HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5277

۵۲۷۶ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ اِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ ، عَنْ ہُشَیْمٍ ، عَنْ مَنْصُوْرِ بْنِ زَاذَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ فِیْ قَوْلِہٖ قُلْ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبَی قَالَ : التَّقَرُّبُ اِلَی اللّٰہِ بِالْعَمَلِ الصَّالِحِ .فَأَمَّا مَنْ ذَہَبَ اِلٰی أَنَّ قُرَیْشًا مِنْ ذَوِیْ قُرْبَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَنَّ مِنْ ذَوِی الْقُرْبَی أَیْضًا مَنْ مَسَّہُ بِرَحِمٍ مِنْ قِبَلِ أُمَّہَاتِہِ اِلٰی أَقْصَی کُلِّ أَبٍ ، لِکُلِّ أُم مِنْ أُمَّہَاتِہِ مِنَ الْعَشِیْرَۃِ الَّتِیْ ہِیَ مِنْہَا ، فَاِنَّہٗ احْتَجَّ لِمَا ذَہَبَ اِلَیْہِ مِنْ ذٰلِکَ بِالنَّظَرِ ، وَقَالَ : رَأَیْتُ الرَّجُلَ بِنِسْبَتِہِ مِنْ أَبِیْھَاوَمِنْ أُمِّہِ مُخْتَلِفًا ، وَلَمْ یَمْنَعْہُ اخْتِلَافُ نَسَبِہٖ مِنْہُمَا اِنْ کَانَ ابْنًا لَہُمَا ، ثُمَّ رَأَیْنَاہُ یَکُوْنُ لَہُ قَرَابَۃٌ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا ، فَیَکُوْنُ بِمَوْضِعِہٖ مِنْ أَبِیْھَاقَرَابَۃٌ لِذِیْ قَرَابَۃِ أَبِیْہِ، وَیَکُوْنُ بِمَوْضِعِہٖ مِنْ أُمِّہِ قَرَابَۃٌ لِذِیْ قُرْبَی أُمِّہِ .أَلَا تَرَی أَنَّہٗ یَرِثُ اِخْوَتَہُ لِأَبِیْھَاوَاِخْوَتَہُ لِأُمِّہٖ، وَتَرِثُہُ اِخْوَتُہُ لِأَبِیْھَاوَاِخْوَتُہُ لِأُمِّہٖ، وَاِنْ کَانَ مِیْرَاثُ فَرِیْقٍ مِمَّنْ ذَکَرْنَا ، مُخَالِفًا لِمِیْرَاثِ الْفَرِیْقِ الْآخَرِ ، وَلَیْسَ اخْتِلَافُ ذٰلِکَ بِمَانِعٍ مِنْہُ الْقَرَابَۃَ .فَلَمَّا کَانَ ذَوُو قُرْبَی أُمِّہِ قَدْ صَارُوْا لَہُ قَرَابَۃً ، کَمَا أَنَّ ذَوِیْ قُرْبَی أَبِیْھَاقَدْ صَارُوْا لَہُ قَرَابَۃً ، کَانَ مَا یَسْتَحِقُّہُ ذَوُو قُرْبَی أَبِیْھَابِقَرَابَتِہِمْ مِنْہٗ، یَسْتَحِقُّ ذَوُو قُرْبَی أُمِّہِ بِقَرَابَتِہِمْ مِنْہُ مِثْلُہٗ .وَقَدْ تَکَلَّمَ أَہْلُ الْعِلْمِ فِیْ مِثْلِ ہٰذَا، فِیْ رَجُلٍ أَوْصَی لِذِیْ قَرَابَۃِ فُلَانٍ بِثُلُثِ مَالِہٖ ، فَقَالُوْا فِیْ ذٰلِکَ أَقْوَالًا سَنُبَیِّنُہَا ، وَنُبَیِّنُ مَذْہَبَ صَاحِبِ کُلِّ قَوْلٍ مِنْہَا ، الَّذِی أَدَّاہُ اِلَی قَوْلِہٖ الَّذِیْ قَالَہٗ مِنْہَا ، فِیْ کِتَابِنَا ہٰذَا، اِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .فَکَانَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی قَالَ : ہِیَ کُلُّ ذِیْ رَحِمِ مَحْرَمٍ مِنْ فُلَانِ الْمُوْصِی لِقَرَابَتِہٖ، بِمَا أَوْصَی لَہُمْ بِہٖ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ، وَمِنْ قِبَلِ أُمِّہٖ، غَیْرَ أَنَّہٗ یَبْدَأُ فِیْ ذٰلِکَ بِمَنْ کَانَتْ قَرَابَتُہُ مِنْہُ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ، عَلَی مَنْ کَانَتْ قَرَابَتُہُ مِنْہُ مِنْ قِبَلِ أُمِّہِ .وَتَفْسِیْرُ ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ لَہُ عَمٌّ وَخَالٌ ، فَقَرَابَۃُ عَمِّہِ مِنْہٗ، مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ، کَقَرَابَۃِ خَالِہِ مِنْہُ مِنْ قِبَلِ أُمِّہٖ، فَیَبْدَأُ فِیْ ذٰلِکَ عَمَّہٗ، عَلَی خَالِہٖ ، فَیَجْعَلُ الْوَصِیَّۃَ لَہٗ۔وَکَانَ زُفَرُ بْنُ الْہُذَیْلِ یَقُوْلُ : الْوَصِیَّۃُ لِکُلِّ مَنْ قَرُبَ مِنْہُ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہَ أَوْ مِنْ قِبَلِ أُمِّہٖ، دُوْنَ مَنْ کَانَ أَبْعَدَ مِنْہُ مِنْہُمْ ، وَسَوَاء ٌ فِیْ ذٰلِکَ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ ذَا رَحِمٍ لِلْمُوْصِی لِقَرَابَتِہٖ، وَمَنْ لَمْ یَکُنْ مِنْہُمْ ذَا رَحِمٍ .وَقَالَ أَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٌ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا : الْوَصِیَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ لِکُلِّ مَنْ جَمَعَہٗ وَفُلَانًا أَبٌ وَاحِدٌ ، مُنْذُ کَانَتِ الْہِجْرَۃُ مِنْ قِبَلِ أَبِیْہِ، أَوْ مِنْ قِبَلِ أُمِّہِ .وَسَوَّیَا فِیْ ذٰلِکَ بَیْنَ مَنْ بَعُدَ مِنْہُمْ وَبَیْنَ مَنْ قَرُبَ ، وَبَیْنَ مَنْ کَانَتْ رَحِمُہُ مَحْرَمَۃً مِنْہُمْ ، وَبَیْنَ مَنْ کَانَتْ رَحِمُہُ مِنْہُمْ غَیْرَ مَحْرَمَۃٍ .وَلَمْ یُفَضِّلَا فِیْ ذٰلِکَ بَیْنَ مَنْ کَانَتْ رَحِمُہُ مِنْہُمْ مِنْ قِبَلِ الْأَبِ ، عَلَی مَنْ کَانَتْ رَحِمُہُ مِنْہُمْ مِنْ قِبَلِ الْأُمِّ .وَکَانَ آخَرُوْنَ یَذْہَبُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ اِلٰی أَنَّ الْوَصِیَّۃَ بِمَا وَصَفْنَا ، لِکُلِّ مَنْ جَمَعَہٗ وَالْمُوْصِی لِقَرَابَتِہِ أَبُوْھُ الثَّالِثُ اِلَی مَنْ ہُوَ أَسْفَلُ مِنْ ذٰلِکَ .وَکَانَ یَذْہَبُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ اِلٰی أَنَّ الْوَصِیَّۃَ لِکُلِّ مَنْ جَمَعَہٗ وَفُلَانًا الْمُوْصِی لِقَرَابَتِہِ أَبُوْھُ الرَّابِعُ اِلَی مَنْ ہُوَ أَسْفَلُ مِنْ ذٰلِکَ .وَکَانَ آخَرُوْنَ یَذْہَبُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ اِلٰی أَنَّ الْوَصِیَّۃَ فِیْمَا ذَکَرْنَا ، لِکُلِّ مَنْ جَمَعَہٗ وَفُلَانًا الْمُوْصِی لِقَرَابَتِہٖ، أَبٌ وَاحِدٌ فِی الْاِسْلَامِ أَوْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مِمَّنْ یَرْجِعُ بِآبَائِہِ أَوْ بِأُمَّہَاتِہِ اِلَیْہِ، اِمَّا عَنْ أَبٍ ، وَاِمَّا عَنْ أُم اِلٰی أَنْ یَلْقَاہُ یَثْبُتُ بِہٖ الْمَوَارِیْثُ وَیَقُوْمُ بِہٖ الشَّہَادَاتُ .فَأَمَّا مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی ، مِمَّا ذَکَرْنَا فِیْ ہٰذَا الْفَصْلِ فَفَاسِدٌ - عِنْدَنَا - لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَسَمَ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی ، أَعْطَیْ بَنِیْ ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ، وَأَکْثَرُہُمْ غَیْرُ ذَوِیْ أَرْحَامٍ مَحْرَمَۃٍ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ أَمَرَ أَبَا طَلْحَۃَ أَنْ یَجْعَلَ شَیْئًا مِنْ مَالِہٖ ، قَدْ جَائَ بِہٖ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ .فَأَمَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَجْعَلَ فِیْ فُقَرَائِ قَرَابَتِہٖ، فَجَعَلَہٗ أَبُو طَلْحَۃَ لِأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، وَلِحِسَانِ بْنِ ثَابِتٍ .فَأَمَّا حَسَّانٌ فَیَلْقَاہُ عِنْدَ أَبِیْہَ الثَّالِثِ ، وَأَمَّا أُبَیٌّ ، فَیَلْقَاہُ عِنْدَ أَبِیْہَ السَّابِعِ ، وَلَیْسَا بِذَوِیْ أَرْحَامٍ مِنْہُ مَحْرَمَۃٍ ، وَجَائَ تْ بِذٰلِکَ الْآثَارُ .
٥٢٧٦: منصور بن زاذان نے حضرت حسن (رح) سے : ” قل لا اسئلکم علیہ اجرا الا المودۃ فی القربٰی “ آیت کی تفسیر میں نقل کیا کہ اس سے اعمال صالحہ کے ساتھ قرب خداوندی حاصل کرنا مراد ہے۔ جن لوگوں کا یہ قول ہے کہ اس سے مراد قریش کی قرابت داری ہے اور ماں کی طرف سے صلہ رحمی کا تعلق رکھنے والے مراد ہیں اور یہ سلسلہ آپ کی امہات کے قبیلہ کی طرف سے ان کے اعلیٰ جد تک پہنچتا ہے ان کی قیاسی و نظری دلیل یہ ہے کہ آدمی کو اپنے باپ اور ماں کی طرف سے مختلف نسبت حاصل ہوتی ہے اگر وہ ان دونوں کی اولاد سے ہے تو اس نسبت سے اس کو اختلاف نسب مانع نہیں ہے۔ پھر یہ بھی دیکھی بھالی بات ہے کہ اس کو ان دونوں میں سے ہر ایک سے قرابت حاصل ہے۔ پھر وہ والد کی قرابت کے سبب اس کے قرابت داروں میں سے ہوگا اور والدہ کی طرف سے قرابت کے باعث وہ اس کے قرابت داروں میں سے ہوگا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ باپ کی طرف سے بھائیوں کا وارث بھی ہوتا ہے اور ماں کی طرف سے بھائیوں کا بھی وارث بنتا ہے۔ اسی طرح اس کے باپ کی طرف سے بھائی اور ماں کی طرف سے بھائی اس کے وارث بنتے ہیں اگرچہ ان فریقوں کی میراث ایک دوسرے کے خلاف ہے۔ لیکن یہ اختلاف قرابت سے مانع نہیں تو جب ماں کے قرابت دار اس کے بھی قرابت دار ہوئے جیسے کہ باپ کے قرابت دار اس کے قرابتدار ہوتے ہیں تو جس چیز کے حق دار اس کے باپ کے قرابت دار ہوں گے اس کی ماں کے قرابت دار بھی قرابت کی وجہ سے مستحق ہوں گے۔ اگر ایک آدمی مرنے سے پہلے یہ وصیت کرے کہ میرا تہائی مال میرے قرابتداروں کو دیا جائے اس سے کون لوگ مراد ہوں گے اس میں ائمہ احناف کے مابین ابھی اختلاف ہے۔ یہ مال اس آدمی کے ذی رحم محرموں کو ملے گا جن کو اس کے باپ اور ماں کی طرف سے رشتہ داری حاصل ہے۔ البتہ باپ کی طرف کے قرابت داروں کو مال کے قرابت داروں پر ترجیح حاصل ہوگی۔ مثلاً میت کے چچا کو ماموں پر ترجیح حاصل ہوگی۔ وصیت کو چچا کے حق میں مانیں گے۔ یہ وصیت ہر اس رشتہ دار کے حق میں ہے جو باپ کی طرف اور ماں کی طرف سے قریبی رشتہ والا ہے۔ دور والے رشتہ دار مراد نہ ہوں گے۔ اس میں وصیت کرنے والے کے ذی رحم محرم اور غیر ذی رحم برابر ہوں گے۔ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو وصیت کرنے والے کے ساتھ جد اعلیٰ میں شریک ہیں جب سے ہجرت ہوئی خواہ وہ ماں کی طرف سے شریک ہوں یا باپ کی طرف سے شریک ہوں اس میں دور اور نزدیک کے ذی رحم محرم اور غیر ذی رحم محرم برابر ہیں۔ گویا ابو یوسف و محمد (رح) باپ اور ماں کے رشتہ داروں میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ بعض دیگر ائمہ کہتے ہیں کہ یہ وصیت ہر اس شخص کے حق میں ہے جس کو اور موصی کو تیسرا باپ جمع کرے اور اس سے نیچے رشتہ میں شریک ہوں۔ یہ وصیت ہر اس شخص کے لیے ہے جو وصیت کرنے والے کے ساتھ چوتھے باپ میں اور اس سے نیچے کی قرابت میں شراکت رکھتا ہو۔ اس وصیت میں وہ تمام لوگ شریک ہیں جو وصیت کرنے والے کے ساتھ اسلام یا جاہلیت کے زمانہ میں ایک باپ کی قرابت میں ہوں اور وہ اپنے باپوں یا ماؤں کے ساتھ اس کی طرف لوٹتا ہو یا باپ کی طرف سے یہاں تک کہ وہ اس سے مل جائے اور اسی رشتہ داری سے وراثت ثابت ہوگی اور اسی کے ساتھ شہادتیں قائم ہوں گی۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان اقوال میں قول اوّل جو امام ابوحنیفہ (رح) کی طرف منسوب ہے وہ درست نہیں کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرابت والوں کے حصہ کی تقسیم کر کے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا حالانکہ ان میں اکثریت ان لوگوں کی تھی جو ذی رحم محرم نہ تھے۔ جیسا کہ یہ روایت شاہد ہیں۔ مروی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو طلحہ (رض) کو حکم فرمایا کہ وہ جو مال لائے ہیں اس میں سے کچھ حصہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے مقرر کردیں پھر ان کو حکم فرمایا کہ باقی مال اپنے محتاج قرابت داروں میں صرف کردیں۔ تو حضرت ابو طلحہ (رض) نے اس کو حضرت ابن بی کعب اور حسان بن ثابت کے لیے مقرر کردیا حالانکہ حضرت حسان (رض) سے ان کا رشتہ تیسرے باپ میں ملتا تھا اور حضرت ابی بن کعب (رض) کے ساتھ ساتویں پشت میں رشتہ ملتا تھا اور دونوں ان کے ذی رحم محرم نہ تھے۔ قرابت دار سے ذی رحم مراد نہیں مطلقاً رشتہ دار مراد ہیں۔ اس سلسلہ کی روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔