HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

7249

۷۲۴۶ : مَا قَدْ حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ اِسْحَاقَ الْکُوْفِیُّ قَالَ : ثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَوْ یَعْلَیْ بْنُ عُبَیْدٍ ، أَنَا أَشُکُّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْأَجْلَحِ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْخَلِیْلِ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذْ أَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الْیَمَنِ ، وَعَلِیٌّ یَوْمَئِذٍ بِہَا .فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَتَیْ عَلِیًّا ثَلَاثَۃُ نَفَرٍ یَخْتَصِمُوْنَ فِیْ وَلَدٍ قَدْ وَقَعُوْا عَلَی امْرَأَۃٍ فِیْ طُہْرٍ وَاحِدٍ ، فَأُقْرِعَ بَیْنَہُمْ ، فَقُرِعَ أَحَدُہُمْ، فَدُفِعَ اِلَیْہِ الْوَلَدُ .فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، حَتّٰی ْ بَدَتْ نَوَاجِذُہٗ، أَوْ قَالَ أَضْرَاسُہٗ۔ فَہٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُنْکِرْ عَلَی عَلِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَا حَکَمَ بِہٖ فِی الْقُرْعَۃِ ، فِیْ دَعْوَی النَّفَرِ الْوَلَدَ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْحُکْمَ حِیْنَئِذٍ ، کَانَ کَذٰلِکَ ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ بِاتِّفَاقِنَا ، وَاتِّفَاقِ ہٰذَا الْمُخَالِفِ لَنَا .وَدَلَّ عَلٰی نَسْخِہٖ، مَا قَدْ رَوَیْنَاہُ فِیْ بَابِ الْقَافَۃِ ، مِنْ حُکْمِ عَلِیْ فِیْ مِثْلِ ہٰذَا بِأَنْ جَعَلَ الْوَلَدَ بَیْنَ الْمُدَّعِیَیْنِ جَمِیْعًا یَرِثُہُمَا وَیَرِثَانِہِ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْحُکْمَ کَانَ یَوْمَئِذٍ حُکْمَ عَلِیْ بِمَا حَکَمَ فِیْ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلِ النَّسَبِ ، الَّذِیْ یَدَّعِیْہِ النَّفَرُ ، وَالْمَالِ الَّذِیْ یُوْصِیْ بِہٖ النَّفَرُ ، بَعْدَ أَنْ یَکُوْنَ ، قَدْ أَوْصَیْ بِہٖ لِکُلِّ وَاحِدٍ عَلٰی حِدَۃٍ ، أَوْ الْعَتَاقِ الَّذِیْ یَعْتِقُہُ الْعَبِیْدُ فِیْ مَرَضِ مُعْتِقِہِمْ ، أَنْ یُقْرَعَ بَیْنَہُمْ ، فَأَیُّہُمْ أُقْرِعَ اسْتَحَقَّ مَا ادَّعَیْ، وَمَا کَانَ وَجَبَ بِالْوَصِیَّۃِ وَالْعَتَاقِ ، ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ بِنَسْخِ الرِّبَا ، اِذْ رُدَّتِ الْأَشْیَائُ اِلَی الْمَقَادِیرِ الْمَعْلُوْمَۃِ الَّتِیْ فِیْہَا التَّعْدِیلُ ، الَّذِیْ لَا زِیَادَۃَ فِیْہٖ، وَلَا نُقْصَانَ .وَبَعْدَ ہٰذَا، فَلَیْسَ یَخْلُو مَا حَکَمَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِنَ الْعَتَاقِ فِی الْمَرَضِ ، مِنَ الْقُرْعَۃِ ، وَجَعْلِہِ اِیَّاہُ مِنْ الثُّلُثِ ، مِنْ أَحَدِ وَجْہَیْنِ .اِمَّا أَنْ یَکُوْنَ حُکْمًا دَلِیْلًا عَلٰی سَائِرِ أَفْعَالِ الْمَرِیْضِ فِیْ مَرَضِہٖ، مِنْ عَتَاقِہٖ، وَہِبَاتِہٖ، وَصَدَقَاتِہٖ۔أَوْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ حُکْمًا فِیْ عَتَاقِ الْمَرِیْضِ ، خَاصَّۃً ، دُوْنَ سَائِرِ أَفْعَالِہٖ ، وَہِبَاتِہٖ، وَصَدَقَاتِہٖ۔فَاِنْ کَانَ خَاصًّا فِی الْعَتَاقِ ، دُوْنَ مَا سِوَاہٗ، فَیَنْبَغِی أَنْ لَا یَکُوْنَ مَا جَعَلَہٗ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، مِنَ الْعَتَاقِ فِی الثُّلُثِ ، دَلِیْلًا عَلَی الْہِبَاتِ وَالصَّدَقَاتِ أَنَّہَا کَذٰلِکَ .فَثَبَتَ قَوْلُ الَّذِیْ یَقُوْلُ : اِنَّہَا مِنْ جَمِیْعِ الْمَالِ ، اِذْ کَانَ النَّظَرُ شَہِدَ لَہٗ، وَاِنْ کَانَ ہٰذَا لَا یُدْرَکُ فِیْہِ خِلَافُ مَا قَالَ اِلَّا بِالتَّقْلِیْدِ ، وَلَا شَیْئَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ نَقَلَہٗ غَیْرُ ہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَاِنْ کَانَ قَدْ جَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذٰلِکَ الْعَتَاقَ فِی الثُّلُثِ ، دَلِیْلًا لَنَا عَلٰی أَنَّ ہِبَاتِ الْمَرِیْضِ وَصَدَقَاتِہٖ کَذٰلِکَ .فَکَذٰلِکَ ہُوَ دَلِیْلٌ لَنَا عَلٰی أَنَّ الْقُرْعَۃَ قَدْ کَانَتْ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ، جَارِیَۃٌ یُحْکَمُ بِہَا .فَفِی ارْتِفَاعِہَا عِنْدَنَا ، وَعِنْدَ ہٰذَا الْمُخَالِفِ لَنَا ، مِنَ الْہِبَاتِ وَالصَّدَقَاتِ ، دَلِیْلُ أَنَّ ارْتِفَاعَہَا أَیْضًا مِنَ الْعَتَاقِ .فَبَطَلَ بِذٰلِکَ ، قَوْلُ مَنْ ذَہَبَ اِلَی الْقُرْعَۃِ ، وَثَبَتَ أَحَدُ الْقَوْلَیْنِ الْآخَرَیْنِ .فَقَالَ مَنْ ذَہَبَ اِلَی تَثْبِیتِ الْقُرْعَۃِ : وَکَیْفَ تَکُوْنُ الْقُرْعَۃُ مَنْسُوْخَۃً ، وَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْمَلُ بِہَا ، فِیْمَا قَدْ أَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَی الْعَمَلِ بِہَا فِیْہِ مِنْ بَعْدِہٖ؟
٧٢٤٦: عبداللہ بن خلیل حضرمی نے حضرت زید بن ارقم سے روایت کی ہے کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ کے پاس یمن سے ایک آدمی آیا ان دنوں حضرت علی (رض) یمن میں تھے اور اس نے بتلایا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت علی (رض) کے پاس تین آدمی حاضر ہوئے جو ایک بچے کے بارے میں جھگڑ رہے تھے ان تینوں نے ایک عورت کے ساتھ ایک ہی طہر میں جماع کیا تھا تو حضرت علی (رض) نے ان کے درمیان قرعہ ڈالا۔ جس کے حق میں قرعہ نکلا لڑکا اس کے حوالے کردیا یہ سن کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس قدر ہنسے کہ آپ کے نواجذ یا اضر اس ظاہر ہوگئیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لڑکے کے سلسلے میں حضرت علی (رض) کے قرعہ اندازی والے فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں فرمایا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اس وقت حکم اسی طرح تھا پھر بالاتفاق یہ منسوخ ہوگیا اور اس کے منسوخ ہونے پر وہ روایت دلالت کرتی ہے جو باب القیافہ میں ذکر ہوچکی جیسے کہ حضرت علی (رض) نے اسی قسم کے معاملے میں جو ایک لڑکے کے بارے میں دونوں دعوے دار تھے تو آپ نے فرمایا وہ لڑکا ان دونوں کا وارث ہوگا اور وہ دونوں اس کے وارث بنیں گے اس سے یہ دلالت مل گئی کہ حکم ان دنوں ہر چیز کا اسی طرح تھا جیسا علی (رض) نے فیصلہ کیا کہ جس حصہ میں کئی دعوے دار ہوں یا جس مال کی وصیت میں کئی لوگ شامل ہوں اس کے بعد کہ ہر ایک کے لیے الگ الگ وصیت کی گئی ہو یا آزادی کی طرح کہ غلام اپنے آزاد کرنے والے کے مرض الموت میں آزاد ہوئے ہوں تو ایسے سب معاملات میں قرعہ اندازی سے ان کے درمیان فیصلہ ہوتا جس کے حق میں قرعہ نکل آتا اسی طرح جو وصیت اور آزادی سے واجب ہوا ہوتا اس کا یہی حکم تھا پھر سود کے منسوخ ہونے سے یہ سب چیزیں منسوخ ہوگئیں اور چیزوں کو ان کی مقررہ معلوم مقداروں کی طرف لوٹا دیا گی اجنمیں کہ برابری ہوسکتی تھی اور زیادتی اور نقصان نہ رہتا تھا اس کے بعد جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیماری کی حالت میں آزاد کردینے والے شخص متعلق جو فیصلہ فرمایا ہے ایک تو وہ ثلث مال میں سے ہے دوسری بات یہ ہے کہ اس میں سے دو باتوں میں سے ایک ضرور ہے کہ مریض کے مرض الموت میں کئے جانے والے معاملات عتاق ‘ ہبہ ‘ صدقات وغیرہ میں اس کو دلیل بنایا جائے یا پھر مریض کے آزاد کردینے کے ساتھ خاص کیا جائے اور افعال سے اس کا تعلق نہ ہو۔ پس اگر ہم اس کو عتاق سے خاص کریں تو پھر یہ ہبات اور صدقات کے لیے دلیل نہ بن سکے گا تو اس سے ان لوگوں کی بات ثابت ہوجائے گی جو عتاق کو تمام مال میں نافذ قرار دیتے ہیں کیونکہ قیاس بھی اسی کا مؤید ہے۔ اگرچہ اس میں جو کچھ کہا گیا ہے تقلید کے بغیر اس میں مخالفت کا ادراک بھی نہیں کیا جاسکتا اور حال یہ ہے کہ اس باب میں اس حدیث کی نقل کے علاوہ اور کوئی روایت موجود نہیں اور اگر اس عتاق کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ثلث میں سے قرار دیا ہے تو پھر یہ ہمارے مؤقف کی دلیل ہے کہ مریض کے ہبات و صدقات اسی طرح ہوں گے اسی طرح یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ ان تمام معاملات میں قرعہ جاری تھا اور اس کے ذریعہ فیصلہ کیا جاتا تھا اور ہمارے نزدیک اور ہمارے مخالف کے نزدیک اس کا ہبہ اور صدقات سے حکم اٹھ چکا اب یہ ہمارے حق میں دلیل ہے کہ عتاق سے بھی یہ حکم اٹھ چکا ہے۔ پس اس سے جنہوں نے قرعہ والا قول کیا ہے وہ باطل ہوا اور آخری دو اقوال میں سے ایک ثابت ہوگیا۔ قرعہ کس طرح منسوخ ہوگیا حالانکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر عمل کرتے تھے اور آپ کے بعد بھی مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ وہ اس پر عمل پیرا ہیں۔ (ثبوت ملاحظہ ہو)
تخریج : ابو داؤد فی الطلاق باب ٣٢۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔