اسی طرح آزاد کر دے کہ اس کی آزادی کو اس کا مہر قرار دے اور وہ اسے قبول بھی کرے تو وہ آزاد ہوجاتی ہے اور اس پر مالک کے لیے مال واجب و لازم ہوجاتا ہے۔
جواب ہم جواب میں عرض کریں گے کہ جب وہ اسے مال کے بدلے آزاد کرتا ہے اور وہ لونڈی اس شرط کو قبول کرلیتی ہے تو مالک کا اس کو آزاد کرنا اور لونڈی پر اس (مالک کو) مال دینا واجب ہوجاتا ہے پس اس عقد کی وجہ سے دونوں کے لیے ایک دوسرے پر وہ چیز واجب ہوجاتی ہے جس کے وہ پہلے مالک نہ تھے اور جب وہ اسے اس شرط پر آزاد کرتا ہے کہ اس کی آزادی مہر قرار پائے گی تو اس نے اسے یعنی لونڈی کو اس شرط پر اس کی گردن کا مالک بنایا جس وقت وہ اسے اپنے بضع (شرمگاہ) کا مالک بنائے۔ پس وہ لونڈی کو اس کی گردن کا اس شرط پر مالک بناتا ہے کہ وہ اسے اپنی شرمگاہ کی مالک بنائے حالانکہ وہ پہلے اپنی گردن کی مالک نہ تھی جب کہ یہ پہلے بھی اس کی شرمگاہ کا مالک بن چکا تھا۔ فلہذا لونڈی اس آزادی کے ذریعہ اس کو کسی ایسی چیز کا مالک نہیں بناتی جس کا وہ پہلے مالک نہ ہو۔ بلکہ وہ اس کو اس بعض چیز کا مالک بناتی ہے جس کا وہ پہلے بھی مالک تھا تو اس طرح اس آزادی کے بدلے مرد کے لیے اس عورت پر کوئی چیز لازم نہ ہوگی اور نہ ہی یہ آزادی اس کا مہر بنے گی یہ دلیل تو اس کے خلاف ہے جو یہ کہتا ہے کہ لونڈی اس آزادی کے بدلے جو کہ مہر قرار پائی ہے اس کی بیوی بن جائے گی۔
بعض کا قول : جب تک آزاد کرنے کے بعد نیا نکاح نہ کیا جائے وہ عورت اس کی بیوی نہ بنے گی اور آزادی کی وجہ سے مرد کے لیے عورت پر مہر واجب ہوگیا اسی لیے وہ جب چاہے اس سے نکاح کرسکتا ہے۔
جواب ان حضرات کا جواب یہ ہے کہ تم بتلاؤ کہ کیا آزاد کرنے والے کو اس بات کا حق میسر آگیا کہ اس مہر کے بدلے جو آزادی کی وجہ سے اس پر واجب ہوا بطور تاوان اس لونڈی کو پکڑ سکتا ہے اب اس کا جواب اگر ہاں میں دیا جائے کہ وہ اسے پکڑ سکتا ہے تو یہ کہنے والا تمام اہل علم کے قول کے خلاف بات کررہا ہے اور اگر وہ نہ میں جواب دے کہ وہ اسے حاصل نہیں کرسکتا تو پھر اس سے استفسار ہوگا کہ وہ مہر جو آزادی کی وجہ سے مرد کے لیے عورت پر لازم ہوا ہے بتلائیں وہ مال ہے یا کوئی اور چیز۔ اگر تو وہ مال ہے تو مالک کو حق پہنچتا ہے کہ اپنے اس مال کی وصولی کے لیے جو اس عورت پر لازم ہے جب چاہے اسے قید کرائے اور اگر تم کہتے ہو وہ مال تو نہیں ہے تو غیر مال پر اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے۔ پس اس تفصیل سے اس قول کی قلعی کھل گئی۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔