HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5162

۵۱۶۱ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : کَانَتِ الْعَضْبَائُ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ ، فَأَغَارَ الْمُشْرِکُوْنَ عَلٰی سَرْحِ الْمَدِیْنَۃِ ، فَذَہَبُوْا بِہٖ ، وَفِیْہِ الْعَضْبَائُ وَأَسَرُوْا امْرَأَۃً مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ، وَکَانُوْا اِذَا نَزَلُوْا یُرْسِلُوْنَ اِبِلَہُمْ فِیْ أَفْنِیَتِہِمْ .فَلَمَّا کَانَتْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، قَامَتِ الْمَرْأَۃُ وَقَدْ نُوِّمُوْا ، فَجَعَلَتْ لَا تَضَعُ یَدَہَا عَلَی بَعِیْرٍ اِلَّا رَغَا ، حَتّٰی اِذَا أَتَتْ عَلَی الْعَضْبَائِ فَأَتَتْ عَلٰی نَاقَۃٍ ذَلُوْلٍ فَرَکِبَتْہَا ، وَتَوَجَّہَتْ قِبَلَ الْمَدِیْنَۃِ ، وَنَذَرَتْ ، لَئِنْ نَجَّاہَا اللّٰہُ عَلَیْہَا ، لَتَنْحَرَنَّہَا .فَلَمَّا قَدِمَتْ ، عَرَفَتْ النَّاقَۃَ فَأَتَوْا بِہَا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْہُ الْمَرْأَۃُ بِنَذْرِہَا فَقَالَ بِئْسَ مَا جَزَیْتُہُا أَوْ وَفَّیْتُہُا ، لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ، وَلَا فِیْمَا لَا یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ غَنِیْمَۃَ أَہْلِ الْحَرْبِ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِیْنَ ، مَرْدُوْدٌ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ قَبْلَ الْقِسْمَۃِ وَبَعْدَہَا ، لِأَنَّ أَہْلَ الْحَرْبِ فِیْ قَوْلِہِمْ ، لَا یَمْلِکُوْنَ أَمْوَالَ الْمُسْلِمِیْنَ بِأَخْذِہِمْ اِیَّاہَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ .وَقَالُوْا : قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْمَرْأَۃِ الَّتِیْ أَخَذَتِ الْعَضْبَائَ لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِیْمَا لَا یَمْلِکُ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہَا لَمْ تَکُنْ مَلِکَتُہَا بِأَخْذِہَا اِیَّاہَا مِنْ أَہْلِ الْحَرْبِ ، وَأَنَّ أَہْلَ الْحَرْبِ لَمْ یَکُوْنُوْا مَلَکُوْہَا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : مَا أَخَذَہُ أَہْلُ الْحَرْبِ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِیْنَ ، فَأَحْرَزُوْھُ فِیْ دَارِہِمْ ، فَقَدْ مَلَکُوْھُ وَزَالَ عَنْہُ مِلْکُ الْمُسْلِمِیْنَ .فَاِذَا أَوْجَفَ عَلَیْہِمُ الْمُسْلِمُوْنَ ، فَأَخَذُوْھُ مِنْہُمْ ، فَاِنْ جَائَ صَاحِبُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْسَمَ ، أَخَذَہُ بِغَیْرِ شَیْئٍ ، وَاِنْ جَائَ بَعْدَمَا قُسِمَ ، أَخَذَہُ بِالْقِیْمَۃِ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ ، أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِیْمَا لَا یَمْلِکُ اِنَّمَا کَانَ قَبْلَ أَنْ تَمْلِکَ الْمَرْأَۃُ النَّاقَۃَ ، لِأَنَّہَا قَالَتْ ذٰلِکَ وَہِیَ فِیْ دَارِ الْحَرْبِ ، وَکُلُّ النَّاسِ یَقُوْلُ : اِنَّ مَنْ أَخَذَ شَیْئًا مِنْ أَہْلِ الْحَرْبِ ، فَلَمْ یَتَحَوَّلْ بِہٖ اِلَی دَارِ الْاِسْلَامِ ، أَنَّہٗ غَیْرُ مُحْرَزٍ لَہٗ، وَغَیْرُ مَالِکٍ ، وَاِنْ مَلَکَہُ لَا یَقَعُ عَلَیْہِ حَتّٰی یَخْرُجَ بِہٖ اِلَی دَارِ الْاِسْلَامِ فَاِذَا فَعَلَ ذٰلِکَ ، فَقَدْ غَنِمَہُ وَمَلَکَہُ .فَلِہٰذَا قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ شَأْنِ الْمَرْأَۃِ مَا قَالَ ، لِأَنَّہَا نَذَرَتْ قَبْلَ أَنْ تَمْلِکَہَا لَئِنْ نَجَّاہَا اللّٰہُ عَلَیْہَا ، لَتَنْحَرَنَّہَا فَقَالَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِیْمَا لَا یَمْلِکُہُ لِأَنَّ نَذْرَہَا ذٰلِکَ کَانَ مِنْہَا قَبْلَ أَنْ تَمْلِکَہَا .فَہٰذَا وَجْہُ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، وَلَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْمُشْرِکِیْنَ قَدْ کَانُوْا مَلَکُوْہَا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَخْذِہِمْ اِیَّاہَا مِنْہُ أَمْ لَا وَلَا عَلٰی أَنَّ أَہْلَ الْحَرْبِ یَمْلِکُوْنَ مَا أُوْجِفُوْا عَلَیْہِ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِیْنَ أَیْضًا أَمْ لَا .وَالَّذِیْ فِیْہِ الدَّلِیْلُ عَلٰی ذٰلِکَ ،
٥١٦١: ابوالمہلب نے حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت کی ہے کہ عضباء اونٹنی تمام حجاج سے آگے نکلنے والی تھی۔ مشرکین مدینہ منورہ کی چراگاہ پر لوٹ ڈال کر چراگاہ کے جانور ہانک کرلے گئے اس میں عضباء اونٹنی بھی تھی۔ انھوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قیدی بنا لیا۔ ان کی عادت یہ تھی کہ جب وہ کسی جگہ اترتے تو اپنے اونٹوں کو ان کے میدانوں میں چھوڑ دیتے تھے۔ ایک رات وہ عورت اس حالت میں جاگی کہ وہ لوگ سو چکے تھے۔ وہ جس اونٹ پر ہاتھ رکھتی وہ شور مچاتا یہاں تک کہ وہ عضباء اونٹنی کے پاس پہنچی تو گویا وہ ایک فرمان بردار اونٹنی کے پاس آئی وہ اس پر سوار ہو کر مدینہ منورہ کی طرف متوجہ ہوئی اور نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو نجات دی تو وہ اس اونٹنی کو ذبح کرے گی جب وہ مدینہ طیبہ پہنچی تو اونٹنی پہچانی گئی۔ چنانچہ صحابہ کرام (رض) اس عورت کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لائے اس نے آپ کو اپنی نذر کے متعلق اطلاع دی تو آپ نے ارشاد فرمایا اگر تم یہ نذر پوری کرو تو تم نے برا بدلہ دیا۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور غیر مملوک چیز میں نذر پوری نہیں کی جاتی۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایک جماعت علماء کا خیال یہ ہے کہ مسلمانوں کے اموال میں سے جو کچھ اہل حرب سے بطور غنیمت حاصل ہو اس کو تقسیم سے پہلے اور بعد مسلمانوں کو واپس کردیا جائے گا۔ ان کے بقول اہل حرب مسلمانوں کے مال ان سے لینے کی صورت میں مالک نہیں بن سکتے۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کو فرمایا جس نے عضباء اونٹنی لی تھی کہ انسان جس چیز کا مالک نہ ہو اسے اہل حرب سے لینے کی صورت میں بھی مالک نہیں بنتا۔ اہل حرب کو اس اونٹنی پر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ملکیت حاصل نہ ہوئی تھی۔ دوسروں نے کہا مشرکین مسلمانوں کا جو مال حاصل کر کے اس کو دارالحرب میں محفوظ کرلیں گے وہ اس کے مالک بن جائیں گے اور اس مال پر مسلمانوں کی ملکیت نہ رہے گی پھر جب مسلمان دوبارہ اس پر گھوڑے دوڑائیں اور ان سے واپس حاصل کریں پھر تقسیم سے قبل اس کا سابقہ مسلمان مالک آجائے تو وہ اسے کسی عوض کے بغیر حاصل کرے گا اور اگر تقسیم کردیا گیا تو قیمت دے کر حاصل کرے گا۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی کہ غیر مملوک چیز میں انسان کی نذر ماننا معتبر نہیں۔ عورت کا نذر ماننا اونٹنی کی ملکیت کے حاصل ہونے سے پہلے تھا۔ کیونکہ اس نے یہ بات دارالحرب میں کہی تھی اور سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو شخص دارالحرب والوں سے کچھ لے اور اسے دارالاسلام کی طرف نہ لائے تو وہ اس کا محافظ ومالک نہیں ہوگا۔ اس چیز پر اس کی ملک واقع نہ ہوگی جب تک اسے لے کر دارالاسلام کی طرف نہ نکلے جب وہ ایسا کرے گا تو وہ مال غنیمت ہوگا اور یہ شخص اس کا مالک بن جائے گا۔ اسی وجہ سے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے متعلق فرمایا جو کچھ کہ فرمایا کیونکہ اس نے مالک بننے سے پہلے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو نجات دی تو وہ اسے ذبح کرے گی تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے فرمایا۔ کہ انسان جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں اس کی نذر صحیح نہیں کیونکہ اس نے اس اونٹنی کی مالک بننے سے پہلے اس کی نذر مان لی تھی (جو کہ معتبر نہیں) جب اس روایت کا یہ مطلب ہے اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ مشرکین اس اونٹنی کے لوٹنے کے بعد مالک بن گئے تھے یا نہیں اور نہ اس بات کی کوئی دلیل ہے کہ حربی لوگ مسلمانوں کے جس مال کو لوٹ کرلے جائیں وہ اس کے مالک بن جائیں گے۔
تخریج : مسلم فی النذر ٨‘ ابو داؤد فی الایمان باب ١٢‘ ترمذی فی النذور باب ١‘ نسائی فی الایمان باب ١٧‘ ٣١؍٤١‘ ابن ماجہ فی الکفارات باب ١٦‘ دارمی فی السیر باب ٦١‘ والنذور باب ٣‘ مسند احمد ١؍١٢٩‘ ٢؍٢٠٧‘ ٣؍٢٩٧‘ ٦؍٢٤٧۔
امام طحاوی (رح) کا ارشاد : ایک جماعت علماء کا خیال یہ ہے کہ مسلمانوں کے اموال میں سے جو کچھ اہل حرب سے بطور غنیمت حاصل ہو اس کو تقسیم سے پہلے اور بعد مسلمانوں کو واپس کردیا جائے گا۔ ان کے بقول اہل حرب مسلمانوں کے مال ان سے لینے کی صورت میں مالک نہیں بن سکتے۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کو فرمایا جس نے عضباء اونٹنی لی تھی کہ انسان جس چیز کا مالک نہ اسے اہل حرب سے لینے کی صورت میں بھی مالک نہیں بنتا۔ اہل حرب کو اس اونٹنی پر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ملکیت حاصل نہ ہوئی تھی۔
فریق ثانی کا مؤقف : مشرکین مسلمانوں کا جو مال حاصل کر کے اس کو دارالحرب میں محفوظ کرلیں گے وہ اس کے مالک بن جائیں گے اور اس مال پر مسلمانوں کی ملکیت نہ رہے گی پھر جب مسلمان دوبارہ اس پر گھوڑے دوڑائیں اور ان سے واپس حاصل کریں پھر تقسیم سے قبل اس کا سابقہ مسلمان مالک آجائے تو وہ اسے کسی عوض کے بغیر حاصل کرے گا اور اگر تقسیم کردیا گیا تو قیمت دے کر حاصل کرے گا۔
فریق اوّل کے مؤقف کا جواب : اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی کہ غیر مملوک چیز میں انسان کی نذر ماننا معتبر نہیں۔ عورت کا نذر ماننا اونٹنی کی ملکیت کے حاصل ہونے سے پہلے تھا۔ کیونکہ اس نے یہ بات دارالحرب میں کہی تھی اور سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو شخص دارالحرب والوں سے کچھ لے اور اسے دارالاسلام کی طرف نہ لوٹے تو وہ اس کا محافظ ومالک نہیں ہوگا۔ اس چیز پر اس کی ملک واقع نہ ہوگی جب تک اسے لے کر دارالاسلام کی طرف نہ نکلے جب وہ ایسا کرے گا تو وہ مال غنیمت ہوگا اور یہ شخص اس کا مالک بن جائے گا۔ اسی وجہ سے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے متعلق فرمایا جو کچھ کہ فرمایا کیونکہ اس نے مالک بننے سے پہلے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو نجات دی تو وہ اسے ذبح کرے گی تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے فرمایا۔ کہ انسان جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں اس کی نذر صحیح نہیں کیونکہ اس نے اس اونٹنی کی مالک بننے سے پہلے اس کی نذر مان لی تھی (جو کہ معتبر نہیں) جب اس روایت کا یہ مطلب ہے اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ مشرکین اس اونٹنی کے لوٹنے کے بعد مالک بن گئے تھے یا نہیں اور نہ اس بات کی کوئی دلیل ہے۔ حربی لوگ مسلمانوں کے جس مال کو لوٹ کر جائیں وہ اس کے مالک بن جائیں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔