HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5691

۵۶۹۰: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍوْ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْھَاعَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَجُلًا أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنِّیْ أَعْطَیْتُ أُمِّیْ حَدِیْقَۃً وَاِنَّہَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتْرُکْ وَارِثًا غَیْرِیْ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ صَدَقَتُکَ وَرَجَعَتْ اِلَیْکَ حَدِیْقَتُکَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : أَفَلَا تَرٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ لِلْمُتَصَدِّقِ صَدَقَتَہُ لَمَّا رَجَعَتْ اِلَیْہِ بِالْمِیْرَاثِ وَمَنَعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مِنِ ابْتِیَاعِ صَدَقَتِہٖ۔فَثَبَتَ بِہٰذَیْنِ الْحَدِیْثَیْنِ اِبَاحَۃُ الصَّدَقَۃِ الرَّاجِعَۃِ اِلَی الْمُتَصَدِّقِ بِفِعْلِ اللّٰہِ وَکَرَاہَۃُ الصَّدَقَۃِ الرَّاجِعَۃِ اِلَیْہِ بِفِعْلِ نَفْسِہٖ۔ فَکَذٰلِکَ وُجُوْبُ النَّفَقَۃِ لِلْأَبِ عَنْ مَالِ الِابْنِ لِحَاجَتِہٖ وَفَقْرِہِ وَجَبَتْ لَہُ بِاِیجَابِ اللّٰہِ تَعَالٰی اِیَّاہَا لَہٗ۔فَأَبَاحَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِذٰلِکَ ارْتِجَاعَ ہِبَتِہٖ وَاِنْفَاقَہَا عَلٰی نَفْسِہِ وَجَعَلَ ذٰلِکَ کَمَا رَجَعَ اِلَیْہِ بِالْمِیْرَاثِ لَا کَمَا رَجَعَ اِلَیْہِ بِالِابْتِیَاعِ وَالِارْتِجَاعِ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ خَصَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ الْوَالِدَ الْوَاہِبَ دُوْنَ سَائِرِ الْوَاہِبِیْنَ .أَفَیَکُوْنُ حُکْمُ الْوَلَدِ فِیْمَا وَہَبَ لِأَبِیْھَاخِلَافَ حُکْمِ الْوَالِدِ فِیْمَا وَہَبَ لِوَلَدِہٖ؟ قِیْلَ لَہٗ : بَلْ حُکْمُہُمَا فِیْ ہٰذَا سَوَاء ٌ فَذِکْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَدَہُمَا عَلَی الْمَعْنَی الَّذِیْ ذٰکَرْنَا یُجْزِئُ مِنْ ذِکْرِہِ اِیَّاہُمَا وَمِنْ ذِکْرِ غَیْرِہِمَا مِمَّنْ حُکْمُہٗ فِیْ ہٰذَا مِثْلُ حُکْمِہِمَا .وَقَدْ قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ وَخَالَاتُکُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ.فَحَرَّمَ ہٰؤُلَائِ جَمِیْعًا بِالْأَنْسَابِ .ثُمَّ قَالَ وَأُمَّہَاتُکُمُ اللَّاتِیْ أَرْضَعْنَکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَلَمْ یَذْکُرْ فِی التَّحْرِیْمِ بِالرَّضَاعَۃِ غَیْرَ ہَاتَیْنِ .فَکَانَ ذِکْرُہُ ذٰلِکَ دَلِیْلًا عَلٰی أَنَّ سَائِرَ مَنْ حُرِّمَ بِالنَّسَبِ فِیْ حُکْمِ الرَّضَاعِ سَوَاء ٌ وَأَغْنَاہُ ذِکْرُ ہَاتَیْنِ بِالتَّحْرِیْمِ بِالرَّضَاعِ عَنْ ذِکْرِ مَنْ سِوَاہُمَا فِیْ ذٰلِکَ اِذْ کَانَ قَدْ جَمَعَ بَیْنَہُنَّ فِی التَّحْرِیْمِ بِالْأَنْسَابِ فَجَعَلَ حُکْمَہُنَّ حُکْمًا وَاحِدًا .فَدَلَّ تَحْرِیْمُہُ بَعْضَہُنَّ أَیْضًا بِالرَّضَاعِ أَنَّ حُکْمَہُنَّ فِیْ ذٰلِکَ حُکْمٌ وَاحِدٌ .فَکَذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَالَ لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ یَرْجِعَ فِیْ ہِبَتِہِ فَعَمّ بِذٰلِکَ النَّاسَ جَمِیْعًا .ثُمَّ قَالَ اِلَّا الْوَالِدُ لِوَلَدِہِ عَلَی الْمَعْنَی الَّذِیْ ذٰکَرْنَا- دَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ مَنْ سِوَی الْوَالِدِ مِنَ الْوَاہِبِیْنَ فِیْ رُجُوْعِ الْہِبَاتِ اِلَیْہِمْ یُرِدْ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِیَّاہَا کَذٰلِکَ وَأَغْنَاہُ ذِکْرُ بَعْضِہِمْ عَنْ ذِکْرِ سَائِرِہِمْ .فَلَمْ یَکُنْ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ہٰذِہِ الْآثَارِ مَا یَدُلُّنَا عَلٰی أَنَّ لِلْوَاہِبِ أَنْ یَرْجِعَ فِیْ ہِبَتِہِ بِنَقْضِہِ اِیَّاہَا حَتّٰی یَأْخُذَہَا مِنَ الْمَوْہُوْبِ لَہُ وَیَرُدَّہَا اِلَی مِلْکِہِ الْمُتَقَدِّمِ الَّذِی أَخْرَجَہَا مِنْہُ بِالْہِبَۃِ .فَنَظَرْنَا ہَلْ نَجِدُ فِیْمَا رُوِیَ عَنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ شَیْئًا .
٥٦٩٠: عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اپنی والدہ کو ایک باغ کا عطیہ دیا ہے اب اس کا انتقال ہوگیا اور اس نے میرے علاوہ کوئی وارث نہیں چھوڑا۔ آپ نے فرمایا تمہارا صدقہ واجب ہوگیا (ادا ہوچکا) اور تیرا باغ تیری طرف لوٹ آیا۔ اگر کوئی معترض کہے کہ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہبہ کرنے والے والد کو خاص کیا ہے باقی ہبہ کرنے والے کے لیے یہ حکم کیسے ہوسکتا ہے اگر بیٹا باپ کو کوئی چیز ہبہ کرے تو اس کا حکم باپ کے بیٹے کو ہبہ کرنے کے خلاف ہے۔ تو اس کے جواب میں کہے اس سلسلے میں دونوں کا حکم یکساں ہے تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس سبب سے جس کو کہ ہم نے ذکر کیا ایک کا تذکرہ دونوں کے ذکر کو کفایت کرنے والا ہے بلکہ ان دونوں کے علاوہ کے لیے بھی کافی ہے جن کا یہی حکم ہو۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ تم پر تمہاری مائیں تمہاری بیٹیاں ‘ تمہاری بہنیں ‘ تمہاری پھوپھیاں ‘ تمہاری خالائیں ‘ تمہاری بھتیجیاں اور بھانجیاں حرام کی گئیں یہ نسبی رشتہ کے اعتبار سے ہیں پھر فرمایا تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی حرام ہیں دودھ کے رشتہ میں صرف ان دو کے ذکر پر اکتفا کیا ان دو کا ذکر کردینا اس بات کی دلیل ہے کہ جو عورتیں نسب کے لحاظ سے حرام ہیں۔ دودھ کی وجہ سے بھی ان تمام کا حکم وہی ہے دودھ کی وجہ سے ان دو کے حرام ہونے کے تذکرے نے باقی کے تذکرے سے بےنیاز کردیا کیونکہ نسب کی وجہ سے حرام ہونے میں تمام کا ذکر کردیا اور ان تمام کے لیے ایک ہی حکم قرار دیا (یعنی حرمت) تو اس سے اس بات پر دلالت مل گئی کہ رضاعت کی وجہ سے بعض کے حرام ہونے سے دوسری رضاعی رشتہ دار عورتوں کا حکم بھی یہی ہے۔ اسی طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب یہ فرمایا کہ کسی شخص کو ہبہ میں رجوع درست نہیں تو یہ حکم تمام لوگوں کو شامل ہے پھر فرمایا سوائے باپ کے جو کہ اپنے بیٹے کو ہبہ کرے یہ بات جو کہ ہم نے کہی ہے اس کی بنا پر یہ اس بات پر دلالت ہے کہ والد کے علاوہ ہبہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے حکم سے رجوع کریں تو یہی حکم ہوگا۔ تو والد کے تذکرے نے دوسروں کے تذکرہ سے بےنیاز کردیا۔ فلہذا ان روایات میں ایسی کوئی بات نہیں پائی جاتی جو اس بات پر دلالت کرنے والی ہو کہ ہبہ کرنے والا اپنے ہبہ کو توڑ کر موہوب لہ سے واپس لے اور اسے اپنی سابقہ ملکیت میں لائے۔ جس ملکیت سے اس نے ہبہ کر کے اس شئی کو نکالا تھا۔ اب ہم دیکھنا چاہتے کہ آیا آثار صحابہ کرام میں ایسی کوئی چیز پائی جاتی ہے جس سے کوئی دلالت میسر آجائے۔
تخریج : ابن ماجہ فی الصدقات باب ٣۔
سوال : اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہبہ کرنے والے والد کو خاص کیا ہے باقی ہبہ کرنے والے کے لیے یہ حکم کیسے ہوسکتا ہے اگر بیٹا باپ کو کوئی چیز ہبہ کرے تو اس کا حکم باپ کے بیٹے کو ہبہ کرنے کے خلاف ہے۔
جواب اس سلسلے میں دونوں کا حکم یکساں ہے تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس سبب سے ججس کو کہ ہم نے ذکر کیا ایک کا تذکرہ دونوں کے ذکر کو کفایت کرنے والا ہے بلکہ ان دونوں کے علاوہ کے لیے بھی کافی جن کا یہی حکم ہو۔
آثار صحابہ (رض) سے اس کی تلاش :
اب ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا آثار صحابہ کرام میں ایسی کوئی چیز پائی جاتی ہے جس سے کوئی دلالت میسر آجائے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔