HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4593

۴۵۹۳: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ ، قَالَ : ثَنَا ہَمَّامٌ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔فَدَلَّ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْسَ لِلّٰہِ شَرِیْکٌ عَلٰی أَنَّ الْعَتَاقَ اِذَا وَجَبَ بِہٖ بَعْضُ الْعَبْدِ لِلّٰہٖ، انْتَفَی أَنْ یَکُوْنَ لِغَیْرِہِ عَلَی بَقِیَّتِہِ مِلْکٌ فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ اِعْتَاقَ الْمُوْسِرِ وَالْمُعْسِرِ جَمِیْعًا یُبْرِئَانِ الْعَبْدَ مِنَ الرِّقِّ .فَقَدْ وَافَقَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ أَیْضًا حَدِیْثَ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَزَادَ حَدِیْثُ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ عَلَیْہِ، وَعَلٰی حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، وُجُوْبَ السِّعَایَۃِ لِلشَّرِیْکِ الَّذِی لَمْ یُعْتِقْ ، اِذَا کَانَ الْمُعْتَقُ مُعْسِرًا فَتَصْحِیْحُ ہٰذِہِ الْآثَارِ ، یُوْجِبُ الْعَمَلَ بِذٰلِکَ ، وَیُوْجِبُ الضَّمَانَ عَلَی الْمُعْتِقِ الْمُوْسِرِ لِشَرِیْکِہٖ، الَّذِی لَمْ یُعْتِقْ ، وَلَا یُوْجِبُ الضَّمَانَ عَلَی الْمُعْتِقِ الْمُعْسِرِ ، وَلٰـکِنَّ الْعَبْدَ یَسْعَی فِیْ ذٰلِکَ لِلشَّرِیْکِ الَّذِی لَمْ یُعْتِقْ ، وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا ، وَبِہٖ نَأْخُذُ فَأَمَّا أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَکَانَ یَقُوْلُ : اِنْ کَانَ الْمُعْتِقُ مُوْسِرًا ، فَالشَّرِیْکُ بِالْخِیَارِ ، اِنْ شَائَ أَعْتَقَ کَمَا أَعْتَقَ وَکَانَ الْوَلَائُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ .وَاِنْ شَائَ اسْتَسْعَی الْعَبْدَ فِیْ نِصْفِ الْقِیْمَۃِ ، فَاِذَا أَدَّاہَا عَتَقَ ، وَکَانَ الْوَلَائُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ وَاِنْ شَائَ ضَمِنَ الْمُعْتِقُ نِصْفَ الْقِیْمَۃِ ، فَاِذَا أَدَّاہَا عَتَقَ وَرَجَعَ بِہَا الْمُضَمَّنُ عَلَی الْعَبْدِ فَاسْتَسْعَاہُ فِیْہَا ، وَکَانَ وَلَاؤُہُ لِلْمُعْتِقِ وَاِنْ کَانَ الْمُعْتِقُ مُعْسِرًا ، فَالشَّرِیْکُ بِالْخِیَارِ ، اِنْ شَائَ أَعْتَقَ ، وَاِنْ شَائَ اسْتَسْعَی الْعَبْدَ فِیْ نِصْفِ قِیْمَتِہٖ، فَأَیُّہُمَا فَعَلَ ، فَالْوَلَائُ بَیْنَہُمَا نِصْفَانِ .وَاحْتَجَّ فِیْ ذٰلِکَ
٤٥٩٣: ابو عمرالحوضی نے ہمام سے روایت کی پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ” لیس اللہ شریک “ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب عتاق کے ذریعہ غلام کا بعض حصہ اللہ تعالیٰ کے لیے لازم ہوجائے تو اس کے بقیہ حصہ پر دوسرے کی ملکیت ختم ہوجاتی ہے پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ تنگ دست کا آزاد اور خوشحال کا آزاد دونوں ہی غلام کو غلامی سے بری کردیتے ہیں۔ پس یہ روایت ابوہریرہ (رض) کی روایت کے موافق ہے اور ابوہریرہ (رض) کی روایت میں اس پر اضافہ ہے کہ ابن عمر (رض) کی روایت میں تو غلام پر سعی کو لازم قرار دیا گیا تاکہ اس شریک کو وہ رقم ادا کرے جس نے آزاد نہیں کیا یہ اس وقت ہے جبکہ آزاد کرنے والا تنگ دست ہو۔ پس ان آثار کی تصحیح کا تقاضا یہ ہے کہ عمل کو لازم قرار دیا جائے اور خوشحال آزاد کرنے والے پر اپنے شریک کا ضمان لازم کیا جائے جس نے آزاد نہیں کیا اور تنگ دست معتق پر ضمان کو لازم نہ کیا جائے لیکن غلام اس دوران آزاد نہ کرنے والے شریک کے لیے کما کر وہ رقم ادا کرے اور یہ امام ابو یوسف و محمد (رح) کا قول ہے اور اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) کا قول یہ ہے کہ اگر آزاد کرنے والا خوشحال ہو تو شریک کو اختیار ہے اگر چاہے تو اس کو آزاد کر دے جیسا دوسرے نے آزاد کیا اور ولاء دونوں میں مشترک رہے گی اور اگر پسند کرے تو نصف قیمت میں غلام کمائی کرے۔ جب وہ قیمت ادا کر دے گا تو وہ آزاد ہوجائے گا اور ولاء دونوں میں نصفا نصف ہوگی۔ اگر آزاد کرنے والا تنگدست ہو تو شریک کو اختیار ہے اگر چاہے تو آزاد کر دے اور اگر چاہے تو غلام سے نصف قیمت میں کمائی کرائے ان میں جو بھی کرے اس کو اختیار ہے اور ولاء دونوں میں نصفا نصف ہوگی اس کی دلیل یہ روایت ہے جس کو عبدالرحمن بن یزید نے نقل کیا۔
حاصل روایت : اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ” لیس اللہ شریک “ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب عتاق کے ذریعہ غلام کا بعض حصہ اللہ تعالیٰ کے لیے لازم ہوجائے تو اس کے بقیہ حصہ پر دوسرے کی ملکیت ختم ہوجاتی ہے پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ تنگ دست کا آزاد اور خوشحال کا آزاد دونوں ہی غلام کو غلام سے بری کردیتے ہیں۔ پس یہ روایت ابوہریرہ (رض) کی روایت کے موافق ہے اور ابوہریرہ (رض) کی روایت میں اس پر اضافہ ہے کہ ابن عمر (رض) کی روایت میں تو غلام پر سعی کو لازم قرار دیا گیا تاکہ اس شریک کو وہ رقم ادا کرے جس نے آزاد نہیں کیا یہ اس وقت ہے جبکہ آزاد کرنے والا تنگ دست ہو۔
پس ان آثار کی تصحیح کا تقاضا یہ ہے کہ عمل کو لازم قرار دیا جائے اور خوشحال آزاد کرنے والے پر اپنے شریک کا ضمان لازم کیا جائے جس نے آزاد نہیں کیا اور تنگ دست معتق پر ضمان کو لازم نہ کیا جائے لیکن غلام اس دوران آزاد نہ کرنے والے شریک کے لیے کما کر وہ رقم ادا کرے اور یہ امام ابو یوسف و محمر (رح) کا قول ہے اور اسی کو اختیار کرتے ہیں۔
امام ابوحنیفہ (رح) کا قول : اگر آزاد کرنے والا خوشحال ہو تو شریک کو اختیار ہے اگر چاہے تو اس کو آزاد کر دے جیسا دوسرے نے آزاد کیا اور ولاء دونوں میں مشترک رہے گی اور اگر پسند کرے تو نصف قیمت میں غلام کمائی کرے۔ جب وہ قیمت ادا کر دے گا تو وہ آزاد ہوجائے گا اور ولاء دونوں میں نصفا نصف ہوگی۔
اگر آزاد کرنے والا تنگدست ہو تو شریک کو اختیار ہے اگر چاہے تو آزاد کر دے اور اگر چاہے تو غلام سے نصف قیمت میں کمائی کرائے ان میں جو بھی کرے اس کو اختیار ہے اور ولاء دونوں میں نصفا نصف ہوگی اس کی دلیل یہ روایت ہے جس کو عبدالرحمن بن یزید نے نقل کیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔