HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4944

۴۹۴۳: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ سَہْلٍ بْنِ زَیْدٍ وَمُحَیِّصَۃَ بْنَ مَسْعُوْدِ بْنِ زَیْدٍ الْأَنْصَارِیَّ مِنْ بَنِیْ حَارِثَۃَ خَرَجَا اِلَی خَیْبَرَ فِیْ زَمَنِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہِیَ یَوْمَئِذٍ صُلْحٌ وَأَہْلُہَا یَہُوْدُ فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِہِمَا .فَقُتِلَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَہْلٍ فَوُجِدَ فِیْ شِرْبِہٖ مَقْتُوْلًا فَدَفَنَہٗ صَاحِبُہُ ثُمَّ أَقْبَلَ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ .فَمَشٰی أَخُو الْمَقْتُوْلِ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ سَہْلٍ وَمُحَیِّصَۃُ وَحُوَیِّصَۃُ فَذَکَرُوْا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَأْنَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَہْلٍ وَکَیْفَ قُتِلَ .فَزَعَمَ بُشَیْرُ بْنُ یَسَارٍ وَہُوَ یُحَدِّثُ عَمَّنْ أَدْرَکَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ لَہُمْ تَحْلِفُوْنَ خَمْسِیْنَ یَمِیْنًا وَتَسْتَحِقُّوْنَ دَمَ قَتِیْلِکُمْ أَوْ صَاحِبِکُمْ ؟ .فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، مَا شَہِدْنَا وَلَا حَضَرْنَا .قَالَ أَفَتُبَرِّئُکُمْ یَہُوْدُ بِخَمْسِیْنَ یَمِیْنًا ؟ فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، کَیْفَ نَقْبَلُ أَیْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ ؟ فَزَعَمَ بُشَیْرٌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَقَلَہٗ۔ فَبَیَّنَ لَنَا ہٰذَا الْحَدِیْثُ أَنَّہَا کَانَتْ فِیْ وَقْتِ وُجُوْدِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَہْلٍ فِیْہَا قَتِیْلًا دَارَ صُلْحٍ وَمُہَادَنَۃٍ فَانْتَفٰی بِذٰلِکَ أَنْ یَلْزَمَ أَبَا حَنِیْفَۃَ وَمُحَمَّدًا شَیْء ٌ مِمَّا اِحْتَجَّ بِہٖ عَلَیْہِمَا أَبُوْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ مِنْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ لِأَنَّ فَتْحَ خَیْبَرَ اِنَّمَا کَانَ بَعْدَ ذٰلِکَ .قَالَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ : وَالنَّظْرُ یَدُلُّ عَلٰی مَا قُلْنَا أَیْضًا .وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا الدَّارَ الْمُسْتَأْجَرَۃَ وَالْمُسْتَعَارَۃَ فِیْ یَدِ مُسْتَأْجِرِہَا وَمُسْتَعِیْرِہَا لَا فِیْ یَدِ رَبِّہَا .أَلَا تَرَی أَنَّہُمَا وَرَبَّہَا لَوْ اخْتَلَفَا فِیْ ثَوْبٍ وُجِدَ فِیْہَا أَنَّ الْقَوْلَ فِیْہِ قَوْلُہُمَا لَا قَوْلُ رَبِّ الدَّارِ .فَکَذٰلِکَ مَا وُجِدَ فِیْہَا مِنَ الْقَتْلَی فَہُمْ مَوْجُوْدُوْنَ فِیْہَا وَہِیَ فِیْ یَدِ مُسْتَأْجِرِہَا وَیَدِ مُسْتَعِیْرِہَا لَا فِیْ یَدِ رَبِّہَا .فَمَا وَجَبَ بِذٰلِکَ مِنْ قَسَامَۃٍ وَدِیَۃٍ فَہِیَ عَلَی مَنْ ہِیَ فِیْ یَدِہِ لَا عَلَی مَنْ لَیْسَتْ فِیْ یَدِہِ وَاِنْ کَانَ مَلَّکَہَا لَہٗ۔فَکَانَ مِنْ حُجَّۃِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللّٰہُ فِیْ ذٰلِکَ أَنْ قَالَ : رَأَیْتُ اِجْمَاعَہُمْ قَدْ دَلَّ عَلٰی أَنَّ الْقَسَامَۃَ تَجِبُ عَلَی الْمَالِکِ لَا عَلَی السَّاکِنِ .وَذٰلِکَ أَنَّ رَجُلًا وَامْرَأَتَہُ لَوْ کَانَتْ فِیْ أَیْدِیْہِمَا دَارٌ یَسْکُنَانِہَا وَہِیَ لِلزَّوْجِ فَوُجِدَ فِیْہَا قَتِیْلٌ کَانَتِ الْقَسَامَۃُ وَالدِّیَۃُ عَلَی عَاقِلَۃِ الزَّوْجِ خَاصَّۃً دُوْنَ عَاقِلَۃِ الْمَرْأَۃِ .وَقَدْ عَلِمْنَا أَنَّ أَیْدِیَہُمَا عَلَیْہِمَا وَأَنَّ مَا وُجِدَ فِیْہَا مِنْ ثِیَابٍ فَلَیْسَ أَحَدُہُمَا أَوْلَی بِہٖ مِنَ الْآخَرِ اِلَّا لِمَعْنًی لَیْسَ مِنْ قِبَلِ الْمِلْکِ وَالْیَدِ فِیْ شَیْئٍ .فَلَوْ کَانَتِ الْقَسَامَۃُ یُحْکَمُ بِہَا عَلَی مَنْ الدَّارُ فِیْ یَدِہِ لَحُکِمَ بِہَا عَلَی الْمَرْأَۃِ وَالرَّجُلِ جَمِیْعًا لِأَنَّ الدَّارَ فِیْ أَیْدِیْہِمَا وَلِأَنَّہُمَا سَکَنَاہَا .فَلَمَّا کَانَ مَا یَجِبُ فِیْ ذٰلِکَ عَلَی الزَّوْجِ خَاصَّۃً دُوْنَ الْمَرْأَۃِ اِذْ ہُوَ الْمَالِکُ لَہَا کَانَتِ الْقَسَامَۃُ وَالدِّیَۃُ فِیْ کُلِّ الْمَوَاضِعِ الْمَوْجُوْدِ فِیْہَا الْقَتْلٰی عَلٰی مَالِکِہَا لَا عَلٰی سَاکِنِہَا .
٤٩٤٣: سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے نقل کیا کہ عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری یہ قبیلہ بنی حارثہ سے تھے یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں خیبر کی طرف گئے اور یہ صلح کا زمانہ تھا۔ وہاں یہودی رہتے تھے۔ یہ دونوں اپنی ضرورت کی وجہ سے الگ الگ ہوگئے پھر عبداللہ بن سہل (رض) کو قتل کردیا گیا اور وہ اپنے گھاٹ پر مقتول پائے گئے ان کے ساتھی نے ان کو دفن کردیا اور پھر وہ مدینہ طیبہ آئے ان مقتول کے بھائی عبدالرحمن بن سہل اور حضرت محیصہ اور حویصہ (رض) تینوں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عبداللہ بن سہل (رض) کا واقعہ ذکر کیا اور بتایا کہ وہ کیسے قتل ہوئے بشیر بن یسار جوان صحابہ کرام سے نقل کرتے ہیں جن سے ان کی ملاقات ہوئی وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا کیا تم پچاس قسمیں اٹھاتے ہو اور اپنے مقتول کے خون کے حقدار ٹھہرتے ہو آپ نے قتیلکم فرمایا یا صاحبکم فرمایا۔ انھوں نے جواب دیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم نے نہ دیکھا اور نہ موجود تھے آپ نے فرمایا کیا تم سے پچاس قسمیں اٹھا کر یہودی بری الذمہ ہوسکتے ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کافروں کی قسموں کا کیسے اعتبار کرسکتے ہیں ؟ بشیر بن یسار راوی کا خیال یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت دی۔ اس روایت نے ہمارے لیے وضاحت کردی کہ جب عبداللہ بن سہل (رض) کے قتل کا واقعہ پیش آیا اس وقت خیبر فتح ہوچکا تھا اور یہ زمانہ صلح تھا اس سے فریق اوّل کی طرف سے امام ابو یوسف (رح) کے خلاف پیش آنے والا اعتراض رفع ہوگیا امام ابو یوسف (رح) فرماتے ہیں کہ قیاس کی تائید بھی ہمارے ساتھ ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جو گھر اجرت پر یا بطور ادھار لیا گیا ہو وہ کرایہ دار یا ادھرا لینے والے کے پاس ہوتا ہے مالک کے پاس نہیں ہوتا۔ کیا تم غور نہیں کرتے کہ اگر وہ دونوں اور مالک مکان کسی کپڑے میں جھگڑا کریں جو وہاں ملا۔ تو ان دونوں کا قول معتبر ہوگا مالک مکان کی بات نہ مانی جائے گی اسی طرح جو مقتول وہاں پائے جائیں گے اور وہ گھر کرایہ دار یا ادھار والے کے قبضہ میں ہو مالک کے قبضہ میں نہ ہو تو اب جو قسم یا دیت لازم ہوگی تو وہ ان پر لازم ہوگی جن کے قبضہ میں مکان ہے اس پر نہیں کہ جس کا قبضہ نہیں اگرچہ وہ اس کی ملک میں ہے۔ امام محمد (رح) نے اس سلسلہ میں دلیل دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کے متعلق علماء کا اجماع ہے کہ قسم مالک پر واجب ہوتی ہے رہائش پذیر نہیں وہ اس طرح کہ اگر ایک مکان خاوند اور اس کی بیوی کے پاس ہو اور وہ مکان خاوند کا ہو پھر وہاں کوئی مقتول پایا جائے تو قسم اور دیت صرف خاوند کے رشتہ داروں پر ہوگی عورت کے رشتہ داروں پر نہیں ہوگی۔ حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ مکان ان دونوں کے قبضہ میں ہے اور اگر وہاں کپڑا پایا جائے تو ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت زیادہ حقدار نہ مانا جائے گا۔ البتہ یہ اپنے مقام پر ہے کہ جو چیز اس کی ملک اور قبضے میں ہوگی تو وہ اس کا وہ حقدار ہوگا۔ پس اگر قسم اس شخص پر ڈالی جاتی جس کے قبضہ میں مکان ہے تو عورت اور مرد دونوں پر آتی کیونکہ مکان تو دونوں کے قبضے میں ہے اور اس کے ساتھ وہ دونوں وہاں رہائش پذیر ہیں تو جب اس صورت میں جو کچھ بھی لازم ہوتا ہے وہ صرف خاوند پر پازم ہوتا ہے عورت پر نہیں کیونکہ وہی مالک ہے۔ تو جہاں بھی مقتول پایا جائے قسم اور دیت مالک پر ہوگی وہاں کے رہائش پذیر لوگوں پر نہیں۔
حاصل روایت : اس روایت نے ہمارے لیے وضاحت کردی کہ جب عبداللہ بن سہل (رض) کے قتل کا واقعہ پیش آیا اس وقت خیبر فتح ہوچکا تھا اور یہ زمانہ صلح تھا اس سے فریق اوّل کی طرف سے امام ابو یوسف (رح) کے خلاف پیش آنے والا اعتراض رفع ہوگیا امام ابو یوسف (رح) فرماتے ہیں کہ قیاس کی تائید بھی ہمارے ساتھ ہے۔
نظر یوسفی (رح) :
ہم دیکھتے ہیں کہ جو گھر اجرت پر یا بطور ادھار لیا گیا ہو وہ کرایہ دار یا ادھار لینے والے کے پاس ہوتا ہے مالک کے پاس نہیں ہوتا۔ کیا تم غور نہیں کرتے کہ اگر وہ دونوں اور مالک مکان کسی کپڑے میں جھگڑا کریں جو وہاں ملا۔ تو ان دونوں کا قول معتبر ہوگا مالک مکان کی بات نہ مانی جائے گی اسی طرح جو مقتول وہاں پائے جائیں گے اور وہ گھر کرایہ دار یا ادھار والے کے قبضہ میں ہو مالک کے قبضہ میں نہ ہو تو اب جو قسم یا دیت لازم ہوگی تو وہ ان پر لازم ہوگی جن کے قبضہ میں مکان ہے اس پر نہیں کہ جس کا قبضہ نہیں اگرچہ وہ اس کی ملک میں ہے۔
امام محمد (رح) کی طرف سے جواب :
اس کے متعلق علماء کا اجماع ہے کہ قسم مالک پر واجب ہوتی ہے رہائش پذیر پر نہیں وہ اس طرح کہ اگر ایک مکان خاوند اور اس کی بیوی کے پاس ہو اور وہ مکان خاوند کا ہو پھر وہاں کوئی مقتول پایا جائے تو قسم اور دیت صرف خاوند کے رشتہ داروں پر ہوگی عورت کے رشتہ داروں پر نہیں ہوگی۔ حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ مکان ان دونوں کے قبضہ میں ہے اور اگر وہاں کپڑا پایا جائے تو ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت زیادہ حقدار نہ مانا جائے گا۔
البتہ یہ اپنے مقام پر ہے کہ جو چیز اس کی ملک اور قبضے میں ہوگی تو وہ اس کا حقدار ہوگا۔ پس اگر قسم اس شخص پر ڈالی جائے جس کے قبضہ میں مکان ہے تو عورت اور مرد دونوں پر آتی کیونکہ مکان تو دونوں کے قبضے میں ہے اور اس کے ساتھ وہ دونوں وہاں رہائش پذیر ہیں تو جب اس صورت میں جو کچھ بھی لازم ہوتا ہے وہ صرف خاوند پر لازم ہوتا ہے عورت پر نہیں کیونکہ وہی مالک ہے۔ تو جہاں بھی مقتول پایا جائے قسم اور دیت مالک پر ہوگی وہاں کے رہائش پذیر لوگوں پر نہیں۔
نوٹ : امام طحاوی (رح) کے طرز و انداز سے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کا میلان فریق ثانی کی طرف ہے مگر دلائل کا زور بتلا رہا ہے کہ وہ امام ابو یوسف (رح) کے حامی ہیں یا اس سلسلہ میں دونوں طرف کے دلائل ذکر کر کے فیصلہ مخاطب پر چھوڑ دیا۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔