HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4931

۴۹۳۰: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ الطَّیَالِسِیُّ قَالَ : ثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ یَہُوْدِیًّا رَضَخَ رَأْسَ جَارِیَۃٍ بَیْنَ حَجَرَیْنِ فَقِیْلَ لَہَا : مَنْ فَعَلَ بِک ہَذَا ؟ أَفُلَانٌ ؟ أَفُلَانٌ ؟ حَتّٰی ذٰکَرُوْا الْیَہُوْدِیَّ فَأُتِیَ بِہٖ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَضَخَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا قَتَلَہُ بِاِقْرَارِہِ بِمَا ادَّعَیْ عَلَیْہِ لَا بِدَعْوَی الْجَارِیَۃِ .وَقَدْ بَیَّنَ ذٰلِکَ أَیْضًا مَا قَدْ أَجْمَعُوْا عَلَیْہِ .أَلَا تَرَی أَنَّ رَجُلًا لَوْ ادَّعَیْ عَلٰی رَجُلٍ دَعْوَی قَتْلًا أَوْ غَیْرَہُ فَسَأَلَ الْمُدَّعَیْ عَلَیْہِ عَنْ ذٰلِکَ فَأَوْمَأَ بِرَأْسِہِ أَیْ : نَعَمْ أَنَّہٗ لَا یَکُوْنُ بِذٰلِکَ مُقِرًّا. فَاِذَا کَانَ اِیْمَائُ الْمُدَّعٰی عَلَیْہِ بِرَأْسِہِ لَا یَکُوْنُ مِنْہُ اِقْرَارًا یَجِبُ بِہٖ عَلَیْہِ حَقٌّ کَانَ اِیْمَائُ الْمُدَّعِی بِرَأْسِہِ أَحْرَی أَنْ لَا یُوْجِبَ لَہُ حَقًّا .
٤٩٣٠: قتادہ نے حضرت انس (رض) سے روایت کی کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا اس سے پوچھا گیا تمہارے ساتھ یہ سلوک کس نے کیا ؟ کیا فلاں نے کیا فلاں نے ؟ یہاں تک کہ انھوں نے یہودی کا تذکر کیا پس اس کو (پکڑ کر) لایا گیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا پس اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔ اس حدیث میں یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اقرار پر اسے قتل کیا فقط لڑکی کے دعویٰ پر قتل نہیں فرمایا اور جس بات پر اجماع ہے اس میں بھی یہ بات واضح کی گئی ہے۔ ذرا غور کرو : اگر کوئی شخص کسی کے متعلق قتل کا دعویٰ کرے یا کوئی اور پھر مدعی علیہ سے پوچھاجائے اور وہ سر سے اشارہ کر دے کہ جی ہاں ! تو اس سے وہ اقرار کرنے والا شمار نہ ہوگا۔ تو جب مدعیٰ علیہ کا اپنے سر سے اشارہ اقرار معتبر نہیں بنتا کہ اس سے اس پر کوئی چیز لازم ہو۔ تو فقط مدعی کے اشارے سے حق کا لازم نہ ہونا زیادہ مناسب ہے۔
اس حدیث میں یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اقرار پر اسے قتل کیا فقط لڑکی کے دعویٰ پر قتل نہیں فرمایا اور جس بات پر اجماع ہے اس میں بھی یہ بات واضح کی گئی ہے۔
ذرا غور کرو : اگر کوئی شخص کسی کے متعلق قتل کا دعویٰ کرے یا کوئی اور پھر مدعا علیہ سے پوچھا جائے اور وہ سر سے اشارہ کر دے کہ جی ہاں ! تو اس سے وہ اقرار کرنے والا شمار نہ ہوگا۔ تو جب مدعیٰ علیہ کا اپنے سر سے اشارہ اقرار معتبر نہیں بنتا کہ اس سے اس پر کوئی چیز لازم ہو۔ تو فقط مدعی کے اشارے سے حق کا لازم نہ ہونا زیادہ مناسب ہے۔ جیسا کہ اس روایت میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔