HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

759

۷۵۹ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ أَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیْعَۃَ، عَنِ ابْنِ ہُبَیْرَۃَ، عَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ اِذَا تَوَضَّأَ الْجُنُبُ قَبْلَ أَنْ یَنَامَ، فَقَدْ بَاتَ طَاہِرًا .فَھٰذَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یُخْبِرُ أَنَّہٗ اِذَا تَوَضَّأَ قَبْلَ أَنْ یَنَامَ، ثُمَّ نَامَ کَانَ کَمَنْ قَدِ اغْتَسَلَ، قَبْلَ أَنْ یَنَامَ، فِی الثَّوَابِ الَّذِیْ یُکْتَبُ لِمَنْ بَاتَ طَاہِرًا .وَقَدْ ذَکَرْنَا حَدِیْثَ الْحَکَمِ، عَنْ اِبْرَاہِیْمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ (رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ وَہُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ) ، وَعَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ ڑالْخُدْرِیِّ مَا یُوَافِقُ ذٰلِکَ .فَذَہَبَ إِلٰی ھٰذَا قَوْمٌ، فَقَالُوْا لَا یَنْبَغِیْ لِلْجُنُبِ أَنْ یَطْعَمَ حَتّٰی یَتَوَضَّأَ. وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، فَقَالُوْا لَا بَأْسَ أَنْ یَطْعَمَ وَإِنْ لَمْ یَتَوَضَّأْ .وَکَانَ لَہُمْ مِنَ الْحُجَّۃِ فِیْ ذٰلِکَ ۔
٧٥٩: قبیصہ بن ذویب نے بیان کیا کہ زید بن ثابت (رض) نے فرمایا جب جنابت والے نے نیند سے پہلے وضو کرلیا تو گویا اس نے طہارت کی حالت میں رات گزاری۔ یہ حضرت زید بن ثابت (رض) بتاتے ہیں کہ جب سونے سے پہلے وضو کر کے سو جائے تو وہ ثواب میں اس شخص کی طرح ہے جس نے غسل کے ساتھ طہارت کی حالت میں رات گزاری۔ ہم نے حکم کی روایت حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت کی ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنابت کی حالت میں کوئی چیز کھانے کا ارادہ کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے۔ حضرت ابوسعید (رض) سے اس کے موافق روایت ہے۔ ایک جماعت اسی طرف گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلا وضو جنبی کو کسی چیز کا کھانا درست نہیں۔ دیگر علماء نے ان کی اس بات میں مخالفت کرتے ہوئے کہا اگرچہ وضو نہ بھی کرے تب بھی کھانے میں کچھ حرج نہیں۔ ان کی دلیل یہ ہے جو فہد نے روایت کی۔
حاصل روایات : یہ حضرت زید بن ثابت (رض) ہیں جو یہ بتلا رہے ہیں کہ جب کسی جنابت والے نے سونے سے پہلے وضو کرلیا پھر وہ سو گیا تو وہ اس آدمی کی طرح ہے جس نے سونے سے پہلے غسل کرلیا ہو اور اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا پاکیزگی کی حالت میں رات گزارنے والا ہو یہ تمام روایات ثابت کرتی ہیں کہ جنابت والے کو سونے سے پہلے نماز والا وضو کرلینا مستحب ہے۔
مسئلہ نمبر ٢: جنابت والے کو کھانے پینے سے پہلے وضو کرنا ضروری ہے یہ ظاہریہ کا مذہب ہے یہ فریق اوّل ہے اور امام ابوحنیفہ و شافعی دیگر جمہور فقہاء وضو کو مستحب قرار دیتے ہیں یہ مسلک اعتدال والے فریق ثانی ہیں۔
دلیل فریق اوّل : وہ روایت ہے جس کو نمبر ٧٣٨ میں حکم عن ابراہیم عن الاسود عن عائشہ (رض) سے ذکر کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنابت کی حالت میں ہوتے تو وضو فرماتے اور ابو سعید خدری (رض) سے بھی اس کے موافق روایت ہے۔
بعض علماء کا قول : یہ ہے یہاں ابو سعید خدری کی بجائے عمار بن یاسر (رض) ہونا چاہیے کیونکہ ابو سعید خدری (رض) کی روایت میں صرف نیند کا تذکرہ ہے اور عمار بن یاسر (رض) کی روایت میں کھانے کا تذکرہ موجود ہے روایت نمبر ٧٥٧۔ ممکن ہے کہ ابو سعید خدری (رض) کی کسی اور روایت کی طرف اشارہ ہو جو یہاں مذکور نہ ہو۔
فریق دوم کا مؤقف کہ کھانے پینے کے لیے وضو مستحب ہے واجب نہیں اگر بلا وضو بھی کھالے تو حرج نہیں ہے۔
دلیل نمبر ١: یہ روایت عائشہ صدیقہ (رض) سے ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔