HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5316

۵۳۱۵ : حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ : ثَنَا ابْنُ ہِلَالٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ عِکْرَمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَجَائَ ہُ عَلِیٌّ وَالْعَبَّاسُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَخْتَصِمَانِ .قَالَ الْعَبَّاسُ یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ، اقْضِ بَیْنِیْ وَبَیْنَ ہٰذَا الْکَذَا الْکَذَا .قَالَ حَمَّادٌ : أَنَا أُکَنِّیْ عَنِ الْکَلَامِ .فَقَالَ : وَاللّٰہِ لَأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا ، اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا تُوُفِّیَ وَوُلِّیَ أَبُوْبَکْرٍ صَدَّقْتُہُ فَقَوِیَ عَلَیْہَا ، وَأَدَّی فِیْہَا الْأَمَانَۃَ ، فَزَعَمَ ہَذَا أَنَّہٗ خَانَ وَفَجَرَ ، وَکَلِمَۃً قَالَہَا أَیُّوْبُ ، قَالَ : وَاللّٰہُ یَعْلَمُ أَنَّہٗ مَا خَانَ وَلَا فَجَرَ ، وَلَا کَذَا قَالَ حَمَّادٌ : وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِیْنَارٍ عَنْ مَالِکٍ ، وَغَیْرِ وَاحِدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہٗ قَالَ لَقَدْ کَانَ فِیْہَا رَاشِدًا تَابِعًا لِلْحَقِّ ثُمَّ رَجَعَ اِلَیْ حَدِیْثِ أَیُّوْبَ .فَلَمَّا تُوُفِّیَ أَبُوْبَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وُلِّیتُہَا بَعْدَہٗ، فَقَوِیتُ عَلَیْہَا فَأَدَّیْتُ فِیْہَا الْأَمَانَۃَ ، وَزَعَمَ ہَذَا أَنِّیْ خُنْتُ ، وَلَا فَجَرْتُ ، وَلَا تِیْکَ الْکَلِمَۃُ .وَفِیْ حَدِیْثِ عَمْرٍوْ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَلَقَدْ کُنْتُ فِیْہَا رَاشِدًا تَابِعًا لِلْحَقِّ .ثُمَّ رَجَعَ اِلَیْ حَدِیْثِ عِکْرَمَۃَ ، ثُمَّ أَتَیَانِیْ فَقَالَا : ادْفَعْ اِلَیْنَا صَدَقَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَفَعْتُہَا اِلَیْہِمَا ، فَقَالَ ہَذَا لِہَذَا : أَعْطِنِیْ نَصِیْبِیْ مِنِ ابْنِ أَخِی ، وَقَالَ ہَذَا لِہٰذَا، أَعْطِنِیْ نَصِیْبِیْ مِنْ امْرَأَتِی مِنْ أَبِیْھَا ، وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُوْرَثُ مَا تَرَکَ صَدَقَۃً .وَفِیْ حَدِیْثِ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ : اِنَّا لَا نُوْرَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃً .ثُمَّ رَجَعَ اِلَیْ حَدِیْثِ عِکْرَمَۃَ ، ثُمَّ تَلَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا الْآیَۃَ .فَہٰذِہِ لِہٰؤُلَائِ ، ثُمَّ تَلَا وَاعْلَمُوْا أَنَّ مَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبَی اِلَی آخَرِ الْآیَۃِ .ثُمَّ قَالَ : وَہٰذِہِ لِہٰؤُلَائِ .وَفِیْ حَدِیْثِ عَمْرٍوْ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : مَا أَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلَا رِکَابٍ اِلَی آخَرِ الْآیَۃِ .فَکَانَتْ ہٰذِہِ خَاصَّۃً لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ یُوْجِفْ الْمُسْلِمُوْنَ فِیْہِ خَیْلًا وَلَا رِکَابًا ، فَکَانَ یَأْخُذُ مِنْ ذٰلِکَ قُوْتَہُ وَقُوْتَ أَہْلِہٖ ، وَیَجْعَلُ بَقِیَّۃَ الْمَالِ لِأَہْلِہِ ثُمَّ رَجَعَ اِلَیْ حَدِیْثِ أَیُّوْبَ ، ثُمَّ تَلَا مَا أَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبَی اِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ ، ثُمَّ لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ أُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ حَتَّیْ بَلَغَ أُوْلٰئِکَ ہُمْ الصَّادِقُوْنَ فَہٰؤُلَائِ الْمُہَاجِرُوْنَ ، ثُمَّ قَرَأَ وَالَّذِیْنَ تَبَوَّئُوْا الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ حَتَّیْ بَلَغَ فَأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ قَالَ : فَہٰؤُلَائِ الْأَنْصَارُ .قَالَ : ثُمَّ قَرَأَ وَالَّذِیْنَ جَائُوْا مِنْ بَعْدِہِمْ حَتَّیْ بَلَغَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌ .فَہٰذِہِ الْآیَۃُ اسْتَوْعَبَتِ الْمُسْلِمِیْنَ اِلَّا لَہُ حَقٌّ ، اِلَّا مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ رَقِیْقِکُمْ ، فَاِنْ أَعِشْ - اِنْ شَائَ اللّٰہُ - لَمْ یَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِلَّا سَآتِیْہِ حَقَّہٗ، حَتّٰی رَاعِی الثُّلَّۃِ یَأْتِیْہِ حَظُّہٗ، أَوْ قَالَ حَقُّہُ .قَالَ : فَہٰذَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ تَلَا فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ وَاعْلَمُوْا أَنَّ مَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبَی اِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ .ثُمَّ قَالَ : وَہٰذِہِ لِہٰؤُلَائِ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی قَدْ کَانَ ثَابِتًا عِنْدَہُ لَہُمْ بَعْدَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَمَا کَانَ لَہُمْ فِیْ حَیَاتِہِ قِیْلَ لَہٗ : لَیْسَ فِیْمَا ذَکَرْتُ ، عَلٰی مَا ذَہَبْتُ اِلَیْہِ، وَکَیْفَ یَکُوْنُ لَک فِیْہِ دَلَالَۃٌ عَلٰی مَا ذَہَبْتُ اِلَیْہِ، وَقَدْ کَتَبَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اِلَی نَجْدَۃَ حِیْنَ کَتَبَ ، یَسْأَلُہٗ عَنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی قَدْ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ دَعَانَا اِلٰی أَنْ یُنْکَحَ مِنْہُ أَیِّمُنَا وَیَکْسُو مِنْہُ عَارِیْنَا ، فَأَبَیْنَا عَلَیْہِ اِلَّا أَنْ یُسَلِّمَہُ لَنَا کُلَّہٗ ، فَأَبَیْ ذٰلِکَ عَلَیْنَا .فَہٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یُخْبِرُ أَنَّ عُمَرَ أَبَیْ عَلَیْہِمْ دَفْعَ السَّہْمِ اِلَیْہِمْ ، لِأَنَّہُمْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ لَہُمْ ، فَکَیْفَ یُتَوَہَّمُ عَلَیْہِ فِیْمَا رَوٰی عَنْہُ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ غَیْرَ ذٰلِکَ ؟ وَلٰـکِنْ مَعْنَی مَا رَوٰی عَنْہُ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ مِنْ قَوْلِہٖ فَہٰذِہِ لِہٰؤُلَائِ أَیْ : فَہِیَ لَہُمْ عَلَی مَعْنَی مَا جَعَلَہَا اللّٰہُ لَہُمْ فِیْ وَقْتِ اِنْزَالِہِ الْآیَۃَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہِمْ ، وَعَلَی مِثْلِ مَا عَنَی بِہٖ عَزَّ وَجَلَّ ، مَا جَعَلَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہَا مِنَ السَّہْمِ الَّذِی أَضَافَہُ اِلَیْہِ .فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ السَّہْمُ جَارِیًا لَہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَیَاتِہٖ وَبَعْدَ وَفَاتِہٖ غَیْرَ مُنْقَطِعٍ اِلَیْ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، بَلْ کَانَ جَارِیًا لَہُ فِیْ حَیَاتِہِ مُنْقَطِعًا عَنْہُ بِمَوْتِہٖ۔وَکَذٰلِکَ مَا أَضَافَہُ فِیْہَا اِلَی ذٰوِیْ قُرْبَاہُ کَذٰلِکَ أَیْضًا وَاجِبًا لَہُمْ فِیْ حَیَاتِہٖ، یَضَعُہُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فِیْمَنْ شَائَ مِنْہُمْ ، مُرْتَفِعًا بِوَفَاتِہٖ، کَمَا لَمْ یَکُنْ قَوْلَ عُمَرَ فَہٰذِہِ لِہٰؤُلَائِ ، لَا یَجِبُ بِہٖ بَقَائُ سَہْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلَی الْوَقْتِ الَّذِیْ قَالَ فِیْہِ مَا قَالَ کَانَ ذٰلِکَ قَوْلُہٗ ، فَہِیَ لِہٰؤُلَائِ لَا یَجِبُ بِہٖ بَقَائُ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَیْ اِلَی الْوَقْتِ الَّذِیْ قَالَ فِیْہِ مَا قَالَ ، مُعَارَضَۃً صَحِیْحَۃً بَاقِیَۃً ، أَنْ یَکُوْنَ حَدِیْثُ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ ہَذَا عَنْ عُمَرَ مُخَالِفًا لِحَدِیْثِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی .
٥٣١٥: مالک بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھا تھا اچانک حضرت علی (رض) اور عباس (رض) جھگڑتے ہوئے آئے حضرت عباس (رض) نے کہا اے امیرالمؤمنین میرے اور اس کے مابین جو ایسا۔ ایسا ہے ضرور فیصلہ فرمائیں۔ حماد راوی کہتے ہیں کہ میں کلام سے کنایہ کرتا ہوں۔ تو حضرت عمر (رض) کہنے لگے میں اللہ کی قسم تمہارے مابین ضرور فیصلہ کروں گا۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئی اور ابوبکر (رض) آپ کے صدقہ کے ذمہ دار بنے تو وہ اس پر مضبوط رہے اور انھوں نے اس میں امانت کو ادا کیا اس شخص کو خیال ہوا کہ انھوں نے خیانت کی اور گناہ کیا۔ ایوب راوی نے یہ بات نقل کی ہے اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ انھوں نے نہ خیانت کی اور نہ بکواس کی اور اس طرح کیا۔ حماد کہتے ہیں کہ ہمیں عمرو بن دینار نے مالک سے اور بہت سے روات نے زہری سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ابوبکر اس بات میں ہدایت پر تھے اور حق کی اتباع کرنے والے تھے۔ پھر ایوب والی روایت کے الفاظ کی طرف رجوع کیا کہ جب حضرت ابوبکر (رض) کی وفات ہوئی اور میں اس صدقے کا ان کے بعد ذمہ دار بنا۔ تو میں اس پر مضبوط رہا اور اس میں امانت ادا کرتا رہا اور ان کو خیال ہوا کہ میں نے خیانت کی اور گناہ کیا حالانکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں نے نہ خیانت کی اور نہ گناہ میں مبتلا ہوا اور نہ وہ کلمہ کہا۔ روایت عمرو عن الزہری میں ہے ‘ میں اس میں سیدھی راہ چلنے والا تھا پھر عکرمہ کی روایت کی طرف بات لوٹ آتی ہے کہ یہ دونوں حضرات آئے اور مجھے کہنے لگے تم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدقہ کو ہمارے حوالہ کرو میں نے وہ ان کے حوالے کردیا پھر اس نے اس کو کہا میرے بھتیجے کی طرف سے میرا حصہ دے دو اور اس نے اس کو کہا میری بیوی کا حصہ جو ان کے والد کی طرف سے بنتا ہے وہ دے دو حالانکہ اس کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر کی وراثت نہیں ہوتی جو چھوڑ جائیں صدقہ ہوتا ہے۔ روایت عمرو عن الزہری میں ہے بیشک میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہماری وراثت نہیں ہوتی جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ پھر روایت عکرمہ کی طرف بات لوٹی۔ کہ پھر حضرت عمر (رض) نے یہ آیت تلاوت فرمائی انماالصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیھا (التوبہ : ٦٢) بیشک صدقات فقراء مساکین اور عمال کا حق ہے۔ پھر عمر (رض) نے فرمایا یہ صدقات ان کا حق ہیں (جن کا آیت میں ذکر ہے) کہ حضرت عمر (رض) نے یہ آیت پڑھی ” ما افاء اللہ علی رسولہ منہم فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب الی آخر الایۃ “ کہ جو اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بطور فئی عنایت فرمایا پس تم اس پر گھوڑے اور اونٹ چڑھا کر نہیں لے گئے۔ پھر یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا کہ جس پر مسلمانوں نے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے۔ پس آپ اس سے اپنی اور اہل و عیال کا خرچہ لیتے اور بقیہ مال اپنے گھر والوں کے لیے رکھ لیتے۔ پھر روایت حدیث ایوب کی طرف لوٹی۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی :” ما افاء اللہ الی اولپک ہم الصادقون “ (الحشر : ٧) آیت کے آخر تک۔ (کہ وہی لوگ سچے ہیں) پھر یہ آیت تلاوت کی ” للفقراء المہاجرین الذین اخرجوا من دیارہم واموالہم “ (الحشر : ٨) ” اولئک ہم الصادقون “ (الحشر : ٨) پس یہ مہاجرین ہیں پھر آیت : ” والذین تبوا الدار “ پڑھی یہاں تک کہ حماد ” فاولئک ہم المفلحون “ (الحشر : ٩) تک پہنچے پس یہ انصار ہیں راوی کہتے ہیں پھر پڑھا والذین جاء وا من بعدہم “ (الحشر : ١٠) یہاں تک کہ ” رؤف رحیم “ (الحشر : ١٠) تک پہنچے۔ پھر حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس آیت نے تمام مسلمانوں کے لیے حق کو ثابت کردیا سوائے ان غلاموں کے جن کے وہ مالک ہوں۔ اگر میں زندہ رہا تو (ان شاء اللہ) تو کوئی مسلمان ایسا باقی نہ رہے گا جس کو میں حصہ نہ دوں یہاں تک بھیڑوں کا ریوڑ چرانے والے کو بھی اس کا حق دوں گا۔ آپ نے حظ یا حق کا لفظ استعمال فرمایا دونوں کا معنی ایک ہے۔ اس روایت میں حضرت عمر (رض) نے آیت واعلموا انما غنمتم۔۔۔تلاوت فرمائی پھر فرمایا یہ غنیمت ان لوگوں کے لیے ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ذوی القربیٰ کا حصہ ان کے ہاں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد بھی ثابت تھا۔ جیسا کہ آپ کی حیات مبارکہ میں ثابت تھا۔ اس روایت میں جو تم نے پیش کی تمہارے مستدل کی کوئی گنجائش نہیں اور دلیل کیسے بنتی جبکہ حضرت ابن عباس (رض) کا وہ خط موجود ہے جو انھوں نے نجدہ حاکم یمامہ کے استفسار کے جواب میں لکھا۔ اس میں صاف موجود ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں بلایا تاکہ وہ اس مال میں سے ہمارے رنڈوں کا نکاح کریں اور ہمارے بلاپوشاک لوگوں کو لباس پہنائیں تو ہم نے وہ لینے سے انکار کردیا۔ تو یہ ابن عباس (رض) بتلا رہے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ذوی القربیٰ کا حصہ ان کو دینے سے انکار فرمایا کیونکہ ان کے نزدیک یہ ان حضرات کا حق نہ بنتا تھا تو اس بات کے ہوتے ہوئے پھر یہ دعویٰ مالک بن اوس (رض) کی روایت سے کس طرح کیا جاسکتا ہے کہ وہ وفات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد اس حصے کے قائل تھے۔ بلکہ اس روایت سے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ حصہ ان لوگوں کے لیے ہے یعنی جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل فرمائی تو اس وقت یہ ان کا حصہ تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مقرر فرمایا۔ جس طرح کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ کی اضافت آپ کی طرف فرمانے کا معنی بھی یہی ہے کہ وہ آپ کی حیات مبارکہ میں تھا اور آپ کی وفات کے بعد آپ کے لیے نہ تھا بلکہ آپ کی زندگی میں تو جاری تھا مگر وفات شریفہ سے منقطع ہوگیا بالکل اسی طرح جو کچھ آپ کے قرابت داروں کی طرف منسوب ہوا وہ بھی آپ کی حیات طیبہ تھا ‘ میں آپ کی وفات طیبہ سے یہ حصہ مرتفع (ختم) ہوگیا۔ تو جس طرح حضرت عمر (رض) کے قول کہ یہ ان لوگوں کے لیے ہے ‘ اس سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ کا اس وقت تک کے لیے باقی رہنا لازم نہیں آتا جس وقت اس حصہ کے متعلق کہا گیا جو کہا گیا تو اسی طرح عمر (رض) کے قول فہی لھؤلاء۔ سے ذوالقربیٰ کے حصہ کا اس وقت تک کے لیے باقی رہنا لازم نہیں آتا جس میں اس کے متعلق وہ کہا گیا جو کہا گیا۔ حضرت مالک بن اوس کی یہ روایت عبداللہ بن عباس (رض) کی اس روایت کے جو ذوی القربیٰ کے حصہ سے متعلق ہے یہ روایت مخالف اور معارض ہے اور صحیح معارض ہے۔ (پس اس پر اعتراض باطل ہوا)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔