HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

702

۷۰۲ : حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِیْ لُبَابَۃَ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبْزٰی أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یُحْدِثُ بَعْدَمَا یَغْتَسِلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ، فَیَتَوَضَّأُ، وَلَا یُعِیْدُ الْغُسْلَ .قِیْلَ لَہٗ : أَمَّا مَا رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَلَا دَلَالَۃَ فِیْہِ عَلَی الْفَرْضِ، لِأَنَّہٗ لَمَّا قَالَ لَہٗ زَاذَانُ إِنَّمَا أَسْأَلُک عَنِ الْغُسْلِ الَّذِیْ ھُوَ الْغُسْلُ، أَیْ الَّذِیْ فِیْ إصَابَتِہِ الْفَضْلُ قَالَ : " یَوْمُ الْجُمُعَۃِ، وَیَوْمُ الْفِطْرِ، وَیَوْمُ النَّحْرِ، وَیَوْمُ عَرَفَۃَ " فَقَرَنَ بَعْضَ ذٰلِکَ بِبَعْضٍ .فَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرَ مَعَ غُسْلِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ، لَیْسَ عَلَی الْفَرْضِ، فَکَذٰلِکَ غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ .وَأَمَّا مَا رُوِیَ عَنْ سَعْدٍ مِنْ قَوْلِہِ : " مَا کُنْتُ أَرَی أَنَّ مُسْلِمًا یَدَعُ الْغُسْلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ " أَیْ لِمَا فِیْہِ مِنَ الْفَضْلِ الْکَبِیْرِ مَعَ خِفَّۃِ مُؤْنَتِہٖ. وَأَمَّا مَا رُوِیَ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہِ " حَقُّ اللّٰہِ وَاجِبٌ، عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یَغْتَسِلُ فِیْ کُلِّ سَبْعَۃِ أَیَّامٍ " .فَقَدْ قَرَنَ ذٰلِکَ بِقَوْلِہٖ " وَلْیَمَسَّ طِیْبًا إِنْ کَانَ لِأَہْلِہِ " فَلَمْ یَکُنْ مَسِیْسُ الطِّیْبِ عَلَی الْفَرْضِ، فَکَذٰلِکَ الْغُسْلُ .فَقَدْ سَمِعَ عُمَرَ یَقُوْلُ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : مَا ذَکَرْنَاہُ، وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِالرُّجُوْعِ بِحَضْرَتِہٖ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ، فَذٰلِکَ أَیْضًا دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ عِنْدَہٗ کَذٰلِکَ .وَأَمَّا مَا رُوِیَ عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ، مِمَّا ذَکَرْنَا عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ فَہُوَ إرَادَۃٌ مِنْہُ لِلْقَصْدِ بِالْغُسْلِ إِلَی الْجُمُعَۃِ، لِاِصَابَۃِ الْفَضْلِ فِیْ ذٰلِکَ ؛ وَقَدْ رَوَیْنَا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبْزٰی خِلَافَ ذٰلِکَ .وَجَمِیْعُ مَا بَیَّنَّاہُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ، ہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی.
٧٠٢: سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ نے عبدالرحمن سے نقل کیا کہ وہ جمعہ کے دن کا غسل کر کے حدیث بیان فرماتے پھر وضو کرتے (اگر ضرورت ہوتی) غسل کا اعادہ نہ فرماتے۔ اس اعتراض کرنے والے کو کہا جائے گا کہ حضرت علی (رض) کی روایت میں فرضیت غسل جمعہ کی کوئی دلالت بھی نہیں کیونکہ جب ان سے زاذان نے کہا کہ میں آپ سے اس غسل کا پوچھ رہا ہوں جو کہ غسل ہے یعنی جس کو کرنے سے فضیلت ملتی ہے تو آپ نے فرمایا وہ جمعہ ‘ عیدین اور یوم عرفہ کا غسل ہے۔ آپ نے ان کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر پیش کیا جبکہ اس کے ساتھ مذکورہ غسل فرض نہیں تو غسل جمعہ کا بھی حکم انہی کی طرح ہے۔ رہی روایت سعد جس کے الفاظ یہ ہیں کہ میرے تو تصور میں بھی یہ بات نہیں کہ کوئی مسلمان غسل جمعہ کو چھوڑتا ہو یعنی اس بناء پر کہ اس کی فضیلت بہت اور مشقت معمولی ہے۔ باقی حضرت ابوہریرہ (رض) والی روایت کہ وہ اللہ تعالیٰ کا لازم ہونے والا حق ہے کہ ہر مسلمان کو ہفتہ میں ایک مرتبہ غسل کرنا چاہیے انھوں نے اس کو اس جملے کے ساتھ جوڑا کہ اگر گھر والوں کی خوشبو پائے تو وہ بھی لگاتے ـ(جب اپنے پاس نہ ہو) اور خوشبو کا لگانا جب فرض نہیں تو غسل جمعہ بھی فرض نہیں اور انھوں نے حضرت عمر (رض) کی وہ بات سنی جو انھوں نے حضرت عثمان (رض) کو کہی جس کا تذکرہ ہم کر آئے اور پھر ان کے سامنے حضرت عثمان (رض) کو واپسی کا حکم بھی نہ دیا اور نہ انھوں نے ان کے اس فعل کو انوکھا جانا یہ اس بات کی ان کے لیے مزید دلیل ہے کہ ان کے نزدیک بھی اس کا حکم اسی طرح (فضیلت والا) ہے۔ رہی ابوقتادہ (رض) والی روایت جس کا گزشتہ سطور میں تذکرہ کر آئے اس کی مراد یہ تھی کہ جمعہ کے دن اپنے قصد سے آدمی غسل کرے تاکہ اس فضیلت کو پالے اور ہم نے عبدالرحمن بن ابزی سے اس کے خلاف قول بھی ذکر کیا ہے۔ اس باب میں ہم نے جو کچھ بیان کیا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا قول ہے۔
حاصل روایات : ان میں کوئی روایت بھی ایسی نہیں جس سے وجوب پر استدلال کیا جاسکے ہم تفصیل سے عرض کردیتے ہیں۔
نمبر ١: حضرت علی (رض) کی روایت میں غسل جمعہ کی فرضیت پر کوئی دلالت نہیں کیونکہ جب زاذان نے ان سے دریافت کیا کہ میں تم سے بڑے غسل کے بارے میں دریافت کررہا ہوں جس کو کرنے میں بڑی فضیلت ہے تو انھوں نے چند اور غسل ایسے ملا دیئے جو کسی کے ہاں بھی فرض نہیں یوم الفطر ‘ یوم النحر ‘ یوم عرفہ اور یوم جمعہ۔ جب دوسرے فرض نہیں تو جمعہ کا غسل کس طرح فرض ہوا۔
نمبر ٢: حضرت سعد والی روایت کہ میرے خیال میں تو کوئی مسلمان جمعہ کا غسل نہیں چھوڑ سکتا۔ یہ بات اس کی فضیلت کی طرف اشارہ کے لیے فرمائی نہ کہ بیان وجوب کے لیے گویا وہ بتلا رہے تھے کہ معمولی سی تکلیف کی وجہ سے عظیم فضیلت سے کیوں کر محروم ہو۔
نمبر ٣: وہی حضرت ابوہریرہ (رض) والی روایت ” حق اللہ واجب “ تو غسل کے ساتھ ” لیمس طیبا “ کو ملانا خود دلیل ہے کہ غسل جمعہ اسی طرح فضیلت کی بات ہے جس طرح خوشبو لگانا ورنہ فرضیت خوشبو کا تو کوئی قائل نہیں۔
نمبر ٣: حضرت عمر (رض) نے عثمان (رض) کو جو کچھ فرمایا وہاں حضرت ابوہریرہ (رض) موجود تھے انھوں نے بھی ان کے قول کا انکار نہیں کیا یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے ہاں بھی غسل جمعہ فرض نہ تھا۔
نمبر ٤: اب رہی روایت ابو قتادہ (رض) تو ان کا مقصود فضیلت غسل کی طرف متوجہ کرنا ہے اور اگر فرض ہوتا تو غسل جنابت والی بات کو وہ لوٹائے اور غسل کا دوبارہ حکم دیتے تو انھوں نے سمجھ لیا کہ اس نے فضیلت غسل جمعہ تو پا لی ہے۔ اعادہ کی حاجت نہیں ہے ورنہ فرض لوٹاتے ہونے کی صورت میں اعادہ فرض ہے۔
نیز عبدالرحمن بن ابزیٰ کی روایت اس کے خلاف ہم ذکر کرچکے ہیں غسل جمعہ کے بعد اگر ان کو حدث پیش آجاتا تو وہ وضو کرتے غسل کا اعادہ نہ فرماتے۔
امام طحاوی (رح) کا قول :
اس باب میں مؤقف فریق ثانی کے طور پر جو کچھ بیان کیا وہی امام ابی حنیفہ (رح) ‘ ابی یوسف (رح) ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
نوٹ : اس باب میں امام طحاوی (رح) نے نظر طحاوی کو بیان نہیں کیا احادیث کے دلائل و جوابات پر اکتفا کیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔