HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5078

۵۰۷۷ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عُمَیْسٍ ، عَنِ ابْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ أَبِیْہٖ قَالَ : أَتَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَیْنٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ، وَہُوَ فِیْ سَفَرٍ ، فَجَلَسَ یَتَحَدَّثُ عِنْدَ أَصْحَابِہٖ ثُمَّ انْسَلَّ ، فَقَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ اُطْلُبُوْھُ فَاقْتُلُوْھُ فَسَبَقَتْہُمْ اِلَیْہِ فَقَتَلْتُہٗ وَأَخَذْتُ سَلَبَہٗ، فَنَفَّلَنِیْ اِیَّاہُ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ کُلَّ مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا فِیْ دَارِ الْحَرْبِ ، فَلَہُ سَلَبُہٗ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا لَا یَکُوْنُ السَّلَبُ لِلْقَاتِلِ اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ الْاِمَامُ قَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا فَلَہُ سَلَبُہُ فَاِنْ کَانَ قَالَ ذٰلِکَ ، لِیُحَرِّضَ النَّاسَ عَلَی الْقِتَالِ ، فِیْ وَقْتٍ یَحْتَاجُ فِیْہِ اِلَی تَحْرِیْضِہِمْ عَلٰی ذٰلِکَ ، فَہُوَ کَمَا قَالَ .وَاِنْ لَمْ یَقُلْ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا ، فَمَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا ، فَسَلَبُہُ غَنِیْمَۃٌ ، وَحُکْمُہٗ حُکْمُ الْغَنَائِمِ وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فَمَا احْتَجَّ بِہٖ عَلَیْہِمْ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی ، مِنَ الْآثَارِ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا ، أَنَّ قَوْلَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ ، وَعَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَضَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ ، لِقَوْلٍ کَانَ تَقَدَّمَ مِنْہُ قَبْلَ ذٰلِکَ ، جَعَلَ بِہٖ سَلَبَ کُلِّ مَقْتُوْلٍ لِمَنْ قَتَلَہٗ، وَکَذٰلِکَ مَا ذُکِرَ فِیْہِ مِنْ ہٰذِہِ الْآثَارِ جَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السَّلَبَ لِلْقَاتِلِ ، فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ لِہٰذَا الْمَعْنٰی أَیْضًا وَمِمَّا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ السَّلَبَ لَا یَجِبُ لِلْقَاتِلِ ۔
٥٠٧٧: ابن سلمہ بن اکوع نے اپنے والد سلمہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مشرکین کا ایک جاسوس آیا جبکہ آپ حالت سفر میں تھے وہ آپ کے صحابہ کرام کے پاس باتیں کرتا رہا پھر کھسک گیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو تلاش کر کے قتل کر دو تو میں نے اس کو سب سے پہلے آلیا اور اس کو قتل کردیا اور اس کے سامان کو لے لیا تو آپ نے وہ مجھے زائد دے دیا۔ بعض علماء کا خیال یہ ہے کہ جس نے دارالحرب میں کسی کافر کو قتل کیا اس کو اس کا تمام سامان ملے گا اور انھوں نے مندرجہ بالا آثار سے دلیل پیش کی ہے۔ مقتول کا سامان قاتل کو نہ ملے گا البتہ اگر امام اور کمانڈر اس کا اعلان کر دے تو پھر مل جائے گا اگر اس نے لوگوں کو قتال پر برانگیختہ کرنے کو کہا تو جس طرح اس نے اعلان کیا اسی طرح کیا جائے گا۔ اگر ایسا اعلان نہ کیا ہو تو پھر سلب مال غنیمت ہوگا اور اس کا حکم عام غنائم جیسا ہوگا۔ ان کی دلیل گزشتہ روایات میں بھی موجود ہے جن کو فریق اوّل نے اپنی دلیل میں پیش کیا کہ حضرت خالد بن ولید اور عوف بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سامان کا فیصلہ قاتل کے حق میں کیا۔ عین ممکن ہے کہ آپ کا یہ فعل اس لیے ہو کہ آپ نے پہلے اعلان کردیا تھا کہ ہر قاتل کو مقتول کا سامان ملے گا اور ان آثار میں قاتل کو مقتول کا سامان اسی بنا پر دیا گیا ہو۔ مقتول کا سامان قاتل کو دینا ضروری نہیں اس کی دلیل یہ روایت ہے۔
تخریج : بخاری فی الجہاد باب ١٧٣‘ ابو داؤد فی الجہاد باب ١٠٠‘ ابن ماجہ فی الجہاد باب ٢٩‘ دارمی فی السیر باب ١٤؍٤٣‘ مسند احمد ٤؍٥١۔
امام طحاوی (رح) کا ارشاد : بعض علماء کا خیال یہ ہے کہ جس نے دارالحرب میں کسی کافر کو قتل اس کو اس کا تمام سامان ملے گا اور انھوں نے مندرجہ بالا آثار سے دلیل پیش کی ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : مقتول کا سامان قاتل کو نہ ملے گا البتہ اگر امام اور کمانڈر اس کا اعلان کر دے تو پھر مل جائے گا اگر اس نے لوگوں کو قتال پر برانگیختہ کرنے کو کہا تو جس طرح اس نے اعلان کیا اسی طرح کیا جائے گا۔ اگر ایسا اعلان نہ کیا ہو تو پھر سلب مال غنیمت ہوگا اور اس کا حکم عام غنائم جیسا ہوگا۔ ان کی دلیل گزشتہ روایات میں بھی موجود ہے جن کو فریق اوّل نے اپنی دلیل میں پیش کیا کہ حضرت خالد بن ولید اور عوف بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سامان کا فیصلہ قاتل کے حق میں کیا۔ عین ممکن ہے کہ آپ کا یہ فعل اس لیے ہو کہ آپ نے پہلے اعلان کردیا تھا کہ ہر قاتل کو مقتول کا سامان ملے گا اور ان آثار میں قاتل کو مقتول کا سامان اسی بنا پر دیا گیا ہو۔
عدم وجوب کی دوسری دلیل : مقتول کا سامان قاتل کو دینا ضروری نہیں اس کی دلیل یہ روایت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔