HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5161

۵۱۶۰ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : کَانَتِ الْعَضْبَائُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِیْ عَقِیْلٍ أُسِرَ ، فَأُخِذَتِ الْعَضْبَائُ مِنْہٗ، فَأُتِیَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، عَلَامَ تَأْخُذُوْنِیْ، وَتَأْخُذُوْنَ سَابِقَۃَ الْحَاجِّ ، وَقَدْ أَسْلَمَتْ ؟ فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آخُذُک بِجَرِیْرَۃِ حُلَفَائِکَ وَکَانَتْ ثَقِیْفُ قَدْ أَسَرَتْ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی حِمَارٍ ، عَلَیْہِ قَطِیْفَۃٌ .فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، اِنِّیْ جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِیْ، وَظَمْآنُ فَاسْقِنِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہٰذِہِ حَاجَتُک .ثُمَّ اِنَّ الرَّجُل فُدِیَ بِرَجُلٍ ، وَحَبَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَائَ لِرَحْلِہِ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَہٰذَا الْحَدِیْثُ مُفَسَّرٌ ، قَدْ أَخْبَرَ فِیْہِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَادَی بِذٰلِکَ الْمَأْسُوْرَ ، بَعْدَ أَنَّ أَقَرَّ بِالْاِسْلَامِ ، وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ ذٰلِکَ مَنْسُوْخٌ ، وَأَنَّہٗ لَیْسَ لِلْاِمَامِ أَنْ یَفْدِیَ مَنْ أُسِرَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ، بِمَنْ فِیْ یَدَیْہِ مِنْ أَسْرَی أَہْلِ الْحَرْبِ الَّذِیْنَ قَدْ أَسْلَمُوْا ، وَأَنَّ قَوْلَ اللّٰہِ تَعَالٰی لَا تَرْجِعُوْھُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ قَدْ نَسَخَ أَنْ یُرَدَّ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْاِسْلَامِ اِلَی الْکُفَّارِ .فَلَمَّا ثَبَتَ بِذٰلِکَ ، وَثَبَتَ أَنْ لَا یُرَدَّ اِلَی الْکُفَّارِ مَنْ جَائَ نَا مِنْہُمْ بِذِمَّۃٍ ، وَثَبَتَ أَنَّ الذِّمَّۃَ تُحَرِّمُ مَا حَرَّمَہُ الْاِسْلَامُ ، مِنْ دِمَائِ أَہْلِہَا وَأَمْوَالِہِمْ ، وَأَنَّہٗ یَجِبُ عَلَیْنَا مَنْعُ أَہْلِہَا مِنْ نَقْضِہَا وَالرُّجُوْعِ اِلَی دَارِ الْحَرْبِ ، کَمَا یُمْنَعُ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ نَقْضِ اِسْلَامِہِمْ وَالْخُرُوْجِ اِلَی دَارِ الْحَرْبِ عَلٰی ذٰلِکَ ، وَکَانَ مَنْ أَصَبْنَاہُ مِنْ أَہْلِ الْحَرْبِ ، فَمَلَکْنَاہٗ، صَارَ بِمِلْکِنَا اِیَّاہُ ذِمَّۃً لَنَا ، وَلَوْ أَعْتَقْنَاہُ لَمْ یَعُدْ حَرْبِیًّا بَعْدَ ذٰلِکَ ، وَکَانَ لَنَا أَخْذُہُ بِأَدَائِ الْجِزْیَۃِ اِلَیْنَا ، کَمَا نَأْخُذُ بِسَائِرِ ذِمَّتِنَا ، وَعَلَیْنَا حِفْظُہٗ، مِمَّا یَحْفَظُہُمْ مِنْہٗ، وَکَانَ حَرَامًا عَلَیْنَا أَنْ نُفَادِیَ بِعَبِیْدِنَا الْکُفَّارَ الَّذِیْنَ قَدْ وُلِدُوْا فِیْ دَارِنَا ، لِمَا قَدْ صَارَ لَہُمْ مِنْ الذِّمَّۃِ .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ ہٰذَا الْحَرْبِیُّ اِذَا أَسَرْنَاہُ فَصَارَ ذِمَّۃً لَنَا ، وَقَعَ مِلْکُنَا عَلَیْہِ، أَنْ یُحْرَم عَلَیْنَا الْمُفَادَاۃُ بِہٖ ، وَرَدُّہُ اِلٰی أَیْدِی الْمُشْرِکِیْنَ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٥١٦٠: ابوالمہلب نے حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت کی ہے کہ عضباء اونٹنی بنو عقیل کے ایک شخص کی تھی جس کو قید کیا گیا تھا اس سے وہ اونٹنی لے لی گئی اس شخص کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا تو اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے مجھے کس بات پر پکڑا ہے اور اس اونٹنی کو بھی پکڑا ہے جو تمام حاجیوں سے سبقت کرنے والی ہے حالانکہ میں مسلمان ہوگیا ہوں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں نے تمہیں تمہارے حلفاء کے جرم میں پکڑا ہے اور بنو ثقیف نے دو صحابہ کرام (رض) کو قیدی بنا لیا تھا جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک درازگوش پر سوار تھے اور آپ نے ایک دھاری دار چادر زیب تن کر رکھی تھی۔ اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلائیں۔ میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلائیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے عوض ایک صحابی کو چھڑایا اور اونٹنی کو اپنی سواری کے لیے رکھ لیا۔ اس روایت میں پہلی کی بنسبت زیادہ وضاحت ہے اس میں حضرت عمران بن حصین (رض) نے خبر دی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو اظہار اسلام کے باوجود مقید صحابی کے عوض میں دے کر اسے چھڑایا اور اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ بات منسوخ ہے اور امام کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اہل حرب میں سے حاصل ہونے والے قیدیوں کو جو کہ اسلام لے آئیں مسلمان قیدیوں کے عوض دیں اور اس آیت : فلا ترجعوہن الی الکفار “ الایہ نے کسی مسلمان کے کفار کی طرف لوٹانے والے حکم کو منسوخ کر دیاجب کہ اس حکم کا منسوخ ہونا ثابت ہوچکا اور یہ بھی ثابت ہوگیا کہ جو شخص ذمی بن کر ہمارے پاس آئے تو اسے کفار کی طرف نہ لوٹایا جائے اور ثابت ہوا کہ جس طرح اسلام کی وجہ سے خونوں اور مالوں کو تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اسی طرح کسی سے عہد و پیمان کرلینے سے یہ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں اور ہم پر لازم ہوجاتا ہے کہ ہم اہل ذمہ کو اس ذمہ داری کے توڑنے اور دارالحرب کی طرف لوٹنے سے منع کریں گے جس طرح کہ مسلمانوں کو اسلام کے ترک کرنے اور دارالحرب کی طرف جانے سے روکا جاتا ہے۔ جن اہل حرب کو ہم حاصل کریں گے ان کے ہما ملک بن جائیں گے اس سے ملکیت سے ان کا ذمہ ہونا ثابت ہوگا اور اگر ہم ان کو آزاد کردیں وہ اس کے بعد حربی چمار نہ ہوں گے اور اداء جزیہ کے ساتھ ان کو دارالاسلام میں لینا درست ہو گا جیسا کہ دیگر ذمیوں کا معاملہ ہے اور ہمارے ذمہ ان کی تمام چیزوں سے ان کی حفاظت ضروری جن سے مسلمانوں کی حفاظت کرتے ہیں اور یہ بات ہمارے لیے حرام ہے کہ وہ غلام جو ہمارے ملک میں پیدا ہوتے اور ذمی بن گئے ان کو فدیہ میں دے کر دارالحرب سے مسلمانوں کا چھڑانا جائز نہیں۔ اس لیے کہ وہ ذمی بن چکے ہیں۔ اس پر قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ حربی جس کو ہم نے قید کرلیا وہ ہماری ذمہ داری میں آگیا اور ہم اس کے مالک بن گئے اس کو بھی فدیہ میں دے کر دوسرے مسلمان کو چھڑانا جائز نہیں اور اس کا مشرکین کی طرف (مسلمان ہونے کی صورت میں) واپس کرنا درست نہیں یہ امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے۔
تخریج : مسلم فی النذر ٨‘ ابو داؤد فی الایمان باب ٢١‘ دارمی فی السیر باب ٦١‘ مسند احمد ٤‘ ٤٣٠؍٤٣٣۔
امام طحاوی (رح) کا ارشاد : اس روایت میں پہلی کی بنسبت زیادہ وضاحت ہے اس میں حضرت عمران بن حصین (رض) نے خبر دی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو اظہار اسلام کے باوجود مقید صحابی کے عوض میں دے کر اسے چھڑایا اور اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ بات منسوخ ہے اور امام کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اہل حرب میں سے حاصل ہونے والے قیدیوں کو جو کہ اسلام لے آئیں ان کو مسلمان قیدیوں کے عوض دیں اور اس آیت نے فلا ترجعوہن الی الکفار “ الایہ نے کسی مسلمان کے کفار کی طرف لوٹانے والے حکم کو منسوخ کردیا۔
نوٹ : جبکہ اس حکم کا منسوخ ہونا ثابت ہوچکا اور یہ بھی ثابت ہوگیا کہ جو شخص ذمی بن کر ہمارے پاس آئے تو اسے کفار کی طرف نہ لوٹایا جائے اور ثابت ہوا کہ جس طرح اسلام کی وجہ سے خونوں اور مالوں کو تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اسی طرح کسی سے عہد و پیمان کرلینے سے یہ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں اور ہم پر لازم ہوجاتا ہے کہ ہم اہل ذمہ کو اس ذمہ داری کے توڑنے اور دارالحرب کی طرف لوٹنے سے منع کریں گے جس طرح کہ مسلمانوں کو اسلام کے ترک کرنے اور دارالحرب کی طرف جانے سے روکا جاتا ہے۔
نمبر 2: جن اہل حرب کو ہم حاصل کریں گے ان کے ہم مالک بن جائیں گے اس ملکیت سے ان کا ذمی ہونا ثابت ہوگا اور اگر ہم ان کو آزاد کردیں تو وہ اس کے بعد حربی شمار نہ ہوں گے اور اداء جزیہ کے ساتھ ان کو دارالاسلام میں لینا درست ہو گا جیسا کہ دیگر ذمیوں کا معاملہ ہے اور ہمارے ذمہ ان کی تمام چیزوں سے ان کی حفاظت ضروری جن سے مسلمانوں کی حفاظت کرتے ہیں اور یہ بات ہمارے لیے حرام ہے کہ وہ غلام جو ہمارے ملک میں پیدا ہوئے اور ذمی بن گئے ان کو فدیہ میں دے کر دارالحرب سے مسلمانوں کا چھڑانا جائز نہیں۔ اس لیے کہ وہ ذمی بن چکے ہیں۔

نظر طحاوی (رح) :
اس پر قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ حربی جس کو ہم نے قید کرلیا وہ ہماری ذمہ داری میں آگیا اور ہم اس کے مالک بن گئے اس کو بھی فدیہ میں دے کر دوسرے مسلمان کو چھڑانا جائز نہیں اور اس کا مشرکین کی طرف (مسلمان ہونے کی صورت میں) واپس کرنا درست نہیں یہ امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے۔
نوٹ : امام طحاوی (رح) کا رجحان فریق ثانی کے مؤقف کی طرف معلوم ہوتا ہے عقلی دلائل سے اس مؤقف کی تائید کی مگر نقلی دلیل اس کے حق میں ایک بھی نہیں لائی گئی جبکہ تمام نقلی دلائل فریق اوّل کے حق میں نظر آتے ہیں۔ واللہ اعلم (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔