HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5464

۵۴۶۳: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : سَمِعْتُ یَزِیْدَ بْنَ ہَارُوْنَ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ ، عَنْ عِکْرَمَۃَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُوْمِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا اشْتَرَیْ نَخْلًا قَدْ أَبَّرَہَا صَاحِبُہَا ، فَخَاصَمَہٗ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَضَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَیْہِ أَنَّ الثَّمَرَۃَ لِصَاحِبِہَا الَّذِیْ أَبَّرَہَا اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُشْتَرِیْ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ ، ثَمَرَ النَّخْلِ لِبَائِعِہَا اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَہَا مُبْتَاعُہَا ، فَیَکُوْنَ لَہُ بِاشْتِرَاطِہِ اِیَّاہَا ، وَیَکُوْنَ بِذٰلِکَ مُبْتَاعًا لَہَا .وَقَدْ أَبَاحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہٰہُنَا ، بَیْعَ ثَمَرَۃٍ فِیْ رُئُوْسِ النَّخْلِ قَبْلَ بُدُوِّ صَلَاحِہَا .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْمَعْنَی الْمَنْہِیَّ عَنْہُ فِی الْآثَارِ الْأُوَلِ خِلَافُ ہٰذَا الْمَعْنَی .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : اِنَّ مَا أُجِیْزَ ، ہُوَ بَیْعُ الثَّمَرِ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ ، لِأَنَّہٗ مَبِیْعٌ مَعَ غَیْرِہٖ، وَلَیْسَ فِیْ جَوَازِ بَیْعِہِ مَعَ غَیْرِہِ مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ بَیْعَہُ وَحْدَہُ کَذٰلِکَ ، لِأَنَّا قَدْ رَأَیْنَا أَشْیَائَ تَدْخُلُ مَعَ غَیْرِہَا فِی الْبَیْعَاتِ ، وَلَا یَجُوْزُ اِفْرَادُہَا بِالْبَیْعِ .مِنْ ذٰلِکَ ، الطُّرُقُ وَالْأَفْنِیَۃُ ، تَدْخُلُ فِیْ بَیْعِ الدُّوْرِ ، وَلَا یَجُوْزُ أَنْ تُفْرَدَ بِالْبَیْعِ .فَجَوَابُنَا فِیْ ذٰلِکَ ، وَبِاَللّٰہِ التَّوْفِیْقُ ، أَنَّ الطُّرُقَ وَالْأَفْنِیَۃَ ، تَدْخُلُ فِی الْبَیْعِ ، وَاِنْ لَمْ یُشْتَرَطْ ، وَلَا یَدْخُلُ الثَّمَرُ فِیْ بَیْعِ النَّخْلِ اِلَّا أَنْ یُشْتَرَطَ .فَاَلَّذِیْ یَدْخُلُ فِیْ بَیْعِ غَیْرِہٖ، لَا بِاشْتِرَاطٍ ، ہُوَ الَّذِی لَا یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ مَبِیْعًا وَحْدَہٗ.وَالَّذِی لَا یَکُوْنُ دَاخِلًا فِیْ بَیْعِ غَیْرِہِ اِلَّا بِاشْتِرَاطٍ ، ہُوَ الَّذِیْ اِذَا اُشْتُرِطَ ، کَانَ مَبِیْعًا ، فَلَمْ یَجُزْ أَنْ یَکُوْنَ مَبِیْعًا مَعَ غَیْرِہِ اِلَّا وَبَیْعُہُ وَحْدَہُ جَائِزًا .أَلَا یَرَی أَنَّ رَجُلًا لَوْ بَاعَ دَارًا ، وَفِیْہَا مَتَاعٌ ، أَنَّ ذٰلِکَ الْمَتَاعَ لَا یَدْخُلُ فِی الْبَیْعِ وَأَنَّ مُشْتَرِیَہَا لَوْ اشْتَرَطَہُ فِیْ شِرَائِہِ الدَّارَ ، صَارَ لَہُ بِاشْتِرَاطِہِ اِیَّاہُ .وَلَوْ کَانَ الَّذِیْ فِی الدَّارِ خَمْرًا أَوْ خِنْزِیرًا ، فَاشْتَرَطَہُ فِی الْبَیْعِ ، فَسَدَ الْبَیْعُ .فَکَانَ لَا یَدْخُلُ فِیْ شِرَائِہِ الدَّارَ بِاشْتِرَاطِہِ فِیْ ذٰلِکَ ، اِلَّا مَا یَجُوْزُ لَہُ شِرَاؤُہُ .وَلَوْ اشْتَرَی وَحْدَہٗ، وَکَانَ الثَّمَرُ الَّذِیْ ذٰکَرْنَا یَجُوْزُ لَہُ اشْتِرَاطُہُ مَعَ النَّخْلِ ، فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ ، اِلَّا لِأَنَّہٗ یَجُوْزُ بَیْعُہُ وَحْدَہٗ.أَوَ لَا یَرَی أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، وَقَرَنَہُ مَعَ ذِکْرِہِ النَّخْلَ مَنْ بَاعَ عَبْدًا لَہُ مَالٌ ، فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ ، اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَہُ الْمُبْتَاعُ .فَجَعَلَ الْمَالَ لِلْبَائِعِ ، اِذَا لَمْ یَشْتَرِطْہُ الْمُبْتَاعُ ، وَجَعَلَہُ لِلْمُبْتَاعِ بِاشْتِرَاطِہِ اِیَّاہٗ، وَکَانَ ذٰلِکَ الْمَالُ لَوْ کَانَ خَمْرًا أَوْ خِنْزِیرًا ، فَسَدَ بَیْعُ الْعَبْدِ ، اِذَا اشْتَرَطَہُ فِیْہِ .وَاِنَّمَا یَجُوْزُ أَنْ یَشْتَرِطَ مَعَ الْعَبْدِ مِنْ مَالِہٖ ، مَا یَجُوْزُ بَیْعُہُ وَحْدَہٗ، فَأَمَّا مَا لَا یَجُوْزُ بَیْعُہُ وَحْدَہٗ، فَلَا یَجُوْزُ اشْتِرَاطُہُ فِیْ بَیْعِہٖ، لِأَنَّہٗ یَکُوْنُ بِذٰلِکَ مَبِیْعًا ، وَبَیْعُ ذٰلِکَ الشَّیْئِ ، لَا یَصْلُحُ ، فَذٰلِکَ أَیْضًا دَلِیْلٌ صَحِیْحٌ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا فِی الثَّمَرَۃِ الدَّاخِلَۃِ فِیْ بَیْعِ النَّخْلِ بِالِاشْتِرَاطِ ، أَنَّہَا الثِّمَارُ الَّتِیْ یَجُوْزُ بَیْعُہَا عَلَی الِانْفِرَادِ ، دُوْنَ بَیْعِ النَّخْلِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ مَا ذَکَرْنَا ، وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا .وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ یَذْہَبُ اِلٰی أَنَّ النَّہْیَ الَّذِیْ ذٰکَرْنَاہٗ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، ہُوَ بَیْعُ الثَّمَرِ ، عَلٰی أَنْ یُتْرَکَ فِیْ رُئُوْسِ النَّخْلِ ، حَتّٰی یَبْلُغَ وَیَتَنَاہَی ، وَحَتَّی یُجَدَّ ، وَقَدْ وَقَعَ الْبَیْعُ عَلَیْہِ قَبْلَ التَّنَاہِی ، فَیَکُوْنُ الْمُشْتَرِی قَدْ ابْتَاعَ ثَمَرًا ظَاہِرًا ، وَمَا یُنَمِّیْہِ نَخْلُ الْبَائِعِ بَعْدَ ذٰلِکَ اِلٰی أَنْ یُجَدَّ ، فَذٰلِکَ بَاطِلٌ .قَالَ : فَأَمَّا اِذَا وَقَعَ الْبَیْعُ بَعْدَمَا تَنَاہَیْ عِظَمُہٗ، وَانْقَطَعَتْ زِیَادَتُہُ ، فَلَا بَأْسَ بِابْتِیَاعِہِ وَاشْتِرَاطِ تَرْکِہِ اِلَیْ حَصَادِہِ وَجِدَادِہٖ۔ قَالَ : فَاِنَّمَا وَقَعَ النَّہْیُ عَنْ ذٰلِکَ ، لِاشْتِرَاطِہِ التَّرْکَ لِمَکَانِ الزِّیَادَۃِ .قَالَ : وَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنْ لَا بَأْسَ بِذٰلِکَ الِاشْتِرَاطِ فِی ابْتِیَاعِہٖ، بَعْدَ عَدَمِ الزِّیَادَۃِ .حَدَّثَنِیْ سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ بِہٰذَا ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ مُحَمَّدٍ .وَتَأْوِیْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ فِیْ ہٰذَا أَحْسَنُ ، عِنْدَنَا ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ .وَالنَّظْرُ أَیْضًا یَشْہَدُ لَہٗ، لِأَنَّہٗ اِذَا وَقَعَ الْبَیْعُ عَلَی الثِّمَارِ بَعْدَ تَنَاہِیہَا ، عَلٰی أَنْ تُتْرَکَ اِلَی الْحَصَادِ ، فَالنَّخْلُ ہَاہُنَا ، مُسْتَأْجَرَۃٌ ، لِیَکُوْنَ الثِّمَارُ فِیْہَا اِلَی وَقْتِ جِدَادِہَا عَنْہَا ، وَذٰلِکَ لَوْ کَانَ عَلَی الِانْفِرَادِ ، لَمْ یَجُزْ ، فَاِذَا کَانَ مَعَ غَیْرِہٖ، ہُوَ أَیْضًا کَذٰلِکَ .وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ : اِنَّ النَّہْیَ الَّذِیْ کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ الثِّمَارِ حَتّٰی یَبْدُوَ صَلَاحُہَا ، لَمْ یَکُنْ مِنْہُ عَلَی تَحْرِیْمِ ذٰلِکَ ، وَلٰـکِنَّہٗ کَانَ عَلَی الْمَشُوْرَۃِ عَلَیْہِمْ بِذٰلِکَ لِکَثْرَۃِ مَا کَانُوْا یَخْتَصِمُوْنَ اِلَیْہِ فِیْہِ وَرَوَوْا ذٰلِکَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .
٥٤٦٣: عکرمہ بن خالد مخزومی نے ابن عمر (رض) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے کھجور کا تأبیر شدہ درخت خریدا۔ تأبیر بائع نے کی تھی وہ اپنا جھگڑا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لے گیا تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ پھل تأبیر والے کا ہوگا مگر جبکہ خریدار شرط لگالے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس روایت میں جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کا درخت خریدنے کی صورت میں پھل کا مالک تأبیر والے کو قرار دیا مگر جب کہ مشتری شرط لگائے کہ پھل میرا ہوگا اس سے وہ پھل کا فروخت کرنے والا بن جائے گا اور اس ارشاد میں کھجور کے درخت پر پھل کو صلاحیت کے ظہور سے پہلے قابل فروخت قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جن آثار میں ممانعت پائی جاتی ہے وہ اس روایت کے خلاف ہیں۔ اگر کوئی معترض کہے کہ ان روایات میں جس بیع کا جواز ہے وہ پھلوں کی بیع ہے کیونکہ وہ دوسری چیز سے مل کر فروخت کئے جا رہے ہیں اور دوسری چیز سے ملا کر ان کی بیع اس بات کو ثابت نہیں کرتی کہ ان کی بیع الگ بھی جائز ہو۔ کیونکہ ہم بہت سی چیزوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ سودے میں دوسرے کے ساتھ شامل ہیں۔ مگر تنہا ان کی بیع جائز نہیں ہوئی مثلاً راستے اور صحن وغیرہ جن کی بیع مکانات کی بیع میں شامل ہوتی ہے ان کو الگ فروخت کرنا جائز نہیں۔ تو اس کے جواب میں کہیں گے کہ جناب راستے اور صحن تو بلاشرط بھی گھر کی بیع میں داخل ہوتے ہیں مگر درخت کی بیع میں پھل شرط کے بغیر داخل نہیں ہوتا تو جو کچھ دوسری چیز کے سوا میں کسی شرط کے بغیر داخل ہو اس کو تنہا فروخت کرنا جائز نہیں اور وہ چیز جو دوسری چیز کی بیع میں بلاشرط لگائے داخل نہ ہو تو وہ شرط کی صورت میں ہی مبیع بنے گی پس دوسری چیز کے ساتھ وہی چیز مبیع بن سکتی ہے جس کو الگ فروخت کیا جاسکتا ہو۔ اس معترض کو دیکھنا چاہیے کہ اگر کوئی شخص مکان فروخت کرے اور اس میں سامان ہو تو وہ سامان مکان کے سودے میں شامل نہیں ہوگا اور اگر خریدار سودے میں اس کی شرط رکھے تو اس شرط کی وجہ سے وہ سامان مشتری کا ہوجائے گا اور اگر گھر میں شراب یا خنزیر (جیسی ناجائز چیز ہو) اور وہ سودے میں اس کی شرط رکھے تو یہ بیع فاسد ہوگی۔ فلہذا مکان کی خریداری کے وقت شرط رکھنے سے وہی چیز سودے میں داخل ہوگی جس کو خریدا جاسکتا ہے خواہ انفرادی طور پر خرید لے۔ یہ پھل جس کا تذکرہ کیا گیا ہے درخت کے ساتھ اس کی شرط رکھنا درست ہے اور اس کی وجہ یہی ہے کہ پھل الگ بھی فروخت ہوسکتا ہے۔ معترض کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس ارشاد میں اس کو درخت کے تذکرے کے ساتھ ملا کر ذکر فرمایا ہے۔ جس نے اپنا ایسا غلام فروخت کیا جس کے پاس مال تھا تو وہ مال بائع کا ہوگا البتہ یہ کہ خریدار یہ شرط لگالے (تو پھر مال خریدار کا ہوگا) آپ نے وہ مال شرط نہ رکھنے کی صورت میں مال بائع کا قرار دیا اور یہ شرط رکھنے کی وجہ کیا ہے اور بالفرض اگر یہ مال شراب یا خنزیر ہو تو شرط کی صورت میں بیع فاسد ہوجائے گی۔ (رہا یہ مسئلہ کہ غلام کے ساتھ یہ شرط کیوں کر جائز ہے) تو غلام کے ساتھ جواز کی وجہ اس کا الگ فروخت ہو سکنا ہے اور جس چیز کو الگ فروخت نہیں کرسکتے سودا کرتے وقت اس کی شرط رکھنا جائز نہیں کیونکہ اس وقت وہ مبیعہ بن جائے گی جبکہ اس میں مبیعہ بننے کی صلاحیت نہیں ہے اور یہ بھی اس بات کی واضح دلیل ہے جو کہ ہم نے بیان کی کہ درخت کے سودے میں پھل صرف شرط قرار دینے کی صورت میں داخل ہوگا کیونکہ پھل کا سودا درخت کے بغیر بھی درست ہے۔ اس سے ہماری مذکورہ بات ثابت ہوگئی اور یہ امام ابوحنیفہ (رح) اور ابو یوسف (رح) کا مسلک ہے۔ باب کے شروع میں ممانعت کی روایات کا مطلب یہ ہے کہ پھلوں کو اس طرح فروخت کرنا کہ ان کو درخت کے اوپر چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ انتہاء کو پہنچ جائیں اور ان کو کاٹا جائے حالانکہ سودا تو ان کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے ہوا تو اس طرح خریدار ظاہری پھل کو خریدتا ہے اس کے بعد توڑنے تک جو اس میں اضافہ ہوتا ہے وہ بائع کے درخت پر ہوتا ہے اور یہ باطل ہے۔ البتہ جب پھل کا بڑھنا بند ہوجائے اور اب اس میں اضافہ نہ ہو سکے تو اس صورت میں اگر خریدنے اور توڑنے اور چننے تک درخت پر رکھنے کی شرط لگائی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ درخت پر چھوڑنے کی شرط اس لیے ممنوع ہے کہ اس میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ اب اضافہ نہ ہونے کی صورت میں خریدتے وقت (درخت کے اوپر) شرط لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مجھے سلیمان بن شعیب نے اپنے والد کی وساطت سے امام محمد (رح) سے یہ بات نقل کی ہے۔ اس سلسلے میں امام ابوحنیفہ (رح) اور ابو یوسف (رح) کا قول زیادہ اچھا ہے۔ قیاس بھی شیخین کے قول کی تائید کرتا ہے کیونکہ اگر پھل کے مکمل ہوجانے کے بعد اس کا سودا اس شرط پر کیا جائے کہ وہ کاٹنے تک درخت پر رہیں گے۔ اس صورت میں درخت کرایہ پر حاصل ہوگا۔ تاکہ کاٹنے تک پھل اسی پر قائم رہیں اور یہ بات درست نہیں تو دوسرے کے ساتھ مل کر بھی درست نہ ہوگی۔ پھلوں کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے فروخت کی ممانعت کی وجہ بعض نے یہ بتلائی ہے کہ یہ ممانعت حرمت کے لیے نہیں بلکہ بطور مشورہ ہے کیونکہ اس بناء پر لوگوں کا جھگڑا کثرت سے ہوجاتا ہے چنانچہ زید بن ثابت (رض) کا قول اس کی شہادت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔