HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5526

۵۵۲۵: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ ، مِنْہُمْ یُوْنُسُ بْنُ یَزِیْدَ ، وَاللَّیْثُ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، حَدَّثَہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَتْ : جَائَ تْ بَرِیْرَۃُ اِلَیَّ ، فَقَالَتْ : یَا عَائِشَۃُ ، اِنِّیْ قَدْ کَاتَبْتُ أَہْلِیْ عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ ، فِیْ کُلِّ عَامٍ أُوْقِیَّۃٌ ، فَأَعِیْنِیْنِیْ، وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِہَا شَیْئًا .فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ : ارْجِعِیْ اِلٰی أَہْلِکَ، فَاِنْ أَحَبُّوْا أَنْ أُعْطِیَہُمْ ذٰلِکَ جَمِیْعًا ، وَیَکُوْنَ وَلَاؤُک لِیْ فَعَلْتَ .فَذَہَبَتْ اِلٰی أَہْلِہَا ، فَعَرَضَتْ ذٰلِکَ عَلَیْہِمْ ، فَأَبَوْا وَقَالُوْا : اِنْ شَائَ تْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَیْکَ فَلْتَفْعَلْ ، وَیَکُوْنَ وَلَاؤُک لَنَا .فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا یَمْنَعُکَ ذٰلِکَ مِنْہَا ابْتَاعِی وَأَعْتِقِی ، فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ .وَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّاسِ ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنَیْ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، فَمَا بَالُ نَاسٍ یَشْتَرِطُوْنَ شُرُوْطًا لَیْسَتْ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کُلُّ شَرْطٍ لَیْسَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ، فَہُوَ بَاطِلٌ ، وَاِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ ، قَضَائُ اللّٰہِ أَحَقُّ ، وَشَرْطُ اللّٰہِ أَوْثَقُ ، فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ غَیْرُ مَا فِی الْأَحَادِیْثِ الْأُوَلِ ، وَذٰلِکَ أَنَّ فِی الْأَحَادِیْثِ الْأُوَلِ ، أَنَّ أَہْلَ بَرِیْرَۃَ ، أَرَادُوْا أَنْ یَبِیْعُوْہَا عَلٰی أَنْ تُعْتِقَہَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، وَیَکُوْنَ وَلَاؤُہَا لَہُمْ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَمْنَعُکَ ذٰلِکَ ، اشْتَرِیْہَا فَأَعْتِقِیْھَا ، فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ .فَکَانَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ اِبَاحَۃُ الْبَیْعِ ، عَلٰی أَنْ یُعْتِقَ الْمُشْتَرِی ، وَعَلٰی أَنْ یَکُوْنَ وَلَائُ الْمُعْتَقِ لِلْبَائِعِ ، فَاِذَا وَقَعَ ذٰلِکَ ، ثَبَتَ الْبَیْعُ ، وَبَطَلَ الشَّرْطُ ، وَکَانَ الْوَلَائُ لِلْمُعْتِقِ .وَفِیْ حَدِیْثِ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ لَہَا : اِنْ أَحَبَّ أَہْلُک أَنْ أُعْطِیَہُمْ ذٰلِکَ تُرِیْدُ الْکِتَابَۃَ صَبَّۃً وَاحِدَۃً فَعَلْتُ ، وَیَکُوْنَ وَلَاؤُک لِی .فَلَمَّا عَرَضَتْ عَلَیْہِمْ بَرِیْرَۃُ ذٰلِکَ قَالُوْا : اِنْ شَائَ تْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَیْکَ فَلْتَفْعَلْ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لَا یَمْنَعُکَ ذٰلِکَ مِنْہَا ، اشْتَرِیْہَا فَأَعْتِقِیْھَا ، فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ .فَکَانَ الَّذِیْ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، مِمَّا کَانَ مِنْ أَہْلِ بَرِیْرَۃَ ، مِنْ اشْتِرَاطِ الْوَلَائِ ، لَیْسَ فِیْ بَیْعٍ ، وَلٰـکِنْ فِیْ أَدَائِ عَائِشَۃَ اِلَیْہِمُ الْکِتَابَۃَ عَنْ بَرِیْرَۃَ ، وَہُمْ تَوَلَّوْا عَقْدَ تِلْکَ الْکِتَابَۃِ ، وَلَمْ یَکُنْ تَقَدَّمَ ذٰلِکَ الْأَدَائُ مِنْ عَائِشَۃَ ، مِلْکٌ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ عَائِشَۃُ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا یَمْنَعُکَ ذٰلِکَ مِنْہَا أَیْ : لَا تَرْجِعِیْنَ لِہٰذَا الْمَعْنَی ، عَمَّا کُنْتُ نَوَیْتُ فِیْ عَتَاقِہَا مِنَ الثَّوَابِ اشْتَرِیْہَا فَأَعْتِقِیْھَا فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ .فَکَانَ ذِکْرُ ذٰلِکَ الشِّرَائِ ہَاہُنَا ابْتِدَائً ، مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَیْسَ مِمَّا کَانَ قَبْلَ ذٰلِکَ ، بَیْنَ عَائِشَۃَ ، وَبَیْنَ أَہْلِ بَرِیْرَۃَ ، فِیْ شَیْئٍ .ثُمَّ کَانَ قَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَخَطَبَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ یَشْتَرِطُوْنَ شُرُوْطًا لَیْسَتْ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کُلُّ شَرْطٍ لَیْسَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ، فَہُوَ بَاطِلٌ ، وَاِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ اِنْکَارًا مِنْہُ عَلَی عَائِشَۃَ ، فِیْ طَلَبِہَا وَلَائَ مَنْ تَوَلَّی غَیْرُہَا کِتَابَتَہَا بِحَقِّ مِلْکِہِ عَلَیْہَا ثُمَّ نَبَّہَہَا وَعَلَّمَہَا بِقَوْلِہٖ فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ أَیْ : أَنَّ الْمُکَاتَبَ اِذَا أُعْتِقَ بِأَدَائِ الْکِتَابَۃِ ، فَمُکَاتِبُہُ ہُوَ الَّذِی أَعْتَقَہٗ، فَوَلَاؤُہُ لَہٗ۔فَہٰذَا حَدِیْثٌ فِیْہِ، ضِدُّ مَا فِیْ غَیْرِہِ مِنَ الْأَحَادِیْثِ الْأُوَلِ ، وَلَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلَی اشْتِرَاطِ الْوَلَائِ فِی الْبَیْعِ کَیْفَ حُکْمُہٗ؟ ہَلْ یَجِبُ بِہٖ فَسَادُ الْبَیْعِ أَمْ لَا ؟ فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِنَّ ہِشَامَ بْنَ عُرْوَۃَ ، قَدْ رَوَاہٗ عَنْ أَبِیْہِ، فَزَادَ فِیْہِ شَیْئًا .قُلْنَا لَہٗ : صَدَقْتُ ،
٥٥٢٥: عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ حضرت امّ المؤمنین عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ آئیں اور کہنے لگیں۔ اے عائشہ (رض) ! میں نے ٩ اوقیہ چاندی پر اپنے مالکوں سے مکاتبت کی ہے اور ہر سال ایک اوقیہ دینے کا وعدہ کیا ہے تم میری بدل کتابت میں معاونت کرو۔ اس وقت تک بدل کتابت میں سے کچھ بھی ادائیگی نہ کی تھی حضرت عائشہ (رض) نے بریرہ کو کہا اپنے مالکوں کو کہو اگر ان کو پسند ہو تو تمام بدل کتابت دے دوں اور تیری ولاء میرے لیے ہوگی۔ وہ اپنے مالکوں کے پاس گئیں اور یہ بات پیس کی تو انھوں نے کہا اگر وہ چاہتی ہیں کہ تم پر صدقہ کردیں تو کر ڈالیں مگر تمہاری ولاء تو ہماری ہی ہوگی پھر حضرت عائشہ (رض) نے اسی سلسلہ میں آپ سے مشورہ کیا تو آپ نے فرمایا یہ چیز تمہارے لیے رکاوٹ نہیں بن سکے گی تو خرید کر آزاد کر دو ۔ ولاء تو آزاد کرنے والے کا ہوتا ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس روایت کا مضمون پہلی روایات کے خلاف ہے حضرت بریرہ کے مالکوں نے ان کو اس شرط پر فروخت کرنا چاہا کہ عائشہ (رض) اس کو آزاد کرے اور ولاء بھی ان کو ملے تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ شرط تمہارے لیے رکاوٹ نہ بننی چاہیے تم خرید کر آزاد کر دو ۔ ولاء تو آزاد کرنے والے کا ہوتا ہے۔ یہ روایت بیع کی اباحت کو اس شرط کے ساتھ ثابت کر رہی ہے کہ مشتری اس کو آزاد کر دے اور معتق کا ولاء بھی بائع کو ملے جب یہ بات اس طرح ہوجائے تو بیع ثابت ہوجائے گی اور شرط باطل ہوجائے گی اور ولاء معتق کو ملے گی اور روایت عروہ عن عائشہ (رض) میں ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے بریرہ (رض) کو فرمایا اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں ان کو تمام بدل کتابت ایک مرتبہ دے دوں گی مگر ولاء میرے لیے ہوگی جب یہ بات بریرہ (رض) اپنے مالکوں کو پیش کی تو انھوں نے کہا اگر وہ ثواب کمانا چاہتی ہیں تو کر ڈالیں مگر ولاء ہماری ہوگی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اے عائشہ (رض) یہ شرط تمہیں اس کی خریداری اور آزادی سے مانع نہ ہوجائے ولاء معتق کا ہوتا ہے۔ پس اس روایت میں یہ ہے کہ بریرہ (رض) نے مالکوں کی طرف سے ولاء کی شرط بیع میں تو نہیں تھی لیکن حضرت عائشہ (رض) کی طرف سے کتابت کی ادائیگی میں شرط تھی وہ عقد کتابت کے ذمہ دار تھے اور اس اداء سے پہلے حضرت عائشہ (رض) کو ملک حاصل نہ تھی۔ حضرت عائشہ (رض) نے یہ بات جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی تو آپ نے فرمایا ان کی شرط تمہیں اس عمل سے مانع نہ بننی چاہیے تم جو عتاق سے ثواب کی نیت کرچکی ہو اس کو پورا کرو ولاء کو معتق کو ہی ملتا ہے اور یہ شراء کا تذکرہ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بطور ابتداء فرمایا اس سے پہلے حضرت عائشہ (رض) اور بریرہ کے مالکوں میں تو اس کا نشان بھی نہیں ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ دینا مذکور ہے کہ ان لوگوں کو کیا ہوگیا جو ایسی شرائط مقرر کرتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں۔ ہر وہ شرط جو کتاب میں نہیں وہ باطل ہے خواہ ایسی سو شرائط ہوں۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) کے طلب ولاء والے مطالبے سے انکار فرمایا جو حق ملک کی وجہ سے مکاتبہ کے مالک تھے پھر ان کو بتلایا کہ ولاء تو خود معتق ہی کو ملتا ہے یعنی بدل کتابت کی ادائیگی سے جب مکاتب آزاد کرا دیا جائے تو اب اس کا مکاتب وہ معتق ہے اس لیے ولاء اس کی طرف جائے گی۔ یہ روایت پہلی روایت کے خلاف ہے اور اس میں بیع کے اندر ولاء کی شرط لگانے کا بالکل ذکر نہیں کہ اس سے بیع فاسد ہوجائے گی یا نہیں۔ اگر کوئی معترض کہے کہ ہشام بن عروہ نے اس رایت کو نقل کیا تو اس میں کچھ اضافہ کردیا۔ ہم کہیں گے تم نے سچ کہا۔
خطبہ نبوت : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا کہ وہ ایسی شرائط لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں۔ ہر ایسی شرط جو کتاب اللہ میں نہیں وہ باطل ہے خواہ سو شرائط ہوں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ برحق ہے اللہ تعالیٰ کی شرط مضبوط ہے۔ ولاء آزاد کرنے والے کو ملتا ہے۔
امام طحاوی (رح) کا ارشاد : اس روایت کا مضمون پہلی روایات کے خلاف ہے حضرت بریرہ کے مالکوں نے ان کو اس شرط پر فروخت کرنا چاہا کہ عائشہ (رض) اس کو آزاد کرے اور ولاء بھی ان کو ملے تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ شرط تمہارے لیے رکاوٹ نہ بننی چاہیے تم خرید کر آزاد کر دو ۔ ولاء تو آزاد کرنے والے کا ہوتا ہے۔
سوال :: ہشام بن عروہ نے اس رایت کو نقل کیا تو اس میں کچھ اضافہ کردیا
جواب : تم نے بالکل درست کہا چنانچہ ان کی روایت یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔