HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4936

۴۹۳۵: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ قَالَ : حَدَّثَنِیْ عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہٗ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ سَعِیْدُ بْنُ الْمُسَیِّبِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ أَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ قَالَ - حِیْنَ قُتِلَ عُمَرُ - مَرَرْتُ عَلٰی أَبِیْ لُؤْلُؤَۃَ وَمَعَہٗ ہَُرْمُزَانُ .فَلَمَّا بَغَتَہُمْ ثَارُوْا فَسَقَطَ مِنْ بَیْنِہِمْ خَنْجَرٌ لَہٗ رَأْسَانِ مُمْسَکُہُ فِیْ وَسَطِہٖ۔ قَالَ : قُلْتُ فَانْظُرُوْا لَعَلَّہٗ الْخَنْجَرُ الَّذِیْ قَتَلَ بِہٖ عُمَرَ فَنَظَرُوْا فَاِذَا ہُوَ الْخَنْجَرُ الَّذِی وَصَفَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ .فَانْطَلَقَ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ حِیْنَ سَمِعَ ذٰلِکَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَمَعَہُ السَّیْفُ حَتَّی دَعَا الْہُرْمُزَانَ فَلَمَّا خَرَجَ اِلَیْہِ قَالَ : انْطَلِقْ حَتّٰی تَنْظُرَ اِلَی فَرَسٍ لِیْ ثُمَّ تَأَخَّرَ عَنْہُ، اِذَا مَضَیْ بَیْنَ یَدَیْہِ عَلَاہُ بِالسَّیْفِ ، فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ السَّیْفِ قَالَ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ قَالَ عُبَیْدُ اللّٰہِ وَدَعَوْتُ حُفَیْنَۃَ وَکَانَ نَصْرَانِیًّا مِنْ نَصَارَی الْحِیْرَۃِ فَلَمَّا خَرَجَ اِلَیَّ عَلَوْتُہُ بِالسَّیْفِ فَصَلْتُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ، ثُمَّ انْطَلَقَ عُبَیْدُ اللّٰہِ فَقَتَلَ ابْنَۃَ أَبِیْ لُؤْلُؤَۃَ صَغِیْرَۃً تَدَّعِی الْاِسْلَامَ .فَلَمَّا اُسْتُخْلِفَ عُثْمَانُ دَعَا الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارَ فَقَالَ : أَشِیْرُوْا عَلَیَّ فِیْ قَتْلِ ہٰذَا الرَّجُلِ الَّذِیْ فَتَقَ فِی الدِّیْنِ مَا فَتَقَ .فَاجْتَمَعَ الْمُہَاجِرُوْنَ فِیْہِ عَلٰی کَلِمَۃٍ وَاحِدَۃٍ یَأْمُرُوْنَہُ بِالشِّدَّۃِ عَلَیْہِ وَیَحُثُّوْنَ عُثْمَانَ عَلَی قَتْلِہِ وَکَانَ فَوْجُ النَّاسِ الْأَعْظَمِ مَعَ عُبَیْدِ اللّٰہِ یَقُوْلُوْنَ لِحُفَیْنَۃَ وَالْہُرْمُزَانِ أَبْعَدُہُمَا اللّٰہُ فَکَانَ فِیْ ذٰلِکَ الِاخْتِلَافُ .ثُمَّ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ : یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِنَّ ہٰذَا الْأَمْرَ قَدْ أَعْفَاک اللّٰہُ مِنْ أَنْ تَکُوْنَ بَعْدَمَا قَدْ بُوْیِعْتَ وَاِنَّمَا کَانَ ذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَکُوْنَ لَک عَلَی النَّاسِ سُلْطَانٌ فَأَعْرَضَ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ .وَتَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ خُطْبَۃِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَوَدَی الرَّجُلَیْنِ وَالْجَارِیَۃَ .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ عُبَیْدَ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَتَلَ حُفَیْنَۃَ وَہُوَ مُشْرِکٌ وَضَرَبَ الْہُرْمُزَانَ وَہُوَ کَافِرٌ ثُمَّ کَانَ اِسْلَامُہُ بَعْدَ ذٰلِکَ .فَأَشَارَ الْمُہَاجِرُوْنَ رِضْوَانُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ عَلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بِقَتْلِ عُبَیْدِ اللّٰہِ وَعَلِیٌّ فِیْہِمْ .فَمُحَالٌ أَنْ یَکُوْنَ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ یُرَادُ بِہٖ غَیْرُ الْحَرْبِیِّ ثُمَّ یُشِیْرُ الْمُہَاجِرُوْنَ وَفِیْہِمْ عَلِیٌّ عَلَی عُثْمَانَ بِقَتْلِ عُبَیْدِ اللّٰہِ بِکَافِرٍ ذِیْ عَہْدٍ وَلٰـکِنْ مَعْنَاہُ ہُوَ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنْ اِرَادَتِہِ الْکَافِرَ الَّذِی لَا ذِمَّۃَ لَہٗ۔فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ عُبَیْدَ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَتَلَ بِنْتًا لِأَبِیْ لُؤْلُؤَۃَ صَغِیْرَۃً تَدَّعِی الْاِسْلَامَ فَیَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ اِنَّمَا اسْتَحَلُّوْا سَفْکَ دَمِ عُبَیْدِ اللّٰہِ بِہَا لَا بِحُفَیْنَۃَ وَالْہُرْمُزَانِ .قِیْلَ لَہٗ : فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہٗ أَرَادَ قَتَلَہُ بِحُفَیْنَۃَ وَالْہُرْمُزَانِ وَہُوَ قَوْلُہُمْ أَبْعَدَہُمَا اللّٰہُ .فَمُحَالٌ أَنْ یَکُوْنَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَرَادَ أَنْ یَقْتُلَہُ بِغَیْرِہِمَا وَیَقُوْلُ النَّاسُ لَہُ أَبْعَدَہُمَا اللّٰہُ ثُمَّ لَا یَقُوْلُ لَہُمْ اِنِّیْ لَمْ أُرِدْ قَتْلَہُ بِہٰذَیْنِ اِنَّمَا أَرَدْت قَتْلَہُ بِالْجَارِیَۃِ وَلٰـکِنَّہٗ أَرَادَ قَتْلَہُ بِہِمَا وَبِالْجَارِیَۃِ .أَلَا تَرَاہُ یَقُوْلُ فَکَثُرَ فِیْ ذٰلِکَ الِاخْتِلَافُ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِنَّمَا أَرَادَ قَتْلَہُ بِمَنْ قَتَلَ وَفِیْہِمُ الْہُرْمُزَانُ وَحُفَیْنَۃُ .فَقَدْ ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا مَا صَحَّ عَلَیْہِ مَعْنٰی ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ مَعْنَیْ حَدِیْثِہِ عَلَی الْأَوَّلِ عَلٰی مَا وَصَفْنَا فَانْتَفَی أَنْ یَکُوْنَ فِیْہِ حُجَّۃٌ تَدْفَعُ أَنْ یُقْتَلَ الْمُسْلِمُ بِالذِّمِّیِّ .وَقَدْ وَافَقَ ذٰلِکَ أَیْضًا رُشْدَہُ مَا قَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا .
٤٩٣٥: سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) نے بیان کیا کہ جب حضرت عمر (رض) شہید کردیئے گئے تو میں ابو لؤلؤ کے پاس سے اس حال میں گزرا کہ ہرمزان اس کے پاس تھا جب میں نے ان کا پیچھا کیا تو وہ اٹھ گئے ان کا خنجر گر پڑاجس کے دوسرے تھے اس کا دستہ درمیان میں تھا عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے کہا۔ ذرا غور سے دیکھو شاید یہ وہی خنجر ہے جس کے ساتھ اس نے عمر (رض) کو قتل کیا۔ انھوں نے جب غور سے دیکھا تو وہ وہی خنجر تھا جس کو عبدالرحمن نے بیان کیا تھا۔ جب عبیداللہ بن عمر نے یہ بات سنی تو وہ تلوار لے کر چلا یہاں تک کہ ہرمزان کو بلایا۔ جب وہ ان کی طرف نکل کر آیا تو انھوں نے کہا چلو۔ تاکہ تم میرے گھوڑے کی دیکھ بھال کرو۔ پھر اس کے پیچھے ہو لیے جب وہ ان کے سامنے چل پڑا تو تلوار سے اس پر وار کیا جب اس کو تلوار لگ گئی تو اس نے لاالٰہ الا اللہ پڑھا۔ اس روایت سے معلوم ہو رہا ہے کہ عبیداللہ (رض) نے حفینہ کو نصرانی ہونے کی حالت میں قتل کیا اور ہرمزان کو جب ضرب ماری تو وہ کافر تھا پھر اس کے بعد اسلام لایا تو مہاجرین جن میں علی المرتضیٰ (رض) بھی تھے کہا کہ عبیداللہ کو ان کے بدلے قتل کیا جائے۔ اب یہ بات ناممکن نظر آتی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو فرمائیں ” لایقتل مؤمن بکافر “ اور کافر سے غیر حربی کافر مراد ہو اور پھر مہاجرین (رض) جن میں خود علی (رض) بھی ہوں وہ عثمان (رض) کو ذمی کافر کے بدلے عبیداللہ (رض) کے قتل کا مشورہ دیں (حالانکہ ” لایقتل مؤمن “ والی روایت کے راوی خود علی المرتضیٰ (رض) ہیں) اس روایت میں مذکور ہے کہ حضرت عبیداللہ (رض) نے ابو لؤلؤ کی چھوٹی بچی کو بھی قتل کردیا جو اسلام کا دم بھرتی تھی۔ یہ کہنا درست ہوا کہ مہاجرین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عبیداللہ کے خون کو بہانا حفینہ اور ہرمزان کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لڑکی کی وجہ سے درست قرار دیا۔ اس حدیث میں ایسا قرینہ موجود ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ مہاجرین (رض) کا مقصود حفینہ اور ہرمزان کے بدلے قتل کرنا تھا وہ ” ابعدہما اللہ “ کا کلمہ ہے پس یہ کہنا ممکن نہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے ان دونوں کے علاوہ کسی اور کے بدلے قتل کا ارادہ فرمایا۔ جبکہ لوگ کہہ رہے ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دفع کردیا پھر آپ ان کے جواب میں یہ نہیں فرماتے کہ میں تو ان دو کے بدلے میں قتل کا ارادہ نہیں کرتا بلکہ لڑکی کے بدلے قتل کرنا چاہتا ہوں۔ بلکہ آپ عبیداللہ (رض) کو ان دو اور لڑکی کے بدلے قتل (قصاص میں) کرنا چاہتے تھے۔ کیا تم غور نہیں کرتے کہ آپ نے فرمایا ” فکثر فی ذلک الاختلاف “ کہ اس میں بہت زیادہ اختلاف ہوگیا ہے۔ تو اس سے یہ دلالت مل گئی کہ حضرت عثمان (رض) نے ان کے قتل کا ارادہ انہی مقتولین کے بدلے میں کیا تھا جن میں ہرمزان اور حفینہ تھے۔ مذکورہ بیان سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس حدیث کا درست مفہوم وہی ہے جو پہلے ہم نے بیان کیا اس سے اس بات کی نفی ہوگئی کہ اس روایت میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہو جو مسلمان کو ذمی کے بدلے قتل کے مخالف ہو اور اس مفہوم کی موافقت یہ روایت بھی کر رہی ہے جو اگرچہ منقطع ہے۔
تشریح عبیداللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حفینہ کو بلایا یہ حیرہ کا نصرانی باشندہ تھا جب وہ باہر نکل آیا تو میں نے اس کو تلوار ماری وہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگی۔ پھر عبیداللہ نے جا کر ابو لولوہ کی چھوٹی بیٹی کو قتل کردیا جو اسلام کی دعویدار تھی۔ جب حضرت عثمان (رض) خلیفہ بنے تو انھوں نے مہاجرین و انصار کو بلایا اور فرمایا تم مجھے اس آدمی کے متعلق مشورہ دو ۔ جس نے دین میں اجتماعیت کو چیر کر رکھ دیا ہے۔
مہاجرین نے ایک بات پر اتفاق کیا وہ ان کو کہہ رہے تھے کہ ان پر سختی کی جائے اور وہ عثمان (رض) کو عبیداللہ کے قتل پر آمادہ کر رہے تھے اور لوگوں کی اکثریت عبیداللہ کے ساتھ تھی وہ کہہ رہے تھے اللہ تعالیٰ نے ہرمزان اور حفینہ سے جان چھڑا دی۔ پس اس سلسلہ میں اختلاف ہوا پھر عمرو بن عاص (رض) کہنے لگے اے امیرالمؤمنین ! عبیداللہ سے اعراض کریں کیونکہ یہ معاملہ آپ کی بیعت خلافت سے پہلے پیش آیا اور اس وقوعہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچا لیا۔ حضرت عمرو (رض) کی اس تقریر کے بعد لوگ منتشر ہوگئے اور دونوں آدمیوں اور لڑکی کی دیت ادا کی گئی۔
اس روایت سے معلوم ہو رہا ہے کہ عبیداللہ (رض) نے حفینہ کو نصرانی ہونے کی حالت میں قتل کیا اور ہرمزان کو جب ضرب ماری تو وہ کافر تھا پھر اس کے بعد اسلام لایا تو مہاجرین جن میں علی المرتضیٰ (رض) بھی تھے کہتے تھے کہ عبیداللہ کو ان کے بدلے قتل کیا جائے۔ اب یہ بات ناممکن نظر آتی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو فرمائیں ” لایقتل مؤمن بکافر “ اور کافر سے غیر حربی کافر مراد ہو اور پھر مہاجرین (رض) جن میں خود علی (رض) بھی ہوں وہ عثمان (رض) کو ذمی کافر کے بدلے عبیداللہ (رض) کو قتل کا مشورہ دیں (حالانکہ ” لایقتل مؤمن “ والی روایت کے راوی خود علی المرتضیٰ (رض) ہیں)
ایک اعتراض :
اس روایت میں مذکور ہے کہ حضرت عبیداللہ (رض) نے ابو لولوۃ کی چھوٹی بچی کو بھی قتل کردیا جو اسلام کا دم بھرتی تھی۔ یہ کہنا درست ہوا کہ مہاجرین رضوان علیہم عبیداللہ (رض) کو بہانا درست قرار دیا نہ کہ حفینہ اور ہرمزان کی وجہ سے۔
جواب اس حدیث میں ایسا قرینہ موجود ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ مہاجرین (رض) کا مقصود حجینہ اور ہرمزان کے بدلے قتل کرنا تھا وہ ” ابعدہما اللہ “ کا کلمہ ہے پس یہ کہنا ممکن نہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے ان دونوں کے بغیر کسی اور کے بدلے قتل کا ارادہ فرمایا۔ جبکہ لوگ کہہ رہے ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دفع کردیا پھر آپ ان کے جواب یہ نہیں فرماتے کہ میں تو ان دو کے بدلے میں قتل کا ارادہ نہیں کرتا بلکہ لڑکی کے بدلے قتل کرنا چاہتا ہوں۔ بلکہ آپ عبیداللہ (رض) ان دو اور لڑکی کے بدلے قتل (قصاص میں) کرنا چاہتے تھے۔ کیا تم غور نہیں کرتے کہ آپ نے فرمایا ” فکثر فی ذلک الاختلاف “ کہ اس میں بہت زیادہ اختلاف ہوگیا ہے۔ تو اس اے یہ دلالت مل گئی کہ حضرت عثمان (رض) نے ان کے قتل کا ارادہ انہی مقتولین کے بدلے میں کیا تھا جن میں ہرمزان اور حفینہ تھے۔ مذکورہ بیان سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس حدیث کا درست مفہوم وہی ہے جو پہلے ہم نے بیان کیا اس سے اس بات کی نفی ہوگئی کہ اس روایت میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہو جو مسلمان کو ذمہ کے بدلے قتل کے مخالف ہو اور اس مفہوم کی موافقت یہ روایت بھی کر رہی جو اگرچہ منقطع ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔