HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

760

۷۶۰ : أَنَّ فَہْدًاحَدَّثَنَا قَالَ أَخْبَرَنِیْ سُحَیْمٌ الْحَرَّانِیُّ، قَالَ : ثَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ یَزِیْدَ الْأَیْلِیُّ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ عُرْوَۃَ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ وَہُوَ جُنُبٌ غَسَلَ کَفَّیْہِ) .فَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ مَا ذَکَرْنَا، وَرُوِیَ عَنْہَا خِلَافُ ذٰلِکَ أَیْضًا مِمَّا رَوَیْنَا عَنْہَا أَنَّہٗ کَانَ یَتَوَضَّأُ وُضُوْئَ ہٗ لِلصَّلَاۃِ، فَلَمَّا تَضَادَّ ذٰلِکَ، احْتَمَلَ عِنْدَنَا، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ أَنْ یَکُوْنَ وُضُوْئُ ہٗ حِیْنَ کَانَ یَتَوَضَّأُ فِی الْوَقْتِ الَّذِیْ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْبَابِ أَنَّہٗ کَانَ اِذَا رَأَی الْمَائَ لَمْ یَتَکَلَّمْ، فَکَانَ یَتَوَضَّأُ لِیَتَکَلَّمَ فَیُسَمِّی وَیَأْکُلُ ثُمَّ نَسَخَ ذٰلِکَ، فَغَسَلَ کَفَّیْہِ لِلتَّنْظِیْفِ، وَتَرَکَ الْوُضُوْئَ .کَذٰلِکَ وُضُوْئُ ہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عِنْدَ النَّوْمِ، یَحْتَمِلُ أَنَّہٗ کَانَ یَفْعَلُہُ أَیْضًا لِیَنَامَ عَلٰی ذِکْرٍ، ثُمَّ نَسَخَ ذٰلِکَ، فَأُبِیْحَ لِلْجُنُبِ ذِکْرُ اللّٰہِ، فَارْتَفَعَ الْمَعْنَی الَّذِیْ لَہٗ تَوَضَّأَ .وَقَدْ رَوَیْنَا فِیْ غَیْرِ مَوْضِعٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ (رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلَائِ فَقِیْلَ لَہٗ : أَلَا تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ : أُرِیْدُ الصَّلَاۃَ فَأَتَوَضَّأُ) ، فَأَخْبَرَ أَنَّہٗ لَا یَتَوَضَّأُ إِلَّا لِلصَّلَاۃِ .فَفِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا نَفْیُ الْوُضُوْئِ عَنِ الْجُنُبِ اِذَا أَرَادَ النَّوْمَ أَوَ الْأَکْلَ أَوْ الشُّرْبَ .وَمِمَّا یَدُلُّ عَلٰی نَسْخِ ذٰلِکَ أَیْضًا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ رَوٰی مَا ذَکَرْنَا، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ جَوَابِہٖ لِعُمَرَ .ثُمَّ جَائَ عَنْہُ أَنَّہٗ قَالَ : بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
٧٦٠: عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنابت کی حالت میں کھانے کا ارادہ فرماتے تو اپنے دست مبارک کو دھو لیتے۔ جو روایت ہم نے ذکر کی یہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے اور ان سے اس کے خلاف روایت بھی وارد ہوئی ہے جس میں یہ آیا ہے کہ آپ نماز والا وضو فرما لیتے۔ اب جبکہ دونوں میں تضاد ہوگیا تو اس میں ہمارے ہاں یہ احتمال ہے ‘ واللہ اعلم بحقیقۃ الحال۔ یہ وضو والی بات اس زمانے کی ہے جب آپ پانی دیکھتے تو گفتگو بھی وضو کر کے فرماتے۔ پھر بسم اللہ پڑھتے اور کھانا کھاتے پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفائی کے لیے اپنے دونوں ہاتھ دھو لیتے اور وضو کو ترک کردیا۔ نیند کے وقت بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کی یہی کیفیت تھی۔ اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے اس لیے کرتے تھے تاکہ ذکر اللہ کے ساتھ نیند کریں۔ پھر یہ منسوخ ہوگیا۔ اس جنابت والے کے لیے ذکر اللہ کو مباح کیا گیا۔ پس اس سے وہ مقصد ختم ہوا جس کے لیے آپ نے وضو کیا۔ اس کے علاوہ دوسرے مقام پر ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کریں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب میں فرمایا : جب میں نماز کا ارادہ کروں گا تو وضو کرونگا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں بتلایا کہ میں نماز ہی کے لیے وضو کرتا ہوں پس اس میں جنابت والے سے وضو کے متعلق نفی ہے جبکہ وہ سونے ‘ کھانے پینے کا ارادہ کرتا ہو اور اس کے نسخ پر دلالت کرنے والی ایک بات یہ بھی ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) کی روایت ہے جس کو ہم نے بیان کردیا کہ وہ حضرت عمر (رض) کے جواب میں آپ نے فرمائی۔ پھر جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ابن عمر (رض) کا قول اس طرح ہے۔
تخریج : ابو داؤد و فی الطھارۃ باب ٨٧ نمبر ٢٢٣‘ نسائی فی الطھارۃ باب ١٦٤۔
حاصل کلام : روایت بالا جس سے فریق اوّل نے استدلال کیا وہ بھی عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے اور فریق دوم کا مستدل بھی حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے اس کے خلاف بھی روایت موجود ہے جس میں تذکرہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز والا وضو فرما لیتے تھے۔ جب ان روایات میں تضاد آگیا تو اس میں احتمال یہ ہے کہ شروع میں حکم تھا جیسا گفتگو کے سلسلہ میں بھی موجود ہے کہ پانی موجود ہوتا تو وضو کر کے کلام فرماتے پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا گویا یہ شروع اسلام کا معاملہ ہے اور ہاتھوں کا دھونا تنظیف کے لیے ہے اور وضو کو بھی ترک کردیا گیا کہ لزوم نہ رہا۔
سونے کے وقت وضو کا بھی یہی حال ہے کہ آپ اس کو اس لیے اختیار فرماتے تاکہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہوئے سوئیں شروع اسلام میں یہ حکم تھا پھر منسوخ ہوگیا جنابت والے کے لیے ذکراللہ کی اجازت دے دی گئی پس وہ مقصد جس کے لیے وضو کیا تھا وہی اٹھ گیا یعنی لازم نہ رہا۔
نمبر ٢: پہلے ہم حضرت ابن عباس (رض) کی یہ روایت ذکر کر آئے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خلاء سے باہر تشریف لائے آپ سے پوچھا کیا آپ وضو فرمائیں گے ؟ تو فرمایا جب میں نماز کا ارادہ کرتا ہوں تو وضو کرلیتا ہوں۔
تخریج : مسلم فی الحیض نمبر ١١٩‘ دارمی فی الوضوء باب ٧٩‘ والاطعمہ باب ٣٥‘ مسند احمد ١؍٢٢٢‘ ٢٨٢۔
اس ارشاد میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بتلا دیا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے اس روایت سے جنابت والا جب سونے کا ارادہ کرے یا کھانا پینا چاہے تو اس کے لیے بھی وضو کی نفی ثابت ہوگئی۔
نمبر ٣: اس کے نسخ کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ ابن عمر (رض) نے اسی بات کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عمر (رض) کے ایک سوال کے جواب میں نقل کیا ہے پھر انہی ابن عمر (رض) سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد یہ فتویٰ منقول ہے وہ یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔