HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5079

۵۰۷۸ : مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ ، قَالَ : ثَنَا یُوْسُفُ بْنُ مَاجِشُوْنِ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ صَالِحُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ اِنِّیْ لَقَائِمٌ یَوْمَ بَدْرٍ بَیْنَ غُلَامَیْنِ حَدِیْثَۃٌ أَسْنَانُہُمَا ، تَمَنَّیْتُ لَوْ أَنِّیْ بَیْنَ أَضْلُعٍ مِنْہُمَا فَغَمَزَنِیْ أَحَدُہُمَا ، فَقَالَ : یَا عَمُّ ، أَتَعْرِفُ أَبَا جَہْلٍ ؟ فَقُلْتُ :مَا حَاجَتُک اِلَیْہِ یَا ابْنَ أَخِیْ ؟ قَالَ : أُخْبِرَتْ أَنَّہٗ یَسُبُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ لَئِنْ رَأَیْتُہٗ ، لَا یُفَارِقُ سَوَادِیْ سَوَادُہٗ، حَتّٰی یَمُوْتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا ، فَعَجِبْتُ لِذٰلِکَ ، فَغَمَزَنِی الْآخَرُ فَقَالَ : مِثْلَہَا فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ اِلٰی أَبِیْ جَہْلٍ یَتَرَجَّلُ فِی النَّاسِ ، فَقُلْتُ :أَلَا تَرَیَانِ ہَذَا صَاحِبُکُمْ الَّذِیْ تَسْأَلَانِ عَنْہُ، فَابْتَدَرَاہٗ، فَضَرَبَاہُ بِسَیْفَیْہِمَا حَتَّی قَتَلَاہُ ثُمَّ أَتَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاہٗ، فَقَالَ أَیُّکُمَا قَتَلَہٗ؟ قَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا ، أَنَا قَتَلْتُہٗ .قَالَ أَمَسَحْتُمَا سَیْفَیْکُمَا ؟ قَالَا : لَا ، قَالَ : فَنَظَرَ فِی السَّیْفَیْنِ ، فَقَالَ کِلَاکُمَا قَتَلَہُ وَقَضَی بِسَلَبِہٖ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوْحِ وَالرَّجُلَانِ ، مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوْحِ ، وَالْآخَرُ مُعَاذُ ابْنُ عَفْرَائَ أَفَلَا تَرَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ لَہُمَا فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنْتُمَا قَتَلْتُمَاہٗ؟ ثُمَّ قَضَی بِالسَّلَبِ لِأَحَدِہِمَا دُوْنَ الْآخَرِ فَفِیْ ہٰذَا دَلِیْلٌ أَنَّ السَّلَبَ لَوْ کَانَ وَاجِبًا لِلْقَاتِلِ بِقَتْلِہِ اِیَّاہٗ، لَکَانَ قَدْ وَجَبَ سَلَبُہٗ لَہُمَا ، وَلَمْ یَکُنْ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْتَزِعُہُ مِنْ أَحَدِہِمَا فَیَدْفَعَہُ اِلَی الْآخَرِ أَلَا تَرَی أَنَّ الْاِمَامَ لَوْ قَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا فَلَہُ سَلَبُہُ فَقَتَلَ رَجُلَانِ قَتِیْلًا ، أَنَّ سَلَبَہُ لَہُمَا نِصْفَیْنِ ، وَأَنَّہٗ لَیْسَ لِلْاِمَامِ أَنْ یَحْرِمَہُ أَحَدَہُمَا ، وَیَدْفَعَہُ اِلَی الْآخَرِ ، لِأَنَّ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لَہُ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ ، مِثْلُ مَا لِصَاحِبِہٖ ، وَہُمَا أَوْلَی بِہٖ مِنَ الْاِمَامِ .فَلَمَّا کَانَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ سَلَبِ أَبِیْ جَہْلٍ أَنْ یَجْعَلَہُ لِأَحَدِ قَاتِلَیْہِ دُوْنَ الْآخَرِ ، دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّہٗ کَانَ أَوْلَی بِہٖ مِنْہُمَا ، لِأَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ قَالَ یَوْمَئِذٍ مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا ، فَلَہُ سَلَبُہُ
٥٠٧٨: صالح بن ابراہیم نے اپنے والد سے انھوں نے عبدالرحمن بن عوف (رض) سے روایت کی کہ میں بدر کے روز دو نو عمر بچوں کے درمیان کھڑا تھا میں تمنا کررہا تھا کاش کہ میں دو مضبوط آدمیوں کے درمیان ہوتا۔ ان میں سے ایک نے مجھے اشارہ کیا اور کہا اے چچا کیا آپ ابو جہل کو پہچانتے ہیں ؟ میں نے کہا اے بھتیجے تمہیں اس سے کیا کام ؟ اس نے کہا مجھے اطلاع ملی ہے کہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں دیتا ہے مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر میں اس کو دیکھ لوں تو میرا جسم اس کے جسم سے جدا نہ ہوگا یہاں تک کہ ہم میں سے جلدی کرنے والا مر نہ جائے گا۔ مجھے اس کی بات پر تعجب ہوا۔ پھر مجھے دوسرے نے اشارہ اور اسی جیسی بات کہی زیادہ دیر نہ گزرنے پائی تھی کہ میری نظر ابو جہل پر پڑی وہ لوگوں کے درمیان ٹہل رہا تھا۔ میں نے کہا کیا تم دونوں دیکھ رہے ہو یہی وہ شخص ہے جس کے متعلق تم مجھ سے پوچھ رہے تھے۔ پس دونوں نے اس کی طرف جلدی کی اور اپنی تلواروں سے اسے قتل کردیا پھر دونوں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور اس بات کی اطلاع دی آپ نے استفسار فرمایا تم دونوں میں سے کس نے قتل کیا ؟ ہر ایک نے کہا اس کو میں نے قتل کیا۔ آپ نے فرمایا کیا تم دونوں نے اپنی تلواروں کو پونچھ ڈالا ہے ؟ دونوں نے کہا نہیں آپ نے ان دونوں کی تلواروں کو ملاحظہ فرمایا اور ارشاد فرمایا تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے اور اس کے سامان کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن جموح (رض) کے حق میں فرمایا اور یہ دونوں جوان معاذ بن عمرو بن جموح اور دوسرا معاذ بن عفراء تھے۔ ذرا غور کرو کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کو فرمایا کیا تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے ؟ پھر آپ نے سامان کا فیصلہ ایک کے حق میں فرمایا۔ اس میں اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ اگر مقتول کا سامان قاتل کو دینا لازم ہوتا تو پھر اس کا سامان دونوں کو ملتا اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کا حصہ چھین کر دوسرے کو دے دیا ہو۔ حاشا و کلا۔ نمبر 2: توجہ طلب یہ بات ہے کہ اگر امام یہ اعلان کرے ” من قتل قتیلا فلہ سلبہ “ ایک آدمی کو دو نے قتل کیا تو اس کا سامان دونوں کو نصفا نصف ملے گا اور امام کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان دونوں میں سے ایک کو محروم کرے اور دوسرے کو تمام دے دے۔ کیونکہ اس میں ہر ایک کا اتنا حق ہے جتنا دوسرے کا اور وہ دونوں امام سے بھی زیادہ حقدار ہیں۔ نمبر 3: جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو جہل کا سامان اس کے قاتلوں میں ایک کو دے دیا تو اس سے یہ دلالت مل گئی کہ آپ کا حق اس مال پر قاتلوں کی بنسبت زیادہ تھا۔ کیونکہ اس دن آپ نے یہ اعلان من قتل قتیلا فلہ سلبہ کا اعلان نہیں فرمایا تھا۔ یہ روایت اس کی دلیل ہے۔
تخریج : بخاری فی الخمس باب ١٨‘ مسلم فی الجہاد ٤٢‘ مسند احمد ١؍١٩٣۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔