HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5296

۵۲۹۵ : حَدَّثَنَا الرَّبِیْعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوْسٰی‘ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَلِیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ قَالَ لِفَاطِمَۃَ ذَاتَ یَوْمٍ قَدْ جَائَ اللّٰہُ أَبَاکِ بِسَعَۃٍ مِنْ رَقِیْقٍ فَاسْتَخْدِمِیْہِ فَأَتَتْہُ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لَہٗ فَقَالَ وَاللّٰہِ لَا أُعْطِیکُمَا ، وَأَدَعُ أَہْلَ الصُّفَّۃِ یَطْوُوْنَ بُطُوْنَہُمْ وَلَا أَجِدُ مَا أُنْفِقُ عَلَیْہِمْ ، وَلٰـکِنْ أَبِیْعُہَا وَأُنْفِقُ عَلَیْہِمْ ، أَلَا أَدُلُّکُمَا عَلَی خَیْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا عَلَّمَنِیْہِ جِبْرِیْلُ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کَبِّرَا فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ عَشْرًا ، وَاحْمَدَا عَشْرًا ، وَسَبِّحَا عَشْرًا فَاِذَا أَوَیْتُمَا اِلَی فِرَاشِکُمَا ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ مَا ذَکَرَ فِیْ حَدِیْثِ سُلَیْمَانَ بْنِ شُعَیْبٍ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : أَفَلَا یَرَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُخْدِمْہَا مِنَ السَّبْیِ خَادِمًا ، وَلَوْ کَانَ لَہَا فِیْہِ حَقٌّ بِمَا ذَکَرَ اللّٰہُ مِنْ ذَوِی الْقُرْبَی فِیْ آیَۃِ الْغَنِیْمَۃِ ، وَفِیْ آیَۃِ الْفَیْئِ اِذًا لَمَا مَنَعَہَا مِنْ ذٰلِکَ وَآثَرَ غَیْرَہَا عَلَیْہَا .أَلَا تَرَاہُ یَقُوْلُ وَاللّٰہِ لَا أُعْطِیکُمَا وَأَدَعُ أَہْلَ الصُّفَّۃِ یَطْوُوْنَ بُطُوْنَہُمْ ، وَلَا أَجِدُ مَا أُنْفِقُ عَلَیْہِمْ .قِیْلَ لَہٗ : مَنْعُہُ اِیَّاہَا ، یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ لِأَنَّہَا لَمْ تَکُنْ عِنْدَہُ قَرَابَۃٌ ، وَلٰـکِنَّہَا کَانَتْ عِنْدَہٗ أَقْرَبَ مِنَ الْقَرَابَۃِ ، لِأَنَّ الْوَلَدَ لَا یَجُوْزُ أَنْ یُقَالَ ہُوَ قَرَابَۃُ أَبِیْہِ، وَاِنَّمَا الْقَرَابَۃُ مِنْ بَعْدِ الْوَلَدِ .أَلَا یَرَیْ اِلَی قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فِیْ کِتَابِہٖ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَالْأَقْرَبِیْنَ فَجَعَلَ الْوَالِدَیْنِ غَیْرَ الْأَقْرَبِیْنَ .فَکَمَا کَانَ الْوَالِدَانِ یَخْرُجَانِ مِنْ قَرَابَۃِ وَلَدِہِمَا ، فَکَذٰلِکَ وَلَدُہُمَا یَخْرُجُ مِنْ قَرَابَتِہِمَا .وَلَقَدْ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی ، فِیْ رَجُلٍ أَوْصَی بِثُلُثِ مَالِہِ لِذِیْ قَرَابَۃِ فُلَانٍ اِنَّ وَالِدَیْہِ وَوَلَدَہٗ، لَا یَدْخُلُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ ، لِأَنَّہُمْ أَقْرَبُ مِنَ الْقَرَابَۃِ .فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُعْطِ فَاطِمَۃَ مَا سَأَلَتْہٗ، لِہٰذَا الْمَعْنَی .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ أَیْضًا فِیْ غَیْرِ فَاطِمَۃَ مِنْ بَنِیْ ہَاشِمٍ مِثْلَ ہَذَا أَیْضًا ،
٥٢٩٥: عطاء بن سائب نے اپنے والد سے انھوں نے جناب حضرت علی (رض) سے روایت کی ہے کہ انھوں نے فاطمہ (رض) کو ایک دن کہا تمہارے والد کو اللہ تعالیٰ نے غلاموں کی وسعت دی ہے تم ان سے ایک خادم طلب کرلو۔ حضرت فاطمہ (رض) آئیں اور آپ کی خدمت میں یہ بات ذکر کی تو آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میں اہل صفہ کو بھوک سے لپٹتا چھوڑ کر تم دونوں کو نہ دوں گا جبکہ میرے پاس ان پر خرچ کے لیے کوئی چیز نہیں لیکن میں ان کو فروخت کر کے ان پر خرچ کروں گا کیا میں تم دونوں کو اس سے بہت بہتر چیز نہ دے دوں جو مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے سکھائی ہے ؟ تم دونوں ہر نماز کے بعد دس دس مرتبہ اللہ اکبر ‘ دس دس مرتبہ الحمدللہ ‘ دس دس مرتبہ سبحان اللہ اسی طرح جب کہ تم دونوں اپنے بستروں پر لیٹو۔ پھر سلیمان بن شعیب جیسی روایت ذکر کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : اگر کوئی یہ کہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیدیوں میں سے کوئی خادم نہیں دیا۔ اگر آیت غنیمت اور آیت فئی میں قرابت داروں کے ذکر کی وجہ سے ان کا حق ہوتا تو آپ ان سے نہ روکتے اور دوسروں کو ان پر ترجیح نہ دیتے کیا تم نہیں دیکھتے کہ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میں اہل صفہ کو چھوڑ کر تمہیں نہ دوں گا وہ بھوک سے لپٹ رہے ہیں اور میرے پاس ان پر خرچ کرنے کی کوئی چیز نہیں جو ان پر خرچ کرسکوں۔ آپ کے ان کو عنایت نہ فرمانے میں اس بات کا بھی احتمال ہے کہ ان کو آپ سے قرابت نہ ہو کیونکہ وہ تو قرابت سے بھی بڑھ کر بہت قریب تھیں۔ کیونکہ اولاد سے متعلق یہ بات کہنا جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے والد کے قریبی ہیں اس لیے کہ قرابت تو اولاد کے بعد شروع ہوتی ہے کیا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو نہیں دیکھتے کہ فرمایا۔ ” قل ما انفقتم من خیر فللوالدین والاقربین الایۃ “ (البقرہ ٢١٥) فرما دیں جو مال خرچ کرو وہ والدین اور اقربین کے لیے ہے۔ اس آیت میں ماں باپ کو غیر قریبی قرار دیا۔ تو جس طرح والدین اولاد کی قرابت سے خارج ہیں بالکل اسی طرح ان کی اولاد بھی ان کی قرابت سے خارج ہے۔ امام محمد (رح) کے قول سے تائید : امام محمد بن حسن (رح) نے تحریر فرمایا کہ اگر کوئی شخص کہے کہ میرا فلاں تہائی مال قرابت داروں کو دیا جائے وہ فرماتے ہیں کہ اس فلاں کے والدین اور اولاد اس میں داخل نہ ہوں گے کیونکہ وہ قرابت سے بڑھ کر قریب ہیں تو اس بات کا احتمال ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) کے سوال پر اس مذکورہ بالا وجہ سے غلام عطاء نہ فرمایا ہو۔ (اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال) اس میں حضرت فاطمہ (رض) کی کیونکر تخصیص ہے جبکہ یہ بات اور بنو ہاشم کے متعلق بھی مروی ہے۔ جیسا کہ یہ روایت ہے۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : اگر کوئی یہ کہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیدیوں میں سے کوئی خادم نہیں دیا۔ اگر آیت غنیمت اور آیت فئی میں قرابت داروں کے ذکر کی وجہ سے ان کا حق ہوتا تو آپ ان سے نہ روکتے اور دوسروں کو ان پر ترجیح نہ دیتے کیا تم نہیں دیکھتے کہ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میں اہل صفہ کو چھوڑ کر تمہیں نہ دوں گا وہ بھوک سے لپٹ رہے ہیں اور میرے پاس ان پر خرچ کرنے کی کوئی چیز نہیں جو ان پر خرچ کرسکوں۔
جواب : آپ کے ان کو عنایت نہ فرمانے میں اس بات کا بھی احتمال ہے کہ ان کو آپ سے قرابت نہ ہو کیونکہ وہ تو قرابت سے بھی بڑھ کر بہت قریب تھیں۔ کیونکہ اولاد سے متعلق یہ بات کہنا جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے والد کے قریبی ہیں اس لیے کہ قرابت تو اولاد کے بعد شروع ہوتی ہے کیا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو نہیں دیکھتے کہ فرمایا : ” قُلْ مَآاَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ۔۔۔“ (البقرہ : ٢١٥) فرما دیں جو مال خرچ کرو وہ والدین اور اقربین کے لیے ہے۔ اس آیت میں ماں باپ کو غیر قریبی قرار دیا۔ تو جس طرح والدین اولاد کی قرابت سے خارج ہیں بالکل اسی طرح ان کی اولاد بھی ان کی قرابت سے خارج ہے۔
امام محمد (رح) کے قول سے تائید : امام محمد بن حسن (رح) نے تحریر فرمایا کہ اگر کوئی شخص کہے کہ میرا فلاں تہائی مال قرابت داروں کو دیا جائے وہ فرماتے ہیں کہ اس فلاں کے والدین اور اولاد اس میں داخل نہ ہوں گے کیونکہ وہ قرابت سے بڑھ کر قریب ہیں تو اس بات کا احتمال ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) کے سوال پر اس مذکورہ بالا وجہ سے غلام عطاء نہ فرمایا ہو۔ (اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال)
سوال : اس میں حضرت فاطمہ (رض) کی کیونکر تخصیص ہے جبکہ یہ بات اور بنو ہاشم کے متعلق بھی مروی ہے۔ جیسا کہ یہ روایت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔