HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5327

۵۳۲۶ : حَدَّثَنَا فَہْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ کُرَیْبٍ ، قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ بُکَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ ، عَنْ مَسْلَمَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ ، عَنْ أَبِیْہَ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ جَائَ ہٗ رَسُوْلُ مُسَیْلِمَۃَ بِکِتَابِہٖ ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ لَہُمَا : وَأَنْتُمَا تَقُوْلَانِ مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ؟ فَقَالَا : نَعَمْ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَا لَوْلَا أَنَّ الرُّسُلَ لَا تُقْتَلُ ، لَضَرَبْتُ أَعْنَاقَکُمَا .وَالدَّلِیْلُ عَلٰی خُرُوْجِ أَہْلِ مَکَّۃَ مِنِ الصُّلْحِ ، بِمَا کَانَ بَیْنَ بَنِیْ بَکْرٍ وَبَیْنَ خُزَاعَۃَ ، وَبِمَا کَانَ مِنْ مَعُوْنَۃِ قُرَیْشٍ لِبَنِیْ بَکْرٍ فِیْ ذٰلِکَ ، طَلَبُ أَبِیْ سُفْیَانَ تَجْدِیْدَ الْحِلْفِ ، وَتَوْکِیدَ الصُّلْحِ عِنْدَ سُؤَالِ أَہْلِ مَکَّۃَ اِیَّاہُ ذٰلِکَ .وَلَوْ کَانَ الصُّلْحُ لَمْ یَنْتَقِضْ ، اِذًا لَمَا کَانَ بِہِمْ اِلَی ذٰلِکَ حَاجَۃٌ ، وَلَکَانَ أَبُوْبَکْرٍ الصِّدِّیْقُ ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَعَلِیٌّ ، وَفَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَمَا سَأَلَہُمْ أَبُوْ سُفْیَانَ مَا سَأَلَہُمْ مِنْ ذٰلِکَ یَقُوْلُوْنَ : مَا حَاجَتُکَ وَحَاجَۃُ أَہْلِ مَکَّۃَ اِلَی ذٰلِکَ ؟ اِنَّہُمْ جَمِیْعًا فِیْ صُلْحٍ وَفِیْ أَمَانٍ ، لَا تَحْتَاجُوْنَ مَعَہُمَا اِلَی غَیْرِہِمَا .ثُمَّ ہَذَا عَمْرُو بْنُ سَالِمٍ ، وَاحِدُ خُزَاعَۃَ ، یُنَاشِدُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَا قَدْ ذَکَرْنَا مِنْ مُنَاشَدَتِہِ اِیَّاہٗ، فِیْ حَدِیْثِ عِکْرَمَۃَ ، وَالزُّہْرِیِّ ، وَسَأَلَہُ فِیْ ذٰلِکَ النَّصْرَ وَیَقُوْلُ فِیْمَا یُنَاشِدُہُ مِنْ ذٰلِکَ : اِنَّ قُرَیْشًا أَخْلَفُوْکَ الْمَوْعِدَا وَنَقَضُوْا مِیْثَاقَکَ الْمُؤَکَّدَا وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُنْکِرُ ذٰلِکَ عَلَیْہِ ثُمَّ کَشَفَ لَہُ عَمْرُو بْنُ سَالِمٍ الْمَعْنَی الَّذِی بِہٖ کَانَ نَقْضُ قُرَیْشٍ ، مَا کَانُوْا عَاہَدُوْھُ عَلَیْہِ، وَوَافَقُوْھُ بِأَنْ قَالَ : وَہُمْ أَتَوْنَا بِالْوَتِیرِ ہُجَّدَا فَقَتَلُوْنَا رُکَّعًا وَسُجَّدَا وَلَمْ یَذْکُرْ فِیْ ذٰلِکَ أَحَدًا غَیْرَ قُرَیْشٍ ، مِنْ بَنِیْ نُفَاثَۃَ ، وَلَا مِنْ غَیْرِہِمْ .ثُمَّ أَنْشَدَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ فِی الشِّعْرِ الَّذِیْ ذٰکَرْنَاہُ عَنْہُ، فِیْ حَدِیْثِ عِکْرَمَۃَ ، الْمَعْنَی الَّذِیْ ذٰکَرَہُ عَمْرُو بْنُ سَالِمٍ فِی الشِّعْرِ الَّذِیْ نَاشَدَ بِہٖ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ أَنَّ رِجَالَ بَنِیْ کَعْبٍ ، أَصَابَہُمْ مِنْ نَقْضِ قُرَیْشٍ الَّذِی بِہٖ خَرَجُوْا مِنْ عَہْدِہِمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ ، أَلَا تَرَاہُ یَقُوْلُ : أَتَانِیْ وَلَمْ أَشْہَدْ بِبَطْحَائِ مَکَّۃ رِجَالَ بَنِیْ کَعْبٍ تُحَزُّ رِقَابُہَا ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَیَّنَّاہُ لِمَنْ کَانَ سَبَبًا مِنْ ذٰلِکَ قُرَیْشٌ وَرِجَالُہَا فَقَالَ : فَیَا لَیْتَ شِعْرِیْ ہَلْ لَنَا لِزُمْرَۃٍ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو حَوْلُہَا وَعِتَابُہَا وَسُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو ، ہُوَ کَانَ أَحَدَ مَنْ عَاقَدَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصُّلْحَ .فَأَمَّا مَا ذُکِرَ لَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا افْتَتَحَہَا ، لَمْ یَقْسِمْ مَالًا ، وَلَمْ یَسْتَعْبِدْ أَحَدًا ، وَلَمْ یَغْنَمْ أَرْضًا ، فَکَیْفَ یَسْتَعْبِدُ قَدْ مَنَّ عَلَیْہِ فِیْ دَمِہٖ وَمَالِہٖ .فَأَمَّا أَرْضُ مَکَّۃَ ، فَاِنَّ النَّاسَ قَدْ اخْتَلَفُوْا فِیْ تَرْکِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ التَّعَرُّضَ لَہَا .فَمَنْ یَذْہَبُ اِلٰی أَنَّہٗ افْتَتَحَہَا عَنْوَۃً فَقَالَ : تَرَکَہَا مِنَّۃً عَلَیْہِمْ ، کَمِنَّتِہِ عَلَیْہِمْ فِیْ دِمَائِہِمْ ، وَفِیْ سَائِرِ أَمْوَالِہِمْ .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی ذٰلِکَ أَبُوْ یُوْسُفَ ، لِأَنَّہٗ کَانَ یَذْہَبُ اِلٰی أَنَّ أَرْضَ مَکَّۃَ ، تَجْرِیْ عَلَیْہَا الْأَمْلَاکُ ، کَمَا تَجْرِیْ عَلٰی سَائِرِ الْأَرْضِیْنَ .وَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَمْ تَکُنْ أَرْضُ مَکَّۃَ مِمَّا وَقَعَتْ عَلَیْہِ الْغَنَائِمُ ، لِأَنَّ أَرْضَ مَکَّۃَ عِنْدَہُمْ ، لَا تَجْرِیْ عَلَیْہَا الْأَمْلَاکُ .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی ذٰلِکَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ .وَقَدْ ذَکَرْنَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ الْآثَارَ الَّتِیْ رَوَاہَا کُلُّ فَرِیْقٍ ، مِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃُ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُمَا اللّٰہٗ، فِیْ کِتَابِ الْبُیُوْعِ ، مِنْ شَرْحِ مَعَانِی الْآثَارِ الْمُخْتَلِفَۃِ الْمَرْوِیَّۃِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْأَحْکَامِ فَأَغْنَانَا ذٰلِکَ عَنْ اِعَادَتِہِ ہٰہُنَا .ثُمَّ رَجَعَ الْکَلَامُ اِلَی مَا یُثْبِتُ أَنَّ مَکَّۃَ فُتِحَتْ عَنْوَۃً .فَاِنْ قُلْتُمْ اِنَّ حَدِیْثَیْ الزُّہْرِیِّ وَعِکْرَمَۃَ اللَّذَیْنِ ذَکَرْنَا ، مُنْقَطِعَانِ .قِیْلَ لَکُمْ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا حَدِیْثٌ یَدُلُّ عَلٰی مَا رَوَیْنَاہُ .
٥٣٢٦: مسلمہ بن نعیم نے اپنے والد سے نقل کیا کہ میں جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت موجود تھا جبکہ آپ کے پاس مسیلمہ کا قاصد خط لے کر آیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو فرمایا کیا تم دونوں اسی طرح کہتے ہو جیسے وہ کہتا ہے ؟ انھوں نے ہاں کہہ کر اقرار کیا۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر یہ قاعدہ نہ ہوتا کہ قاصدوں کو قتل نہیں کیا جاتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا۔ بنو بکر اور بنو خزاعہ کے باہمی پیش آنے والے قتال سے اہل مکہ کے صلح سے نکل جانے کی دلیل ہے۔
نمبر ١ قریش نے بنو بکر کی مدد کی۔
نمبر ٢ ابو سفیان نے تجدید معاہدہ کی درخواست کی اور جب اہل مکہ سے اس سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے اس کو صلح کی تاکید قرار دیا۔ اگر صلح ٹوٹی نہ تھی تو قریش کو اس کی چنداں ضرورت نہ تھی۔
نمبر 3: اور دوسری طرف حضرت ابوبکر ‘ عمر ‘ علی ‘ فاطمہ (رض) اجمعین سے ابو سفیان ہرگز اس کا سوال نہ کرتا جبکہ انھوں نے یہی جواب دیا کہ جب وہ صلح وامان میں ہیں تو مزید صلح وامان کی چنداں ضرورت نہیں۔
نمبر 4: نیز یہ عمرو بن سالم خزاعی قسم دے کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کرتا ہے جیسا عکرمہ زہری کی روایت میں موجود ہے اور آپ سے مدد کا سوالی ہے یاددہانی کا ایک شعر یہ ہے۔ ان قریشا اخلفوک الموعدا۔ ونقضوا میثاقک المؤکدا ۔ اس شعر کو سن کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذرا انکار نہیں فرمایا۔ پھر عمر بن سالم قریش کے عہد توڑنے کی وضاحت کرتا ہے کہ قریش نے جس بات پر معاہدہ کیا تھا اسی کو توڑ ڈالا۔ شعر یہ ہے۔ وہم اتونا بالوتیر ہجدا۔ فقتلونا رکعا سجدا۔ اور اس شعر میں قریش کے علاوہ بنو نفاثہ وغیرہ کسی کا تذکرہ نہیں کیا۔
نمبر 5: پھر حضرت حسان بن ثابت (رض) نے روایت عکرمہ میں وہی مفہوم ذکر کیا جو عمرو بن سالم خزاعی نے اپنے شعر میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یاد دلایا۔ اس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ بنو کعب کے لوگوں کو قریش کا عہد توڑنا پہنچا جس کی وجہ سے بطن مکہ میں معاہدے سے نکل گئے حضرت حسان (رض) فرماتے ہیں اتانی ولہو اشہد ببطحاء مکہ۔ رجال بنی کعب تحزرقابہا۔
نمبر 6: پھر حضرت حسان قریش اور اس کے لوگوں کا تذکرہ کیا جو اس کا باعث بنے فیالیت شعری ہل لنا لزمرۃ۔ سہیل بن عمرو حولہا وعقابھا۔ بعض نے ہل لنالزمرۃ کی بجائے تنالن نصرتی ذکر کیا اور حولہا کی بجائے حرھا ذکر کیا۔ مطلب یہ ہے کاش سہیل بن عمرو کے گروہ کو معلوم ہوجاتا کہ ہمارے لیے ان پر قابو اور سزا دینے کا اختیار ہے یا کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ میری مدد کا جذبہ و جوش سہیل بن عمرو کو پہنچ جائے گا اور سہیل بن عمرو وہ شخص ہے جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے معاہدہ میں ان کی طرف سے پیش پیش تھا۔ باقی یہاں یہ سوال کہ مکہ کو فتح کیا تو مال غنیمت نہ لیا نہ کسی کو غلام بنایا نہ زمین کو غنیمت کا مال قرار دیا۔ اس کا آسان جواب یہ ہے کہ لوگوں کو کس طرح غلام بنا سکتے تھے۔ جبکہ آپ ان کے اموال و خون کے سلسلہ میں احسان کر کے امان دے چکے تھے۔ رہا زمین مکہ کا معاملہ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس پر تعرض نہ فرمانے کی وجہ جان و مال کی طرح اس کو بھی امان دے دی تھی۔
نمبر ٢ سر زمین مکہ ان زمینوں میں شامل ہی نہیں کہ جن کو بطور غنیمت لیا جاتا ہے گویا یہ مستثنیٰ ہے۔ (واللہ اعلم) قول اوّل : کہ مکہ مکرمہ کی سرزمین میں ملکیت جاری ہوگی جیسا کہ بقیہ تمام زمینوں میں جاری ہوتی ہے یہ امام ابو یوسف (رح) کا قول ہے۔ قول ثانی : سرزمین مکہ ان زمینوں میں شامل نہیں جن پر غنائم کا حکم جاری ہو۔ کیونکہ سرزمین مکہ کا کوئی مالک نہیں یہ امام ابوحنیفہ ‘ سفیان ثوری (رح) کا مؤقف ہے۔ کتاب البیوع میں اس کا تذکرہ تفصیل سے آئے گا۔ اب دوبارہ فتح مکہ پر غلبہ کی نوعیت کی طرف بات لوٹ آئی ہے۔ آپ نے جو روایات اس سلسلہ میں ذکر کی ہیں وہ دونوں ہی منقطع ہیں جن سے احتجاج ہی درست نہیں۔
تخریج : ابو داؤد فی الجہاد باب ١٥٤‘ دارمی فی السیر باب ٥٩۔
ایک ضمنی مسئلہ
مکہ کی زمین کا حکم کیا ہے ؟
قول اوّل : کہ مکہ مکرمہ کی سرزمین میں ملکیت جاری ہوگی جیسا کہ بقیہ تمام زمینوں میں جاری ہوتی ہے یہ امام ابو یوسف (رح) کا قول ہے۔
قول ثانی : سرزمین مکہ ان زمینوں میں شامل نہیں جن پر غنائم کا حکم جاری ہو۔ کیونکہ سرزمین مکہ کا کوئی مالک نہیں یہ امام ابوحنیفہ ‘ سفیان ثوری (رح) کا مؤقف ہے۔
ایک سرسری سوال :
آپ نے جو روایات اس سلسلہ میں ذکر کی ہیں وہ دونوں ہی منقطع ہیں جن سے احتجاج ہی درست نہیں۔
جواب : حضرت ابن عباس (رض) سے بھی ایسی روایات منقول ہیں جو اس پر دلالت کرنے والی ہیں۔ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔