HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

1532

1532 - عن إياس بن سلمة عن أبيه قال: "بعثت قريش خارجة ابن كرز يطلع لهم طليعة فرجع حامدا يحسن الثناء فقالوا: إنك أعرابي قعقعوا لك السلاح فطار فؤادك فما دريت ما قيل لك وما قلت ثم أرسلوا عروة بن مسعود فجاء فقال: يا محمد ما هذا الحديث تدعو إلى ذات الله ثم جئت قومك بأوباش الناس من تعرف ومن لا تعرف لتقطع أرحامهم وتستحل حرمهم ودماءهم وأموالهم فقال: إني لم آت قومي إلا لأصل أرحامهم يبدلهم الله بدين خير من دينهم ومعاش خير من معاشهم" فرجع حامدا يحسن الثناء قال سلمة: فاشتد البلاء على من كان في يد المشركين من المسلمين فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر فقال: يا عمر هل أنت مبلغ عني أخوانكم من أسارى المسلمين قال: لا يا رسول الله والله مالي بمكة من عشيرة غيري أكثر عشيرة مني فدعا عثمان فأرسله إليهم فخرج عثمان على راحلته حتى جاء عسكر المشركين فعبثوا به وأساءوا له القول ثم أجاره إبان بن سعيد بن العاص ابن عمه وحمله على السرج وردفه فلما قدم قال يا ابن عم ما لي أراك متخشعا اسبل وكان إزاره إلى نصف ساقيه فقال: له عثمان هكذا آزرة صاحبنا فلم يدع بمكة أحدا من أسارى المسلمين إلا بلغهم ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال سلمة فبينا نحن قائلون نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيها الناس البيعة البيعة نزل روح القدس فسرنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو تحت شجرة سمرة فبايعناه وذلك قول الله: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} قال فبايع لعثمان إحدى يديه على الأخرى فقال الناس هنيئا لأبي عبد الله يطوف بالبيت ونحن ههنا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لو مكث كذا وكذا سنة ما طاف حتى أطوف". (ش) .
١٥٣٢۔۔ ایاس بن سلمہ اپنے والد سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ قریش نے خارجہ بن کر زکو بطور ہراول دستہ کے آپ کی طرف بھیجا تاکہ آپ کی عسکری قوت کے احوال و کوائف لے کر آئے۔ تو یہ اس مہم سے واپس آیا اور آپ اور آپ کی عسکری کی مدح وثنا کرنے لگا قریش نے اس کو کہا کہ تو ایک دیہاتی آدمی ہے انھوں نے اپنا اسلحۃ وغیر کی جھنکار سے تجھے مرعوب کرلیا اسی میں تیرا دل اڑ کیا ہے پھر قریش نے عروہ بن مسعود کو اس غرض کے لیے بھیجا ۔ یہ آکر آپ سے مخاطب ہوا اور کہنے لگا اے محمد یہ کیا بات ہے ؟ تم اللہ کی طرف دعوت دیتے۔۔ اور اپنی قوم کے پاس اوباش قسم کے لوگوں کا نبوہ جمع کر لائے ہو ؟ کوئی پتہ نہیں وہ کون ہیں کون نہیں ہیں۔ اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس طرح تم صلہ رحمی کا ناطہ توڑو اور اہل قرابت کی حرمتوں کی پامال کرو ان کی جانوں اور مالوں سے کھیلو۔
حضور نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا بلکہ میری آمد کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ میں ٹوٹے ہوئے رشتوں کو پھر سے جوڑؤں اور یہ کہ اللہ ان میری قوم والوں کو ان کے دین سے بہتر دین مرحمت فرمائے اور ان کو ان کی معیشت سے اعلی معیشت عطا فرمائے۔ یہ شخص بھی بالآخر آپ کی مدح وثنا گاتے ہوئے واپس پہنچا۔
حضرت سلمہ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد ان مسلمان قیدیوں پر جو مشرکین کے ہاتھوں میں تھے ظلم وستم کی چکی سخت ہوگئی تو حضور نے حضرت عمر کو بلایا اور پوچھا اے عمر کیا تم اپنے مسلمان قیدی بھائیون کو میرا پیغام پہنچاسکتے ہو ؟ آپ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ نہیں کیونکہ اللہ کی قسم مکہ میں مجھ سے بڑے خاندان کوئی نہیں ہے اور میری وجہ سے ان کو گزند پہنچنے کا قوی امکان ہے پھر آپ نے حضرت عثمان کو بلا کر اس مہم پر روانہ فرمایا۔ حضرت عثمان اپنی سواری پر سوار ہو کر مشرکین کے لشکر میں جاپہنچے مشرکین نے آپ کے ساتھ نازیبا برتاؤ کیا اور آپ کو برابھلا کہناشروع کردیا۔ پھر آپ کے چچازاد ابان بن سعید نے آپ کو پناہ دیدی۔ اور اپنے پیچھے زین پر بٹھایا پھر آپ کے اترنے پر آپ کے چچازاد نے کہا اے ابن عم۔ کیا بات ہے کہ میں تمہیں بہت زیادہ منکسرالمزاج دیکھ رہاہوں کہ تم نے اپنے ازار کو بہت اونچا کررکھا ہے اور حضرت عثمان کا ازار اس وقت نصف پنڈلیوں تک تھا تو حضرت عثمان نے فرمایا میرے ساتھ حضور کا ازار اسی طرح ہوتا ہے۔ پھر آپ نے مکہ میں کسی مسلمان قیدی کو آپ کا پیغام پہنچائے بغیر نہ چھوڑا۔
حضرت سلمہ فرماتے ہیں کہ ادھرہم لوگ دوپہر کے وقت قیلولہ کررہے تھے کہ رسول اللہ کے منادی نے نداء دی کہ اے لوگو بیعت کی طرف بڑھو، بیعت کی طرف بڑھو، جبرائیل امین کوئی حکم خداوندی لے کر اترے ہیں، توہم رسول اللہ کی طرف تیزی سے لپکے آپ ببول کے درخت کے سایہ میں تھے تو وہیں ہم آپ سے بیعت ہوئے اور یہی واقعہ ہے جس کے متعلق فرمان الٰہی ہے۔ لقد رضی اللہ عن المومنین اذ یبایعونک تحت الشجرۃ۔ اے پیغمبر جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت ہورہے تھے تو اللہ ان سے خوش ہوا۔
حضرت سلمہ فرماتے ہیں کہ اس بیعت میں آپ نے حضرت عثمان کی جانب سے اپنے ایک ہاتھ پر دوسرے ہاتھ سے بیعت لی لوگوں نے کہا ابوعبداللہ حضرت عثمان (رض) کو مبارک ہو کہ وہ تو بیت اللہ کے طواف میں مشغول ہوں گے اور ہم ادھر اس سعادت سے محروم ہیں رسول اللہ نے فرمایا اگر وہ اتنے سالوں تک بھی وہاں ٹھہرتے رہیں۔۔ پھر بھی میرے بغیر ہرگز طواف نہ کریں گے۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔