HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

3102

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا حَتَّى كَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوكَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا بَدْرًا وَلَمْ يُعَاتِبِ النَّبِيُّ (ﷺ) أَحَدًا تَخَلَّفَ عَنْ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا خَرَجَ يُرِيدُ الْعِيرَ فَخَرَجَتْ قُرَيْشٌ مُغْوثِينَ لِعِيرِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَقَوْا عَنْ غَيْرِ مَوْعِدٍ، ‏‏‏‏‏‏كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَلَعَمْرِي إِنَّ أَشْرَفَ مَشَاهِدِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) فِي النَّاسِ لَبَدْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أُحِبُّ أَنِّي كُنْتُ شَهِدْتُهَا مَكَانَ بَيْعَتِي لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ حَيْثُ تَوَاثَقْنَا عَلَى الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ أَتَخَلَّفْ بَعْدُ عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى كَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوكَ وَهِيَ آخِرُ غَزْوَةٍ غَزَاهَا، ‏‏‏‏‏‏وَآذَنَ النَّبِيُّ (ﷺ) النَّاسَ بِالرَّحِيلِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ (ﷺ) فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحَوْلَهُ الْمُسْلِمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ يَسْتَنِيرُ كَاسْتِنَارَةِ الْقَمَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ إِذَا سُرَّ بِالْأَمْرِ اسْتَنَارَ فَجِئْتُ فَجَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرْ يَا كَعْبُ بْنَ مَالِكٍ بِخَيْرِ يَوْمٍ أَتَى عَلَيْكَ مُنْذُ وَلَدَتْكَ أُمُّكَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَمِنْ عِنْدِ اللَّهِ أَمْ مِنْ عِنْدِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلْ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَلَا هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ سورة التوبة آية 117، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِينَا أُنْزِلَتْ أَيْضًا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ سورة التوبة آية 119، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ لَا أُحَدِّثَ إِلَّا صِدْقًا وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِيَ الَّذِي بِخَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ نِعْمَةً بَعْدَ الْإِسْلَامِ أَعْظَمَ فِي نَفْسِي مِنْ صِدْقِي رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) حِينَ صَدَقْتُهُ أَنَا وَصَاحِبَايَ لَا نَكُونُ كَذَبْنَا فَهَلَكْنَا كَمَا هَلَكُوا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَكُونَ اللَّهُ أَبْلَى أَحَدًا فِي الصِّدْقِ مِثْلَ الَّذِي أَبْلَانِي، ‏‏‏‏‏‏مَا تَعَمَّدْتُ لِكَذِبَةٍ بَعْدُ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَحْفَظَنِي اللَّهُ فِيمَا بَقِيَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ عَنِ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثُ بِخِلَافِ هَذَا الْإِسْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قِيلَ:‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قِيلَ غَيْرُ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ.
کعب بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جتنے بھی غزوے کیے ان میں سے غزوہ تبوک کو چھوڑ کر کوئی بھی غزوہ ایسا نہیں ہے کہ جس میں آپ کے ساتھ میں نہ رہا ہوں۔ رہا بدر کا معاملہ سو بدر میں جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے ان میں سے کسی کی بھی آپ نے سرزنش نہیں کی تھی۔ کیونکہ آپ کا ارادہ (شام سے آ رہے) قافلے کو گھیرنے کا تھا، اور قریش اپنے قافلے کو بچانے کے لیے نکلے تھے، پھر دونوں قافلے بغیر پہلے سے طے کئے ہوئے جگہ میں جا ٹکرائے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آیت : «إذ أنتم بالعدوة الدنيا وهم بالعدوة القصوی والرکب أسفل منکم ولو تواعدتم لاختلفتم في الميعاد ولکن ليقضي اللہ أمرا کان مفعولا» (الأنفال : ٤٢ ) ١ ؎ میں فرمایا ہے اور قسم اللہ کی، رسول اللہ ﷺ کے غزوات میں سب سے بڑھ کر غزوہ بدر ہے۔ اور میں اس میں شرکت کو عقبہ کی رات میں اپنی بیعت کے مقابل میں قابل ترجیح نہیں سمجھتا۔ جب ہم نے اسلام پر عہد و میثاق لیا تھا۔ اس کے بعد نبی اکرم ﷺ کو چھوڑ کر میں کبھی پیچھے نہیں ہوا یہاں تک کہ غزوہ تبوک کا واقعہ پیش آگیا۔ اور یہ آخری غزوہ تھا جس میں آپ ﷺ تشریف لے گئے تھے، نبی اکرم ﷺ نے لوگوں میں کوچ کا اعلان کردیا۔ پھر انہوں نے لمبی حدیث بیان کی، کہا (رسول اللہ ﷺ کے غزوہ تبوک سے لوٹنے کے بعد) میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ مسجد میں تشریف فرما تھے اور مسلمان آپ کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے۔ اور چاند کی روشنی بکھرنے کی طرح آپ نور بکھیر رہے تھے۔ آپ جب کسی معاملے میں خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ انور دمکنے لگتا تھا، میں پہنچ کر آپ کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا : کعب بن مالک ! اس بہترین دن کی بدولت خوش ہوجاؤ جو تمہیں جب سے تمہاری ماں نے جنا ہے اس دن سے آج تک میں اب حاصل ہوا ہے ۔ میں نے کہا : اللہ کے نبی ! یہ دن مجھے اللہ کی طرف سے حاصل ہوا ہے یا آپ کی طرف سے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے حاصل ہوا ہے ۔ پھر آپ نے یہ آیات پڑھیں «لقد تاب اللہ علی النبي والمهاجرين والأنصار الذين اتبعوه في ساعة العسرة» یہاں تک کہ آپ تلاوت کرتے ہوئے «إن اللہ هو التواب الرحيم» ١ ؎ تک پہنچے۔ آیت «اتقوا اللہ وکونوا مع الصادقين» بھی ہمارے ہی متعلق نازل ہوئی ہے۔ میں نے کہا : اللہ کے نبی ! میری توبہ کی قبولیت کا تقاضہ ہے کہ میں جب بھی بولوں سچی بات ہی بولوں، اور میری توبہ میں یہ بھی شامل ہے کہ میں اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کے حوالے کر کے خود خالی ہاتھ ہوجاؤں۔ آپ نے فرمایا : اپنا کچھ مال اپنے لیے روک لو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔ میں نے کہا : تو پھر میں اپنا وہ حصہ روک لیتا ہوں جو خیبر میں ہے، اسلام قبول کرنے کے بعد اللہ نے میری نظر میں اس سے بڑھ کر کوئی اور نعمت مجھے نہیں عطا کی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سچ بولا اور جھوٹ نہ بولے کہ ہم ہلاک ہوجاتے جیسا کہ (جھوٹ بول کر) دوسرے ہلاک و برباد ہوگئے۔ اور میرا گمان غالب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سچائی کے معاملے میں جتنا مجھے آزمایا ہے کسی اور کو نہ آزمایا ہوگا، اس کے بعد تو میں نے کبھی جھوٹ بولنے کا قصد و ارادہ ہی نہیں کیا۔ اور میں اللہ کی ذات سے امید رکھتا ہوں کہ وہ باقی ماندہ زندگی میں بھی مجھے جھوٹ بولنے سے محفوظ رکھے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث زہری سے اس اسناد سے مختلف دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ٢ - یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حدیث روایت کی گئی ہے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک سے اور وہ روایت کرتے ہیں اپنے چچا عبیداللہ سے اور وہ کعب سے، اور اس کے سوا اور بھی کچھ کہا گیا ہے، ٣ - یونس بن یزید نے یہ حدیث زہری سے روایت کی ہے، اور زہری نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک سے کہ ان کے باپ نے کعب بن مالک سے سن کر بیان کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف بھذا السیاق الطویل، وأخرجہ مختصرا ومتفرقا کل من : صحیح البخاری/الجھاد ١٠١ (٢٩٤٧، ٢٩٤٨) ، والمغازي ٧٩ (٤٤١٨) ، و سنن ابی داود/ الجھاد ١٠١ (٢٦٣٧) (تحفة الأشراف : ١١١٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اللہ تعالیٰ نے توجہ فرمائی اپنے نبی پر اور ان مہاجرین و انصار کی طرف جنہوں نے اس کی مدد کی کٹھن گھڑی میں جب کہ ان میں سے ایک فریق کے دلوں کے پلٹ جانے اور کج روی اختیار کرلینے کا ڈر موجود تھا ، پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔ بیشک وہ ان پر نرمی والا اور مہر بان ہے (التوبہ : ١١٧ ) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، صحيح أبي داود (1912) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3102

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔