HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5278

۵۲۷۷ : فَمِنْہَا مَا حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ ، قَالَ : ثَنَا الْمَاجِشُوْنِ ، عَنْ اِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ جَائَ أَبُو طَلْحَۃَ ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، قَالَ : وَکَانَ دَارُ أَبِیْ جَعْفَرٍ وَالدَّارُ الَّتِیْ تَلِیْہَا ، اِلَی قَصْرِ بَنِیْ حُدَیْلَۃَ حَوَائِطَ فَقَالَ : وَکَانَ قَصْرُ بَنِیْ حُدَیْلَۃَ حَوَائِطَ لِأَبِیْ طَلْحَۃَ ، فِیْہَا بِئْرٌ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدْخُلُہَا فَیَشْرَبُ مِنْ مَائِہَا ، وَیَأْکُلُ ثَمَرَہَا .فَجَائَ ہُ أَبُو طَلْحَۃَ ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ : اِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ فَاِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِیْ اِلَیَّ ، ہٰذِہِ الْبِئْرُ ، فَہِیَ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ ، أَرْجُو بِرَّہُ وَذُخْرَہٗ، اجْعَلْہُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ حَیْثُ أَرَاک اللّٰہُ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَخٍ یَا أَبَا طَلْحَۃَ ، مَالٌ رَابِحٌ ، قَدْ قَبِلْنَاہُ مِنْکَ، وَرَدَدْنَاہُ عَلَیْکَ، فَاجْعَلْہُ فِی الْأَقْرَبِیْنَ .قَالَ : فَتَصَدَّقَ أَبُو طَلْحَۃَ عَلٰی ذٰوِیْ رَحِمِہٖ، فَکَانَ مِنْہُمْ أُبَیّ بْنُ کَعْبٍ ، وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ .قَالَ : فَبَاعَ حَسَّانُ نَصِیْبَہٗ مِنْ مُعَاوِیَۃَ ، فَقِیْلَ لَہٗ : اِنَّ حَسَّانًا یَبِیْعُ صَدَقَۃَ أَبِیْ طَلْحَۃَ ، فَقَالَ : لَا أَبِیْعُ صَاعًا بِصَاعٍ مِنْ دَرَاہِمَ .
٥٢٧٧: اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔ ” لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون۔۔۔“ (آل عمران : ٩٢) تو حضرت ابو طلحہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت آپ منبر پر تشریف فرما تھے حضرت ابو جعفر کا گھر اور وہ گھر جس کے قریب قصر حدیلہ ہے وہاں ابو طلحہ کے باغات تھے اور یہ قصر حدیلہ یہ ابو طلحہ کا باغ تھا جس میں کنواں تھا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا پانی نوش فرماتے اور پھل کھاتے تھے۔ تو ابو طلحہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ منبر پر تشریف فرما تھے اور ابو طلحہ کہنے لگے یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں :” لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون۔۔۔“ میرا سب سے محبوب ترین مال یہ کنواں ہے پس یہ اللہ اور اس کے رسول کے لئے۔ میں اس کی نیکی اور ذخیرے کا امیدوار ہوں۔ اس کو یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جہاں پسند کریں لگا دیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ واہ ‘ واہ ‘ اے ابو طلحہ ! یہ تو نفع بخش مال ہے ہم نے اس کو تمہاری طرف سے قبول کیا اور تیری طرف لوٹا دیا اس کو اپنے اقربین میں خرچ کر دو ۔ انس کہتے ہیں کہ ابو طلحہ نے اپنے ذی رحم پر تقسیم کردیا۔ ان میں حضرت ابی بن کعب اور حسان بن ثابت (رض) بھی تھے۔ انس کہتے ہیں کہ حضرت حسان (رض) نے اپنا حصہ حضرت معاویہ (رض) کے ہاتھ فروخت کردیا تو ان سے کہا گیا کہ حسان ابو طلحہ کا صدقہ فروخت کرتے ہیں۔ تو حضرت ابی (رض) نے جواب دیا کہ میں ایک صاع کھجور کو دراہم کے ایک صاع کے بدلے بھی فروخت نہ کروں گا۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں :
حضرت ابو طلحہ نے یہ باغ حضرت ابی بن کعب اور حسان بن ثابت (رض) میں تقسیم کیا حالانکہ حضرت ابی کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں ان سے ملتا ہے کیونکہ ابو طلحہ کا نام زید بن سہل بن اسود بن حرام بن عمرو بن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن النجار ہے اور حسان کا سلسلہ نسب یہ ہے۔ حسان بن ثابت بن منذر بن حرام بن عمرو بن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن النجار۔ ان دونوں میں سے کوئی بھی ذی رحم محرم نہیں ہے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ یہ قول غلط ہے کہ قرابت دار وہ ذی رحم محرم ہو۔ ہم نے اس فصل میں جو کچھ بیان کیا اس سے امام زفر کے قول کا فساد بھی ظاہر ہوگیا کیونکہ یہ بات ہمارے سامنے ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بنی ہاشم و بنی مطلب کو دیا تو ان میں قریب و بعید رحم میں حصے کے لحاظ سے فرق نہیں کیا کیونکہ یہ سب آپ کے قرابت دار تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ قرابت والوں کو دو اگر قریب والا دور والے کے لیے رکاوٹ ہوتا تو قریب کے ہوتے ہوئے بعید کو عنایت نہ فرماتے حالانکہ سب کو دیا۔ ان ابو طلحہ انصاری ہیں جنہوں نے اپنے عطیہ میں ابی بن کعب اور حسان بن ثابت (رض) کو جمع کیا حالانکہ ایک قریب تر اور دوسرا بعید تھا مگر قرابت والے ہونے کی وجہ سے دونوں کو دیا اور ابو طلحہ کا یہ فعل امر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مخالف نہیں تھا جیسا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی مطلب کو بنی ہاشم کے ساتھ قرابت کی وجہ دینے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والے نہ تھے جو کہ اللہ تعالیٰ نے قرابت والوں کو دینے کا حکم فرمایا تھا۔ دوسرے اور تیسرے قول کی تردید : وہ لوگ جنہوں نے یہ کہا کہ قرابتدار وہ ہیں جو چوتھے یا تیسرے باپ میں موصی کے ساتھ شریک ہوں یہ قول بھی فاسد ہے کیونکہ انھوں نے بڑی دلیل یہ ذکر کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرابت داروں کا حصہ بنو مطلب کو دیا اور وہ چوتھی پشت میں آپ کے ساتھ شریک تھے اور آپ نے پانچویں پشت یا اس سے اوپر والے شرکاء کو حصہ عنایت نہیں فرمایا۔ حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو امیہ اور بنو نوفل کو محروم کیا اور ان کو کچھ نہیں دیا ۔ کیونکہ وہ آپ کے قرابت داروں سے نہ تھے اس میں اس بات کا بھی احتمال ہے کہ جب آپ نے اوپر کے لوگوں کو محروم رکھا تو اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ وہ قرابت دار نہیں تھے۔ دیکھئے یہ ابو طلحہ ہیں۔ جنہوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے اپنے بعض ایسے قرابت داروں کو عطاء فرمایا جو ساتویں پشت میں آپ کے ساتھ جمع ہوئے تھے۔ اس فعل میں حضرت ابو طلحہ (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کی خلاف ورزی نہیں فرمائی اور نہ ہی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے اس عمل پر کسی قسم کا اعتراض فرمایا۔ (اس نے اس قول کا فساد ظاہر ہوگیا) بالکل اسی طرح جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرابت دار وہ ہیں جو تیسری پشت میں شریک ہوں ان کی اہم دلیل یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ذوی القربیٰ کا حصہ تقسیم فرمایا تو تمام بنو ہاشم کو دیا اس لیے کہ وہ آپ کے ساتھ تیسری پشت میں شریک تھے۔ پس ان کو آپ سے قرابت حاصل تھی اور بنو مطلب کو اس لیے عنایت فرمایا کہ وہ آپ کے حلیف تھے۔ اگر آپ ان کو قرابت داری کی وجہ سے عطاء فرماتے تو جو قرابت داری میں ان کے مماثل تھے جیسے بنو امیہ اور بنو نوفل تو ان کو بھی عطاء فرماتے۔ اس دلیل کا جواب یہ ہے۔ اگر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو مطلب کو معاہدے اور حلیف ہونے کی وجہ سے عطاء کرتے تو قرابت داری کی وجہ سے عطاء نہ فرماتے بلکہ دیگر حلفاء کو بھی عنایت فرماتے بنو خزاعہ آپ کے حلیف تھے۔ عمرو بن سالم خزاعی آپ کی خدمت میں حلف کے متعلق یہ اشعار پڑھے۔ روایت ملاحظہ ہو۔
تخریج : بخاری فی الزکوۃ باب ٤٤‘ والوصایا باب ١٧‘ ٢٦‘ والوکالہ باب ١٥‘ و تفسیر سورة ٣؍٥‘ والاشربہ باب ١٣‘ مسلم فی الزکوۃ ٤٣‘ دارمی فی الزکوۃ باب ٢٣‘ مسند احمد ٣‘ ١٤١؍٢٥٦‘ ٢٨٥۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔