hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

75. خواب کی تعبیر کا بیان

صحيح البخاري

6982

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) مِنَ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلاَّ جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، فَكَانَ يَأْتِي حِرَاءً فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ- وَهْوَ التَّعَبُّدُ- اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَتُزَوِّدُهُ لِمِثْلِهَا، حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهْوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فِيهِ فَقَالَ اقْرَأْ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ (ﷺ): فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي. فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ. فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ. حَتَّى بَلَغَ: ‏‏‏‏مَا لَمْ يَعْلَمْ‏‏‏‏ فَرَجَعَ بِهَا تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي. فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ فَقَالَ: يَا خَدِيجَةُ مَا لِي. وَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ وَقَالَ: قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي. فَقَالَتْ لَهُ كَلاَّ أَبْشِرْ، فَوَاللَّهِ لاَ يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ، وَتَحْمِلُ الْكَلَّ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ. ثُمَّ انْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قُصَيٍّ- وَهْوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخُو أَبِيهَا، وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ فَيَكْتُبُ بِالْعَرَبِيَّةِ مِنَ الإِنْجِيلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ- فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَيِ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ. فَقَالَ وَرَقَةُ ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ (ﷺ) مَا رَأَى فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى، يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا أَكُونُ حَيًّا، حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ): أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ. فَقَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ، لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلاَّ عُودِيَ، وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا. ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ، وَفَتَرَ الْوَحْيُ فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ النَّبِيُّ (ﷺ) فِيمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مِرَارًا كَيْ يَتَرَدَّى مِنْ رُءُوسِ شَوَاهِقِ الْجِبَالِ، فَكُلَّمَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِكَيْ يُلْقِيَ مِنْهُ نَفْسَهُ، تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا. فَيَسْكُنُ لِذَلِكَ جَأْشُهُ وَتَقِرُّ نَفْسُهُ فَيَرْجِعُ، فَإِذَا طَالَتْ عَلَيْهِ فَتْرَةُ الْوَحْيِ غَدَا لِمِثْلِ ذَلِكَ، فَإِذَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ‏‏‏‏فَالِقُ الإِصْبَاحِ‏‏‏‏ ضَوْءُ الشَّمْسِ بِالنَّهَارِ، وَضَوْءُ الْقَمَرِ بِاللَّيْلِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا (دوسری سند امام بخاری (رح) نے کہا) کہ مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ ان سے معمر نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے کہا کہ مجھے عروہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ (رض) عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتداء سونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی۔ چناچہ نبی کریم ﷺ جو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آجاتا اور نبی کریم ﷺ غار حرا میں چلے جاتے اور اس میں تنہا اللہ کی یاد کرتے تھے چند مقررہ دنوں کے لیے (یہاں آتے) اور ان دنوں کا توشہ بھی ساتھ لاتے۔ پھر خدیجہ (رض) کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور وہ پھر اتنا ہی توشہ آپ کے ساتھ کر دیتیں یہاں تک کہ حق آپ کے پاس اچانک آگیا اور آپ غار حرا ہی میں تھے۔ چناچہ اس میں فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ پڑھیے۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ آخر اس نے مجھے پکڑ لیا اور زور سے دابا اور خوب دابا جس کی وجہ سے مجھ کو بہت تکلیف ہوئی۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے آپ ﷺ نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے مجھے ایسا دابا کہ میں بےقابو ہوگیا یا انہوں نے اپنا زور ختم کردیا اور پھر چھوڑ کر اس نے مجھ سے کہا کہ پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ہے۔ الفاظ ما لم يعلم‏تک۔ پھر جب آپ ﷺ خدیجہ (رض) کے پاس آئے تو آپ کے مونڈھوں کے گوشت (ڈر کے مارے) پھڑک رہے تھے۔ جب گھر میں آپ ﷺ داخل ہوئے تو فرمایا کہ مجھے چادر اڑھا دو ‘ مجھے چادر اڑھا دو ، چناچہ آپ کو چادر اڑھا دی گئی اور جب آپ ﷺ کا خوف دور ہوگیا تو فرمایا کہ خدیجہ میرا حال کیا ہوگیا ہے ؟ پھر آپ ﷺ نے اپنا سارا حال بیان کیا اور فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے۔ لیکن خدیجہ (رض) نے کہا اللہ کی قسم ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا، آپ خوش رہئیے اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، بات سچی بولتے ہیں، ناداروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی وجہ سے پیش آنے والی مصیبتوں پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر آپ کو خدیجہ (رض) ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی کے پاس لائیں جو خدیجہ (رض) کے والد خویلد کے بھائی کے بیٹے تھے۔ جو زمانہ جاہلیت میں عیسائی ہوگئے تھے اور عربی لکھ لیتے تھے اور وہ جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا عربی میں انجیل کا ترجمہ لکھا کرتے تھے، وہ اس وقت بہت بوڑھے ہوگئے تھے اور بینائی بھی جاتی رہی تھی۔ ان سے خدیجہ (رض) نے کہا : بھائی ! اپنے بھتیجے کی بات سنو۔ ورقہ نے پوچھا : بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھا وہ سنایا تو ورقہ نے کہا کہ یہ تو وہی فرشتہ (جبرائیل علیہ السلام) ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) پر آیا تھا۔ کاش میں اس وقت جوان ہوتا جب تمہیں تمہاری قوم نکال دے گی اور زندہ رہتا نبی کریم ﷺ نے پوچھا : کیا یہ مجھے نکالیں گے ؟ ورقہ نے کہا کہ ہاں۔ جب بھی کوئی نبی و رسول وہ پیغام لے کر آیا جسے لے کر آپ آئے ہیں تو اس کے ساتھ دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمہارے وہ دن پا لیے تو میں تمہاری بھرپور مدد کروں گا لیکن کچھ ہی دنوں بعد ورقہ کا انتقال ہوگیا اور وحی کا سلسلہ کٹ گیا اور نبی کریم ﷺ کو اس کی وجہ سے اتنا غم تھا کہ آپ نے کئی مرتبہ پہاڑ کی بلند چوٹی سے اپنے آپ کو گرا دینا چاہا لیکن جب بھی آپ کسی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تاکہ اس پر سے اپنے آپ کو گرا دیں تو جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے سامنے آگئے اور کہا کہ یا محمد ! آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں۔ اس سے نبی کریم ﷺ کو سکون ہوتا اور آپ واپس آجاتے لیکن جب وحی زیادہ دنوں تک رکی رہی تو آپ نے ایک مرتبہ اور ایسا ارادہ کیا لیکن جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھے تو جبرائیل (علیہ السلام) سامنے آئے اور اسی طرح کی بات پھر کہی۔ ابن عباس (رض) نے کہا (سورۃ الانعام) میں لفظ ‏‏‏‏فالق الإصباح‏سے مراد دن میں سورج کی روشنی اور رات میں چاند کی روشنی ہے۔

6983

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ، ‏‏‏‏‏‏جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔

6984

صحیح
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے جو سعید کے بیٹے ہیں ‘ کہا کہ میں نے ابوسلمہ (رض) سے سنا ‘ کہا کہ میں نے ابوقتادہ (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (اچھے) خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔

6985

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن الہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس پر اللہ کی حمد کرے اور اسے بتادینا چاہیے لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے پس اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

6986

صحیح
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا لَقِيتُهُ بِالْيَمَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ،‏‏‏‏وَعَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ) مِثْلَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا اور ان کی تعریف کی کہ میں نے ان سے یمامہ میں ملاقات کی تھی، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوسلمہ (رض) اور ان سے ابوقتادہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور عبداللہ بن یحییٰ سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح بیان کیا۔

6987

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّار ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس بن مالک (رض) نے اور ان سے عبادہ بن صامت (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔

6988

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ ثَابِتٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَحُمَيْدٌ ، ‏‏‏‏‏‏ وَإِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏ وَشُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ).
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن المسیب نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔ اس کی روایت ثابت، حمید، اسحاق بن عبداللہ اور شعیب نے انس (رض) سے کی انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔

6989

صحیح
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن ابی حازم اور عبدالعزیز دراوری نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے، ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نیک خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔

6990

صحیح
7- بَابُ رُؤْيَا إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: قَالَ مُجَاهِدٌ أَسْلَمَا سَلَّمَا مَا أُمِرَا بِهِ وَتَلَّهُ وَضَعَ وَجْهَهُ بِالْأَرْضِ.
باب : ابراہیم (علیہ السلام) کے خواب کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الصفات میں) فرمایا پس جب اسماعیل، ابراہیم (علیہما السلام) کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوئے تو ابراہیم نے کہا اے میرے بیٹے ! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں پس تمہاری کیا رائے ہے ؟ اسماعیل نے جواب دیا : میرے والد ! آپ کیجئے اس کے مطابق جو آپ کو حکم دیا جاتا ہے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ پس جب وہ دونوں تیار ہوگئے اور اسے پیشانی کے بل الٹا لٹا دیا اور ہم نے اسے آواز دی کہ اے ابراہیم ! تو نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا بلاشبہ ہم اسی طرح احسان کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ مجاہد نے کہا کہ أسلما‏کا مطلب یہ ہے کہ دونوں جھک گئے اس حکم کے سامنے جو انہیں دیا گیا تھا وتله‏یعنی ان کا منہ زمین سے لگا دیا، اوندھا لٹا دیا۔

6991

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُنَاسًا أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ أُنَاسًا أُرُوا أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ابن عمر (رض) نے کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر (رمضان کی) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی اور کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہوگی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔

6992

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ لَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لَأَجَبْتُهُ.
ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب اور ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میں اتنے دنوں قید میں رہتا جتنے دنوں یوسف (علیہ السلام) پڑے رہے اور پھر میرے پاس قاصد بلانے آتا تو میں اس کی دعوت قبول کرلیتا۔

6993

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ سِيرِينَ:‏‏‏‏ إِذَا رَآهُ فِي صُورَتِهِ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، کہا مجھ سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو کسی دن مجھے بیداری میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح)) نے کہا کہ ابن سیرین نے بیان کیا کہ جب نبی کریم ﷺ کو کوئی شخص آپ کی صورت میں دیکھے۔

6994

صحیح
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَخَيَّلُ بِي، ‏‏‏‏‏‏وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ثابت بنانی نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے واقعی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک جزو ہوتا ہے۔

6995

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَتَعَوَّذْ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَرَاءَى بِي.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے، کہا مجھ کو ابوسلمہ (رض) نے خبر دی اور ان سے ابوقتادہ (رض) نے بیان کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے پس جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف کروٹ لے کر تین مرتبہ تھو تھو کرے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اس کو نقصان نہیں دے گا اور شیطان کبھی میری شکل میں نہیں آسکتا۔

6996

صحیح
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ .
ہم سے خالد بن خلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے زبیدی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ (رض) نے اور ان سے ابوقتادہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا۔ اس روایت کی متابعت یونس نے اور زہری کے بھتیجے نے کی۔

6997

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ النَّبِيَّ (ﷺ) يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَكَوَّنُنِي.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن الہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا۔

6998

صحیح
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الْكَلِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، ‏‏‏‏‏‏وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَةَ إِذْ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ حَتَّى وُضِعَتْ فِي يَدِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) وَأَنْتُمْ تَنْتَقِلُونَهَا.
ہم سے احمد بن مقدام العجلی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن الطفاوی نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے مفاتيح الکلم دئیے گئے ہیں اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور گذشتہ رات میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائیں گئیں اور میرے سامنے انہیں رکھ دیا گیا۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ تو اس دنیا سے تشریف لے گئے اور تم ان خزانوں کی کنجیوں کو الٹ پلٹ کر رہے ہو یا نکال رہے ہو یا لوٹ رہے ہو۔

6999

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رَجَّلَهَا تَقْطُرُ مَاءً، ‏‏‏‏‏‏مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رات مجھے کعبہ کے پاس (خواب میں) دکھایا گیا۔ میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا وہ گندمی رنگ کے کسی سب سے خوبصورت آدمی کی طرح تھے، ان کے لمبے خوبصورت بال تھے ان سب سے خوبصورت بالوں کی طرح جو تم دیکھ سکے ہو گے۔ ان میں انہوں نے کنگھا کیا ہوا تھا اور پانی ان سے ٹپک رہا تھا اور وہ دو آدمیوں کے سہارے یا (یہ فرمایا کہ) دو آدمیوں کے شانوں کے سہارے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم (علیہما السلام) ہیں۔ پھر اچانک میں نے ایک گھنگھریالے بال والے آدمی کو دیکھا جس کی ایک آنکھ کانی تھی اور انگور کے دانے کی طرح اٹھی ہوئی تھی، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

7000

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُرِيتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَابَعَهُسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏ وَسُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ،‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَعْمَرٌ لَا يُسْنِدُهُ حَتَّى كَانَ بَعْدُ.
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ ایک صاحب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے رات کو خواب دیکھا ہے اور انہوں نے واقعہ بیان کیا اور اس روایت کی متابعت سلیمان بن کثیر، زہری کے بھتیجے اور سفیان بن حسین نے زہری سے کی، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا، اور زبیدی نے زہری سے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابن عباس اور ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اور شعیب اور اسحاق بن یحییٰ نے زہری سے بیان کیا کہ ابوہریرہ (رض) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے، اور معمر نے اسے متصلاً نہیں بیان کیا لیکن بعد میں متصلاً بیان کرنے لگے تھے۔

7001

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَطْعَمَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ. قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، ‏‏‏‏‏‏شَكَّ إِسْحَاقُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا قَالَ فِي الْأُولَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلَكَتْ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور انہوں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ ام حرام بنت ملحان (رض) کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، وہ عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں۔ ایک دن آپ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے آپ کے سامنے کھانے کی چیز پیش کی اور آپ کا سر جھاڑنے لگیں۔ اس عرصہ میں نبی کریم ﷺ سو گئے پھر بیدار ہوئے تو آپ ﷺ مسکرا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کئے گئے، اس دریا کی پشت پر، وہ اس طرح سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔ اسحاق کو شک تھا (حدیث کے الفاظ ملوکا على الأسرة تھے یا مثل الملوک على الأسرة انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر عرض کیا : یا رسول اللہ ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ چناچہ نبی کریم ﷺ نے ان کے لیے دعا کی پھر آپ نے سر مبارک رکھا (اور سو گئے) پھر بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے پیش کئے گئے۔ جس طرح نبی کریم ﷺ نے پہلی مرتبہ فرمایا تھا۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لوگوں میں ہوگی۔ چناچہ ام حرام رضی اللہ عنہا، معاویہ (رض) کے زمانہ میں سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہوگئیں۔

7003

صحیح
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَتْهُأَنَّهُمُ اقْتَسَمُوا الْمُهَاجِرِينَ قُرْعَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تُوُفِّيَ غُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ أَمَّا هُوَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَاذَا يُفْعَلُ بِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أُزَكِّي بَعْدَهُ أَحَدًا أَبَدًا.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں خارجہ بن ثابت نے خبر دی ‘ انہیں ام علاء (رض) نے جو ایک انصاری عورت تھیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیعت کی تھی خبر دی کہ انہوں نے مہاجرین کے ساتھ سلسلہ اخوت قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کی تو ہمارا قرعہ عثمان بن مظعون (رض) کے نام نکلا۔ پھر ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا۔ اس کے بعد انہیں ایک بیماری ہوگئی جس میں ان کی وفات ہوگئی۔ جب ان کی وفات ہوگئی تو انہیں غسل دیا گیا اور ان کے کپڑوں کا کفن دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں نے کہا ابوالسائب (عثمان رضی اللہ عنہ) تم پر اللہ کی رحمت ہو، تمہارے متعلق میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے انہیں عزت بخشی ہے۔ میں نے عرض کیا، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ ! پھر اللہ کسے عزت بخشے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز (موت) ان پر آچکی ہے اور اللہ کی قسم میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہونے کے باوجود حتمی طور پر نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ انہوں نے اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم اس کے بعد میں کبھی کسی کی برات نہیں کروں گی۔

7004

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏بِهَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَأَحْزَنَنِي فَنِمْتُ فَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ عَيْنًا تَجْرِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ذَلِكَ عَمَلُهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی اور انہیں زہری نے یہی حدیث بیان کی اور بیان کیا کہ (نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ) میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس کا مجھے رنج ہوا۔ (کہ عثمان (رض) کے متعلق کوئی بات یقین کے ساتھ معلوم نہیں ہے) چناچہ میں سو گئی اور میں نے خواب میں دیکھا کہ عثمان (رض) کے لیے ایک جاری چشمہ ہے۔ میں نے اس کی اطلاع نبی کریم ﷺ کو دی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے۔

7005

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (ﷺ) وَفُرْسَانِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمُ الْحُلُمَ يَكْرَهُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ فَلَنْ يَضُرَّهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوقتادہ انصاری (رض) نے جو نبی کریم ﷺ کے صحابی اور آپ کے شہسواروں میں سے تھے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے شیطان کی طرف سے پس تم میں جو کوئی برا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اس چاہیے کہ اپنی بائیں طرف تھوکے اور اس سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

7006

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعِلْمَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ نے خبر دی، ان سے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس کا دودھ پیا۔ یہاں تک کہ اس کی سیرابی کا اثر میں نے اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا، اس کے بعد میں نے اس کا بچا ہوا دے دیا۔ آپ کا اشارہ عمر (رض) کی طرف تھا صحابہ نے پوچھا : آپ نے اس کی تعبیر کیا کی یا رسول اللہ ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ علم۔

7007

صحیح
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعِلْمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ان سے میرے والد ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس میں سے پیا، یہاں تک کہ میں نے سیرابی کا اثر اپنے اطراف میں نمایاں دیکھا۔ پھر میں نے اس کا بچا ہوا عمر بن خطاب (رض) کو دیا جو صحابہ وہاں موجود تھے، انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ علم مراد ہے۔

7008

صحیح
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَرَّ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ مَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الدِّينَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوامامہ بن سہل نے بیان کیا، انہوں نے ابو سعید خدری (رض) کو بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں۔ ان میں بعض کی قمیص تو صرف سینے تک کی ہے اور بعض کی اس سے بڑی ہے اور نبی کریم ﷺ عمر بن خطاب (رض) کے پاس سے گزرے تو ان کی قمیص زمین سے گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دین۔

7009

صحیح
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجْتَرُّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الدِّينَ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، کہا ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو ابوامامہ بن سہل نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے لوگوں کو اپنے سامنے پیش ہوتے دیکھا۔ وہ قمیص پہنے ہوئے تھے، ان میں بعض کی قمیص تو سینے تک کی تھی اور بعض کی اس سے بڑی تھی اور میرے سامنے عمر بن خطاب (رض) پیش کئے گئے تو ان کی قمیص (زمین سے) گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ دین اس کی تعبیر ہے۔

7010

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَقَيْسُ بْنُ عُبَادٍ كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏ وَابْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّهُمْ قَالُوا:‏‏‏‏ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّمَا عَمُودٌ وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ ارْقَهْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَقِيتُهُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى.
ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا تھا جس میں سعد بن مالک اور عبداللہ بن عمر (رض) بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں سے عبداللہ بن سلام (رض) گزرے تو لوگوں نے کہا کہ یہ اہل جنت میں سے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ اس طرح کی بات کہہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا، سبحان اللہ ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انہیں علم نہیں ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک ستون ایک ہرے بھرے باغ میں نصب کیا ہوا ہے اس ستون کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ( عروة ) لگا ہوا تھا اور نیچے منصفتھا۔ منصفسے مراد خادم ہے پھر کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، پھر میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ عبداللہ کا جب انتقال ہوگیا تو وہ العروة الوثقىکو پکڑے ہوئے ہوں گے۔

7011

صحیح
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا رَجُلٌ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَذِهِ امْرَأَتُكَ فَأَكْشِفُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ:‏‏‏‏ إِنْ يَكُنْ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے تم خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئیں۔ ایک شخص تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے لیے جا رہا تھا، اس نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کی بیوی ہیں، ان کے (چہرے سے) پردہ ہٹاؤ۔ میں نے پردہ اٹھایا کہ وہ تمہیں تھیں۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ خود ہی انجام تک پہنچائے گا۔

7012

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ أُرِيتُكِ قَبْلَ أَنْ أَتَزَوَّجَكِ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏رَأَيْتُ الْمَلَكَ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ اكْشِفْ، ‏‏‏‏‏‏فَكَشَفَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ يَكُنْ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُرِيتُكِ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ اكْشِفْ، ‏‏‏‏‏‏فَكَشَفَ فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سے شادی کرنے سے پہلے مجھے تم دو مرتبہ دیکھائی گئیں، میں نے دیکھا کہ ایک فرشتہ تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ کھولو اس نے کھولا تو وہ تم تھیں۔ میں نے کہا کہ اگر یہ اللہ کے پاس سے ہے تو وہ خود ہی اسے انجام تک پہنچائے گا۔ پھر میں نے تمہیں دیکھا کہ فرشتہ تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے کہا کہ کھولو ! اس نے کھولا تو اس میں تم تھیں، پھر میں نے کہا کہ یہ تو اللہ کی طرف سے ہے جو ضرور پورا ہوگا۔

7013

صحیح
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، ‏‏‏‏‏‏وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ وَبَلَغَنِي أَنَّ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ اللَّهَ يَجْمَعُ الْأُمُورَ الْكَثِيرَةَ الَّتِي كَانَتْ تُكْتَبُ فِي الْكُتُبِ قَبْلَهُ فِي الْأَمْرِ الْوَاحِدِ وَالْأَمْرَيْنِ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ (ﷺ) نے فرمایا کہ میں جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں اور میری مدد رعب کے ذریعہ کی گئی ہے اور میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں انہیں رکھ دیا گیا اور محمد نے بیان کیا کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ جوامع الکلمسے مراد یہ ہے کہ بہت سے امور جو نبی کریم ﷺ سے پہلے کتابوں میں لکھے ہوئے تھے، ان کو اللہ تعالیٰ نے ایک یا دو امور یا اسی جیسے میں جمع کردیا ہے۔

7014

صحیح
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَوْنٍ. ح وحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ""رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ وَوَسَطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ فِي أَعْلَى الْعَمُودِ عُرْوَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِي، ‏‏‏‏‏‏ارْقَهْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ، ‏‏‏‏‏‏لَا أَسْتَطِيعُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَانِي وَصِيفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي، ‏‏‏‏‏‏فَرَقِيتُ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَمْسَكْتُ بِالْعُرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْتَبَهْتُ وَأَنَا مُسْتَمْسِكٌ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ تِلْكَ الرَّوْضَةُ رَوْضَةُ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى، ‏‏‏‏‏‏لَا تَزَالُ مُسْتَمْسِكًا بِالْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ"".
میں نے ( خواب ) دیکھا کہ گویا میں ایک باغ میں ہوں اور باغ کے بیچ میں ایک ستون ہے جس کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ہے۔ کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ۔ میں نے کہا کہ میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ پھر میرے پاس خادم آیا اور اس نے میرے کپڑے چڑھا دئیے پھر میں اوپر چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، ابھی میں اسے پکڑے ہی ہوئے تھا کہ آنکھ کھل گئی۔ پھر میں نے اس کا ذکر نبی کریم (ﷺ) سے کیا تو آپ (ﷺ) نے فرمایا کہ وہ باغ اسلام کا باغ تھا اور وہ ستون اسلام کا ستون تھا اور وہ حلقہ «عروة الوثقى» تھا، تم ہمیشہ اسلام پر مضبوطی سے جمے رہو گے یہاں تک کہ تمہاری وفات ہو جائے گی۔

7015

صحیح
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدِي سَرَقَةً مِنْ حَرِيرٍ لَا أَهْوِي بِهَا إِلَى مَكَانٍ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ بِي إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ. فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَخَاكِ رَجُلٌ صَالِحٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میرے ہاتھ میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور میں جنت میں جس جگہ جانا چاہتا ہوں وہ مجھے اڑا کر وہاں پہنچا دیتا ہے۔ میں نے اس کا ذکر حفصہ (رض) سے کیا۔ اور حفصہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس خواب کا ذکر کیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا بھائی مرد نیک یا فرمایا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

7017

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ عَوْفًا ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ تَكْذِبُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ، ‏‏‏‏‏‏وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا كَانَ مِنَ النُّبُوَّةِ فَإِنَّهُ لَا يَكْذِبُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ وَأَنَا أَقُولُ هَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يُقَالُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ:‏‏‏‏ حَدِيثُ النَّفْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَخْوِيفُ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهُ عَلَى أَحَدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يُكْرَهُ الْغُلُّ فِي النَّوْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُعْجِبُهُمُ الْقَيْدُ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى قَتَادَةُ ، ‏‏‏‏‏‏وَيُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏ وَهِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو هِلَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَأَدْرَجَهُ بَعْضُهُمْ كُلَّهُ فِي الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ عَوْفٍ أَبْيَنُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ يُونُسُ:‏‏‏‏ لَا أَحْسِبُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ) فِي الْقَيْدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ لَا تَكُونُ الْأَغْلَالُ إِلَّا فِي الْأَعْنَاقِ.
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے عوف سے سنا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب قیامت قریب ہوگی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ محمد بن سیرین (رح) (جو کہ علم تعبیر کے بہت بڑے عالم تھے) نے کہا کہ نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہوسکتا۔ ابوہریرہ (رض) کہتے تھے کہ خواب تین طرح کے ہیں۔ دل کے خیالات، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوشخبری۔ پس اگر کوئی شخص خواب میں بری چیز دیکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ محمد بن سیرین نے کہا کہ ابوہریرہ (رض) خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور قید دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ قید سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ اور قتادہ، یونس، ہشام اور ابوہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔ اور بعض نے یہ ساری روایت حدیث میں شمار کی ہے لیکن عوف کی روایت زیادہ واضح ہے اور یونس نے کہا کہ قید کے بارے میں روایت کو میں نبی کریم ﷺ کی حدیث ہی سمجھتا ہوں۔ ابوعبداللہ امام بخاری (رح) نے کہا کہ طوق ہمیشہ گردنوں ہی میں ہوتے ہیں۔

7018

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ طَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتِ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَكَى، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى تُوُفِّيَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ وَمَا يُدْرِيكِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ فِي النَّوْمِ عَيْنًا تَجْرِي، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ذَاكِ عَمَلُهُ يَجْرِي لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے ام علاء (رض) نے بیان کیا جو انہیں کی ایک خاتون ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو عثمان بن مظعون (رض) کا نام ہمارے یہاں ٹھہرنے کے لیے نکلا۔ پھر وہ بیمار پڑگئے، ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن ان کی وفات ہوگئی۔ پھر ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا : ابوالسائب ! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں، میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا ؟ میں نے عرض کیا : اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس کے بعد فرمایا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی بات (موت) ان تک پہنچ چکی ہے اور میں اللہ سے ان کے لیے خیر کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہوں اور اس کے باوجود مجھے معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔ ام العلاء (رض) نے کہا کہ واللہ ! اس کے بعد میں کسی انسان کی پاکی نہیں بیان کروں گی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عثمان (رض) کے لیے خواب میں ایک جاری چشمہ دیکھا تھا۔ چناچہ میں نے حاضر ہو کر نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری ہے۔

7019

صحیح
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏إِذْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، ‏‏‏‏‏‏فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (خواب میں) میں ایک کنویں سے پانی کھینچ رہا تھا کہ ابوبکر اور عمر بھی آگئے۔ اب ابوبکر نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا۔ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے آمین۔ اس کے بعد عمر بن خطاب نے اسے ابوبکر کے ہاتھ سے لے لیا اور وہ ڈول ان کے ہاتھ میں بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے عمر جیسا پانی کھینچنے میں کسی کو ماہر نہیں دیکھا۔ انہوں نے خوب پانی نکالا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے لیے پانی سے حوض بھر لیے۔

7020

صحیح
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ (ﷺ) فِي أَبِي بَكْرٍ،‏‏‏‏وَعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، ‏‏‏‏‏‏فَمَا رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم ﷺ نے ابوبکر و عمر (رض) کے خواب کے سلسلے میں فرمایا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جمع ہوگئے ہیں پھر ابوبکر کھڑے ہوئے اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب کھڑے ہوئے اور وہ بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں سے کسی کو اتنی مہارت کے ساتھ پانی نکالتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے حوض بھر لیے۔

7021

صحیح
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ وَعَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید نے خبر دی، انہیں ابوہریرہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ اس پر ایک ڈول تھا۔ جتنا اللہ نے چاہا میں نے اس میں سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو ابن ابی قحافہ نے لے لیا اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچنے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر بن خطاب کی طرح کھینچتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کے لیے اونٹوں کے حوض بھر دئیے۔ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنے تھانوں پر لے جا کر بیٹھا دیا۔

7022

صحیح
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنِّي عَلَى حَوْضٍ أَسْقِي النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِيحَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَعَ ذَنُوبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى ابْنُ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ مِنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يَنْزِعُ حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ يَتَفَجَّرُ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابوبکر آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے ڈول میرے ہاتھ سے لے لیا پھر انہوں نے دو ڈول کھینچے ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور برابر کھینچے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چل دئیے اور حوض سے پانی لبالب ابل رہا تھا۔

7023

صحیح
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ فَبَكَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَعَلَيْكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ جنت کے محل کے ایک کنارے ایک عورت وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا : یہ محل کس کا ہے ؟ بتایا کہ عمر بن خطاب (رض) کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے لوٹ گیا۔ ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب (رض) اس پر رو پڑے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا ؟

7024

صحیح
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لِمَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا مَنَعَنِي أَنْ أَدْخُلَهُ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِلَّا مَا أَعْلَمُ مِنْ غَيْرَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں ایک سونے کا محل مجھے نظر آیا۔ میں نے پوچھا یہ کس کا ہے ؟ کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اے ابن الخطاب ! مجھے اس کے اندر جانے سے تمہاری غیرت نے روک دیا ہے جسے میں خوب جانتا ہوں۔ عمر (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔

7025

صحیح
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لِعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا، ‏‏‏‏‏‏فَبَكَى عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ عَلَيْكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ.
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا وہاں ایک عورت ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ کہا عمر (رض) کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے لوٹ کر چلا آیا۔ اس پر عمر (رض) رو دئیے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، کیا آپ پر غیرت کروں گا۔

7026

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ ابْنُ مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ قَطَنٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ مِنْ خُزَاعَةَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ ابن عمر نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا۔ اچانک ایک صاحب نظر آئے، گندم گوں بال لٹکے ہوئے تھے اور دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لیے ہوئے تھے) ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ کہا کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام، پھر میں مڑا تو ایک دوسرا شخص سرخ، بھاری جسم والا، گھنگریالے بال والا اور ایک آنکھ سے کانا جیسے اس کی آنکھ پر خشک انگور ہو نظر آیا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ کہا کہ یہ دجال ہے۔ اس کی صورت عبدالعزیٰ بن قطن سے بہت ملتی تھی۔ یہ عبدالعزیٰ بن قطن مطلق میں تھا جو قبیلہ خزاعہ کی ایک شاخ ہے۔

7027

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَجْرِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلَهُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعِلْمُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے بیان کیا کہ میں سویا ہوا تھا کہ دودھ کا ایک پیالہ میرے پاس لایا گیا اور اس میں سے اتنا پیا کہ سیرابی کو میں نے ہر رگ و پے میں پایا۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر کو دے دیا۔ لوگوں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی ؟ فرمایا کہ علم اس کی تعبیر ہے۔

7028

صحیح
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) كَانُوا يَرَوْنَ الرُّؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُصُّونَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا غُلَامٌ حَدِيثُ السِّنِّ وَبَيْتِي الْمَسْجِدُ قَبْلَ أَنْ أَنْكِحَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ فِي نَفْسِي:‏‏‏‏ لَوْ كَانَ فِيكَ خَيْرٌ لَرَأَيْتَ مِثْلَ مَا يَرَى هَؤُلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا اضْطَجَعْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ فِيَّ خَيْرًا فَأَرِنِي رُؤْيَا، ‏‏‏‏‏‏فَبَيْنَمَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَنِي مَلَكَانِ فِي يَدِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ يُقْبِلَانِ بِي إِلَى جَهَنَّمَ وَأَنَا بَيْنَهُمَا أَدْعُو اللَّهَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُرَانِي لَقِيَنِي مَلَكٌ فِي يَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَنْ تُرَاعَ، ‏‏‏‏‏‏نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ لَوْ كُنْتَ تُكْثِرُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقُوا بِي حَتَّى وَقَفُوا بِي عَلَى شَفِيرِ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ لَهُ قُرُونٌ كَقَرْنِ الْبِئْرِ بَيْنَ كُلِّ قَرْنَيْنِ مَلَكٌ بِيَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ وَأَرَى فِيهَا رِجَالًا مُعَلَّقِينَ بِالسَّلَاسِلِ رُءُوسُهُمْ أَسْفَلَهُمْ عَرَفْتُ فِيهَا رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏فَانْصَرَفُوا بِي عَنْ ذَاتِ الْيَمِينِ،‏‏‏‏ فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ نَافِعٌ:‏‏‏‏ فَلَمْ يَزَلْ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ.
مجھ سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے عہد میں خواب دیکھتے تھے اور اسے نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے تھے، نبی کریم ﷺ اس کی تعبیر دیتے جیسا کہ اللہ چاہتا۔ میں اس وقت نوعمر تھا اور میرا گھر مسجد تھی یہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے۔ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ اگر تجھ میں کوئی خیر ہوتی تو تو بھی ان لوگوں کی طرح خواب دیکھتا۔ چناچہ جب میں ایک رات لیٹا تو میں نے کہا : اے اللہ ! اگر تو میرے اندر کوئی خیر و بھلائی جانتا ہے تو مجھے کوئی خواب دکھا۔ میں اسی حال میں (سو گیا اور میں نے دیکھا کہ) میرے پاس دو فرشتے آئے، ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں لوہے کا ہتھوڑا تھا اور وہ مجھے جہنم کی طرف لے چلے۔ میں ان دونوں فرشتوں کے درمیان میں تھا اور اللہ سے دعا کرتا جا رہا تھا کہ اے اللہ ! میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں پھر مجھے دکھایا گیا (خواب ہی میں) کہ مجھ سے ایک اور فرشتہ ملا جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا اور اس نے کہا ڈرو نہیں تم کتنے اچھے آدمی ہو اگر تم نماز زیادہ پڑھتے۔ چناچہ وہ مجھے لے کر چلے اور جہنم کے کنارے پر لے جا کر مجھے کھڑا کردیا تو جہنم ایک گول کنویں کی طرح تھی اور کنویں کے مٹکوں کی طرح اس کے بھی مٹکے تھے اور ہر دو مٹکوں کے درمیان ایک فرشتہ تھا۔ جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا اور میں نے اس میں کچھ لوگ دیکھے جنہیں زنجیروں میں لٹکا دیا گیا تھا اور ان کے سر نیچے تھے۔ (اور پاؤں اوپر) ان میں سے بعض قریش کے لوگوں کو میں نے پہچانا بھی، پھر وہ مجھے دائیں طرف لے کر چلے۔ بعد میں، میں نے اس کا ذکر اپنی بہن حفصہ (رض) سے کیا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے، آپ ﷺ نے یہ (سن کر) فرمایا، عبداللہ مرد نیک ہے، (اگر رات کو تہجد پڑھتا ہوتا) نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے جب سے یہ خواب دیکھا وہ نفل نماز بہت پڑھا کرتے تھے۔ مٹکے جن پر موٹھ کی لکڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔

7030

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَنْ رَأَى مَنَامًا قَصَّهُ عَلَى النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ لِي عِنْدكَ خَيْرٌ فَأَرِنِي مَنَامًا يُعَبِّرُهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَنِمْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ مَلَكَيْنِ أَتَيَانِي فَانْطَلَقَا بِي فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ لَنْ تُرَاعَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكَ رَجُلٌ صَالِحٌ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَا بِي إِلَى النَّارِ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُ بَعْضَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَا بِي ذَاتَ الْيَمِينِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَصْبَحْتُ، ‏‏‏‏‏‏ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِحَفْصَةَ. فَزَعَمَتْ حَفْصَةُ أَنَّهَا قَصَّتْهَا عَلَى النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ كَانَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے، ان سے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں نوجوان غیر شادی شدہ تھا تو مسجد نبوی میں سوتا تھا اور جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کرتا۔ میں نے سوچا : اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک مجھ میں کوئی خیر ہے تو مجھے بھی کوئی خواب دکھا جس کی نبی کریم ﷺ مجھے تعبیر دیں۔ پھر میں سویا اور میں نے دو فرشتے دیکھے جو میرے پاس آئے اور مجھے لے چلے۔ پھر ان دونوں سے تیسرا فرشتہ بھی آ ملا اور اس نے مجھ سے کہا کہ ڈرو نہیں تم نیک آدمی ہو۔ پھر وہ دونوں فرشتے مجھے جہنم کی طرف لے گئے تو وہ کنویں کی طرح تہ بتہ تھی اور اس میں کچھ لوگ تھے جن میں سے بعض کو میں نے پہچانا بھی، پھر وہ دونوں فرشتے مجھے دائیں طرف لے چلے، جب صبح ہوئی تو میں نے اس تذکرہ اپنی بہن حفصہ (رض) سے کیا۔ ام المؤمنین حفصہ (رض) نے جب نبی کریم ﷺ سے اس خواب کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ عبداللہ نیک مرد ہے۔ کاش وہ رات میں نماز زیادہ پڑھا کرتا۔ زہری نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے اس فرمان کے بعد وہ رات میں نفلی نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔

7032

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعِلْمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمزہ بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس میں سے پیا پھر میں نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطاب کو دے دیا۔ لوگوں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی تعبیر کیا لی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ علم سے تعبیر لی۔

7033

صحیح
حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَرْمِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ نَشِيطٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) الَّتِي ذَكَرَ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ :‏‏‏‏ ذُكِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنَّهُ وُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَفُظِعْتُهُمَا وَكَرِهْتُهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَأُذِنَ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيُّ الَّذِي قَتَلَهُ فَيْرُوزٌ بِالْيَمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةُ.
مجھ سے سعید بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابوعبیدہ بن نشیط نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے نبی کریم ﷺ کے اس خواب کے متعلق پوچھا جو انہوں نے بیان کیا تھا۔ تو عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو سونے کے کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے ہیں تو مجھے اس سے تکلیف پہنچی اور ناگوار ہوئی پھر مجھے اجازت دی گئی اور میں نے ان پر پھونک ماری اور وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر لی کہ دو جھوٹے پیدا ہوں گے۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک تو العنسی تھا جسے یمن میں فیروز نے قتل کیا اور دوسرا مسیلمہ۔

7035

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ.
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے بریدہ نے، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ (رض) نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی (زبح کی ہوئی) اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد (دوسری فتوحات کی صورت میں) دی۔

7036

صحیح
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ. وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُوتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، ‏‏‏‏‏‏فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏صَاحِبَ صَنْعَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ.
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم الحنظلی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے ہمام بن منبہ نے بیان کیا کہ یہ وہ حدیث ہے جو ہم سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم سب امتوں سے آخری امت (وقت کے اعتبار سے) اور سب امتوں سے پہلی امت (جنت میں داخلہ کے اعتبار سے) ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور میرے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن رکھ دئیے گئے جو مجھے بہت شاق گزرے۔ پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں میں ہوں ایک صنعاء کا اور دوسرا یمامہ کا۔

7038

صحیح
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَخِي عَبْدُ الْحَمِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ كَأَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلْتُ أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَيْهَا.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے دیکھا جیسے ایک سیاہ عورت پراگندہ بال، مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر کھڑی ہوگئی۔ مہیعہ حجفہ کو کہتے ہیں۔ میں نے اس کی یہ تعبیر لی کہ مدینہ کی وبا حجفہ نامی بستی میں چلی گئی۔

7039

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ (ﷺ) فِي الْمَدِينَةِرَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى نَزَلَتْ بِمَهْيَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَأَوَّلْتُهَا أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ.
ہم سے ابوبکر المقدمی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے مدینہ میں خواب کے سلسلے میں کہ (نبی کریم ﷺ نے فرمایا) میں نے ایک پراگندہ بال، سیاہ عورت دیکھی کہ وہ مدینہ سے نکل کر مہیعہ چلی گئی۔ میں نے اس کی تعبیر لی کہ مدینہ کی وبا مهيعۃ منتقل ہوگئی ہے۔ مہیعہ یعنی الجحفۃ کو کہتے ہیں۔

7040

صحیح
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلْتُ أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ.
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے ایک پراگندہ بال، کالی عورت دیکھی جو مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر ٹھہر گئی۔ میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وبا مہیعہ یعنی منتقل ہوگئی۔

7041

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ ابن ابی بردہ نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ (رض) نے مجھ کو یقین ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کہ نبی کریم ﷺ نے یوں فرمایا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی تو وہ بیچ سے ٹوٹ گئی۔ اس کی تعبیر احد کی جنگ میں مسلمانوں کے شہید ہونے کی صورت میں سامنے آئی پھر دوبارہ میں نے اسے ہلایا تو وہ پہلے سے بھی اچھی شکل میں ہوگئی۔ اس کی تعبیر فتح اور مسلمانوں کے اتفاق و اجتماع کی صورت میں سامنے آئی۔

7042

صحیح
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَمَعَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَحَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَوَّرَ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ هِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَهُ.
(ایسی ہی حدیث نقل کی موقوفاً ابن عباس سے) خالد حذاء کے ساتھ اس حدیث کو ہشام بن حسان فردوسی نے بھی عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباس (رض) سے موقوفاً روایت کیا۔

7043

صحیح
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَفْرَى الْفِرَى أَنْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ مَا لَمْ تَرَ.
ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عمر (رض) کے غلام عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے بدترین جھوٹ یہ ہے کہ انسان خواب میں ایسی چیز کو دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس کی آنکھوں نے نہ دیکھی ہو۔

7044

صحیح
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَقَدْ كُنْتُ أَرَى الرُّؤْيَا فَتُمْرِضُنِي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَأَنَا كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى سَمِعْتُ النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَلْيَتْفِلْ ثَلَاثًا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ.
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدربہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں (برے) خواب دیکھتا تھا اور اس کی وجہ سے بیمار پڑجاتا تھا۔ آخر میں نے قتادہ (رض) سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی خواب دیکھتا اور میں بھی بیمار پڑجاتا۔ آخر میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں پس جب کوئی اچھے خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اسے عزیز ہو اور جب برا خواب دیکھے تو اللہ کی اس کے شر سے پناہ مانگے اور شیطان کے شر سے اور تین مرتبہ تھوتھو کر دے اور اس کا کسی سے ذکر نہ کرے پس وہ اسے ہرگز کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

7045

صحیح
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ،‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّهَا مِنَ اللَّهِ فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور اس پر اسے اللہ کی تعریف کرنا چاہیے اور اسے بیان بھی کرنا چاہیے اور جب کوئی خواب ایسا دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے اور اسے چاہیے کہ اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے، کیونکہ وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

7046

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏كَانَ يُحَدِّثُأَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا سَبَبٌ وَاصِلٌ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَاكَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَأَعْبُرَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ اعْبُرْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الَّذِي يَنْطُفُ مِنَ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَالْقُرْآنُ، ‏‏‏‏‏‏حَلَاوَتُهُ تَنْطُفُ، ‏‏‏‏‏‏فَالْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُقْسِمْ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، ان سے ابن عباس (رض) بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ہے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں دیکھتا ہوں کہ لوگ انہیں اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔ کوئی زیادہ اور کوئی کم اور ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک لٹکی ہوئی ہے۔ میں نے دیکھا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر اسے پکڑ اور اوپر چڑھ گئے پھر ایک دوسرے صاحب نے بھی اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے پھر ایک تیسرے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گئے پھر چوتھے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ چڑھ گئے۔ پھر وہ رسی ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی۔ ابوبکر (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی تعبیر بیان کر دوں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بیان کرو۔ انہوں نے کہا سایہ سے مراد دین اسلام ہے اور شہد اور گھی ٹپک رہا تھا وہ قرآن مجید کی شیرینی ہے اور بعض قرآن کو زیادہ حاصل کرنے والے ہیں، بعض کم اور آسمان سے زمین تک کی رسی سے مراد وہ سچا طریق ہے جس پر آپ ﷺ قائم ہیں، آپ ﷺ اسے پکڑے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اس کے ذریعہ اللہ آپ کو اٹھا لے گا پھر آپ کے بعد ایک دوسرے صاحب آپ کے خلیفہ اول اسے پکڑیں گے وہ بھی مرتے دم تک اس پر قائم رہیں گے۔ پھر تیسرے صاحب پکڑیں گے ان کا بھی یہی حال ہوگا۔ پھر چوتھے صاحب پکڑیں گے تو ان کا معاملہ خلافت کا کٹ جائے گا وہ بھی اوپر چڑھ جائیں گے۔ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے بتائیے کیا میں نے جو تعبیر دی ہے وہ غلط ہے یا صحیح۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بعض حصہ کی صحیح تعبیر دی ہے اور بعض کی غلط۔ ابوبکر (رض) نے عرض کیا : پس واللہ ! آپ میری غلطی کو ظاہر فرما دیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قسم نہ کھاؤ۔

7047

صحیح
حَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رُؤْيَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ:‏‏‏‏ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَثْلَغُ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَتَهَدْهَدُ الْحَجَرُ هَهُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ فَيَأْخُذُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يَصِحَّ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذَانِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقِ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِكَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَى قَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْخِرَهُ إِلَى قَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَيْنَهُ إِلَى قَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَرُبَّمَا قَالَ أَبُو رَجَاءٍ:‏‏‏‏ فَيَشُقُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِكَ الْجَانِبِ حَتَّى يَصِحَّ ذَلِكَ الْجَانِبُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذَانِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقِ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ التَّنُّورِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ فَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاطَّلَعْنَا فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ مَا هَؤُلَاءِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقِ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ سَابِحٌ يَسْبَحُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا عَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ حِجَارَةً كَثِيرَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا ذَلِكَ السَّابِحُ يَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِكَ الَّذِي قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ الْحِجَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا فَيَنْطَلِقُ يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏كُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ فَأَلْقَمَهُ حَجَرًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ مَا هَذَانِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقِ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ كَرِيهِ الْمَرْآةِ كَأَكْرَهِ مَا أَنْتَ رَاءٍ رَجُلًا مَرْآةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا عِنْدَهُ نَارٌ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ مَا هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقِ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا عَلَى رَوْضَةٍ مُعْتَمَّةٍ فِيهَا مِنْ كُلِّ لَوْنِ الرَّبِيعِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَيِ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ طَوِيلٌ لَا أَكَادُ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَكْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ مَا هَذَا، ‏‏‏‏‏‏مَا هَؤُلَاءِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ انْطَلِقِ انْطَلِقْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَانْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ رَوْضَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ ارْقَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَارْتَقَيْنَا فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ وَلَبِنِ فِضَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَفْتَحْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَفُتِحَ لَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلْنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَلَقَّانَا فِيهَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لَهُمْ:‏‏‏‏ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهَرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَإِذَا نَهَرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي كَأَنَّ مَاءَهُ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبُوا، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَعُوا فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا قَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَمَا بَصَرِي صُعُدًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ هَذَاكَ مَنْزِلُكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمَا، ‏‏‏‏‏‏ذَرَانِي فَأَدْخُلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ أَمَّا الْآنَ فَلَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْتَ دَاخِلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُمَا:‏‏‏‏ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَا لِي:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَنَامُ عَنِ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَى قَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْخِرُهُ إِلَى قَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَيْنُهُ إِلَى قَفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَكْذِبُ الْكَذْبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُمُ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُلْقَمُ الْحَجَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ آكِلُ الرِّبَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الرَّجُلُ الْكَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ مَالِكٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي فِي الرَّوْضَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَكُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
مجھ سے ابوہشام مؤمل بن ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، انہوں نے کہا ہم سے عوف نے، ان سے ابورجاء نے، ان سے سمرہ بن جندب (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ جو باتیں صحابہ سے اکثر کیا کرتے تھے ان میں یہ بھی تھی کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے۔ بیان کیا کہ پھر جو چاہتا اپنا خواب نبی کریم ﷺ سے بیان کرتا اور نبی کریم ﷺ نے ایک صبح کو فرمایا کہ رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو میں ان کے ساتھ چل دیا۔ پھر ہم ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس آئے جس کے پاس ایک دوسرا شخص پتھر لیے کھڑا تھا اور اس کے سر پر پتھر پھینک کر مارتا تو اس کا سر اس سے پھٹ جاتا، پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا، لیکن وہ شخص پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا اور اس لیٹے ہوئے شخص تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا سر ٹھیک ہوجاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ کھڑا شخص پھر اسی طرح پتھر اس پر مارتا اور وہی صورتیں پیش آتیں جو پہلے پیش آئیں تھیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے پوچھا سبحان اللہ یہ دونوں کون ہیں ؟ فرمایا کہ مجھ سے انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو، آگے بڑھو۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل لیٹا ہوا تھا اور ایک دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا اور یہ اس کے چہرہ کے ایک طرف آتا اور اس کے ایک جبڑے کو گدی تک چیرتا اور اس کی ناک کو گدی تک چیرتا اور اس کی آنکھ کو گدی تک چیرتا۔ (عوف نے) بیان کیا کہ بعض دفعہ ابورجاء (راوی حدیث) نے فيشقکہا، (رسول اللہ ﷺ نے) بیان کیا کہ پھر وہ دوسری جانب جاتا ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ بھی نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی پہلی صحیح حالت میں لوٹ آتی۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔ (اس طرح برابر ہو رہا ہے) فرمایا کہ میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ دونوں کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو، (ابھی کچھ نہ پوچھو) چناچہ ہم آگے چلے پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔ راوی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کہا کرتے تھے کہ اس میں شور و آواز تھی۔ کہا کہ پھر ہم نے اس میں جھانکا تو اس کے اندر کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اور ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی تھی جب آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیتی تو وہ چلانے لگتے۔ (رسول اللہ ﷺ نے) فرمایا کہ میں نے ان سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چلو آگے چلو۔ فرمایا کہ ہم آگے بڑھے اور ایک نہر پر آئے۔ میرا خیال ہے کہ آپ نے کہا کہ وہ خون کی طرح سرخ تھی اور اس نہر میں ایک شخص تیر رہا تھا اور نہر کے کنارے ایک دوسرا شخص تھا جس نے اپنے پاس بہت سے پتھر جمع کر رکھے تھے اور یہ تیرنے والا تیرتا ہوا جب اس شخص کے پاس پہنچتا جس نے پتھر جمع کر رکھے تھے تو یہ اپنا منہ کھول دیتا اور کنارے کا شخص اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا وہ پھر تیرنے لگتا اور پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا اور جب بھی اس کے پاس آتا تو اپنا منہ پھیلا دیتا اور یہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا۔ فرمایا کہ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ فرمایا کہ انہوں نے کہا کہ چلو آگے چلو۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک نہایت بدصورت آدمی کے پاس پہنچے جتنے بدصورت تم نے دیکھے ہوں گے ان میں سب سے زیادہ بدصورت۔ اس کے پاس آگ جل رہی تھی اور وہ اسے جلا رہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑتا تھا (نبی کریم ﷺ نے) فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا چلو آگے چلو۔ ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے باغ میں پہنچے جو ہرا بھرا تھا اور اس میں موسم بہار کے سب پھول تھے۔ اس باغ کے درمیان میں بہت لمبا ایک شخص تھا، اتنا لمبا تھا کہ میرے لیے اس کا سر دیکھنا دشوار تھا کہ وہ آسمان سے باتیں کرتا تھا اور اس شخص کے چاروں طرف سے بہت سے بچے تھے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے (نبی کریم ﷺ نے) فرمایا کہ میں نے پوچھا یہ کون ہے یہ بچے کون ہیں ؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ چلو آگے چلو فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک عظیم الشان باغ تک پہنچے، میں نے اتنا بڑا اور خوبصورت باغ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا کہ اس پر چڑھئیے ہم اس پر چڑھے تو ایک ایسا شہر دکھائی دیا جو اس طرح بنا تھا کہ اس کی ایک اینٹ سونے کی تھی اور ایک اینٹ چاندی کی۔ ہم شہر کے دروازے پر آئے تو ہم نے اسے کھلوایا۔ وہ ہمارے لیے کھولا گیا اور ہم اس میں داخل ہوئے۔ ہم نے اس میں ایسے لوگوں سے ملاقات کی جن کے جسم کا نصف حصہ تو نہایت خوبصورت تھا اور دوسرا نصف نہایت بدصورت۔ (نبی کریم ﷺ نے) فرمایا کہ دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں کود جاؤ۔ ایک نہر سامنے بہہ رہی تھی اس کا پانی انتہائی سفید تھا وہ لوگ گئے اور اس میں کود گئے اور پھر ہمارے پاس لوٹ کر آئے تو ان کا پہلا عیب جا چکا تھا اور اب وہ نہایت خوبصورت ہوگئے تھے (نبی کریم ﷺ نے) فرمایا کہ ان دونوں نے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کی منزل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے) فرمایا کہ میری نظر اوپر کی طرف اٹھی تو سفید بادل کی طرح ایک محل اوپر نظر آیا فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کی منزل ہے۔ فرمایا کہ میں نے ان سے کہا اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے۔ مجھے اس میں داخل ہونے دو ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تو آپ نہیں جاسکتے لیکن ہاں آپ اس میں ضرور جائیں گے۔ فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ آج رات میں نے عجیب و غریب چیزیں دیکھی ہیں۔ یہ چیزیں کیا تھیں جو میں نے دیکھی ہیں۔ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا ہم آپ کو بتائیں گے۔ پہلا شخص جس کے پاس آپ گئے تھے اور جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا یہ وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا تھا اور پھر اسے چھوڑ دیتا اور فرض نماز کو چھوڑ کر سو جاتا اور وہ شخص جس کے پاس آپ گئے اور جس کا جبڑا گدی تک اور ناک گدی تک اور آنکھ گدی تک چیری جا رہی تھی۔ یہ وہ شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور جھوٹی خبر تراشتا، جو دنیا میں پھیل جاتی اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے وہ زنا کار مرد اور عورتیں تھیں وہ شخص جس کے پاس آپ اس حال میں گئے کہ وہ نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر دیا جاتا تھا وہ سود کھانے والا ہے اور وہ شخص جو بدصورت ہے اور جہنم کی آگ بھڑکا رہا ہے اور اس کے چاروں طرف چل پھر رہا ہے وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی ہے اور وہ لمبا شخص جو باغ میں نظر آیا وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں اور جو بچے ان کے چاروں طرف ہیں تو وہ بچے ہیں جو (بچپن ہی میں) فطرت پر مرگئے ہیں۔ بیان کیا کہ اس پر بعض مسلمانوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا مشرکین کے بچے بھی ان میں داخل ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں مشرکین کے بچے بھی (ان میں داخل ہیں) اب رہے وہ لوگ جن کا آدھا جسم خوبصورت اور آدھا بدصورت تھا تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے عمل کے ساتھ برے عمل بھی کئے اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کو بخش دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔