HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Jamiat Tirmidhi

.

جامع الترمذي

404

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ، عَنْ عَمِّ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْأَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) فَعَطَسْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) انْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ ؟ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ:‏‏‏‏ مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ ؟ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ:‏‏‏‏ مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رِفَاعَةُ بْنُ رَافِعٍ ابْنُ عَفْرَاءَ:‏‏‏‏ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ قُلْتَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدِ ابْتَدَرَهَا بِضْعَةٌ وَثَلَاثُونَ مَلَكًا أَيُّهُمْ يَصْعَدُ بِهَا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ،‏‏‏‏ وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ رِفَاعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ فِي التَّطَوُّعِ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا عَطَسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ إِنَّمَا يَحْمَدُ اللَّهَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُوَسِّعُوا فِي أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ.
رفاعہ بن رافع (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، مجھے چھینک آئی تو میں نے «الحمد لله حمدا کثيرا طيبا مبارکا فيه مبارکا عليه كما يحب ربنا ويرضی» کہا جب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ کر پلٹے تو آپ نے پوچھا : نماز میں کون بول رہا تھا ؟ تو کسی نے جواب نہیں دیا، پھر آپ نے یہی بات دوبارہ پوچھی کہ نماز میں کون بول رہا تھا ؟ اس بار بھی کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، پھر آپ نے یہی بات تیسری بار پوچھی کہ نماز میں کون بول رہا تھا ؟ رفاعہ بن رافع (رض) نے عرض کیا : میں تھا اللہ کے رسول ! آپ نے پوچھا : تم نے کیا کہا تھا ؟ انہوں نے کہا : یوں کہا تھا «الحمد لله حمدا کثيرا طيبا مبارکا فيه مبارکا عليه كما يحب ربنا ويرضی» تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تیس سے زائد فرشتے اس پر جھپٹے کہ اسے کون لے کر آسمان پر چڑھے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- رفاعہ کی حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں انس، وائل بن حجر اور عامر بن ربیعہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- بعض اہل علم کے نزدیک یہ واقعہ نفل کا ہے ١ ؎ اس لیے کہ تابعین میں سے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب آدمی فرض نماز میں چھینکے تو الحمدللہ اپنے جی میں کہے اس سے زیادہ کی ان لوگوں نے اجازت نہیں دی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الصلاة ١٢١ (٧٧٣) ، سنن النسائی/الافتتاح ٣٦ (٩٣٢) ، ( تحفة الأشراف : ٣٦٠٦) ، وراجع أیضا : صحیح البخاری/الأذان ١٢٦ (٧٩٩) ، و سنن ابی داود/ الصلاة ١٢١ (٧٧٠) ، وسنن النسائی/التطبیق ٢٢ (١٠٦٣) ، وما/القرآن ٧ (٢٥) ، و مسند احمد (٤/٣٤٠) (صحیح) (سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بنا پر حدیث صحیح ہے) وضاحت : ١ ؎ : حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں : «وأفاد بشر بن عمر الزهراي في روايته عن رفاعة بن يحيى أن تلک الصلاة کانت المغرب» (یہ مغرب تھی ) یہ روایت ان لوگوں کی تردید کرتی ہے جنہوں نے اسے نفل پر محمول کیا ہے۔ مگر دوسری روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صحابی نے یہ الفاظ رکوع سے اٹھتے وقت کہے تھے اور اسی دوران انہیں چھینک بھی آئی تھی ، تمام روایات صحیحہ اور اس ضمن میں علماء کے اقوال کی جمع و تطبیق یہ ہے کہ اگر نماز میں چھینک آئے تو اونچی آواز سے الحمد للہ کہنے کی بجائے جی میں کہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن، صحيح أبي داود (747) ، المشکاة (992) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 404

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔