HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4930

۴۹۲۹: قَدْ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ قَالَ : ثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَحْوَہُ وَزَادَ قَالَ : فَسَأَلَہٗ فَأَقَرَّ بِمَا ادَّعَتْ فَرَضَخَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : قَدْ رَوَیْنَا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ہٰذَا الْکِتَابِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا سَأَلَ الْجَارِیَۃَ الَّتِیْ رُضِخَ رَأْسُہَا مَنْ رَضَخَ رَأْسَکَ أَفُلَانٌ ہُوَ ؟ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِہَا أَیْ نَعَمْ فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِرَضْخِ رَأْسِہِ بَیْنَ حَجَرَیْنِ .فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلَی ہٰذَا الْحَدِیْثِ فَزَعَمُوْا أَنَّہُمْ قَلَّدُوْھُ وَقَالُوْا : مَنْ ادَّعَی - وَہُوَ فِیْ حَالِ الْمَوْتِ - أَنَّ فُلَانًا قَتَلَہُ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ قَوْلِہٖ فِیْ ذٰلِکَ وَقَتَلَ الَّذِیْ ذٰکَرَ أَنَّہٗ قَتَلَہٗ۔وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَلَ الْیَہُوْدِیَّ فَأَقَرَّ بِمَا ادَّعَتِ الْجَارِیَۃُ عَلَیْہِ مِنْ ذٰلِکَ فَقَتَلَہُ بِاِقْرَارِہِ لَا بِدَعْوَی الْجَارِیَۃِ .فَاعْتَبَرْنَا الْآثَارَ الَّتِیْ قَدْ جَائَ تْ فِیْ ذٰلِکَ : ہَلْ نَجِدُ فِیْہَا عَلٰی شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ دَلِیْلًا ؟ فَاِذَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ
٤٩٢٩: قتادہ نے حضرت انس (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔ بلکہ اس میں یہ الفاظ زائد بھی ہیں۔ ” فسألہ فاقربما اوعت فرضخ رأسہ بین حجرین “ ۔
فریق ثانی کا مؤقف : فقط مقتول کے اس دعویٰ پر قصاص میں قتل نہ کیا جائے گا جب تک قاتل اقرار نہ کرلے۔
فریق اوّل کا جواب : عین ممکن ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودی سے استفسار فرمایا جس کا دعویٰ وہ لڑکی کر رہی تھی پھر اس کے اقرار پر اس کو قتل کیا فقط بچی کے دعویٰ پر قتل نہیں کیا۔
فیصلے کی آسان راہ :
اب ہمیں اس سلسلہ کی روایات کو دیکھنا ہے کہ آیا کسی ایک طرف کی تعیین کے لیے کوئی دلیل پائی جاتی ہے۔ چنانچہ روایت ملاحظہ ہو۔
اس باب میں امام طحاوی (رح) کا زیادہ میلان اگرچہ قول ثانی کی طرف نظر آتا ہے کہ نقلی دلیل کے علاوہ اس کے لیے نظری دلائل بھی پیش کئے۔ مگر آخر میں صحابہ کرام کے دو باہمی متضاد قول ذکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کسی ایک فیصلہ پر وہ نہیں پہنچے۔ واللہ اعلم۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ہم پہلے ٤٨٩٢ میں نقل کر آئے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب اس بچی سے دریافت کیا جس کا سر کچلا گیا تھا کہ کس نے تمہارا سر کچلا ہے کیا فلاں شخص نے ؟ تو اس نے سر سے اشارہ کیا جی ہاںً تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا سر دو پتھروں کے مابین کچلنے کا حکم دیا۔
فریق اوّل کا دعویٰ : اس روایت پر عمل کا دعویٰ کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ اگر کوئی موت کے وقت کہے کہ فلاں نے مجھے قتل کیا ہے پھر وہ مرجائے تو اس کی بات اس سلسلہ میں قبول کی جائے گی اور اس شخص کو جس کے متعلق اس نے دعویٰ کیا ہے قتل کیا جائے گا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔