HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5974

۵۹۷۳: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْیَمَانِ قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِیْ حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عُمَارَۃُ بْنُ خُزَیْمَۃَ الْأَنْصَارِیُّ أَنَّ عُمَرَ حَدَّثَہٗ وَہُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِیْ فَاسْتَتْبَعَہُ لِیُقْبِضَہُ ثَمَنَ فَرَسِہٖ۔ فَأَسْرَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَشْیَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِیُّ فَطَفِقَ رِجَالٌ یَعْتَرِضُوْنَ الْأَعْرَابِیَّ فَیُسَاوِمُوْنَہُ بِالْفَرَسِ لَا یَشْعُرُوْنَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَہُ حَتّٰی زَادَ بَعْضُہُمُ الْأَعْرَابِیَّ فِی السَّوْمِ عَلَی ثَمَنِ الْفَرَسِ الَّذِی ابْتَاعَہُ بِہٖ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَنَادَی الْأَعْرَابِیُّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : اِنْ کُنْتُ مُبْتَاعًا لِہٰذَا الْفَرَسِ فَابْتَعْہُ وَاِلَّا بِعْتُہُ .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ سَمِعَ نِدَائَ الْأَعْرَابِیِّ فَقَالَ أَوَلَیْسَ قَدْ ابْتَعْتُہٗ مِنْک ؟ فَقَالَ الْأَعْرَابِیُّ : لَا وَاللّٰہِ مَا بِعْتُک .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَلَی قَدْ ابْتَعْتُہٗ مِنْک .فَطَفِقَ النَّاسُ یَلْوُوْنَ بِالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْأَعْرَابِیِّ وَہُمَا یَتَرَاجَعَانِ وَطَفِقَ الْأَعْرَابِیُّ یَقُوْلُ : ہَلُمَّ شَھِیْدًا یَشْہَدُ لَک أَنِّیْ قَدْ بَایَعْتُک مِمَّنْ جَائَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَقَالُوْا لِلْأَعْرَابِیِّ وَیْلَک اِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَکُنْ یَقُوْلُ اِلَّا حَقًّا حَتّٰی جَائَ خُزَیْمَۃُ فَاسْتَمَعَ لِمُرَاجَعَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمُرَاجَعَۃِ الْأَعْرَابِیِّ وَہُوَ یَقُوْلُ ہَلُمَّ شَھِیْدًا یَشْہَدُ لَک أَنِّیْ قَدْ بَایَعْتُک .فَقَالَ خُزَیْمَۃُ : أَنَا أَشْہَدُ أَنَّک قَدْ بَایَعْتُہٗ .فَأَقْبَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی خُزَیْمَۃَ فَقَالَ بِمَ تَشْہَدُ ؟ فَقَالَ بِتَصْدِیقِک یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ .فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ شَہَادَۃَ خُزَیْمَۃَ بِشَہَادَۃِ رَجُلَیْنِ .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ الشَّاہِدُ الَّذِی قَدْ ذَکَرْنَا قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ہُوَ خُزَیْمَۃَ بْنَ ثَابِتٍ فَیَکُوْنَ الْمَشْہُوْدُ لَہٗ بِشَہَادَتِہٖ وَحْدَہُ مُسْتَحِقًّا لِمَا شَہِدَ لَہٗ کَمَا یَسْتَحِقُّ غَیْرُہُ بِالشَّاہِدَیْنِ مِمَّا شَہِدَا لَہٗ بِہٖ فَادَّعَی الْمُدَّعَیْ عَلَیْہِ الْخُرُوْجَ مِنْ ذٰلِکَ الْحَقِّ اِلَی الْمُدَّعِی فَاسْتَحْلَفَہُ لَہٗ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی ذٰلِکَ وَأُرِیْدَ بِنَقْلِ ہٰذَا الْحَدِیْثِ لِیُعْلَمَ أَنَّ الْمُدَّعِیَ اِذَا أَقَامَ الْبَیِّنَۃَ عَلَی دَعْوَاہُ وَادَّعَی الْمُدَّعَیْ عَلَیْہِ الْخُرُوْجَ مِنْ ذٰلِکَ الْحَقِّ اِلَیْہِ - أَنَّ عَلَیْہِ الْیَمِیْنَ مَعَ بَیِّنَتِہٖ۔فَہٰذِہِ وُجُوْہٌ یَحْتَمِلُہَا مَا جَائَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ قَضَائِہِ بِالْیَمِیْنِ مَعَ الشَّاہِدِ .فَلَا یَنْبَغِی لِأَحَدٍ أَنْ یَأْتِیَ اِلَی خَبَرٍ قَدْ احْتَمَلَ ہٰذِہِ التَّأْوِیْلَاتِ فَیَعْطِفَہُ عَلٰی أَحَدِہَا بِلَا دَلِیْلٍ یَدُلُّہُ عَلٰی ذٰلِکَ مِنْ کِتَابٍ أَوْ سُنَّۃٍ أَوْ اِجْمَاعٍ ثُمَّ یَزْعُمُ أَنَّ مَنْ خَالَفَ ذٰلِکَ مُخَالِفٌ لَمَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَکَیْفَ یَکُوْنُ مُخَالِفًا لَمَا قَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَأَوَّلَ ذٰلِکَ عَلَی مَعْنًیْ یَحْتَمِلُ مَا قَالَ ؟ .بَلْ مَا خَالَفَ اِلَّا تَأْوِیْلَ مُخَالِفِہِ بِحَدِیْثِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَمْ یُخَالِفْ شَیْئًا مِنْ حَدِیْثِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہُ مَا
٥٩٧٣: عمارہ بن خزیمہ انصاری نے روایت کی کہ عمر (رض) نے بیان کیا یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بدو سے گھوڑا خریدا۔ وہ آپ کے پیچھے چلا تاکہ گھوڑے کی قیمت وصول کرے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیز تیز چلے اور بدو سست رفتاری سے چلا کچھ لوگ اس کو ملنے لگے اور اس سے گھوڑے کا سودا کر رہے تھے ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا سودا کرچکے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض نے بدو کو اس سے زیادہ کی پیش کش کی جس پر آپ نے خریدا تھا۔ تو بدو نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی کہ اگر آپ نے گھوڑا خریدنا ہو تو خرید لو ورنہ میں اس کو فروخت کروں گا۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدو کی آواز سن کر فرمایا کیا یہ میں تم سے خرید نہیں چکا ہوں ؟ اس نے کہا نہیں۔ اللہ کی قسم میں نے یہ آپ کو نہیں بیچا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیوں نہیں۔ میں یہ تم سے خرید چکا ہوں۔ لوگ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور بدو کی طرف متوجہ ہوئے جبکہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر بات کو لوٹا رہے تھے۔ بدو کہنے لگا تم گواہ لاؤ جو یہ گواہی دے کہ یہ گھوڑا میں نے آپ کو فروخت کردیا ہے جو مسلمان موقعہ پر آئے وہ بدو کو کہنے لگے تم پر افسوس ہے ! بلاشبہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو سچی بات ہی فرماتے ہیں (یہ بات ہوتی رہی) یہاں تک کہ حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری (رض) آئے اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جواب اور بدو کے جواب کو سنا کہ وہ کہتا جا رہا تھا گواہ لاؤ جو گواہی دے کہ آپ نے مجھ سے اس کا سودا کرلیا ہے خزیمہ کہنے لگے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس سے یہ گھوڑا خریدا ہے۔ اس پر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خزیمہ کی طرف توجہ فرماتے ہوئے کہا تم کس طرح گواہی دیتے ہو ؟ تو انھوں نے جواب دیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کی تصدیق کی وجہ سے۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خزیمہ (رض) کی گواہی کو دو گواہوں کے برابر قرار دیا۔ پس اگر گواہ اس طرح کا ہو جس کا ہم نے تذکرہ کیا ممکن ہے کہ وہ حضرت خزیمہ بن ثابت (رض) ہوں تو ان کی صرف ایک گواہی ہی اس چیز کا حقدار بنا دیتی ہے جیسا کہ دوسرے دو گواہوں سے حقدار بنتے ہیں۔ جب مدعا علیہ نے مدعی کے اپنے حق سے بری الذمہ ہونے کا دعویٰ کیا تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس (مدعیٰ علیہ) کو اس بات پر قسم دی۔ اس روایت کے ذکر کرنے سے مقصد یہ بتلانا ہے کہ مدعی جب اپنے دعویٰ پر گواہ قائم کر دے اور مدعیٰ علیہ یہ دعویٰ کرے کہ مدعیٰ علیہ اپنا حق حاصل کرچکا ہے تو اب گواہی کی موجودگی میں اس مدعا علیہ سے قسم لی جائے گی۔ پس اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔ اس میں ان وجوہ کا احتمال ہے۔ اب کسی شخص کو کب یہ مناسب ہے کہ وہ ایسی روایت پیش کرے جس میں ان تاویلات کا احتمال ہو پھر کسی ایسی دلیل کے بغیر سے کسی ایک معنی پر محمول کرے جس پر قرآن و سنت یا اجماع سے دلالت نہ پائی جاتی ہو۔ پھر یہ گمان کرنے لگے کہ جو شخص اس کا مخالف ہے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی روایت کا مخالف ہے۔ اب آپ ہی بتلائیں کہ وہ کس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روایت کا مخالف ہوسکتا ہے جبکہ اس نے وہ معنی مراد لیا جس کا حدیث میں احتمال ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اس نے اپنے مخالف کی ان تاویلات کی مخالفت کی ہے جو اس نے حدیث کے ضمن میں بیان کیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد کی مخالفت نہیں کی۔ حضرت علی (رض) کی روایت ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔