HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5430

۵۴۲۹: فَذَکَرَ مَا قَدْ حَدَّثَنَا الرَّبِیْعُ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا الْمَسْعُوْدِیُّ ، عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ ، عَنْ أَبِی الضُّحٰی ، عَنْ مَسْرُوْقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی الصَّادِقِ الْمَصْدُوْقِ أَبِی الْقَاسِمِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ اِنَّ بَیْعَ الْمُحَفَّلَاتِ خِلَابَۃٌ ، وَلَا یَحِلُّ خِلَابَۃُ مُسْلِمٍ .فَکَانَ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ وَبَاعَ مَا قَدْ جَعَلَ یَبِیْعُہٗ اِیَّاہُ مُخَالِفًا لِمَا أَمَرَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَدَاخِلًا فِیْمَا نَہٰی عَنْہُ، فَکَانَتْ عُقُوْبَتُہُ فِیْ ذٰلِکَ أَنْ یَجْعَلَ اللَّبَنَ الْمَحْلُوْبَ فِی الْأَیَّامِ الثَّلَاثَۃِ لِلْمُشْتَرِی بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ ، وَلَعَلَّہٗ یُسَاوِی آصُعًا کَثِیْرَۃً ، ثُمَّ نُسِخَتِ الْعُقُوْبَاتُ فِی الْأَمْوَالِ بِالْمَعَاصِی ، وَرُدَّتِ الْأَشْیَائُ اِلَی مَا ذَکَرْنَا .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، وَوَجَبَ رَدُّ الْمُصَرَّاۃِ بِعَیْنِہَا ، وَقَدْ زَایَلَہَا اللَّبَنُ ، عَلِمْنَا أَنَّ ذٰلِکَ اللَّبَنَ الَّذِی أَخَذَہُ الْمُشْتَرِی مِنْہَا ، قَدْ کَانَ بَعْضُہٗ فِیْ ضَرْعِہَا ، فِیْ وَقْتِ وُقُوْعِ الْبَیْعِ عَلَیْہَا ، فَہُوَ فِیْ حُکْمِ الْمَبِیْعِ ، وَبَعْضُہٗ حَدَثَ فِیْ ضَرْعِہَا فِیْ مِلْکِ الْمُشْتَرِی ، بَعْدَ وُقُوْعِ الْبَیْعِ عَلَیْہَا ، فَذٰلِکَ لِلْمُشْتَرِی .فَلَمَّا لَمْ یَکُنْ رَدَّ اللَّبَنَ ، بِکَمَالِہِ عَلَی الْبَائِعِ ، اِذَا کَانَ بَعْضُہٗ بِمَا لَمْ یَمْلِکْ بَیْعَہٗ، وَلَمْ یُمْکِنْ أَنْ یُجْعَلَ اللَّبَنُ کُلُّہُ لِلْمُشْتَرِیْ اِنْ کَانَ مَلَکَ بَعْضَہُ مِنْ قِبَلِ الْبَائِعِ بِبَیْعِہِ اِیَّاہُ الشَّاۃَ الَّتِی قَدْ رَدَّہَا عَلَیْہِ بِالْعَیْبِ ، وَکَانَ مِلْکُہُ لَہُ اِیَّاہُ بِجُزْئٍ مِنَ الثَّمَنِ اِذَا کَانَ وَقَعَ بِہٖ الْبَیْعُ ، فَلَا یَجُوْزُ أَنْ یَرُدَّ الشَّاۃَ بِجَمِیْعِ الثَّمَنِ ، وَیَکُوْنَ ذٰلِکَ اللَّبَنُ سَالِمًا لَہُ بِغَیْرِ ثَمَنٍ .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، مَنَعَ الْمُشْتَرِیَ مِنْ رَدِّہَا ، وَرَجَعَ عَلَی بَائِعِہِ بِنُقْصَانِ عَیْبِہَا ، قَالَ عِیْسَی فَہٰذَا وَجْہُ حُکْمِ بَیْعِ الْمُصَرَّاۃِ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : وَالَّذِیْ قَالَ عِیْسَی مِنْ ہٰذَا ، یَحْتَمِلُ غَیْرَ مَا قَالَ ، اِنِّیْ رَأَیْتُ فِیْ ذٰلِکَ وَجْہًا ہُوَ أَشْبَہٗ، عِنْدِی ، بِنَسْخِ ہٰذَا الْحَدِیْثِ مِنْ ذٰلِکَ الْوَجْہِ الَّذِیْ ذٰہَبَ اِلَیْہِ عِیْسَی .وَذٰلِکَ أَنَّ لَبَنَ الْمُصَرَّاۃِ الَّذِی احْتَلَبَہُ الْمُشْتَرِی مِنْہَا ، فِی الثَّلَاثَۃِ الْأَیَّامِ الَّتِی احْتَلَبَہَا فِیْہَا ، قَدْ کَانَ بَعْضُہٗ فِیْ مِلْکِ الْبَائِعِ قَبْلَ الشِّرَائِ ، وَحَدَثَ بَعْضُہٗ فِیْ مِلْکِ الْمُشْتَرِیْ بَعْدَ الشِّرَائِ ، اِلَّا أَنَّہٗ قَدْ احْتَلَبَہَا مَرَّۃً بَعْدَ مَرَّۃٍ .فَکَانَ مَا کَانَ فِیْ یَدِ الْبَائِعِ مِنْ ذٰلِکَ مَبِیْعًا ، اِذَا أَوْجَبَ نَقْضَ الْبَیْعِ فِی الشَّاۃِ ، وَجَبَ نَقْضُ الْبَیْعِ فِیْہِ .وَمَا حَدَثَ فِیْ یَدِ الْمُشْتَرِی مِنْ ذٰلِکَ ، فَاِنَّمَا کَانَ مَلَکَہٗ، بِسَبَبِ الْبَیْعِ أَیْضًا ، وَحُکْمُہٗ حُکْمُ الشَّاۃِ ، لِأَنَّہٗ مِنْ بَدَنِہَا ہَذَا عَلَی مَذْہَبِنَا .وَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ جَعَلَ لِمُشْتَرِی الْمُصَرَّاۃِ بَعْدَ رَدِّہَا ، جَمِیْعَ لَبَنِہَا الَّذِیْ کَانَ حَلَبَہٗ مِنْہَا بِالصَّاعِ مِنَ التَّمْرِ الَّذِی أَوْجَبَ عَلَیْہِ رَدَّہُ مَعَ الشَّاۃِ .وَذٰلِکَ اللَّبَنُ حِیْنَئِذٍ قَدْ تَلِفَ ، أَوْ تَلِفَ بَعْضُہٗ فَکَانَ الْمُشْتَرِی قَدْ مَلَکَ لَبَنًا دَیْنًا ، بِصَاعِ تَمْرٍ دَیْنٍ ، فَدَخَلَ ذٰلِکَ فِیْ بَیْعِ الدَّیْنِ بِالدَّیْنِ ثُمَّ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْدُ ، عَنْ بَیْعِ الدَّیْنِ بِالدَّیْنِ .
٥٤٢٩: مسروق نے عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے کہ وہ فرماتے تھے میں گواہی دیتا ہوں کہ ابوالقاسم الصادق المصدوق حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ تھنوں میں دودھ روکے ہوئے جانوروں کی فروخت دھوکا ہے کسی مسلمان سے دھوکا کرنا جائز نہیں۔ تو جو شخص یہ حرکت کرنے والا ہے وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے منہ موڑنے والا ہے یہ اس چیز میں داخل ہے جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روکا ہے اب ایسی حرکت کرنے والے کی سزا یہ ہے کہ تین دن میں جو دودھ اس سے حاصل کیا ہے وہ خریدار کو صرف ایک صاع کے بدلے میں حاصل ہوجائے گا عین ممکن ہے کہ وہ کئی صاع کے برابر ہو۔ اس کے بعد مالی جرمانے سے سزا کا حکم منسوخ ہوگیا اور اشیاء کو امثال کی طرف لوٹا دیا گیا (یعنی مثل صوری یا معنوی) جیسا ہم نے ذکر کیا جب بات کی اصل یہ ہے اور مصراۃ کو بعینہ واپس لوٹانا ضروری ہے اور دودھ اس سے زائل ہوچکا (جو جمع کیا گیا تھا) اس سے معلوم ہوا کہ جو دودھ خریدار کو حاصل ہوا ہے اس میں سے کچھ مقدار سودا کرتے وقت تھنوں میں ضرور موجود تھی وہ بیع کے حکم میں ہوگا اور کچھ دودھ خریدنے کے بعد مشتری کی ملکیت میں پہنچ کر پیدا ہو وہ مشتری کا ہی ہے جبکہ تمام دودھ کو بائع کی طرف لوٹایا نہیں جاتا اس لیے کہ وہ بعض دودھ کی بیع کا مالک نہیں اور تمام دودھ کے متعلق یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ مشتری اس کا مالک ہے کیونکہ وہ اس مقدار دودھ کا مالک ہے جو جانور فروخت کرتے وقت اس کے تھنوں میں تھا جس جانور کو عیب کی وجہ سے واپس کردیا گیا اور مالک نے اس کو اتنی رقم کے ساتھ اس شئی کا مالک بنایا تھا جس پر ان کا سودا ہوا تھا۔ پس یہ بھی درست نہ ہوا کہ بکری کو پوری قیمت کے بدلے لوٹایا جائے اور یہ دودھ مکمل طور پر بلاقیمت اس خریدار کا ہوجائے۔ جب معاملہ اس طرح ہے تو خریدار کو واپس لوٹانے سے منع کیا جائے گا اور وہ عیب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے سلسلہ میں بائع کی طرف رجوع کرے گا عیسیٰ بن ابان کہتے ہیں کہ مسئلہ مصراۃ کا حکم یہی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں جو بات ابن ابان (رض) نے کہی اس میں اس کے علاوہ کی گنجائش ہے اور وہ اس روایت کی تنسیخ کے لیے اس سے بہت بہتر ہے وہ یہ ہے کہ مصراۃ کا وہ دودھ جو تین روز تک خریدار نے استعمال کیا اس میں سے کچھ دودھ تو سودے سے پہلے خریدار کی ملک تھا اور کچھ دودھ خریدنے کے بعد مشتری کی ملکیت میں پیدا ہوا البتہ اس نے بار بار دوھا تو جو کچھ خریدار کے قبضہ میں تھا وہ سودے میں شامل ہوگیا۔ جب اس جانور کی بیع کو توڑنا ضروری ہوگیا تو اس دودھ میں بھی بیع کا توڑنا ضروری ہوگیا اور جو دودھ خریدار کے ہاتھ میں ہوتے ہوئے پیدا ہوا تو اس کی ملکیت بھی تو بیع کے سبب سے ہے اور اس کا حکم بھی بکری وغیرہ والا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ دودھ اس کے بدن سے نکلا ہے اور یہ بات ہمارے مذہب کے بالکل مطابق ہے۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مصراۃ کے خریدار کے لیے اس جانور کو لوٹانے کے بعد اس کے تمام دودھ کو جو اس نے اس دوران دوہا ہے ایک صاع کھجور کے بدلے قرار دیا جو صاع کھجوریں کہ وہ بکری وغیرہ کے ساتھ وہ بائع کو دیتا ہے اور اس وقت تک تو وہ دودھ تمام یا کم از کم اس کا بعض حصہ تلف ہوچکا ہوتا ہے پس خریدار اس دودھ کا کھجور کے قرض صاع کے بدلے مالک ہوچکا پس اس طرح وہ دودھ اس بیع القرض بالقرض میں داخل ہوا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرض کی بیع قرض کے بدلے منع فرمائی ہے (پس یہ اس اعتبار سے منسوخ ہوا) قرض کے بدلے قرض کی بیع ممنوع ہے۔
تخریج : ابن ماجہ فی التجارات باب ٤٢‘ مسند احمد ١؍٤٣٣۔
حضرت عیسیٰ بن ابان کے قول پر طحاوی (رح) کا تبصرہ :
جو بات ابن ابان (رض) نے کہی اس میں اس کے علاوہ کی گنجائش ہے اور وہ اس روایت کی تنسیخ کے لیے اس سے بہت بہتر ہے وہ یہ ہے کہ مصراۃ کا وہ دودھ جو تین روز تک خریدار نے استعمال کیا اس میں سے کچھ دودھ تو سودے سے پہلے خریدار کی ملک تھا اور کچھ دودھ خریدنے کے بعد مشتری کی ملکیت میں پیدا ہوا البتہ اس نے بار بار دوھا تو جو کچھ خریدار کے قبضہ میں تھا وہ سودے میں شامل ہوگیا۔ جب اس جانور کی بیع کو توڑنا ضروری ہوگیا تو اس دودھ میں بھی بیع کا توڑنا ضروری ہوگیا اور جو دودھ خریدار کے ہاتھ میں ہوتے ہوئے پیدا ہوا تو اس کی ملکیت بھی تو بیع کے سبب سے ہے اور اس کا حکم بھی بکری وغیرہ والا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ دودھ اس کے بدن سے نکلا ہے اور یہ بات ہمارے مذہب کے بالکل مطابق ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔