HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4386

۴۳۸۶: حَدَّثَنَا بِذٰلِکَ ابْنُ أَبِیْ عِمْرَانَ ، قَالَ ، ثَنَا اِسْحَاقُ بْنُ أَبِیْ اِسْرَائِیْلَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ .ح .وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ ، قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ الرَّمَادِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ طَاوٗسٍ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مِثْلَ الْحَدِیْثِ الَّذِیْ ذٰکَرْنَاہُ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، غَیْرَ أَنَّہُمَا لَمْ یَذْکُرَا أَبَا الصَّہْبَائِ وَلَا سُؤَالَہُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، وَاِنَّمَا ذَکَرَا مِثْلَ جَوَابِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا الَّذِیْ فِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ ، وَذَکَرَا بَعْدَ ذٰلِکَ مِنْ کَلَامِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ، مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ قَبْلَ ہٰذَا الْحَدِیْثِ .فَخَاطَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بِذٰلِکَ النَّاسَ جَمِیْعًا ، وَفِیْہِمْ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرَضِیَ عَنْہُمْ ، الَّذِیْنَ قَدْ عَلِمُوْا مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذٰلِکَ ، فِیْ ذٰلِکَ ، فِیْ زَمَنِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ ، وَلَمْ یَدْفَعْہُ دَافِعٌ ، فَکَانَ ذٰلِکَ أَکْبَرَ الْحُجَّۃِ فِیْ نَسْخِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذٰلِکَ .لِأَنَّہٗ لَمَّا کَانَ فِعْلُ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَمِیْعًا ، فِعْلًا یَجِبُ بِہٖ الْحُجَّۃُ ، کَانَ کَذٰلِکَ أَیْضًا اِجْمَاعُہُمْ عَلَی الْقَوْلِ اِجْمَاعًا یَجِبُ بِہٖ الْحُجَّۃُ .وَکَمَا کَانَ اِجْمَاعُہُمْ عَلَی النَّقْلِ بَرِیْئًا مِنَ الْوَہْمِ وَالزَّلَلِ ، کَانَ کَذٰلِکَ اِجْمَاعُہُمْ عَلَی الرَّأْیِ بَرِیْئًا مِنَ الْوَہْمِ وَالزَّلَلِ .وَقَدْ رَأَیْنَا أَشْیَائَ قَدْ کَانَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی مَعَانِیْ، فَجَعَلَہَا أَصْحَابُہُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ مِنْ بَعْدِہٖ، عَلٰی خِلَافِ تِلْکَ الْمَعَانِیْ، لَمَّا رَأَوْا فِیْہِ مِمَّا قَدْ خَفِیَ عَلَی مَنْ بَعْدَہُمْ ، فَکَانَ ذٰلِکَ حُجَّۃً نَاسِخًا ، لِمَا تَقَدَّمَہُ .مِنْ ذٰلِکَ ، تَدْوِینُ الدَّوَاوِینِ وَالْمَنْعُ مِنْ بَیْعِ أُمَّہَاتِ الْأَوْلَادِ ، وَقَدْ کُنَّ یُبَعْنَ قَبْلَ ذٰلِکَ .وَالتَّوْقِیْتُ فِیْ حَدِّ الْخَمْرِ ، وَلَمْ یَکُنْ فِیْہِ تَوْقِیْتٌ قَبْلَ ذٰلِکَ فَلَمَّا کَانَ مَا عَمِلُوْا بِہٖ مِنْ ذٰلِکَ ، وَوَقَفْنَا عَلَیْہِ، لَا یَجُوْزُ لَنَا خِلَافُہُ اِلَی مَا قَدْ رَأَیْنَاہٗ، مِمَّا قَدْ تَقَدَّمَ فِعْلُہُمْ لَہُ کَانَ کَذٰلِکَ مَا وَقَفُوْنَا عَلَیْہِ مِنِ الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ ، الْمُوْقَعِ مَعًا ، أَنَّہٗ یَلْزَمُ ، لَا یَجُوْزُ لَنَا خِلَافُہُ اِلٰی غَیْرِہٖ، مِمَّا قَدْ رُوِیَ أَنَّہٗ کَانَ قَبْلَہٗ عَلٰی خِلَافِ ذٰلِکَ .ثُمَّ ہٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، قَدْ کَانَ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ یُفْتِْی مَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلَاثًا مَعًا ، أَنَّ طَلَاقَہُ قَدْ لَزِمَہٗ، وَحَرَّمَہَا عَلَیْہِ .
٤٣٨٦: ابن طاؤس نے اپنے والد سے انھوں نے ابن عباس (رض) سے اسی طرح کی روایت نقل کی جیسا باب کے شروع میں ذکر ہوا۔ البتہ فرق یہ ہے کہ اس روایت میں ابوالصھباء اور ابن عباس (رض) سے اس کے سوال کا تذکرہ اس روایت میں موجود نہیں البتہ ابن عباس (رض) کا جواب اسی انداز سے مذکور ہے اور اس کے بعد عمر (رض) کا وہ کلام مذکور ہے جو ہم نے ذکر کیا ہے۔ یہ حضرت عمر (رض) نے تمام لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اور ان میں اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود تھے جن کو اس سے پہلے والی بات معلوم تھی جو کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں تھی مگر ان میں سے کسی نے بھی انکار نہیں کیا اور نہ کسی تردید کرنے والے نے تردید کی۔ پس یہ بات پہلی بات کے نسخ کی عظیم ترین دلیل بن گئی۔ کیونکہ جب صحابہ کرام (رض) کا فعل ایسا فعل ہے کہ جس سے حجت قائم ہوئی ہے تو ان کا کسی بات پر اتفاق بھی قابل استدلال اجماع ہے جس طرح ان کا کسی روایت کے نقل پر اجماع وہم و لغزش سے بری ہے اسی طرح ان کا ایک رائے پر اتفاق لغزش و وہم سے بری ہے۔ ایک اور دلیل یہ ہے کہ ہم نے کئی باتوں میں دیکھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں ان کا کچھ مفہوم تھا اور آپ کے بعد صحابہ کرام نے اس سے کچھ اور مراد لیا کیونکہ انھوں نے ان میں وہ باتیں دیکھیں جو بعد والوں پر پوشیدہ تھیں تو یہ پہلے قول کے منسوخ ہونے کی دلیل ہے ان میں دفاتر کا نظام ‘ ام ولد کی بیع کی ممانعت حالانکہ اس سے پہلے ان کی فروخت ہوتی تھی حد شراب میں کوڑوں کی تعداد کی تعیین جبکہ اس سے پہلے ان کی تعداد متعین نہ تھی تو جب انھوں نے اس پر عمل کیا تو ہمیں بھی اس سے واقفیت ہوگئی تو ہمارے لیے بھی ان کے اس پہلے فعل کو دیکھ کر دوسرے حکم کی خلاف ورزی جائز نہیں۔ اسی طرح تین طلاقیں جو بیک وقت دی جائیں وہ لازم ہوجائیں گی۔ اس کو چھوڑ کر ہمیں اس کی مخالفت جائز نہیں اس کو دیکھ کر جو کہ مروی ہے کہ اس سے پہلے وہ حکم تھا۔ پھر یہ ابن عباس (رض) ہیں جن کی روایت شروع باب میں مذکور ہے اور اسی پر دارومدار ہے ان کا فتویٰ اس کے خلاف موجود ہے انھوں نے طلاق ثلاثہ کو نافذالعمل قرار دے کر بیوی کو اس پر حرام قرار دیا۔
تشریح : یہ حضرت عمر (رض) تمام لوگوں ! کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اور ان میں اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود تھے جن کو اس سے پہلے والی بات معلوم تھی جو کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں تھی مگر ان میں سے کسی نے بھی انکار نہیں کیا اور نہ کسی تردید کرنے والے نے تردید کی۔ پس یہ بات پہلی بات کے نسخ کی عظیم ترین دلیل بن گئی۔ کیونکہ جب صحابہ کرام (رض) کا فعل ایسا فعل ہے کہ جس سے حجت قائم ہوئی ہے تو ان کا کسی بات پر اتفاق بھی قابل استدلال اجماع ہے جس طرح ان کا کسی روایت کی نقل پر اجماع وہم و لغزش سے بری ہے اسی طرح ان کا ایک رائے پر اتفاق لغزش و وہم سے بری ہے۔
ایک اور دلیل یہ ہے کہ ہم نے کئی باتوں میں دیکھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں ان کا کچھ مفہوم تھا اور آپ کے بعد صحابہ کرام نے اس سے کچھ اور مراد لیا کیونکہ انھوں نے ان میں وہ باتیں دیکھیں جو بعد والوں پر پوشیدہ تھیں تو یہ پہلے قول کے منسوخ ہونے کی دلیل ہے ان میں دفاتر کا نظام ‘ ام ولد کی بیع کی ممانعت حالانکہ اس سے پہلے ان کی فروخت ہوتی تھی حد شراب میں کوڑوں کی تعداد کی تعیین جبکہ اس سے بعد ان کی تعداد متعین نہ تھی تو جب انھوں نے اس پر عمل کیا تو ہمیں بھی اس سے واقفیت ہوگئی تو ہمارے لیے بھی ان کے اس پہلے فعل کو دیکھ کر دوسرے حکم کی خلاف ورزی جائز نہیں۔ اسی طرح تین طلاقیں جو بیک وقت دی جائیں وہ لازم ہوجائیں گی۔ اس کو چھوڑ کر ہمیں اس کی مخالفت جائز نہیں اس کو دیکھ کر جو کہ مروی ہے کہ اس سے پہلے وہ حکم تھا۔
اس قول کی تائیدی روایات :
یہ ابن عباس (رض) ہیں جن کی روایت شروع باب میں مذکور ہے اور اسی پر دارومدار ہے ان کا فتویٰ اس کے خلاف موجود ہے انھوں نے طلاق ثلاثہ کو نافذالعمل قرار دے کر بیوی کو اس پر حرام قرار دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔