HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5136

۵۱۳۵ : حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، وَابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَا : ثَنَا أَبُوْ صَالِحٍ ، عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ قَالَ : حَدَّثَنِیْ عُقَیْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : بَلَغَنِیْ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِیْ سُوَیْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِغَیْلَانَ بْنِ سَلْمَۃَ الثَّقَفِیِّ ، حِیْنَ أَسْلَمَ وَتَحْتَہُ عَشْرُ نِسْوَۃٍ خُذْ مِنْہُنَّ أَرْبَعًا ، وَفَارِقْ سَائِرَہُنَّ .فَبَیَّنَ عُقَیْلٌ فِیْ ہٰذَا ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، مَخْرَجَ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، وَأَنَّہٗ اِنَّمَا أَخَذَہُ عَمَّا بَلَغَہٗ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَاسْتَحَالَ أَنْ یَکُوْنَ الزُّہْرِیُّ عِنْدَہٗ فِیْ ہٰذَا شَیْء ٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیْہِ، فَیَدَعُ الْحُجَّۃَ بِہٖ ، وَیَحْتَجُّ بِمَا بَلَغَہٗ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِیْ سُوَیْدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَلٰـکِنْ اِنَّمَا أَتَی مَعْمَرٌ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ لِأَنَّہٗ کَانَ عِنْدَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، فِیْ قِصَّۃِ غَیْلَانِ حَدِیْثَانِ ، ہَذَا أَحَدُہُمَا .وَالْآخَرُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیْہِ، أَنَّ غَیْلَانَ بْنَ سَلْمَۃَ ، طَلَّقَ نِسَائَ ہٗ، وَقَسَمَ مَالَہٗ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ عُمَرُ ، فَأَمَرَہٗ أَنْ یَرْتَجِعَ نِسَائَ ہٗ وَمَالَہُ وَقَالَ : لَوْ مِتَّ عَلٰی ذٰلِکَ ، لَرَجَمْت قَبْرَکَ، کَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِیْ وَغَّالٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ .فَأَخْطَأَ مَعْمَرٌ فَجَعَلَ اِسْنَادَ ہٰذَا الْحَدِیْثِ الَّذِیْ فِیْہِ کَلَامُ عُمَرَ ، لِلْحَدِیْثِ الَّذِی فِیْہِ کَلَامُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَفَسَدَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ مِنْ جِہَۃِ الْاِسْنَادِ .ثُمَّ لَوْ ثَبَتَ ، عَلٰی مَا رَوَاہٗ عَبْدُ الْأَعْلٰی، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، لَمَا کَانَتْ أَیْضًا فِیْہِ حُجَّۃٌ عِنْدَنَا ، عَلَی مَنْ ذَہَبَ اِلَی مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا فِیْ ذٰلِکَ ، لِأَنَّ تَزْوِیْجَ غَیْلَانَ ذٰلِکَ اِنَّمَا کَانَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، قَدْ بَیَّنَ ذٰلِکَ سَعِیْدُ بْنُ أَبِیْ عَرُوْبَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ .
٥١٣٥: عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی ہے کہ مجھے عثمان بن محمد بن ابی سوید (رض) سے بات پہنچی ہے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت نقل کی ہے کہ آپ نے غیلان بن سلمہ ثقفی (رض) کو مسلمان ہوتے وقت فرمایا ان میں سے چار رکھ لو اور بقیہ سے جدائی اختیار کرلو اس لیے کہ ان کی دس بیویاں تھیں۔ اس روایت میں عقیل نے زہری سے اس روایت کا مخرج بتلایا کہ اس سے عثمان بن محمد بن ابی سوید عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ روایت اخذ کی ہے۔ پس یہ بات ناممکن ہے کہ زہری کے پاس اس سلسلے میں سالم عن ابیہ سے کوئی چیز موجود ہو اور وہ اس کو چھوڑ کر عثمان بن محمد بن ابی سوید عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہنچی ہوئی روایت بیان کریں۔ لیکن اس روایت میں معمر آئے ہیں کیونکہ ان کے پاس حضرت غیلان (رض) کے واقعہ کے سلسلہ میں دو روایات تھیں۔ ان میں سے ایک یہ روایت بالا اور دوسری جو حضرت سالم عن ابیہ سے مروی ہے کہ حضرت غیلان (رض) نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی اور اپنا مال تقسیم کردیا۔ یہ بات حضرت عمر (رض) کو پہنچی تو انھوں نے حکم دیا کہ بیویوں سے رجوع کرو اور مال کو واپس لو اگر تم اسی حالت میں مرگئے تو میں تمہاری قبر کو اسی طرح سنگسار کروں گا جس طرح زمانہ جاہلیت میں لوگ ابو رغال کی قبر کو سنگسار کرتے تھے۔ اس روایت میں معمر (رح) سے خطاء ہوئی اور انھوں نے اس روایت کی سند کو جس میں حضرت عمر (رض) کا کلام تھا اس روایت کی سند کے ساتھ ملا دیا جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کلام تھا تو سند کے لحاظ سے یہ روایت فاسد ہوگئی۔ (پس استدلال درست نہ رہا) اگر بالفرض یہ روایت پایہ ثبوت کو پہنچ جائے جس طرح کہ عبدالاعلیٰ نے بواسطہ معمر زہری سے روایت کی ہے پھر بھی اس میں ہمارے ہاں امام ابوحنیفہ (رح) اور ابو یوسف (رح) کے مؤقف کی کوئی دلیل نہیں کیونکہ حضرت غیلان (رض) کا نکاح دور جاہلیت میں ہوا تھا جیسا کہ اس روایت میں حضرت سعید بن ابی عروبہ نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا ہے۔ روایت یہ ہے۔
اس روایت میں عقیل نے زہری سے اس روایت کا مخرج بتلایا کہ اس سے عثمان بن محمد بن ابی سوید عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت اخذ کی ہے۔ پس یہ بات ناممکن ہے کہ زہری کے پاس اس سلسلے میں سالم عن ابیہ سے کوئی چیز موجود ہو اور وہ اس کو چھوڑ کر عثمان بن محمد بن ابی سوید عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہنچی ہوئی روایت بیان کریں۔
سند کے اعتبار سے فساد :
لیکن اس روایت میں معمر آئے ہیں کیونکہ ان کے پاس حضرت غیلان (رض) کے واقعہ کے سلسلہ میں دو روایات تھیں۔ ان میں سے ایک یہ روایت بالا اور دوسری جو حضرت سالم عن ابیہ سے مروی ہے کہ حضرت غیلان (رض) نے اپنی بیویوں کو طلاق دے اور اپنا مال تقسیم کردیا۔ یہ بات حضرت عمر (رض) کو پہنچی تو انھوں نے حکم دیا کہ بیویوں سے رجوع کرو اور مال کو واپس لو اگر تم اسی حالت میں مرگئے تو میں تمہاری قبر کو اسی طرح سنگسار کروں گا جس طرح زمانہ جاہلیت میں لوگ ابو رغال کی قبر کو سنگسار کرتے تھے۔ اس روایت میں معمر (رح) سے خطاء ہوئی اور انھوں نے اس روایت کی سند کو جس میں حضرت عمر (رض) کا کلام تھا اس روایت کی سند کے ساتھ ملا دیا جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کلام تھا تو سند کے لحاظ سے یہ روایت فاسد ہوگئی۔ (پس استدلال درست نہ رہا)
دوسرا جواب :
اگر بالفرض یہ روایت پایہ ثبوت کو پہنچ جائے جس طرح کہ عبدالاعلیٰ نے بواسطہ معمر زہری سے روایت کی ہے پھر بھی اس میں ہمارے ہاں امام ابوحنیفہ (رح) اور ابو یوسف (رح) کے مؤقف کی کوئی دلیل نہیں کیونکہ حضرت غیلان (رض) کا نکاح دور جاہلیت میں ہوا تھا جیسا کہ اس روایت میں حضرت سعید بن ابی عروبہ نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا ہے۔ روایت یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔