HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4939

۴۹۳۸: وَقَدْ حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ قَالَ : قَتَلَ رَجُلٌ مِنِ الْمُسْلِمِینَ رَجُلًا مِنِ الْعِبَادِ فَذَہَبَ أَخُوْھُ اِلَی عُمَرَ فَکَتَبَ عُمَرُ أَنْ یُقْتَلَ فَجَعَلُوْا یَقُوْلُوْنَ : اُقْتُلْ جُبَیْرُ فَیَقُوْلُ حَتَّی یَجِیئَ الْغَیْظُ قَالَ : فَکَتَبَ عُمَرُ أَنْ یُوْدِی وَلَا یُقْتَلَ .فَہَذَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ رَأَی أَیْضًا أَنْ یُقْتَلَ الْمُسْلِمُ بِالْکَافِرِ کَتَبَ بِہٖ اِلَی عَامِلِہِ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ .فَہَذَا - عِنْدَنَا - مِنْہُمْ عَلَی الْمُتَابَعَۃِ مِنْہُمْ لَہُ عَلَی ذٰلِکَ وَکِتَابُہُ بَعْدَ ہَذَا لَا یُقْتَلُ فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ کَانَ مِنْہُ عَلَی أَنَّہٗ کَرِہَ أَنْ یُبِیحَہُ دَمَہُ لَمَا کَانَ مِنْ وُقُوْفِہِ عَنْ قَتْلِہِ وَجَعَلَ ذٰلِکَ شُبْہَۃَ مَنْعِہِ بِہَا مِنِ الْقَتْلِ وَجَعَلَ لَہُ مَا یُجْعَلُ فِی الْقَتْلِ الْعَمْدِ الَّذِیْ تَدْخُلُہُ شُبْہَۃٌ وَہُوَ الدِّیَۃُ .وَقَدْ قَالَ أَہْلُ الْمَدِیْنَۃِ اِنَّ الْمُسْلِمَ اِذَا قَتَلَ الذِّمِّیَّ قَتْلَ غِیلَۃٍ عَلَی مَالِہِ أَنَّہٗ یُقْتَلُ بِہٖ .فَاِِذَا کَانَ ہَذَا عِنْدَہُمْ خَارِجًا مِنْ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ ؟ وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَشْتَرِطْ مِنِ الْکُفَّارِ أَحَدًا .فَکَمَا کَانَ لَہُمْ أَنْ یُخْرِجُوْا مِنِ الْکُفَّارِ مَنْ أُرِیدَ مَالُہُ کَانَ لِمُخَالِفِیْہِمْ أَنْ یَخْرُجَ أَیْضًا مَنْ وَجَبَتْ ذِمَّتُہُ .
٤٩٣٨: عبدالملک بن میسرہ نے حضرت نزال بن سبرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک مسلمان نے عباد قبائل (بطون عرب کے قبائل جو نصرانی ہوگئے تھے) کے ایک آدمی کو قتل کردیا اس کا بھائی حضرت عمر (رض) کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے لکھا کہ اس کو قتل کیا جائے صحابہ کرام کہنے لگے۔ اے جبیر اس کو قتل کر دو ۔ تو جبیر کہنے لگے ذرا رک جاؤ یہاں تک کہ مجھے غصہ آئے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر (رض) نے لکھا کہ اس کی دیت دی جائے اور اس (قاتل) کو قتل نہ کیا جائے۔ یہ حضرت عمر (رض) ہیں جنہوں نے یہی رائے دی کہ اس مسلمان کو اس کافر (ذمی) کے بدلے میں قتل کیا جائے اور یہ بات صحابہ کرام کے سامنے لکھ بھیجی اس پر کسی ایک نے بھی انکار نہیں فرمایا اور ہمارے نزدیک یہ بات ان کی متابعت کی وجہ سے تھی۔ البتہ ان کا بعد والا خط کہ جس میں ” لایقتل “ لکھا تھا تو اس میں یہ احتمال ہے کہ مقتول کے قتل کی کیفیت کی اطلاع پانے پر آپ نے قتل کو درست نہ سمجھا اور اس قتل کو قتل شبہ قرار دیا جس کی بناء پر آپ قتل سے رک گئے اور اس کے لیے وہی مقرر فرما دیا جو قتل عمد میں شبہ آجانے سے لازم ہوتا ہے یعنی دیت۔ علماء اہل مدینہ کا قول یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی ذمی کو اس کا مال حاصل کرنے کے لیے دھوکے سے قتل کر دے تو اس کو بدلے میں قتل کیا جائے گا۔ تو جب علماء اہل مدینہ کے ہاں یہ چیز ” لا یقتل مسلم بکافر “ والے حکم سے خارج ہے۔ حالانکہ روایت علی (رض) میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کافر کے ساتھ کوئی شرط عائد نہیں فرمائی۔ تو جس طرح فریق اوّل نے کفار میں سے اس کافر کا حکم خارج کردیا جس کا مال چھیننے کا ارادہ کیا گیا ہو تو ان کے مخالف (فریق ثانی) کو بھی حق حاصل ہوگا کہ وہ کافروں میں سے ان کو خارج کردیں جن سے عہد کو پورا کرنا لازم ہے۔ یعنی ذمی کافر۔ مسلمان قاتل کو ذمی کے بدلے قتل کیا جائے گا اس کے مال و جان کی ذمہ داری کا تقاضا یہی ہے۔ البتہ کافر حربی کے بدلے مسلمان کو قتل نہ کیا جائے گا۔
یہ حضرت عمر (رض) انھوں نے یہی رائے دی کہ اس مسلمان کو اس کافر (ذمی) کے بدلے میں قتل کیا جائے اور یہ بات صحابہ کرام کے سامنے لکھ بھیجی اس پر کسی ایک نے بھی انکار نہیں فرمایا اور ہمارے نزدیک یہ بات ان کی متابعت کی وجہ سے تھی۔
البتہ ان کا بعد والا خط کہ جس میں ” لایقتل “ لکھا تھا تو اس میں یہ احتمال ہے کہ مقتول کے قتل کی کیفیت کی اطلاع پانے پر آپ نے قتل کو درست نہ سمجھا اور اس قتل کو قتل شبہ قرار دیا جس کی بناء پر آپ قتل سے رک گئے اور اس کے لیے وہی مقرر فرما دیا جو قتل عمد میں شبہ آجانے سے لازم ہوتا ہے یعنی دیت۔
اہل مدینہ کا قول اور فریق اوّل کے مؤقف کا الزامی جواب :
علماء اہل مدینہ کا قول یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی ذمی کو اس کا مال حاصل کرنے کے لیے دھوکے سے قتل کر دے تو اس کو بدلے میں قتل کیا جائے گا۔ تو جب علماء اہل مدینہ کے ہاں یہ چیز ” لا یقتل مسلم بکافر “ والے حکم سے خارج ہے۔ حالانکہ روایت علی (رض) میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کافر کے ساتھ کوئی شرط عائد نہیں فرمائی۔ تو جس طرح فریق اوّل نے کفار میں سے اس کافر کا حکم خارج کردیا جس کا مال چھیننے کا ارادہ کیا گیا ہو تو ان کے مخالف (فریق ثانی) کو بھی حق حاصل ہوگا کہ وہ کافروں میں سے ان کو خارج کردیں جن سے عہد کو پورا کرنا لازم ہے۔ یعنی ذمی کافر۔
حاصل روایت : مسلمان قاتل کو ذمی کے بدلے قتل کیا جائے گا اس کے مال و جان کی ذمہ داری کا تقاضا یہی ہے۔ البتہ کافر حربی کے بدلے مسلمان کو قتل نہ کیا جائے گا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔