HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5885

۵۸۸۴: وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَامّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْمُرَادِیُّ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِیْ بِشْرٍ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیْ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانُوْا فِیْ غُزَاۃٍ فَمَرُّوْا بِحَی مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ فَقَالُوْا : ہَلْ فِیْکُمْ مِنْ رَاقٍ ؟ فَاِنَّ سَیِّدَ الْحَیِّ قَدْ لُدِغَ أَوْ قَدْ عَرَضَ لَہٗ شَیْئٌ .قَالَ : فَرَقَاہُ رَجُلٌ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ فَأُعْطِیَ قَطِیْعًا مِنَ الْغَنَمِ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہٗ۔فَسَأَلَ عَنْ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَہٗ بِمَ رَقِیَتْہٗ؟ فَقَالَ : بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ .قَالَ : وَمَا یُدْرِیْکَ أَنَّہَا رُقْیَۃٌ ؟ قَالَ : ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خُذُوْہَا وَاضْرِبُوْا لِیْ مَعَکُمْ فِیْہَا بِسَہْمٍ .فَاحْتَجَّ قَوْمٌ بِہٰذِہِ الْآثَارِ فَقَالُوْا لَا بَأْسَ بِالْجُعْلِ عَلَی تَعْلِیْمِ الْقُرْآنِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَکَرِہُوْا الْجُعْلَ عَلَی تَعْلِیْمِ الْقُرْآنِ کَمَا قَدْ یُکْرَہُ الْجُعْلُ عَلَی تَعْلِیْمِ الصَّلَاۃِ .وَقَدْ کَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ عَلٰی أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ الْآثَارَ الْأُوَلَ فِیْ ذٰلِکَ لَمْ یَکُنِ الْجُعْلُ الْمَذْکُوْرُ فِیْہَا عَلَی تَعْلِیْمِ الْقُرْآنِ وَاِنَّمَا کَانَ عَلَی الرُّقَی الَّتِیْ لَمْ یَقْصِدْ بِالْاِسْتِئْجَارِ عَلَیْہَا اِلَی الْقُرْآنِ .وَکَذٰلِکَ نَقُوْلُ نَحْنُ أَیْضًا : لَا بَأْسَ بِالْاِسْتِئْجَارِ عَلَی الرُّقَی وَالْعِلَاجَاتِ کُلِّہَا وَاِنْ کُنَّا نَعْلَمُ أَنَّ الْمُسْتَأْجَرَ عَلٰی ذٰلِکَ قَدْ یَدْخُلُ فِیْمَا یَرْقِی بِہٖ بَعْضُ الْقُرْآنِ لِأَنَّہٗ لَیْسَ عَلَی النَّاسِ أَنْ یَرْقِیَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا فَاِذَا اُسْتُؤْجِرُوْا فِیْہِ عَلٰی أَنْ یَعْمَلُوْا مَا لَیْسَ عَلَیْہِمْ أَنْ یَعْمَلُوْھُ جَازَ ذٰلِکَ .وَتَعْلِیْمُ الْقُرْآنِ عَلَی النَّاسِ وَاجِبٌ أَنْ یُعَلِّمَہُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا لِأَنَّ فِیْ ذٰلِکَ التَّبْلِیغَ عَنِ اللّٰہِ تَعَالٰی اِلَّا أَنَّ مَنْ عَلِمَہٗ مِنْہُمْ أَجْزَیْ ذٰلِکَ مِنْ بَقِیَّتِہِمْ کَالصَّلَاۃِ عَلَی الْجَنَائِزِ اِنَّمَا ہِیَ فَرْضٌ عَلَی النَّاسِ جَمِیْعًا اِلَّا أَنَّ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ مِنْہُمْ أَجْزَیْ عَنْ بَقِیَّتِہِمْ .وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا أَسْتَأْجَرَ رَجُلًا لِیُصَلِّیَ عَلَی وَلِیْ لَہٗ قَدْ مَاتَ لَمْ یَجُزْ ذٰلِکَ لِأَنَّہٗ اِنَّمَا اسْتَأْجَرَہُ عَلٰی أَنْ یَفْعَلَ مَا عَلَیْہِ أَنْ یَفْعَلَ ذٰلِکَ .فَکَذٰلِکَ تَعْلِیْمُ النَّاسِ الْقُرْآنَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا ہُوَ عَلَیْہِمْ فَرْضٌ اِلَّا أَنَّ مَنْ فَعَلَہٗ مِنْہُمْ فَقَدْ أَجْزَی فِعْلُہُ ذٰلِکَ عَنْ بَقِیَّتِہِمْ .فَاِذَا اسْتَأْجَرَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا عَلَی تَعْلِیْمِ ذٰلِکَ کَانَتْ اِجَارَتُہُ تِلْکَ وَاسْتِئْجَارُہُ اِیَّاہُ بَاطِلًا لِأَنَّہٗ اِنَّمَا اسْتَأْجَرَہُ عَلٰی أَنْ یُؤَدِّیَ فَرْضًا ہُوَ عَلَیْہِ لِلّٰہِ تَعَالٰی وَفِیْمَا یَفْعَلُہُ لِنَفْسِہٖ لِأَنَّہٗ اِنَّمَا یَسْقُطُ عَنْہُ الْفَرْضُ بِفِعْلِہِ اِیَّاہُ وَالْاِجَارَاتُ اِنَّمَا تَجُوْزُ وَتُمْلَکُ بِہَا الْأَبْدَالُ فِیْمَا یَفْعَلُہُ الْمُسْتَأْجِرُوْنَ لِلْمُسْتَأْجَرَیْنِ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَہَلْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئٌ یَدُلُّ عَلٰی مَا ذَکَرْتُ فِی الْمَنْعِ مِنْ الْاِسْتِئْجَارِ عَلَی تَعْلِیْمِ الْقُرْآنِ ؟ قِیْلَ لَہٗ : نَعَمْ قَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّہٗ قَالَ لَا تَأْکُلُوْا بِالْقُرْآنِ .وَعَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ قَالَ : کُنْتُ أُقْرِئُ نَاسًا مِنْ أَہْلِ الصُّفَّۃِ الْقُرْآنَ فَأَہْدَیْ اِلَیَّ رَجُلٌ مِنْہُمْ قَوْسًا عَلٰی أَنْ أَقْبَلَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ تَعَالٰی .فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِیْ اِنْ أَرَدْتُ أَنْ یُطَوِّقَک اللّٰہُ بِہَا قَوْسًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْہَا .وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ کُلَّہٗ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَسَانِیدِہَا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنَّا مِنْ کِتَابِنَا ہٰذَا فِی بَابِ التَّزْوِیْجِ عَلَی سُوْرَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ مِنْ کِتَابِ النِّکَاحِ .ثُمَّ قَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا
٥٨٨٤: ابوالمتوکل ناجی نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک غزوہ میں شریک تھے۔ ان کا گزر ایک عرب قبیلہ کے پاس سے ہوا تو انھوں نے پوچھا کیا تم میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرلیتا ہے ہمارے قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا یا اس کو کوئی عارضہ پیش آگیا ہے۔ ابو سعید کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے فاتحہ الکتاب پڑھ کر دم کردیا تو اس نے بکریوں کا ایک گلہ دیا اس آدمی نے لینے سے انکار کردیا پھر اس آدمی نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا تو نے کس چیز سے دم کیا اس آدمی نے کہا فاتحۃ الکتاب سے۔ آپ نے فرمایا : تمہیں کیا معلوم کہ وہ جھاڑ کا کام دیتی ہے ابو سعید کہتے ہیں پھر آپ نے اس کو لینے کا حکم دیا اور فرمایا اس میں میرا بھی ایک حصہ رکھ لو۔ ان آثار کو سامنے رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعلیم قرآن پر اجرت میں حرج نہیں۔ تعلیم قرآن پر اجرت جائز نہیں جس طرح کہ نماز کی تعلیم پر اجرت جائز نہیں۔ اس سلسلہ میں جو روایات پیش کی گئی ہیں ان میں جس اجرت کا ذکر ہے وہ قرآن مجید کی تعلیم پر نہیں وہ دم پر اجرت ہے اور اس میں قرآن مجید پر اجرت کا قصد نہیں کیا گیا اور اس میں تو ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ دم کرنے اور ہر قسم کے علاج معالجہ پر اجرت درست ہیں اگرچہ ہم یہ جانتے ہیں اس پر اجرت لینے والا بعض اوقات قرآن مجید کے کسی حصہ کے ساتھ بھی دم کرتا ہے۔ ایک دوسرے کو دم کرنا واجب نہیں فلہذا اگر وہ ایسے عمل پر اجارہ کریں جو ان پر لازم نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ مگر لوگوں پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کو قرآن مجید سکھائیں کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تبلیغ ہے مگر جو ان میں سے تعلیم دے گا تو وہ باقی لوگوں کی طرف سے کفایت کرنے والا ہوگا جیسا کہ نماز جنازہ تمام لوگوں پر فرض ہے مگر بعض کے ادا کرلینے سے باقی کی طرف سے کفایت ہوجائے گی اور اگر کوئی شخص کسی سے اپنے رشتہ دار کے نماز جنازہ پڑھنے کی اجرت مانگے تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس عمل کی اجرت مانگ رہا ہے جو اس پر لازم ہے۔ اسی طرح قرآن مجید بھی ایک دوسرے کو سکھانا فرض ہے البتہ بعض کے سکھا دینے سے باقی کی طرف سے کفایت ہوجائے گی۔ فلہذا اگر کوئی کسی کو تعلیم قرآن کے لیے اجرت پر رکھے تو یہ اجارہ اور اجرت دونوں ناجائز ہیں کیونکہ اس فرض عمل پر اجارہ کیا ہے اور اس عمل کو سقوط فرض کے لیے اسے خود کرنا لازم تھا مگر اجاروں میں مزدور اپنے مستاجر کے لیے عمل کرتا ہے تبھی تو اجارہ درست ہوتا ہے اور وہ بدل کا مالک بنتا ہے۔ آپ نے تعلیم قرآن مجید کے سلسلے میں جو بات کہی ہے کیا اس پر کوئی چیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی منقول ہے۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بہت سی روایات وارد ہیں مثلا ” لاتاکلوا بالقرآن “ نمبر ٢ حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں بعض اصحاب صفہ کو قرآن مجید پڑھاتا تھا۔ ان میں سے ایک نے مجھے ایک کمان ہدیہ میں دی اور اصرار کیا کہ اس کو راہ خدا کے لیے قبول فرمائیں۔ میں نے یہ بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ذکر کی تو آپ نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو کہ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کی کمان کا طوق ڈالیں تو اسے قبول کرلو۔
تخریج : بخاری فی الطب باب ٣٣‘ مسلم فی السلام ٦٥؍٦٦‘ مسند احمد ٣‘ ٢؍٤٤۔
فریق اول کا مؤقف : ان آثار کو سامنے رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعلیم قرآن پر اجرت میں حرج نہیں۔
فریق ثانی کا مؤقف : تعلیم قرآن پر اجرت جائز نہیں جس طرح کہ نماز کی تعلیم پر اجرت جائز نہیں۔
مؤقف اول کا جواب : اس سلسلہ میں جو روایات پیش کی گئی ہیں ان میں جس اجرت کا ذکر ہے وہ قرآن مجید کی تعلیم پر نہیں وہ دم پر اجرت ہے اور اس میں قرآن مجید پر اجرت کا قصد نہیں کیا گیا اور اس میں ت وہم بھی یہی کہتے ہیں کہ دم کرنے اور ہر قسم کے علاج معالجہ پر اجرت درست ہیں اگرچہ ہم یہ جانتے ہیں اس پر اجرت لینے والا بعض اوقات قرآن مجید کے کسی حصہ کے ساتھ بھی دم کرتا ہے۔
وجہ جواز : ایک دوسرے کو دم کرنا واجب نہیں فلہذا اگر وہ ایسے عمل پر اجارہ کریں جو ان پر لازم نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ مگر لوگوں پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کو قرآن مجید سکھائیں کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تبلیغ ہے مگر جو ان میں سے تعلیم دے گا تو وہ باقی لوگوں کی طرف سے کفایت کرنے والا ہوگا جیسا کہ نماز جنازہ تمام لوگوں پر فرض ہے مگر بعض کے ادا کرلینے سے باقی کی طرف سے کفایت ہوجائے گی اور اگر کوئی شخص کسی سے اپنے رشتہ دار کے نماز جنازہ پڑھنے کی اجرت مانگے تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس عمل کی اجرت مانگ رہا ہے جو اس پر لازم ہے۔ اسی طرح قرآن مجید بھی ایک دوسرے کو سکھانا فرض ہے البتہ بعض کے سکھا دینے سے باقی کی طرف سے کفایت ہوجائے گی۔
فلہذا اگر کوئی کسی کو تعلیم قرآن کے لیے اجرت پر رکھے تو یہ اجارہ اور اجرت دونوں ناجائز ہیں کیونکہ اس فرض عمل پر اجارہ کیا ہے اور اس عمل کو سقوط فرض کے لیے اسے خود کرنا لازم تھا مگر اجاروں میں مزدور اپنے مستاجر کے لیے عمل کرتا ہے تبھی تو اجارہ درست ہوتا ہے اور وہ بدل کا مالک بنتا ہے۔
سوال : آپ نے تعلیم قرآن مجید کے سلسلے میں جو بات کہی ہے کیا اس پر کوئی چیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی منقول ہے۔
جواب : اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بہت سی روایات وارد ہیں مثلا ” لاتاکلوا بالقرآن “ نمبر ٢ حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں بعض اصحاب صفہ کو قرآن مجید پڑھاتا تھا۔ ان میں سے ایک نے مجھے ایک کمان ہدیہ میں دی اور اصرار کیا کہ میں اس کو راہ خدا کے لیے قبول فرمائیں۔ میں نے یہ بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ذکر کی تو آپ نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو کہ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کی کمان کا طوق ڈالیں تو اسے قبول کرلو۔
تخریج : ابو داؤد فی البیوع باب ٣٦‘ ابن ماجہ فی التجارات باب ٨‘ مسند احمد ٥؍٣١٥۔
ہم نے ان روایات کو باب التزویج علی سورة من القرآن کتاب النکاح میں ذکر کیا ہے۔ اس سلسلہ کی مزید روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔