HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4444

۴۴۴۴: وَحَدَّثَنَا صَالِحٌ ، قَالَ : ثَنَا سَعِیْدٌ ، قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُمَا کَانَا یَقُوْلَانِ فِی الْمُطَلَّقَۃِ ثَلَاثًا ، وَالْمُتَوَفّٰی عَنْہَا زَوْجُہَا لَا نَفَقَۃَ لَہُمَا ، وَتَعْتَدَّانِ حَیْثُ شَائَ تَا. قَالُوْا : فَاِنْ کَانَ عُمَرُ ، وَعَائِشَۃُ ، وَأُسَامَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ ، أَنْکَرُوْا عَلٰی فَاطِمَۃَ مَا رَوَتْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَالُوْا بِخِلَافِہٖ۔فَہٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ وَافَقَہَا عَلٰی مَا رَوَتْ مِنْ ذٰلِکَ فَعَمِلَ بِہٖ ، وَتَابَعَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ الْحَسَنُ .فَکَانَ مِنْ حُجَّتِنَا عَلٰی أَہْلِ ہٰذِہِ الْمَقَالَۃِ ، أَنَّ مَا احْتَجَّ بِہٖ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ دَفْعِ حَدِیْثِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ حُجَّۃٌ صَحِیْحَۃٌ ، وَذٰلِکَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ ثُمَّ قَالَ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ أَمْرًا وَأَجْمَعُوْا أَنَّ ذٰلِکَ الْأَمْرَ ہُوَ الْمُرَاجَعَۃُ .ثُمَّ قَالَ أَسْکِنُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ سَکَنْتُمْ مِنْ وُجْدِکُمْ ثُمَّ قَالَ لَا تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ یُرِیْدُ فِی الْعِدَّۃِ .فَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ اِذَا طَلَّقَہَا زَوْجُہَا اثْنَتَیْنِ لِلسُّنَّۃِ ، عَلٰی مَا أَمَرَہٗ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہٖ ، ثُمَّ رَاجَعَہَا ، ثُمَّ طَلَّقَہَا أُخْرَی لِلسُّنَّۃِ ، حَرُمَتْ عَلَیْہِ، وَوَجَبَتْ عَلَیْہَا الْعِدَّۃُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَہَا فِیْہَا السُّکْنَی ، أَوْ أَمَرَہَا فِیْہَا أَنْ لَا تَخْرُجَ ، وَأَمَرَ الزَّوْجَ أَنْ لَا یُخْرِجَہَا .وَلَمْ یُفَرِّقْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بَیْنَ ہٰذِہِ الْمُطَلَّقَۃِ لِلسُّنَّۃِ الَّتِیْ لَا رَجْعَۃَ عَلَیْہَا ، وَبَیْنَ الْمُطَلَّقَۃِ لِلسُّنَّۃِ الَّتِیْ عَلَیْہَا الرَّجْعَۃُ .فَلَمَّا جَائَ تْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ قَیْسٍ ، فَرَوَتْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ لَہَا اِنَّمَا السُّکْنَی وَالنَّفَقَۃُ لِمَنْ کَانَتْ عَلَیْہَا الرَّجْعَۃُ خَالَفَتْ بِذٰلِکَ کِتَابَ اللّٰہِ نَصًّا ، لِأَنَّ کِتَابَ اللّٰہِ تَعَالٰی قَدْ جَعَلَ السُّکْنَی لِمَنْ لَا رَجْعَۃَ عَلَیْہَا ، وَخَالَفَتْ سُنَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ رَوٰی عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خِلَافَ مَا رَوَتْ ، فَخَرَجَ الْمَعْنَی الَّذِیْ مِنْہُ أَنْکَرَ عَلَیْہَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَا أَنْکَرَ خُرُوْجًا صَحِیْحًا ، وَبَطَلَ حَدِیْثُ فَاطِمَۃَ ، فَلَمْ یَجِبْ الْعَمَلُ بِہٖ أَصْلًا ، لِمَا ذَکَرْنَا وَبَیَّنَّا .فَقَالَ قَائِلٌ : لَمْ یَجِئْ تَخْلِیطُ حَدِیْثِ فَاطِمَۃَ اِلَّا مِمَّا رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنْہَا ، وَذٰلِکَ أَنَّہٗ ہُوَ الَّذِیْ رَوٰی عَنْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَمْ یَجْعَلْ لَہَا سُکْنٰی وَلَا نَفَقَۃً .قَالَ : أَوَلَیْسَ ذٰلِکَ فِیْ حَدِیْثِ أَصْحَابِنَا الْحِجَازِیِّیْنَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَأَغْفَلَ فِیْ ذٰلِکَ ، أَوْ ذَہَبَ عَنْہُ، لِأَنَّہٗ لَمْ یَرْوِ مَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ بِکَمَالِہٖ ، کَمَا رَوَاہُ غَیْرُہٗ، فَتَوَہَّمَ أَنَّہٗ جَمَعَ کُلَّ مَا رُوِیَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ، فَتَکَلَّمَ عَلٰی ذٰلِکَ فَقَالَ مَا حَکَیْنَاہُ عَنْہُ، مِمَّا وَصَفْنَا وَلَیْسَ کَمَا تَوَہَّمَ ، لِأَنَّ الشَّعْبِیَّ أَضْبَطُ مِمَّا یَظُنُّ ، وَأَتْقَنُ ، وَأَوْثَقُ ، وَقَدْ وَافَقَہٗ عَلٰی مَا رَوَی مِنْ ذٰلِکَ مَنْ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ حَدِیْثِہِ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، مَا یُغْنِیْنَا ذٰلِکَ عَنْ اِعَادَتِہِ فِیْ ہٰذَا الْمَوْضِعِ .وَیُقَالُ لَہٗ : اِنَّ حَدِیْثَ مَالِکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ ، الَّذِی لَمْ یُذْکَرْ فِیْہِ لَا سُکْنَی لَک قَدْ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ ، عَنْ أَبِیْ سَلْمَۃَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ ، بِمِثْلِ مَا رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنْہَا .فَمَا جَائَ مِنِ الشَّعْبِیِّ فِیْ ہٰذَا تَخْلِیطٌ ، وَاِنَّمَا جَائَ التَّخْلِیطُ مِمَّنْ رَوٰی عَنْ أَبِیْ سَلْمَۃَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ فَحَذَفَ بَعْضَ مَا فِیْہِ، وَجَائَ بِبَعْضٍ ، فَأَمَّا أَصْلُ الْحَدِیْثِ ، فَکَمَا رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ .وَکَانَ مِنْ قَوْلِ ہٰذَا الْمُخَالِفِ لَنَا أَیْضًا أَنْ قَالَ: وَلَوْ کَانَ أَصْلُ حَدِیْثِ فَاطِمَۃَ کَمَا رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ ، لَکَانَ مُوَافِقًا أَیْضًا لِمَذْہَبِنَا ، لِأَنَّ مَعْنَی قَوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا نَفَقَۃَ لَک أَیْ : لِأَنَّک غَیْرُ حَامِلٍ وَلَا سُکْنَی لَک لِأَنَّک بَذِیئَۃٌ ، وَالْبَذَائُ: ہُوَ الْفَاحِشَۃُ الَّتِی قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ اِلَّا أَنْ یَأْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ .وَذَکَرَ فِیْ ذٰلِکَ
٤٤٤٤: ہشیم نے یونس سے انھوں نے حسن سے روایت کی دونوں کہا کرتے تھے کہ تین طلاق والی عورت اور جس کا خاوند مرجائے ان دونوں کا نفقہ نہیں اور دونوں جہاں چاہیں عدت گزاریں۔ اگرچہ حضرت عمر ‘ عائشہ ‘ اسامہ (رض) نے فاطمہ کی روایت کا انکار کیا مگر ابن عباس (رض) اور حسن (رح) نے اس کی موافقت کی ہے جس کی وجہ سے روایت میں کمزوری نہیں آئی۔ اس قول والوں کے خلاف ہماری دلیل یہ ہے کہ حضرت عمر (رض) کا استدلال فاطمہ (رض) والی روایت کے خلاف بالکل درست ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن (الطلاق۔ ١) پھر فرمایا لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا “ اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ اس امر سے مراجعت مراد ہے پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ” اسکنوہن من حیث سکنتم من وجدکم “ (الطلاق۔ ٦) پھر فرمایا ” لاتخرجوہن من بیوتہن ولا یخرجن “ (الطلاق۔ ١) اس سے عدت مراد ہے۔ عورت کو جب اس کا خاوند دو طلاق بطریق سنت دے پھر اس سے رجوع کرے پھر اس کو ایک طلاق سنت دے تو وہ عورت اس پر حرام ہوجاتی ہے اور اس پر وہ عدت لازم ہوجاتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے سکنیٰ کا حق مقرر کیا ہے یا اس عورت کو حکم دیا کہ وہ مقام عدت سے نہ نکلے اور خاوند کو حکم فرمایا کہ وہ اس کو مت گھر سے نکالے۔ اللہ تعالیٰ نے مطلقہ سنت کہ جس میں رجوع نہ ہو اور مطلقہ سنت جس میں رجوع ہو میں کوئی فرق بیان نہیں فرمایا بلکہ ان کا حکم یکساں رکھا جب فاطمہ بنت قیس آئیں اور انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت کی آپ نے اس کو فرمایا سکنیٰ اور نفقہ اس کے لیے ہے جس کو رجوع کا حق ہے اس نے فاطمہ نے کتاب اللہ کی نص کی مخالفت کی کیونکہ کتاب اللہ میں سکنیٰ اس کو بھی دیا گیا جس پر رجوع نہیں اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس طرح مخالفت کی کیونکہ عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے خلاف روایت نقل کی جو اس نے نقل کی۔ اس سے وہ مفہوم نکل آیا جس سے عمر (رض) نے انکار کیا اور درست انکار کیا اور روایت فاطمہ (رض) واجب العمل نہ رہی اور نادرست ثابت ہوگئی۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ حضرت فاطمہ (رض) کی روایت میں خلط شعبی کی روایت کی وجہ سے پیدا ہوا کیونکہ شعبی نے ہی حضرت فاطمہ (رض) سے یہ روایت نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے رہائش اور نفقہ مقرر نہیں فرمایا ہمارے حجازی اساتذہ کی روایت میں یہ بات نہیں ہے۔ طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کہنے والے نے اس سلسلہ میں غفلت سے کام لیا یا اس کو سہو ہوگیا کیونکہ اس بات میں جس طرح شعبی (رح) نے مکمل روایت نقل کی ہے اور کسی دوسرے راوی نے ایسی مکمل روایت نقل نہیں کی۔ فلہذا اس قائل کو وہم ہوا کہ اس نے اس میں مروی تمام روایات کو جمع کرلیا ہے اور پھر اس پر گفتگو کی اور کہا کہ جو کچھ ہم نے بیان کیا وہ اسی طرح ہے جیسا ہم نے وضاحت کی ہے حالانکہ یہ اس طرح نہیں جیسا اس نے وہم کیا کیونکہ شعبی (رض) نہایت پختہ حافظے والے ‘ معتبر اور قابل اعتماد ہیں ان شعبی سے مروی روایت کی ان لوگوں نے بھی موافقت کی ہے جن کا ہم نے اس حدیث کے ضمن میں باب کے شروع میں ذکر کیا اب یہاں اس کو دوبارہ لوٹانے کی حاجت نہیں۔ حضرت عبداللہ بن یزید کی روایت جس میں مذکور ہے کہ تمہارے لیے رہائش نہیں ہے اس کو لیث بن سعد نے حضرت عبداللہ بن یزید سے انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت فاطمہ سے انھوں نے حضرت شعبی کی روایت کی طرح روایت کی ہے تو شعبی (رح) سے جو خلط ملط پیش آیا وہ ان روات کی وجہ سے ہوا جنہوں نے امّ سلمہ کے واسطہ سے فاطمہ (رض) سے روایت کی ہے۔ کیونکہ انھوں نے بعض حصے کو حذف کیا جبکہ بعض کو نقل کردیا باقی اصل روایت کا جہاں تک تعلق ہے وہ تو اسی طرح ہے جیسا امام شعبی (رح) نے بیان کی ہے اور ہمارے مخالف نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر روایت فاطمہ (رض) اسی طرح ہے جیسا کہ شعبی نے بیان کی ہے تو پھر وہ فریق اوّل کے مذہب کے موافق ہے کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد کے مطابق کہ تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے۔ کا مطلب یہ ہوگا کیونکہ تم غیر حاملہ ہو اور تمہارے لیے رہائش نہیں کیونکہ تم بدکلام ہو اور بدکلامی یہ اس فاحشہ میں داخل ہے جس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے :{ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآئَ کَرْہًا ١ وَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ لِتَذْہَبُوْا بِبَعْضِ مَآ اٰتَیْتُمُوْہُنَّ اِلآَّ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ٥ وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ٥ فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا } (النساء : ١٩) میں کیا ہے اور اس سلسلہ میں ابن عباس (رض) کی یہ روایت ذکر کی ہے۔
تشریح اگرچہ عمر ‘ عائشہ ‘ اسامہ (رض) نے فاطمہ کی روایت کا انکار کیا مگر ابن عباس (رض) اور حسن (رح) نے اس کی موافقت کی ہے جس کی وجہ سے روایت میں کمزوری نہیں آئی۔
جواب حضرت عمر (رض) کا استدلال فاطمہ (رض) والی روایت کے خلاف بالکل درست ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن (الطلاق۔ ١) پھر فرمایا لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا “
اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ اس امر سے مراجعت مراد ہے پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ” اسکنوہن من حیث سکنتم من وجدکم “ (الطلاق : ٦) پھر فرمایا ” لاتخرجوہن من بیوتہن ولا یخرجن “ (الطلاق۔ ١) اس سے عدت مراد ہے۔
عورت کو جب اس کا خاوند دو طلاق بطریق سنت دے پھر اس سے رجوع کرے پھر اس کو ایک طلاق سنت دے تو وہ عورت اس پر حرام ہوجاتی ہے اور اس پر وہ عدت لازم ہوجاتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے سکنیٰ کا حق مقرر کیا ہے یا اس عورت کو حکم دیا کہ وہ مقام عدت سے نہ نکلے اور خاوند کو حکم فرمایا کہ وہ اس کو مت گھر سے نکالے۔
اللہ تعالیٰ نے مطلقہ سنت کہ جس میں رجوع نہ ہو اور مطلقہ سنت جس میں رجوع ہو کوئی فرق بیان نہیں فرمایا بلکہ ان کا حکم یکساں رکھا جب فاطمہ بنت قیس آئیں اور انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت کی تو آپ نے اس کو فرمایا سکنیٰ اور نفقہ اس کے لیے ہے جس کو رجوع کا حق ہے اس سے فاطمہ نے کتاب اللہ کی نص کی مخالفت کی کیونکہ کتاب اللہ میں سکنیٰ اس کو بھی دیا گیا جس پر رجوع نہیں اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس طرح مخالفت کی کیونکہ عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے خلاف روایت نقل کی جو اس نے نقل کی۔ اس سے وہ مفہوم نکل آیا جس سے عمر (رض) نے انکار کیا اور درست انکار کیا اور روایت فاطمہ (رض) واجب العمل نہ رہی اور نادرست ثابت ہوگئی۔

اعتراض :
حضرت فاطمہ (رض) کی روایت میں خلط شعبی کی روایت کی وجہ سے پیدا ہوا کیونکہ شعبی نے ہی حضرت فاطمہ (رض) سے یہ روایت نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے رہائش اور نفقہ مقرر نہیں فرمایا ہمارے حجازی اساتذہ کی روایت میں یہ بات نہیں ہے۔
طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کہنے والے نے اس سلسلہ میں غفلت سے کام لیا یا اس کو سہو ہوگیا کیونکہ اس بات میں جس طرح شعبی (رح) نے مکمل روایت نقل کی ہے اور کسی دوسرے راوی نے ایسی مکمل روایت نقل نہیں کی۔ فلہذا اس قائل کو وہم ہوا کہ اس نے اس میں مروی تمام روایات کو جمع کرلیا ہے اور پھر اس پر گفتگو کی اور کہا کہ جو کچھ ہم نے بیان کیا وہ اسی طرح ہے جیسا ہم نے وضاحت کی ہے حالانکہ یہ اس طرح نہیں جیسا اس نے وہم کیا کیونکہ شعبی (رض) نہایت پختہ حافظے والے ‘ معتبر اور قابل اعتماد ہیں ان شعبی سے مروی روایت کی ان لوگوں نے بھی موافقت کی ہے جن کا ہم نے اس حدیث کے ضمن میں باب کے شروع میں ذکر کیا اب یہاں اس کو دوبارہ لوٹانے کی حاجت نہیں۔
جواب : حضرت عبداللہ بن یزید کی روایت جس میں مذکور ہے کہ تمہارے لیے رہائش نہیں ہے اس کو لیث بن سعد نے حضرت عبداللہ بن یزید سے انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت فاطمہ سے انھوں نے حضرت شعبی کی روایت کی طرح روایت کی ہے تو شعبی (رح) سے جو خلط ملط پیش آیا وہ ان روات کی وجہ سے ہوا جنہوں نے امّ سلمہ کے واسطہ سے فاطمہ (رض) سے روایت کی ہے۔ کیونکہ انھوں نے بعض حصے کو حذف کیا جبکہ بعض کو نقل کردیا باقی اصل روایت کا جہاں تک تعلق ہے وہ تو اسی طرح ہے جیسا امام شعبی (رح) نے بیان کی ہے۔
ایک اور اعتراض :
اگر روایت فاطمہ (رض) اسی طرح ہے جیسا کہ شعبی نے بیان کی ہے تو پھر وہ فریق اوّل کے مذہب کے موافق ہے کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد کے مطابق کہ تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے۔ کا مطلب یہ ہوگا کیونکہ تم غیر حاملہ ہو اور تمہارے لیے رہائش نہیں کیونکہ تم بدکلام ہو اور بدکلامی یہ اس فاحشہ میں داخل ہے جس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے : { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ امَنُوْا لاَ یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآئَ کَرْہًا ١ وَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ لِتَذْہَبُوْا بِبَعْضِ مَآ اٰتَیْتُمُوْہُنَّ اِلآَّ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ٥ وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ٥ فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا } (النساء : ١٩) اور اس سلسلہ میں ابن عباس (رض) کی یہ روایت ذکر کی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔