HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

68

۶۸ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ قَالَ ثَنَا أَبُوْ حَیْوَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ ( اِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الْاِنَائِ غُسِلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَالثَّامِنَۃُ بِالتُّرَابِ) .وَأَمَّا النَّظَرُ فِیْ ذٰلِکَ فَقَدْ کَفَانَا الْکَلَامُ فِیْہِ مَا بَیَّنَّا مِنْ حُکْمِ اللُّحْمَانِ فِیْ بَابِ سُؤْرِ الْہِرِّ .وَقَدْ ذَہَبَ قَوْمٌ فِی الْکَلْبِ یَلَغُ فِی الْاِنَائِ أَنَّ الْمَائَ طَاہِرٌ وَیُغْسَلُ الْاِنَائُ سَبْعًا وَقَالُوْا إِنَّمَا ذٰلِکَ تَعَبُّدٌ ، تَعَبَّدْنَا بِہٖ فِی الْآنِیَۃِ خَاصَّۃً .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا سُئِلَ عَنِ الْحِیَاضِ الَّتِیْ تَرِدُہَا السِّبَاعُ فَقَالَ اِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلْ خَبَثًا) .فَقَدْ دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّہٗ اِذَا کَانَ دُوْنَ الْقُلَّتَیْنِ حَمَلَ الْخُبْثَ وَلَوْلَا ذٰلِکَ ، لَمَا کَانَ لِذِکْرِ الْقُلَّتَیْنِ مَعْنًی وَلَکَانَ مَا ہُوَ أَقَلُّ مِنْہُمَا وَمَا ہُوَ أَکْثَرُ سَوَائٌ .فَلَمَّا جَرَی الذِّکْرُ عَلَی الْقُلَّتَیْنِ ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَہُمَا خِلَافُ حُکْمِ مَا ہُوَ دُوْنَہُمَا .فَثَبَتَ بِھٰذَا مِنْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ وُلُوْغَ الْکَلْبِ فِی الْمَائِ یُنَجِّسُ الْمَائَ .وَجَمِیْعُ مَا بَیَّنَّا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ ہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٦٨ : ابو حیوہ نقل کرتے ہیں (کہ حضرت حسن سے ولوغ کلب کا مسئلہ پوچھا گیا تو انھوں نے) فرمایا ” جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجھ دو “ امام احمد (رح) کا فتویٰ بھی اسی طرح منقول ہے۔ البتہ نظر و فکر کے طور پر اس سلسلے میں ہمیں وہ کلام کافی ہے جو باب ” سو ٔر الہر “ میں گوشتوں کے سلسلے میں بیان کیا گیا۔ بعض لوگوں نے کتے کے متعلق جبکہ وہ برتن میں مُنہ ڈال دے یہ بات کہی ہے کہ پانی تو پاک ہے مگر برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے گا اور انھوں نے یہ کہا کہ یہ حکم تعبدی ہے جس کو ہم خاص طور پر برتنوں کے سلسلے میں بطور تعمیل حکم ادا کریں گے۔ ان کے خلاف ہمارے پاس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد بطور دلیل موجود ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان جوہڑوں کے متعلق جن پر درندے آتے جاتے ہیں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب پانی دو قلوں کی مقدار کو پہنچ جائے تو وہ نجاست کو نہیں اٹھاتا تو اس ارشاد سے یہ دلالت مل گئی کہ جب وہ دو مٹکوں سے کم ہوگا تو نجاست کو اٹھائے گا اگر یہ بات تسلیم نہ کی جائے تو مٹکوں کے تذکرے کا کوئی معنی ہی نہیں بنتا اور اس صورت میں اس سے کم اور زیادہ حکم میں یکساں ہیں۔ جب دو قلوں کا تذکرہ فرمایا تو اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ ان کا حکم ان سے کم پانی کے حکم کے خلاف ہے۔ پس اس قول رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہوگیا کہ کتے کا پانی میں مُنہ ڈالنا پانی کو پلید کردیتا ہے اور اس باب میں جو کچھ ہم نے بیان کیا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف اور محمد (رح) کا قول ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
گوشت کا حکم جو کہ باب سو ٔرالہر میں ذکر کر آئے وہ عقلی طور پر یہاں بھی کفایت کرتا ہے جب فریقین گوشت کی نجاست کے قائل ہیں تو اس سے مس کرنے والا جوٹھا پانی اس کے حکم میں کیونکر نہ ہوگا۔ واللہ اعلم۔
وقد ذھب قوم : سے قول ثالث کی طرف اشارہ کر کے اس کا جواب ذکر کر رہے ہیں کہ کتے کا جوٹھا پاک ہے امام مالک کے متعلق منقولہ اقوال میں سے مشہور قول یہ ہے اسی کے پیش نظر جواب دیا گیا ہے۔
مالکیہ پر اشکال اور ان کا جواب :
جب جوٹھا پاک ہے تو پھر برتن کو سات ‘ آٹھ اور تین مرتبہ دھونے کا حکم روایات میں چہ معنی دارد ؟ ان کی طرف سے جواب یہ دیا گیا کہ برتن کو سات مرتبہ وغیرہ دھونے کا حکم تعبدی ہے اور یہ تعبدی حکم برتنوں کے ساتھ خاص ہے۔ (واللہ اعلم)
اپنے مزاج و انداز کے برعکس یہاں مالکیہ کے دلائل کو ذکر نہیں کیا ایک جواب دے کر گزر گئے اسی لیے بعض نے ان کے جواب کو توجیہ القول بما لا یرضی بہ القائل قرار دیا کہ حدیث قلتین جب احناف کے ہاں مضطرب المتن ہے تو اس سے ہم پر الزام درست نہیں مگر بندہ کے نزدیک اسہل توجیہ یہ ہے کہ قلتین والی روایت کے اضطراب سے قطع نظر اتنی بات تو سب روایات سے ثابت ہے کہ مقدار کی یہ پابندی اس سے کم مقدار کے فرق کو ظاہر کرنے کے لیے لگائی گئی ہے ورنہ درندوں کے آنے جانے سے اگر کوئی فرق پیدا نہ ہوتا تھا تو جواب میں ایک خاص مقدار کی پابندی کی کیا ضرورت تھی بس اتنا کہنا کافی تھا ” وہ پاک ہے “ اس پابندی سے ظاہر کیا گیا کہ کم پر دوسرا حکم لگ گیا اور وہ ناپاکی کا ہے اور کتا بھی من جملہ درندوں کا حکم رکھتا ہے تو اس کا جوٹھا کیوں ناپاک نہ ہوگا۔ واللہ اعلم۔
پس ارشاد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہوا کہ ولوغ کلب سے پانی نجس ہوجاتا ہے یہ امام ابوحنیفہ (رح) ، ابو یوسف (رح) و محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔