HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

809

۸۰۹ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ، عَنْ (أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَّمَہٗ فِی الْأَذَانِ الْأَوَّلِ مِنَ الصُّبْحِ الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ) . قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : کَرِہَ قَوْمٌ أَنْ یُقَالَ فِیْ أَذَانِ الصُّبْحِ (الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ) وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ (بِحَدِیْثِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ فِی الْأَذَانِ الَّذِیْ أَمَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَعْلِیْمَہٗ إِیَّاہُ بِلَالًا فَأَمَرَ بِلَالًا بِالتَّأْذِیْنِ) .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، فَاسْتَحَبُّوْا أَنْ یُقَالَ : ذٰلِکَ فِی التَّأْذِیْنِ لِلصُّبْحِ بَعْدَ الْفَلَاحِ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّہٗ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ فِیْ حَدِیْثِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ، فَقَدْ عَلَّمَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَا مَحْذُوْرَۃَ بَعْدَ ذٰلِکَ وَأَمَرَہٗ أَنْ یَجْعَلَہٗ فِی الْأَذَانِ لِلصُّبْحِ .
٨٠٩: ام عبدالملک نے بیان کیا کہ ابو محذورہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی پہلی اذان میں الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ کے کلمات سکھائے۔
تخریج : ابو داؤد فی الصلاۃ باب ٢٨‘ نمبر ٥٠٠؍٥٠٤‘ نسائی فی الذان باب ٦‘ ١٥‘ ابن ماجہ فی الاذان باب ٣‘ ١‘ دارمی فی الصلاۃ باب ٥‘ مالک فی النداء نمبر ٨‘ مسند احمد ٣؍٤٠٨‘ ٤٠٩‘ ٤؍٤٣۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں بعض لوگوں نے نماز صبح میں ” الصلوٰۃ خیر من النوم “ کو مکروہ قرار دیا ہے اور انھوں نے عبداللہ بن زید (رض) کی اس روایت سے استدلال کیا جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے انھوں نے بلال (رض) کو اذان سکھائی۔ علماء کی دوسری جماعت نے اس بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اذان فجر میں اس کا کہنا مستحب ہے۔ یہ فلاحین کے بعد کہا جائے گا اور ان کی دلیل یہ ہے کہ اگرچہ یہ عبداللہ بن زید (رض) کی روایت میں نہیں مگر یہ کلمہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابومحذورہ (رض) کو اذان فجر کے لیے تعلیم دیا اور یہ اس کے بعد کا واقعہ ہے۔

خلاصہ الزام : عطاء بن ابی رباح اور طاؤس نے تثویب فجر کو مکروہ قرار دیا ہے فریق ثانی ائمہ اربعہ اور جمہور فقہاء نے اس کو مسنون قرار دیا ہے۔
فریق اوّل :
بقول امام طحاوی (رح) حضرت عبداللہ بن زید بن عبد ربہ (رض) کی روایت جو سابقہ ابواب اذان و اقامت میں گزری اس سے استدلال کیا چونکہ اس میں تثویب نہیں پس اس کا کہنا مکروہ ہے۔
فریق نمبر ٢إ
الجواب : عبداللہ بن زید (رض) کی روایت میں اگر موجود نہیں تو دیگر روایات میں اس کا وجود اس کے ثبوت کے لیے کافی ہے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اذان عبداللہ کی تصویب فرما کر انھیں بلال کو تعلیم کا حکم دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو محذورہ (رض) کو اذان فجر میں اس کا حکم دیا پس مکروہ کہنے کا کوئی جواز نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔