HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

3103

صحیح
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَدْ أَتَانِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ يَوْمَ الْيَمَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي لَأَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ فِي الْمَوَاطِنِ كُلِّهَا، ‏‏‏‏‏‏فَيَذْهَبَ قُرْآنٌ كَثِيرٌ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ:‏‏‏‏ كَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) ؟ فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَزَلْ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِكَ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ فِيهِ الَّذِي رَأَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ زَيْدٌ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ إِنَّكَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) الْوَحْيَ فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) ؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَزَلْ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَهُمَا صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الرِّقَاعِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعُسُبِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللِّخَافِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَصُدُورِ الرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ بَرَاءَةٌ مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ‏‏‏‏ 128 ‏‏‏‏ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ‏‏‏‏ 129 ‏‏‏‏ سورة التوبة آية 128-129 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ جنگ یمامہ کے موقع پر ابوبکر صدیق (رض) نے انہیں بلا بھیجا، اتفاق کی بات کہ عمر بن خطاب (رض) بھی وہاں موجود تھے، ابوبکر (رض) نے کہا : عمر بن خطاب میرے پاس آئے ہیں کہتے ہیں کہ جنگ یمامہ میں قرآن کے بہت سے قراء (حافظوں) کی ہلاکت ہوئی ہے، اور میں ڈرتا ہوں کہ اگر ان تمام جگہوں میں جہاں جنگیں چل رہی ہیں قراء قرآن کا قتل بڑھتا رہا تو بہت سارا قرآن ضائع ہوسکتا ہے، اس لیے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ آپ مکمل قرآن اکٹھا کرنے کا حکم فرمائیں۔ ابوبکر (رض) نے عمر (رض) سے کہا : میں کوئی ایسی چیز کیسے کروں جسے رسول اللہ ﷺ نے نہیں کیا ہے۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! یہ بہتر کام ہے۔ وہ مجھ سے یہ بات باربار کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے مجھے بھی اس کام کے لیے شرح صدر عطا کردیا جس کام کے لیے اللہ نے عمر کو شرح صدر عطا فرمایا تھا۔ اور میں نے بھی اس سلسلہ میں وہی بات مناسب سمجھی جو انہوں نے سمجھی۔ زید کہتے ہیں : ابوبکر (رض) نے (مجھ سے) کہا : تم جوان ہو، عقلمند ہو، ہم تمہیں (کسی معاملے میں بھی) متہم نہیں کرتے۔ اور تم رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی وحی لکھتے بھی تھے، تو ایسا کرو کہ پورا قرآن تلاش کر کے لکھ ڈالو، (یکجا کر دو ) زید کہتے ہیں : قسم اللہ کی ! اگر مجھ سے پہاڑوں میں سے کسی پہاڑ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے کہتے تو یہ کام مجھے اس کام سے زیادہ بھاری نہ لگتا، میں نے کہا : آپ لوگ کوئی ایسا کام جسے رسول اللہ ﷺ نے نہیں کیا ہے کیسے (کرنے کی جرات) کرتے ہیں ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! تمہارے لیے بہتر ہے۔ اور ابوبکر و عمر (رض) دونوں مجھ سے باربار یہی دہراتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے میرے سینے کو بھی اس حق کے لیے کھول دیا جس کے لیے ابوبکر و عمر (رض) کے سینے کو اس نے کھولا تھا، تو میں نے پورے قرآن کی تلاش و جستجو شروع کردی، میں پرزوں، کھجور کے پتوں، نرم پتھروں اور لوگوں کے سینوں سے لے کر نقل کر کر کے یکجا کرنے لگا، تو سورة برأۃ کی آخری آیات «لقد جاء کم رسول من أنفسکم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رءوف رحيم فإن تولوا فقل حسبي اللہ لا إله إلا هو عليه توکلت وهو رب العرش العظيم» تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے، اس پر تمہاری تکلیف شاق گزرتی ہے، وہ تمہاری بھلائی کا حریص ہے اور ایمان داروں کے حال پر نہایت درجہ شفیق اور مہربان ہے۔ پھر بھی اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ مجھ کو کافی ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے (التوبہ : ١٢٨ ) ۔ مجھے خزیمہ بن ثابت (رض) کے پاس ملیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر التوبة ٢٠ (٤٦٧٩) ، وفضائل القرآن ٣ (٤٩٨٦) (تحفة الأشراف : ٣٧٢٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3103

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔