HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7225

۷۲۲۲ : بِمَا حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرٍ الْحَنَفِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبِیْ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ أَنَّہٗ أَتَی أُمَّہُ فَقَالَتْ : یَا بُنَیَّ لَوْ ذَہَبْت اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلْتُہٗ .قَالَ : فَجِئْت اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ قَائِمٌ یَخْطُبُ النَّاسَ ، وَہُوَ یَقُوْلُ : مَنِ اسْتَغْنَی أَغْنَاہُ اللّٰہٗ، وَمَنِ اسْتَعَفَّ ، أَعَفَّہُ اللّٰہٗ، وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ وَلَہٗ عِدْلُ خَمْسِ أَوَاقٍ ، سَأَلَ اِلْحَافًا۔قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : وَلَمَّا اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ ، وَجَبَ الْکَشْفُ عَمَّا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ ؛ لِنَسْتَخْرِجَ مِنْ ہٰذِہِ الْأَقْوَالِ ، قَوْلًا صَحِیْحًا .فَرَأَیْنَا الصَّدَقَۃَ لَا تَخْلُو مِنْ أَحَدِ وَجْہَیْنِ : اِمَّا أَنْ تَکُوْنَ حَرَامًا لَا تَحِلُّ مِنَ الْأَشْیَائِ الْمُحَرَّمَاتِ عِنْدَ الضَّرُوْرَاتِ اِلَیْہَا .أَوْ تَکُوْنُ تَحِلُّ لَہٗ أَنْ یَمْلِکَ مِقْدَارًا مِنَ الْمَالِ ، فَتَحْرُمُ عَلٰی مَالِکِہٖ۔ فَرَأَیْنَا مَنْ مَلَکَ دُوْنَ مَا یُغَدِّیْہٖ، أَوْ دُوْنَ مَا یُعَشِّیْہٖ، کَانَتِ الصَّدَقَۃُ لَہٗ حَلَالًا ، بِاتِّفَاقِ الْفِرَقِ کُلِّہَا .فَخَرَجَ بِذٰلِکَ حُکْمُہَا ، مِنْ حُکْمِ الْأَشْیَائِ الْمُحَرَّمَاتِ الَّتِیْ تَحِلُّ عِنْدَ الضَّرُوْرَۃِ .أَلَا تَرَی أَنَّ مَنْ اُضْطُرَّ اِلَی الْمَیْتَۃِ ، أَنَّ الَّذِیْ یَحِلُّ لَہٗ مِنْہَا ، ہُوَ مَا یُمْسِکُ بِہٖ نَفْسَہٗ، لَا مَا یُشَجِّعُ ، حَتّٰی یَکُوْنَ لَہٗ غَدَائٌ ، أَوْ حَتّٰی یَکُوْنَ لَہٗ عَشَائٌ .فَلَمَّا کَانَ الَّذِیْ یَحِلُّ مِنِ الصَّدَقَۃِ ، ہُوَ بِخِلَافِ مَا یَحِلُّ مِنَ الْمَیْتَۃِ عِنْدَ الضَّرُوْرَۃِ ، ثَبَتَ أَنَّہَا اِنَّمَا تَحْرُمُ عَلَی مَنْ مَلَکَ مِقْدَارًا مَا .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْ ذٰلِکَ الْمِقْدَارِ مَا ہُوَ ؟ فَرَأَیْنَا مَنْ مَلَکَ دُوْنَ مَا یُغَدِّی ، أَوْ دُوْنَ مَا یُعَشِّی ، لَمْ یَکُنْ بِذٰلِکَ غَنِیًّا .وَکَذٰلِکَ مَنْ مَلَکَ أَرْبَعِیْنَ دِرْہَمًا ، أَوْ خَمْسِیْنَ دِرْہَمًا ، أَوْ مَا ہُوَ دُوْنَ الْمِئَتَیْ دِرْہَمٍ ، فَاِذَا مَلَکَ مِئَتَیْ دِرْہَمٍ ، کَانَ بِذٰلِکَ غَنِیًّا ؛ لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِی الزَّکَاۃِ خُذْہَا مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ ، وَاجْعَلْہَا فِیْ فُقَرَائِہِمْ۔فَعَلِمْنَا بِذٰلِکَ أَنَّ مَالِکَ الْمِئَتَیْنِ ، غَنِیٌّ ، وَأَنَّ مَا دُوْنَہَا ، غَیْرُ غَنِی .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الصَّدَقَۃَ حَرَامٌ عَلٰی مَالِکِ الْمِئَتَیْ دِرْہَمٍ فَصَاعِدًا ، وَأَنَّہَا حَلَالٌ لِمَنْ یَمْلِکُ مَا ہُوَ دُوْنَ ذٰلِکَ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٧٧٢٢: عبدالحمید بن جعفر نے اپنے والد سے انھوں نے مزینہ کے ایک آدمی سے روایت کی ہے کہ وہ اپنی والدہ کے ہاں آیا تو اس نے کہا بیٹا اگر تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جا کر سوال کرتا وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا جبکہ آپ کھڑے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ جو اللہ تعالیٰ سے غناء کا طالب ہو اللہ تعالیٰ اس کو غنی بنا دیتا ہے اور جو سوال سے بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سوال سے بچا لیتے ہیں اور جو لوگوں سے اس حالت میں سوال کرے گا کہ اس کے پاس پانچ اوقیہ چاندی کے برابر چیز ہو تو وہ اصرار سے سوال کرنے والوں میں شمار ہوگا۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : جب لوگوں کا اس سلسلہ میں اختلاف ہوا تو ضروری ہے کہ اختلاف کی حقیقت کو کھولا جائے تاکہ صحیح تر قول سامنے آئے۔ صدقہ دو حال سے خالی نہیں یا حرام ہوگا اور اس میں سے کچھ بھی حلال نہ ہوگا مگر اضطرار کے وقت جبکہ دوسری اشیاء کی طرح حلال ہوجائے یا پھر وہ مال کی ایک خاص مقدار کا مالک بننے تک حلال ہوگا پھر اس مال کے مالک پر حرام ہوجائے گا۔ تو ہم نے غور کیا کہ جو شخص ایک دن رات کے کھانے سے کم مقدار کا مالک ہو تو سب کا اتفاق ہے کہ اسے صدقہ حلال ہے تو اس سے اس کا وہ حکم نکل آیا جو ضرورت کے وقت حرام چیزوں کا ہوتا ہے۔ کیا تم غور نہیں کرتے کہ جو شخص مردار کھانے پر مجبور ہوجائے تو اس کو اس حرام چیز میں سے صرف اس قدر کھانا جائز ہوگا جس سے اس کے نفس کو بقامیسر ہو سکے اس کو سیر ہو کر کھانا درست نہیں ہے یہاں تک کہ اس کے پاس ایک صبح اور ایک شام کا کھانا آجائے۔ پس جب یہ بات جس کی وجہ سے صدقہ لینا حلال ہوتا ہے اس کے مخالف ہے جس کے تحت بوقت ضرورت مردار کا کھانا حلال ہوجاتا ہے تو اس سے ثابت ہوگیا کہ وہ اس پر حرام ہوگا جو کسی مقدار کا مالک ہو۔ اب ہم مقدار دیکھنا چاہتے ہیں تو اس میں ہم نے یہ جاننا کہ جو آدمی ایک دن رات کے کھانے سے کم مقدار کا مالک ہو تو وہ اس کی بدولت مالدار نہیں ہوتا۔ اسی طرح جو شخص چالیس پچاس درہموں یا دو سو سے کم درہموں کا مالک ہو تو وہ بھی غنی نہیں ہوتا۔ اور جب دو سو درہموں کا مالک ہوجاتا ہے تو اس سے غنی بن جاتا ہے کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ بن جبل (رض) سے زکوۃ کے بارے میں فرمایا کہ ان کے مالداروں سے لے کر ان کے فقراء کو دی جائے۔ تو اس سے ہمیں معلوم ہوگیا کہ دو سو درہموں کا مالک غنی شمار ہوتا ہے اور اس سے کم مقدار کا مالک غنی نہیں ہوتا پس اس سے ثابت ہوگیا کہ دو سو درہم اور اس سے زائد کے مالک پر صدقہ حرام ہے اور جو اس سے کم کا مالک ہو اس کے لیے حلال ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
تخریج : مسند احمد ٤؍١٣٨۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔