HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

6012

۶۰۱۰: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا الْوَہْبِیُّ قَالَ : ثَنَا الْمَاجِشُوْنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ : جَائَ نِیْ عُوَیْمِرٌ ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔فَقَدْ عَلِمْنَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ عَلِمَ الْکَاذِبُ مِنْہُمَا بِعَیْنِہِ لَمْ یُفَرِّقْ بَیْنَہُمَا وَلَمْ یُلَاعِنْ لَوْ عَلِمَ أَنَّ الْمَرْأَۃَ صَادِقَۃٌ لَحَدَّ الزَّوْجَ لَہَا بِقَذْفِہِ اِیَّاہَا .وَلَوْ عَلِمَ أَنَّ الزَّوْجَ صَادِقٌ لَحَدَّ الْمَرْأَۃَ بِالزِّنَا الَّذِیْ کَانَ مِنْہَا .فَلَمَّا خَفِیَ الصَّادِقُ مِنْہُمَا عَلَی الْحَاکِمِ وَجَبَ حُکْمٌ آخَرُ فَحَرَّمَ الْفَرَجَ عَلَی الزَّوْجِ فِی الْبَاطِنِ وَالظَّاہِرِ وَلَمْ یَرُدَّ ذٰلِکَ اِلَی حُکْمِ الْبَاطِنِ .فَلَمَّا شَہِدَا فِی الْمُتَلَاعِنَیْنِ ثَبَتَ أَنَّ کَذٰلِکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا وَالْقَضَائُ بِمَا لَیْسَ فِیْہِ تَمْلِیکُ أَمْوَالٍ أَنَّہٗ عَلٰی حُکْمِ الظَّاہِرِ لَا عَلٰی حُکْمِ الْبَاطِنِ وَأَنَّ حُکْمَ الْقَاضِیْ یَحْدُثُ فِیْ ذٰلِکَ التَّحْرِیْمِ وَالتَّحْلِیْلِ فِی الظَّاہِرِ وَالْبَاطِنِ جَمِیْعًا وَأَنَّہٗ خِلَافُ الْأَمْوَالِ الَّتِیْ تُقْضَی بِہَا عَلٰی حُکْمِ الظَّاہِرِ وَہِیَ فِی الْبَاطِنِ عَلَی خِلَافِ ذٰلِکَ .فَتَکُوْنُ الْآثَارُ الْأُوَلُ ہِیَ فِی الْقَضَائِ بِالْأَمْوَالِ وَالْآثَارُ الْأُخَرُ ہِیَ فِی الْقَضَائِ بِغَیْرِ الْأَمْوَالِ مِنْ ثَبَاتِ الْعُقُوْدِ وَحِلِّہَا حَتّٰی تَتَّفِقَ مَعَانِیْ وُجُوْہِ الْآثَارِ وَالْأَحْکَامِ وَلَا تَتَضَادَّ .وَقَدْ حَکَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمُتَبَایِعَیْنِ اِذَا اخْتَلَفَا فِی الثَّمَنِ وَالسِّلْعَۃُ قَائِمَۃٌ أَنَّہُمَا یَتَحَالَفَانِ وَیَتَرَادَّانِ .فَتَعُوْدُ الْجَارِیَۃُ اِلَی الْبَائِعِ وَیَحِلُّ لَہٗ فَرْجُہَا وَیَحْرُمُ عَلَی الْمُشْتَرِی .وَلَوْ عَلِمَ الْکَاذِبُ مِنْہُمَا بِعَیْنِہِ اِذًا لَقَضٰی بِمَا یَقُوْلُ الصَّادِقُ وَلَمْ یَقْضِ بِفَسْخِ بَیْعٍ وَلَا بِوُجُوْبِ حُرْمَۃِ فَرْجِ الْجَارِیَۃِ الْمَبِیْعَۃِ عَلَی الْمُشْتَرِی .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ عَلٰی مَا وَصَفْنَا کَانَ کَذٰلِکَ کُلُّ قَضَائٍ بِتَحْرِیْمٍ أَوْ تَحْلِیْلٍ أَوْ عَقْدِ نِکَاحٍ أَوْ حِلِّہِ عَلٰی مَا حَکَمَ الْقَاضِی فِیْہِ فِی الظَّاہِرِ لَا عَلٰی حُکْمِہِ فِی الْبَاطِنِ وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ .
٦٠١٠: سہل بن سعد (رض) نے عاصم (رض) سے روایت کی ہے کہ میرے پاس عویمر (رض) آئے پھر اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ اگر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقین سے جھوٹ بولنے والے کا علم ہوتا تو آپ ان کے مابین تفریق نہ فرماتے۔ اور اگر یہ معلوم ہوتا کہ عورت یقیناً سچی ہے تو لعان نہ کراتے اور قذف کی وجہ سے خاوند کو حد لگاتے۔ اور اگر قطعی طور پر آپ کو معلوم ہوتا کہ مرد سچا ہے تو عورت کو زنا کی وجہ سے زنا کی حد جاری فرماتے کیونکہ وہ اس سے صادر ہوا۔ پس جب حاکم پر یہ بات مخفی ہو کہ ان میں سے سچا کون ہے تو دوسرا حکم یعنی لعان نافذ ہوتا ہے اور پر عورت کی شرمگاہ خاوند پر ظاہراً اور باطناً دونوں طرح حرام ہوتی ہے اور اسے باطنی حکم کی طرف لوٹایا نہیں جاتا۔ تو ان دونوں روایات سے جب دونوں لعان کرنے والوں کے متعلق یہ بات ثابت ہوگئی تو اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ باقی صورتوں میں بھی حکم یہی رہے گا اور جن صورتوں میں اموال کا مالک بنانا نہیں ہوتا وہ ظاہر کے حکم پر ہوتا ہے باطن کے حکم پر نہیں ہوتا اور اس میں قاضی کا فیصلہ دونوں صورتوں میں تحریم و تحلیل دونوں کو پیدا کرتا ہے اور یہ حکم ان موال کے خلاف ہے جن میں ظاہر کے مطابق فیصلہ کیا جاتا ہے اور وہ باطن میں اس کے خلاف ہوتا ہے۔ فلہذا پہلی روایات اموال کے فیصلہ سے متعلق ہیں اور دوسری فریق ثانی کی پیش کردہ روایات عقود وغیرہ ثابت کرنے اور ختم کرنے سے متعلق ہوں گی تاکہ روایات کے معانی میں اور احکام میں موافقت ہو اور تضاد نہ ہو۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آدمیوں کے مابین جو فیصلہ فرمایا جو کہ آپس میں سودا کرتے تھے کہ اگر ان کے مابین قیمت میں اختلاف ہوجائے اور سامان (مبیع قائم ہو تو وہ ایک دوسرے کو قسم دیں اور سودا واپس کردیا جائے اسی طرح لونڈی فروخت کرنے والے کی طرف لوٹا دی جائے گی اور اس کے لیے اس کی شرمگاہ حلال ہوگی اور خریدار پر حرام ہوگی اور اگر اسے معلوم ہو کہ فلاں شخص جھوٹا ہے تو اس وقت وہ سچ بولنے والے کے قول کا اعتبار کر کے اس پر فیصلہ کر دے گا اور بیع کو فسخ کرنے کا فیصلہ نہ کرے گا اور نہ ہی فروخت کی جانے والی لونڈی کی شرمگاہ کو خریدار کے لیے حرام قرار دے گا۔ تو جب یہ فیصلہ اس طرح ہے جس طرح ہم نے بیان کیا ہے تو حرام یا حلال ٹھہرانے عقد نکاح کرنے یا اسے توڑنے (طلاق دینے) سے متعلق فیصلہ بھی اسی طرح ہوگا۔ کہ قاضی اس کے ظاہری حکم کے مطابق فیصلہ کرے گا۔ باطنی حکم کے مطابق نہ ہوگا۔ یہ امام ابوحنیفہ اور امام محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔