HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4297

۴۲۹۷: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ ، قَالَ : ثَنَا اللَّیْثُ ، عَنْ بُکَیْرٍ ، عَنْ أَبِیْ مُرَّۃَ ، مَوْلَی عَقِیْلٍ ، عَنْ حَکِیْمِ بْنِ عِقَالٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ مَا یَحْرُمُ عَلِیَّ مِنْ امْرَأَتِیْ اِذَا حَاضَتْ ؟ قَالَتْ : فَرْجُہَا .فَہٰذَا وَجْہُ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَاِنَّا رَأَیْنَا الْمَرْأَۃَ قَبْلَ أَنْ تَحِیْضَ ، لِزَوْجِہَا أَنْ یُجَامِعَہَا فِیْ فَرْجِہَا ، وَلَہٗ مِنْہَا مَا فَوْقَ الْاِزَارِ ، وَمَا تَحْتَ الْاِزَارِ أَیْضًا .ثُمَّ اِذَا حَاضَتْ ، حَرُمَ عَلَیْہِ الْجِمَاعُ فِیْ فَرْجِہَا ، وَحَلَّ لَہٗ مِنْہَا ، مَا فَوْقَ الْاِزَارِ بِاتِّفَاقِہِمْ .وَاخْتَلَفُوْا فِیْمَا تَحْتَ الْاِزَارِ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا ، فَأَبَاحَہُ بَعْضُہُمْ ، فَجَعَلَ حُکْمَہُ حُکْمَ مَا فَوْقَ الْاِزَارِ ، وَمَنَعَ مِنْہُ بَعْضُہُمْ فَجَعَلَ حُکْمَہُ حُکْمَ الْجِمَاعِ فِی الْفَرَجِ .فَلَمَّا اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ ، وَجَبَ النَّظْرُ ، لِنَعْلَمَ أَیُّ الْوَجْہَیْنِ ہُوَ أَشْبَہٗ بِہٖ ، فَیُحْکَمَ لَہُ بِحُکْمِہٖ؟ .فَرَأَیْنَا الْجِمَاعَ فِی الْفَرَجِ ، یُوْجِبُ الْحَدَّ وَالْمَہْرَ وَالْغُسْلَ ، وَرَأَیْنَا الْجِمَاعَ فِیْمَا سِوَی الْفَرَجِ لَا یُوْجِبُ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا وَیَسْتَوِی فِیْ ذٰلِکَ حُکْمُ مَا فَوْقَ الْاِزَارِ ، وَمَا تَحْتَ الْاِزَارِ .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا أَنَّ حُکْمَ مَا تَحْتَ الْاِزَارِ أَشْبَہٗ بِمَا فَوْقَ الْاِزَارِ مِنْہُ بِالْجِمَاعِ فِی الْفَرَجِ .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ ہُوَ فِیْ حُکْمِ الْحَائِضِ ، فَیَکُوْنُ حُکْمُہٗ حُکْمَ الْجِمَاعِ فَوْقَ الْاِزَارِ ، لَا حُکْمَ الْجِمَاعِ فِی الْفَرَجِ .وَہٰذَا قَوْلُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ، وَبِہٖ نَأْخُذُ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : ثُمَّ نَظَرْتُ بَعْدَ ذٰلِکَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ، وَفِیْ تَصْحِیْحِ الْآثَارِ فِیْہِ، فَاِذَا ہِیَ تَدُلُّ عَلٰی مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ، لَا عَلٰی مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ مُحَمَّدٌ .وَذٰلِکَ أَنَّا وَجَدْنَاہَا عَلَی ثَلَاثَۃِ أَنْوَاعٍ : فَنَوْعٌ مِنْہَا مَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ کَانَ یُبَاشِرُ نِسَائَ ہٗ وَہُنَّ حُیَّضٌ ، فَوْقَ الْاِزَارِ ، فَلَمْ یَکُنْ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلَی مَنْعِ الْمَحِیْضِ مِنَ الْمُبَاشَرَۃِ تَحْتَ الْاِزَارِ ، لِمَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ مَوْضِعِہٖ مِنْ ہٰذَا الْبَابِ .وَنَوْعٌ آخَرُ مِنْہَا ، وَہُوَ مَا رَوَیْ عُمَیْرُ ، مَوْلَی عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَلٰی مَا ذَکَرْنَاہُ فِیْ مَوْضِعِہٖ۔ فَکَانَ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلَی الْمَنْعِ مِنْ جِمَاعِ الْحُیَّضِ تَحْتَ الْاِزَارِ ، لِأَنَّ مَا فِیْہِ مِنْ کَلَامِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَذِکْرُہُ مَا فَوْقَ الْاِزَارِ ، فَاِنَّمَا ہُوَ جَوَابٌ لِسُؤَالِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِیَّاہُ مَا لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِہِ اِذَا کَانَتْ حَائِضًا ؟ فَقَالَ لَہُ مَا فَوْقَ الْاِزَارِ فَکَانَ ذٰلِکَ جَوَابَ سُؤَالِہٖ ، لَا نُقْصَانَ فِیْہِ وَلَا تَقْصِیْرَ .وَنَوْعٌ آخَرُ مَا ہُوَ ، مَا رُوِیَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ عَنْہُ، فَذٰلِکَ مُبِیْحٌ لِاِتْیَانِ الْحُیَّضِ دُوْنَ الْفَرَجِ ، وَاِنْ کَانَ تَحْتَ الْاِزَارِ .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ أَیُّ ہٰذَیْنِ النَّوْعَیْنِ تَأَخَّرَ عَنْ صَاحِبِہٖ ، فَنَجْعَلُہُ نَاسِخًا لَہٗ؟ فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ، فَاِذَا حَدِیْثُ أَنَسٍ ، فِیْہِ اِخْبَارٌ عَمَّا کَانَتِ الْیَہُوْدُ عَلَیْہِ، وَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحِبُّ مُوَافَقَۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ فِیْمَا لَمْ یُؤْمَرْ فِیْہِ بِخِلَافِہِمْ ، قَدْ رَوَیْنَا ذٰلِکَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، فِیْ کِتَابِ الْجَنَائِزِ وَکَذٰلِکَ أَمَرَہٗ اللّٰہُ تَعَالٰی فِیْ قَوْلِہٖ أُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمْ اقْتَدِہِ فَکَانَ عَلَیْہِ اتِّبَاعُ مَنْ تَقَدَّمَہٗ مِنَ الْأَنْبِیَائِ حَتّٰی یَحْدُثَ لَہُ شَرِیْعَۃٌ تَنْسَخُ شَرِیْعَتَہٗ۔ فَکَانَ الَّذِیْ نَسَخَ مَا کَانَتِ الْیَہُوْدُ عَلَیْہِ، مِنْ اجْتِنَابِ کَلَامِ الْحَائِضِ وَمُؤَاکَلَتِہَا وَالِاجْتِمَاعِ مَعَہَا فِیْ بَیْتٍ ، ہُوَ مَا ہُوَ فِیْ حَدِیْثِ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، لَا وَاسِطَۃَ بَیْنَہُمَا .فَفِیْ حَدِیْثِ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہٰذَا، اِبَاحَۃُ جِمَاعِہَا فِیْمَا دُوْنَ الْفَرَجِ .وَکَانَ الَّذِیْ فِیْ حَدِیْثِ عُمَرَ ، الْاِبَاحَۃَ لِمَا فَوْقَ الْاِزَارِ ، وَالْمَنْعَ مَا تَحْتَ الْاِزَارِ .فَاسْتَحَالَ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ مُتَقَدِّمًا لِحَدِیْثِ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِذَا کَانَ حَدِیْثُ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہُوَ النَّاسِخَ ، لِاجْتِنَابِ الِاجْتِمَاعِ مَعَ الْحَائِضِ ، وَمُؤَاکَلَتِہَا وَمُشَارَبَتِہَا .فَثَبَتَ : أَنَّہٗ مُتَأَخِّرٌ عَنْہُ، وَنَاسِخٌ لِبَعْضِ الَّذِی أُبِیْحَ فِیْہِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ مِنْ ہٰذَا ، بِتَصْحِیْحِ الْآثَارِ ، وَانْتَفَی مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ
٤٢٩٧: حکیم بن عقال کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے دریافت کیا کہ میرے لیے اپنی بیوی کے جسم میں سے حیض کی حالت میں کیا کچھ حلال نہیں ہے انھوں نے کہا اس کی شرمگاہ۔ پس آثار کے معانی کی درستی کے پیش نظر تو معنی اسی طرح ہوگا۔ حیض سے پہلے خاوند کو اپنی بیوی سے ازار سے نیچے اور اوپر ہر دو طرح مجامعت کا حق حاصل ہے پھر جب حالت حیض پیش آئی تو مجامعت کو شرمگاہ تو حرام قرار پائی اور ازار سے اوپر استعمال بالاتفاق حلال رہا۔ البتہ ازار کے نیچے شرمگاہ کے علاوہ میں اختلاف ہوا بعض نے اس کو مباح کہا اور ازار سے اوپر والے حکم کی طرح قرار دیا اور بعض نے اس سے منع کر کے اس کو مجامعت شرمگاہ کی طرح قرار دیا اب اختلاف کی صورت میں یہ بات لازم ہوگئی کہ ہم غور و فکر سے کام لیں تاکہ ان میں زیادہ مشابہت والی جانب متعین ہو کر اسی پر اس کا حکم لگ سکے۔ چنانچہ غور سے معلوم ہوا کہ شرمگاہ میں جماع سے حد ‘ مہر ‘ غسل لازم ہوجاتے ہیں اور شرمگاہ کے علاوہ جماع کی صورت میں ان میں سے کوئی چیز لازم نہیں آتی اس سلسلے میں چادر اور اس کے نیچے کا حکم برابر ہے تو جو ہم نے ذکر کیا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ چادر کے نیچے کا حکم جماع فی الفرج کی بنسبت چادر کے اوپر والے حکم کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتا ہے تو اس سے نظرو قیاس کا تقاضا یہ ہوا کہ حائضہ کے سلسلہ میں بھی حکم اسی طرح ہو فلہذا اس کا حکم چادر کے اوپر جماع کے حکم جیسا ہوگا شرمگاہ میں جماع کے حکم جیسا نہیں ہوگا۔ یہ امام محمد کا قول اور ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں امام طحاوی (رح) کا اپنا رجحان بھی اس طرح معلوم ہوتا ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے اس سلسلہ میں بار دیگر غور کیا تو روایات کی تصحیح کا یہ تقاضا پایا کہ وہ امام ابوحنیفہ (رح) کے مسلک کی تائید کرتی ہیں امام محمد (رح) کے قول کے مؤید نہیں ہیں۔ اس سلسلہ کی روایات تین اقسام پر مشتمل ہیں : قسم اوّل : وہ روایات ہیں جن میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق مذکور ہے کہ آپ اپنی ازواج کے ساتھ لیٹ جاتے جب کہ انھوں نے ازار باندھی ہوتی۔ مگر اس قسم کی روایات میں چادر کے نیچے شرمگاہ میں مباشرت کے علاوہ پر ان میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔ جیسا کہ پہلے ہم ذکر کر آئے ہیں۔ قسم دوم : دوسری قسم کی روایات میں مثلاً عمیر (رض) جو عمر (رض) کے غلام ہیں انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے جیسا کہ ہم ان کو پیچھے نقل کر آئے ان میں حائضہ عورت سے چادر کے نیچے جماع سے منع کیا گیا ہے کیونکہ ان میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد چادر سے اوپر والے حصہ سے متعلق ہے اور وہ حضرت عمر (رض) کے ایک سوال کا جواب ہے ان کا سوال یہ تھا کہ اگر عورت حائضہ ہو تو اس کا خاوند اس سے کیا فائدہ اٹھاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا چادر کے اوپر سے فائدہ حاصل کرسکتا ہے اور اس سوال کا تو بغیر کمی بیشی کے تذکرہ ہے۔ قسم ثالث : ایک قسم روایات کی ہے جو حضرت انس (رض) سے مروی ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے یہ روایت حائضہ عورت سے شرمگاہ میں مجامعت کے علاوہ کو جائز قرار دیتی ہے اگرچہ چادر کے نیچے ہو۔ اب ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ ان گزشتہ روایات میں متاخر روایت کون سی ہے تاکہ اسے دوسری روایت کے لیے ناسخ قرار دیا جائے چنانچہ غور کرنے پر معلوم ہوا کہ حضرت انس (رض) کی روایت میں یہود کا تذکرہ موجود ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس قسم کے معاملات میں جب تک وحی سے واضح حکم نہ ہوتا اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے یہ بات ہم نے کتاب الجنائز میں حضرت ابن عباس (رض) کی روایت سے لی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں بھی اس بات کا حکم دیا ہے۔ اولئک الذین ہدی اللہ فبھداہم اقتدہ (الانعام۔ ٩٠) پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر گزشتہ انبیاء (علیہم السلام) کی اتباع لازم تھی جب تک آپ کو شریعت کا وہ حکم نہ ملتا جو ان کی شریعت کو منسوخ کرنے والا ہو۔ تو یہود کا یہ طرز عمل کہ حائضہ سے مکمل پرہیز یعنی کھانے ‘ پینے رہنے سہنے سے گریز ہو اور گفتگو بھی نہ ہو۔ حضرت انس (رض) کی روایت کا مضمون یہی ہے۔ تو حضرت انس (رض) کی اس روایت سے ان کے ساتھ شرمگاہ کے علاوہ جماع ثابت ہوتا ہے اور حضرت عمر (رض) والی روایت میں چادر سے اوپر کا جواز اور چادر کے نیچے کی ممانعت مذکور ہے پس اگر حضرت انس (رض) کی روایت کو یہود کے حائضہ عورتوں کے ساتھ طرز عمل کا ناسخ قرار دیا جائے تو حضرت عمر (رض) کی روایت اس سے مقدم ثابت نہیں ہوسکتی۔ پس اس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ بعد کی روایت ہے اور اس بعض حکم کے لیے بھی ناسخ ہے جو حضرت انس (رض) کی روایت میں جائز قرار دیا گیا ہے۔ فلہذا روایات کی تطبیق و تصحیح سے امام ابوحنیفہ (رح) کا مذہب ثابت ہوگیا اور امام محمد (رح) نے جس بات کو اختیار کیا ہے اس کی نفی ہوگئی۔
نظر طحاوی (رح) :
حیض سے پہلے خاوند کو اپنی بیوی سے ازار سے نیچے اور اوپر ہر دو طرح مجامعت کا حق حاصل ہے پھر جب حالت حیض پیش آئی تو مجامعت شرمگاہ تو حرام قرار پائی اور ازار سے اوپر استعمال بالاتفاق حلال رہا۔
البتہ ازار کے نیچے شرمگاہ کے علاوہ میں اختلاف ہوا بعض نے اس کو مباح کہا اور ازار سے اوپر والے حکم کی طرح قرار دیا اور بعض نے اس سے منع کر کے اس کو مجامعت شرمگاہ کی طرح قرار دیا اب اختلاف کی صورت میں یہ بات لازم ہوگئی کہ ہم غور و فکر سے کام لیں تاکہ ان میں زیادہ مشابہت والی جانب متعین ہو کر اسی پر اسی کا حکم لگ سکے۔
چنانچہ غور سے معلوم ہوا کہ شرمگاہ میں جماع سے حد ‘ مہر ‘ غسل لازم ہوجاتے ہیں اور شرمگاہ کے علاوہ جماع کی صورت میں ان میں سے کوئی چیز لازم نہیں آتی اس سلسلے میں چادر اور ان کے نیچے کا حکم برابر ہے تو جو ہم نے ذکر کیا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ چادر کے نیچے کا حکم جماع فی الفرج کی بنسبت چادر کے اوپر والے حکم کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتا ہے تو اس سے نظرو قیاس کا تقاضا یہ ہوا کہ حائضہ کے سلسلہ میں بھی حکم اسی طرح ہو فلہذا اس کا حکم چادر کے اوپر جماع کے حکم جیسا ہوگا شرمگاہ میں جماع کے حکم جیسا نہیں ہوگا۔
یہ امام محمد کا قول اور ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں امام طحاوی (رح) کا اپنا رجحان بھی اس طرف معلوم ہوتا ہے۔
امام طحاوی (رح) کی نظر ثانی :
میں نے اس سلسلہ میں بار دیگر غور کیا تو معلوم ہوا کہ روایات امام ابوحنیفہ (رح) کے مسلک کی تائید کرتی ہیں امام محمد (رح) کے قول کی مؤید نہیں ہیں۔
احادیث کی تین اقسام :
قسم اوّل : اس سلسلہ کی روایات تین اقسام پر مشتمل ہیں قسم اوّل وہ روایات ہیں جن میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق مذکور ہے کہ آپ اپنی ازواج کے ساتھ لیٹ جاتے جب کہ انھوں نے ازار باندھی ہوتی۔ مگر اس قسم کی روایات میں چادر کے نیچے شرمگاہ میں مباشرت کے علاوہ پر ان میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔ جیسا کہ پہلے ہم ذکر کر آئے ہیں۔
قسم دوم : دوسری قسم کی روایات میں مثلاً عمیر (رض) جو عمر (رض) کے غلام ہیں انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے جیسا کہ ہم ان کو پیچھے نقل کر آئے ان میں حائضہ عورت سے چادر کے نیچے جماع سے منع کیا گیا ہے کیونکہ ان میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد چادر سے اوپر والے حصہ سے متعلق ہے اور وہ حضرت عمر (رض) کے ایک سوال کا جواب ہے ان کا سوال یہ تھا کہ اگر عورت حائضہ ہو تو اس کا خاوند اس سے کیا فائدہ اٹھاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا چادر کے اوپر سے فائدہ حاصل کرسکتا ہے اور یہ سوال کا تو بغیر کمی بیشی کے تذکرہ ہے۔
قسم ثالث : وہ روایت ہے جو حضرت انس (رض) سے مروی ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے یہ روایت حائضہ عورت سے شرمگاہ میں مجامعت کے علاوہ کو جائز قرار دیتی ہے اگرچہ چادر کے نیچے ہو۔
اب ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ ان گزشتہ روایات میں متاخر روایت کون سی ہے تاکہ اسے دوسری روایت کے لیے نسخ قرار دیا جائے چنانچہ کرنے پر معلوم ہوا کہ حضرت انس (رض) کی روایت میں پہلو کا تذکرہ موجود ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس قسم کے معاملات میں جب تک وحی سے واضح حکم نہ ہوتا اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے یہ بات ہم نے کتاب الجنائز میں حضرت ابن عباس (رض) کی روایت سے لی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں بھی اس بات کا حکم دیا ہے۔ اولئک الذین ہدی اللہ فبھداہم اقتدہ (الانعام۔ ٩٠) پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر گزشتہ انبیاء (علیہم السلام) کی اتباع لازم تھی جب تک آپ کو شریعت کا وہ حکم نہ ملتا جو ان کی شریعت کو منسوخ کرنے والا ہو۔
تو یہود کا یہ طرز عمل تھا کہ حائضہ سے کھانے ‘ پینے رہنے سہنے حتیٰ کہ گفتگو بھی نہ کرتے۔ حضرت انس (رض) کی روایت کا مضمون یہی ہے۔ تو حضرت انس (رض) کی اس روایت سے ان کے ساتھ شرمگاہ کے علاوہ جماع ثابت ہوتا ہے اور حضرت عمر (رض) والی روایت میں چادر سے اوپر کا جواز اور چادر کے نیچے کی ممانعت مذکور ہے پس اگر حضرت انس (رض) کی روایت کو یہود کے حائضہ عورتوں کے ساتھ طرز عمل کا ناسخ قرار دیا جائے تو حضرت عمر (رض) کی روایت اس سے مقدم ثابت نہیں ہوسکتی۔ پس اس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ بعد کی روایت ہے اور اس بعض حکم کے لیے بھی ناسخ ہے جو حضرت انس (رض) کی روایت میں جائز قرار دیا گیا ہے۔ فلہذا روایات کی تطبیق و تصحیح سے امام ابوحنیفہ (رح) کا مذہب ثابت ہوگیا اور امام محمد (رح) نے جس بات کو اختیار کیا ہے اس کی نفی ہوگئی۔
نوٹ : یہ پہلا موقع ہے کہ امام طحاوی (رح) نے اپنے نزدیک غیر راجح قول کو دلائل و روایات کی توفیق و توثیق سے مضبوط قرار دیا ہے اور اپنے عام طرز عمل کے خلاف اس راجح بالروایات مذہب کو شروع میں ذکر کیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔