HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4384

۴۳۸۴: حَدَّثَنَا فَہْدٌ وَحُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَا : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوْنُسَ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرٌ ، قَالَ : ثَنَا مُوْسَی بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔فَقَدْ أَخْبَرَ سَالِمٌ وَنَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہٗ أَنْ یُمْسِکَہَا ، حَتّٰی تَطْہُرَ ، ثُمَّ تَحِیْضَ ، ثُمَّ تَطْہُرَ .فَزَادَ ذٰلِکَ عَلٰی مَا فِی الْآثَارِ الْأُوَلِ ، فَہُوَ أَوْلٰی مِنْہَا .فَہٰذَا وَجْہُ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَاِنَّا وَجَدْنَا الْأَصْلَ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ الرَّجُلَ نُہِیَ أَنْ یُطَلِّقَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا ، وَنُہِیَ أَنْ یُطَلِّقَہَا فِیْ طُہْرٍ قَدْ جَامَعَہَا فِیْہِ، وَقَدْ ، نُہِیَ عَنِ الطَّلَاقِ فِی الطُّہْرِ الَّذِیْ قَدْ جَامَعَہَا فِیْہِ، کَمَا نُہِیَ عَنِ الطَّلَاقِ فِی الْحَیْضِ .ثُمَّ رَأَیْنَاہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ ، فِیْ رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَہُ حَائِضًا ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَہَا لِلسُّنَّۃِ ، أَنَّہٗ مَمْنُوْعٌ مِنْ ذٰلِکَ حَتّٰی تَطْہُرَ مِنْ ہٰذِہِ الْحَیْضَۃِ الَّتِیْ کَانَ الْجِمَاعُ فِیْہَا ، وَمِنْ حَیْضَۃٍ أُخْرَیْ بَعْدَہَا ، وَجُعِلَ جِمَاعُہُ اِیَّاہَا فِی الْحَیْضَۃِ ، کَجِمَاعِہِ اِیَّاہَا فِی الطُّہْرِ الَّذِیْ یَعْقُبُ تِلْکَ الْحَیْضَۃَ .فَلَمَّا کَانَ حُکْمُ الطُّہْرِ الَّذِیْ بَعْدَ کُلِّ حَیْضَۃٍ ، کَحُکْمِ نَفْسِ الْحَیْضَۃِ فِیْ وُقُوْعِ الطَّلَاقِ فِی الْجِمَاعِ فِیْ ذٰلِکَ ، وَکَانَ مَنْ جَامَعَ امْرَأَتَہٗ وَہِیَ حَائِضٌ ، فَلَیْسَ لَہٗ أَنْ یُطَلِّقَہَا بَعْدَ ذٰلِکَ ، حَتّٰی یَکُوْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ الْجِمَاعِ وَبَیْنَ الطَّلَاقِ الَّذِیْ یُوْقِعُہُ حَیْضَۃٌ کَامِلَۃٌ مُسْتَقْبَلَۃٌ .کَانَ کَذٰلِکَ فِی النَّظَرِ أَنَّہٗ اِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہٗ وَہِیَ حَائِضٌ ، ثُمَّ أَرَادَ بَعْدَ ذٰلِکَ أَنْ یُطَلِّقَہَا ، لَمْ یَکُنْ لَہُ ذٰلِکَ حَتّٰی یَکُوْنَ بَیْنَ الطَّلَاقِ الْأَوَّلِ الَّذِیْ کَانَ طَلَّقَہَا اِیَّاہُ وَبَیْنَ طَلَاقِہِ اِیَّاہَا الثَّانِیْ، حَیْضَۃٌ مُسْتَقْبَلَۃٌ .فَہٰذَا وَجْہُ النَّظَرِ - عِنْدَنَا - فِیْ ہٰذَا الْبَابِ مَعَ مُوَافَقَۃِ الْآثَارِ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ .وَفِیْ مَنْعِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ابْنَ عُمَرَ ، أَنْ یُطَلِّقَ امْرَأَتَہُ بَعْدَ الطَّلَاقِ الْأَوَّلِ ، حَتّٰی یَکُوْنَ بَعْدَ ذٰلِکَ حَیْضَۃٌ مُسْتَقْبَلَۃٌ ، فَیَکُوْنُ بَیْنَ التَّطْلِیْقَتَیْنِ حَیْضَۃٌ مُسْتَقْبَلَۃٌ ، دَلِیْلٌ أَنَّ حُکْمَ طَلَاقِ السُّنَّۃِ أَنْ لَا یُجْمَعَ مِنْہُ تَطْلِیْقَتَانِ فِیْ طُہْرٍ وَاحِدٍ .فَافْہَمْ ذٰلِکَ ، فَاِنَّہٗ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِی یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ.
٤٣٨٤: نافع نے روایت کی عبداللہ بن عمر (رض) نے پھر اسی طرح روایت کی۔ سالم و نافع دونوں نے ابن عمر (رض) سے ان آثار میں خبر دی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو روکے رکھنے کا حکم فرمایا یہاں تک کہ طہر آئے پھر دوسرا حیض اور دوسرا طہر آئے (تب طلاق دے) تو ان آثار میں اسی راوی سے اضافہ منقول ہے اور ثقہ کا اضافہ قابل قبول ہے پس یہ آثار پہلے سے اولیٰ ہیں پس ان کو ترجیح ہوگی امام ابو یوسف (رح) کا مسلک ثابت ہوجائے گا۔ طریق آثار سے تو اس باب کی صورت یہی ہے۔ باقی طریق نظر سے اس کی صورت یہ ہے کہ یہ قاعدہ تو معروف و معلوم ہے کہ مرد کو حالت حیض میں طلاق دینے سے روکا گیا ہے اور اس بات سے بھی روکا گیا ہے کہ جس طہر میں طلاق دی جائے اس میں دوسری طلاق دے تو گویا جس طہر میں طلاق دے چکا ہے اس میں طلاق دینے سے اس طرح ممانعت کی گئی جس طرح حالت حیض میں طلاق کی ممانعت کی گئی۔ پھر غور سے معلوم ہوا کہ ائمہ اس پر متفق ہیں کہ جس نے حالت حیض میں بیوی سے جماع کرلیا پھر اسے طلاق سنت دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب تک اس حیض سے پاک نہ ہوجائے جس میں جماع کیا گیا اور بعد والے حیض سے پاک نہ ہوجائے اور اس حیض میں اس عورت سے جماع کو اس طہر کے جماع کی طرح قرار دیا گیا جو اس حیض کے بعد آنے والا ہے۔ تو جب مہر اس طہر کا حکم جو اس حیض کے بعد آئے بذات خود حق جماع میں اس حیض کی طرح ہے جس میں طلاق دی ہے اور وہ شخص جس نے اپنی بیوی سے حیض میں جماع کیا اس کو اس کے بعد اس وقت تک طلاق جائز نہیں یہاں تک کہ اس جماع اور اس طلاق کے درمیان جس کو دینا چاہتا ہے آئندہ ایک کامل مستقل حیض نہ گزر جائے نظر کا تقاضا یہی ہے جبکہ اپنی بیوی کو حیض میں طلاق دے دے پھر اس کے بعد طلاق دینا چاہتا ہو اس کو ایسا کرنا ممکن نہیں جب تک کہ پہلی طلاق جو کہ وہ دے چکا اس کے اور دوسری طلاق جو وہ دینا چاہتا ہے آئندہ ایک کامل مستقل حیض کا فاصلہ نہ آجائے۔ ہمارے نزدیک اس سلسلہ میں تقاضا نظر یہی ہے اور آثار بھی اس کے مؤید ہیں اور امام ابو یوسف (رح) کا قول بھی یہی ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عمر (رض) کو پہلی طلاق کے بعد دوسری طلاق سے منع فرمایا جب تک کہ اس کے بعد آنے والا ایک مستقل حیض نہ گزر جائے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ دو طلاقوں کے درمیان ایک آنے والے مستقل حیض کا فاصلہ ضروری ہے اس میں یہ دلیل مل گئی کہ طلاق سنت یہ ہے کہ دو طلاق ایک طہر میں جمع نہ کی جائیں۔ اس بات کو خوب سمجھ لو یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
حاصل روایات : سالم و نافع دونوں نے ابن عمر (رض) سے ان آثار میں خبر دی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو روکے رکھنے کا حکم فرمایا یہاں تک کہ طہر آئے پھر دوسرا حیض اور دوسرا طہر آئے (تب طلاق دے) تو ان آثار میں اسی راوی سے اضافہ منقول ہے اور ثقہ کا اضافہ قابل قبول ہے پس یہ آثار پہلے سے اولیٰ ہیں پس ان کو ترجیح ہوگی امام ابو یوسف (رح) کا مسلک ثابت ہوجائے گا۔
طریق آثار سے تو اس باب کی صورت یہی ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
یہ قاعدہ تو معروف و معلوم ہے کہ مرد کو حالت حیض میں طلاق دینے سے روکا گیا ہے اور اس بات سے بھی روکا گیا ہے کہ جس طہر میں طلاق دی جائے اس میں دوسری طلاق دے تو گویا جس طہر میں طلاق دے چکا ہے اس میں طلاق دینے سے اس طرح ممانعت کی گئی جس طرح حالت حیض میں طلاق کی ممانعت کی گئی۔
پھر غور سے معلوم ہوا کہ ائمہ اس پر متفق ہیں کہ جس نے حالت حیض میں بیوی سے جماع کرلیا پھر اسے طلاق سنت دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب تک اس حیض سے پاک نہ ہوجائے جس میں جماع کیا گیا اور بعد والے حیض سے پاک نہ ہوجائے اور اس حیض میں اس عورت سے جماع کو اس طہر کے جماع کی طرح قرار دیا گیا جو اس حیض کے بعد آنے والا ہے۔
تو جب ہر اس طہر کا حکم جو اس حیض کے بعد آئے بذات خود حق جماع میں اس حیض کی طرح ہے جس میں طلاق دی ہے اور وہ شخص جس نے اپنی بیوی سے حیض میں جماع کیا اس کو اس کے بعد اس وقت تک طلاق جائز نہیں یہاں تک کہ اس جماع اور اس طلاق کے درمیان جس کو دینا چاہتا ہے آئندہ ایک کامل مستقل حیض نہ گزر جائے ‘ نظر کا تقاضا یہی ہے جبکہ اپنی بیوی کو حیض میں طلاق دے دے پھر اس کے بعد طلاق دینا چاہتا ہو اس کو ایسا کرنا ممکن نہیں جب تک کہ پہلی طلاق جو کہ وہ دے چکا اس کے اور دوسری طلاق جو وہ دینا چاہتا ہے آئندہ ایک کامل مستقل حیض کا فاصلہ نہ آجائے۔
ہمارے نزدیک اس سلسلہ میں تقاضا نظر یہی ہے اور آثار بھی اس کے مؤید ہیں اور امام ابو یوسف (رح) کا قول بھی یہی ہے۔
دو طلاقوں میں مستقل حیض کا فاصلہ :
مندرجہ بالا تمام روایات میں یہ بات موجود ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عمر (رض) کو پہلی طلاق کے بعد دوسری طلاق سے منع فرمایا جب تک کہ اس کے بعد آنے والا ایک مستقل حیض نہ گزر جائے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ دو طلاقوں کے درمیان ایک آنے والے مستقل حیض کا فاصلہ ضروری ہے اس میں یہ دلیل مل گئی کہ طلاق سنت یہ ہے کہ دو طلاق ایک طہر میں جمع نہ کی جائیں۔ اس بات کو خوب سمجھ لو یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
نوٹ : اس باب میں امام طحاوی (رح) کا رجحان امام ابو یوسف (رح) کے قول کی طرف ہے اسی وجہ سے اس کو بعد میں ذکر فرمایا اور اس کی حمایت میں دلیل نظری بھی پیش کی۔ باب کے آخر میں ایک اتفاقی مسئلہ ذکر فرما دیا۔ (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔