HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30153

30153- "أيضا" حدثنا أبو أسامة حدثنا هشام عن أبيه قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحديبية وكانت الحديبية في شوال فخرج حتى إذا كان بعسفان لقيه رجل من بني كعب فقال: يا رسول الله إنا تركنا قريشا وقد جمعت أحابيشها تطعمها الخزير يريدون أن يصدوك عن البيت، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا تبرز عسفان لقيهم خالد بن الوليد طليعة لقريش، فاستقبلهم على الطريق فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هلم ههنا فأخذ بين سروعتين - يعني شجرتين - ومال عن سنن الطريق حتى نزل الغميم فلما نزل الغميم خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه بما هو أهله ثم قال: أما بعد فإن قريشا قد جمعت لكم أحابيشها تطعمها الخزير يريدون أن يصدونا عن البيت فأشيروا علي بما ترون أن تعمدوا إلى الرأس - يعني أهل مكة - أم ترون أن تعمدوا إلى الذين أعانوهم فتخالفوهم إلى نسائهم وصبيانهم، فإن جلسوا جلسوا موتورين مهزومين، فإن طلبوا طلبونا طلبا متداريا ضعيفا فأخزاهم الله؟ فقال أبو بكر: يا رسول الله إن تعمد إلى الرأس فإن الله معينك، وإن الله ناصرك وإن الله مظهرك، قال المقداد بن الأسود وهو في رحله: إنا والله يا رسول الله لا نقول لك كما قالت بنو إسرائيل لنبيها: اذهب أنت وربك فقاتلا إنا ههنا قاعدون ولكن اذهب أنت وربك فقاتلا إنا معكم مقاتلون فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا غشي الحرم ودخل أنصابه بركت ناقته الجدعاء فقالوا: خلأت فقال: والله ما خلأت وما الخلأ بعادتها، ولكن حبسها حابس الفيل عن مكة، لا تدعوني قريش إلى تعظيم المحارم فيسبقوني إليها هلم ههنا لأصحابه فأخذ ذات اليمين في ثنية تدعى ذات الحنظل، حتى هبط على الحديبية، فلما نزل استسقى الناس من البئر، فنزفت ولم تقم بهم فشكوا ذلك إليه فأعطاهم سهما من كنانته، فقال اغرزوه في البئر فغرزوه في البئر فجاشت وطما ماؤها حتى ضرب الناس بعطن فلما سمعت به قريش أرسلوا إليه أخا بني حليس وهم من قوم يعظمون الهدي فقال: ابعثوا الهدي، فلما رأى الهدي لم يكلمهم كلمة، وانصرف من مكانه إلى قريش فقال: يا قوم القلائد والبدن والهدي فحذرهم وعظم عليهم. فسبوه وتجهموه وقالوا: إنما أنت أعرابي جلف لا نعجب منك ولكنا نعجب من أنفسنا إذ أرسلناك؛ اجلس، ثم قالوا لعروة بن مسعود: انطلق إلى محمد ولا تؤتين من ورائك، فخرج عروة حتى أتاه فقال: يا محمد ما رأيت رجلا من العرب سار إلى مثل ما سرت إليه سرت بأوباش الناس إلى عترتك وبيضتك التي تفلقت عنك لتبيد خضراءها تعلم أني قد جئتك من عند كعب بن لؤي وعامر بن لؤي قد لبسوا جلود النمور عند العوذ المطافيل يقسمون بالله لا تعرض لهم خطة إلا عرضوا لك أمرا منها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا لم نأت لقتال ولكنا أردنا أن نقضي عمرتنا وننحر هدينا، فهل لك أن تأتي قومك فإنهم أهل قتب وإن الحرب قد أخافتهم وإنه لا خير لهم أن تأكل الحرب منهم إلا ما قد أكلت فيخلون بيني وبين البيت فنقضي عمرتنا وننحر هدينا ويجعلون بيني وبينهم مدة تزيل فيها نساؤهم ويأمن فيها سربهم، ويخلون بيني وبين الناس فإني والله لأقاتلن على هذا الأمر الأحمر والأسود حتى يظهرني الله أو تنفرد سالفتي، فإن أصابني الناس فذاك الذي يريدون، وإن أظهرني الله عليهم اختاروا؛ إما قاتلوا معدين وإما دخلوا في السلم وافرين. قال: فرجع عروة إلى قريش فقال: تعلمن والله ما على الأرض قوم أحب إلي منكم، إنكم الإخواني، وأحب الناس إلي، ولقد استنصرت لكم الناس في المجامع، فلما لم ينصروكم أتيتكم بأهلي حتى نزلت معكم إرادة أن أواسيكم، والله ما أحب الحياة بعدكم تعلمن أن الرجل قد عرض نصفا فاقبلوه، تعلمن أني قدمت على الملوك ورأيت العظماء واقسم بالله إن رأيت ملكا ولا عظيما أعظم في أصحابه منه لن يتكلم معه رجل حتى يستأذنه، فإن هو أذن تكلم وإن لم يأذن له سكت، ثم إنه ليتوضأ فيبتدرون وضوءه ويصبونه على رؤوسهم يتخذونه حنانا. فلما سمعوا مقالته أرسلوا إليه سهيل بن عمرو ومكرز بن حفص فقالوا: انطلقوا إلى محمد فإن أعطاكم ما ذكر عروة فقاضياه على أن يرجع عامه هذا عنا ولا يخلص إلى البيت حتى يسمع من يسمع بمسيره من العرب أنا قد صددناه، فخرج سهيل ومكرز حتى أتياه وذكرا ذلك له فأعطاهما الذي سألا فقال: اكتبوا بسم الله الرحمن الرحيم قالوا: والله لا نكتب هذا أبدا قال: فكيف؟ قالوا: نكتب باسمك اللهم، قال: وهذه فاكتبوها فكتبوها قال: اكتب هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله فقالوا: والله ما نختلف إلا في هذا، فقال: ما أكتب؟ فقالوا: إن شئت فاكتب محمد بن عبد الله قال: وهذه حسنة فاكتبوها فكتبوها، وكان في شرطهم: أن بيننا للعيبة المكفوفة وأنه لا إغلال ولا إسلال، قال أبو أسامة: الإغلال الدروع والإسلال السيوف، ويعني بالعيبة المكفوفة أصحابه يكفهم عنهم، وإنه من أتاكم منا رددتموه علينا، ومن أتانا منكم لم نرده عليكم. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ومن دخل معي فله مثل شرطي فقالت قريش: من دخل معنا فهو منا له مثل شرطنا، فقالت بنو كعب: نحن معك يا رسول الله وقالت بنو بكر: نحن مع قريش فبينما هم في الكتاب إذ جاء أبو جندل يرسف في القيود فقال المسلمون: هذا أبو جندل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هو لي وقال سهيل: هو لي وقال سهيل: اقرأ الكتاب فإذا هو لسهيل فقال أبو جندل: يا رسول الله يا معشر المسلمين أرد إلى المشركين فقال عمر: يا أبا جندل: هذا السيف فإنما هو رجل ورجل فقال سهيل: أعنت علي يا عمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هبه لي قال: لا قال: فأجره لي قال: لا قال مكرز: قد أجرته لك يا محمد فلم يبح. "ش".
30153 ۔۔۔ ابو اسامہ ہشام اپنے والد عروہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیبیہ کی طرف نکل پڑے صلح حدیبیہ کا واقعہ شوال کے مہینہ میں رونما ہوا چنانچہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عسفان پہنچے تو آپ کو بنی کعب کا ایک شخص ملا اس نے کہا : یا رسول اللہ ! ہم نے قریش کو اس حال میں چھوڑا ہے کہ انھوں نے اپنے تمام خاندان آپ کے خلاف جمع کرلیے ہیں اور انھیں گوشت میں بنایا گیا چورا کھلایا جاتا ہے وہ آپ کو بیت اللہ سے روکنا چاہتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عسفان میں نمودار ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قریش کے چھوٹے سے لشکر سے مڈبھیڑ ہوگئی اس کی کمان خالد بن ولید کے ہاتھ میں تھی آپ نے خالد بن ولید کی خبر پاتے ہی راستہ تبدیل کردیا حتی کہ مقام عمیم پر پہنچے اور یہاں پہنچ کر لوگوں سے خطاب کیا اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا : اما بعد ! قریش نے تمہارے خلاف انڈے بچے جمع کر لیئے ہیں اور تمہیں بیت اللہ کے پاس جانے سے روکنا چاہتے ہیں۔ تم لوگ جو بہتر سمجھتے ہو مجھے مشورہ دو تم اہل مکہ کی سرکوبی کرنا چاہتے ہو یا ان قبائل کی جنھوں نے اہل مکہ کی معاونت کی ہے کی عورتوں اور بچوں پر چھاپہ مارنا چاہتے ہو یوں قریش ان کے معاونین شکست خوردہ ہوجائیں گے اگر اہل مکہ ہمارا پیچھا کریں گے رسوا ہوں گے اور اللہ تعالیٰ انھیں ذلیل کرے گا سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اگر آپ اہل مکہ پر چڑھائی کرنا چاہتیے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کی مدد کرے گا اور آپ کو غلبہ عطا کرے گا جبکہ حضرت مقداد بن اسود (رض) نے فرمایا : یا رسول اللہ ! بخدا ! ہم بنی اسرائیل کی طرح نہیں کہ انھوں نے اپنے نبی سے کہا تھا : تم اور تمہارا رب دونوں جاؤ اور جنگ لڑو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے لیکن ہم یوں کہتے ہیں کہ آپ اور آپ کا رب جنگ کے لیے جائیں ہم آپ کے شانہ بشانہ لڑیں گے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ پہنچنے کے ارادہ سے چل پڑے جب حرم کے قریب پہنچے آپ کی جدعاء نامی اونٹنی بیٹھ گئی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کہنے لگے : اونٹنی تھک گئی جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بخدا ! اونٹنی نہیں تھکی اسے تو اسی ذات نے آگے بڑھنے سے روک دیا ہے جس نے ہاتھیوں کو آگے جانے سے روک دیا تھا مجھے قریش حرم پاک کی تعظیم کی دعوت دیں اور مجھ سے آگے بڑھ جائیں ایسا نہ ہونے پائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے فرمایا جبکہ آپ گھاٹی میں دائیں طرف مڑگئے اسی جگہ کو ذات الحنظل کہا جاتا ہے حتی کہ آپ حدیبیہ میں آن پہنچے ۔ جوں ہی حدیبیہ پہنچے لوگوں نے شدت پیاس کی شکایت کی جبکہ کنویں میں پانی برائے نام تھا آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو اپنے ترکش سے تیر نکال کردیا اور فرمایا : اے کنویں میں گاڑ دو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کنویں میں پانی تیر گاڑا پانی سے پھوٹ پڑا کافی اوپر آگیا حتی کہ لوگ پانی سے سیر ہوگئے جب قریش نے شور سنا تو انھوں نے بنی حیس کا ایک شخص بھیجا یہ وہ لوگ تھے جو حرم کے جانوروں کی تعظیم کرتے تھے اس نے کہا : جانوروں کو بھیج دو جب اس نے مسلمانوں کی طرف سے کوئی جواب نہ سنا واپس قریش کے پاس چلا گیا اور کہا : اے میری قوم ! مسلمانوں نے کہا : جانوروں کو نشان زدہ کرکے لایا ہے ان کے گلوں میں قلائد ڈال رکھے ہیں قریش کو ڈرایا دھمکایا اور بیت اللہ کے پاس آنے والوں کی تعظیم کرنے کی ہدایت کی قریش نے اسے سخت وسست کہا اور انھیں گالیاں دیں اور کہا : تو گنوار ہے اور اجڈ ہے ہم تجھ پر تعجب نہیں کرتے ہمیں خود اپنے اوپر تعجب ہے جو تمہیں قبل ازیں مسلمانوں کے پاس بھیجا میں تم یہیں بیٹھ جاؤ ۔ پھر قریش نے عروہ بن مسعود ثقفی سے کہا : تم محمد کے پاس جاؤ اور اپنے پیچھے خیال رکھنا عروہ چل پڑا اور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا اور کہا : اے محمد ! میں نے عرب کا کوئی شخص نہیں دیکھا جو تمہاری طرح چلا ہو تم اپنے نام لیواؤں کو لے کر آئے ہو اور اپنے خاندان کو ختم کرنا چاہتے ہو تمہیں معلوم ہے کہ میں کعب بن لوی کے پاس سے آرہا ہوں انھوں نے چیتوں کی کھالیں پہن لی ہیں اور قسمیں کھا رہے ہیں کہ تم جس طرح بھی ان سے تعرض کرو گے وہ اسی طرح تم سے پیش آئیں گے یہ سن کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم جنگ وجدل کے کے لیے نہیں آئے البتہ ہم تو عمرہ کرنے آئے ہیں اور ذبح کے لیے جانور لائے ہیں تم اپنی قوم کے پاس جاؤ تمہاری قوم اونٹ پالتی ہے اور اونٹ لڑائی سے دور بھاگتے ہیں اب ان کے لیے جنت میں کوئی بھلائی نہیں چونکہ جنگ ان میں سے چیدہ چیدہ افراد کو ہڑپ کرچکی ہے بیت اللہ تک پہنچے میں میری رکاوٹ نہ ہونا کہ ہم عمرہ ادا کریں اور لائے ہوئے جانور ذبح کرلیں وہ میرے اور اپنے درمیان مدت مقرر کردیں ان کی عورتیں اور بچے امن میں ہوں گے مجھے اور لوگوں کو چھوڑ دیں بخدا ! میں اس دعوت پر میں ہر گورے اور کالے سے لڑوں گا تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ مجھے ان پر غلبہ عطا کرے اگر لوگوں نے مجھے پالیا تو یہی ان کی چاہت ہے اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے ان پر غلبہ دے دیا تو انھیں اختیار ہے (یا تو حد سے بڑھتے ہوئے جنگ کرتے رہیں یا اسلام میں داخل ہوجائیں عروہ یہ گفتگو سن کر واپس لوٹ گیا اور کہا : اے لوگو ! تم جانتے ہو کہ سطح زمین پر مجھے تم سے زیادہ محبوب کوئی قوم نہیں تم میرے بھائی ہو اور لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہو میں نے محبت میں تمہارے لیے لوگوں سے مدد طلب کی جب لوگوں نے تمہاری مدد نہ کی میں اپنے اہل و عیال کو لے کر تمہارے پاس آگیا تاکہ تمہاری غمخواری کرسکوں بخدا ! تمہارے بعد مجھے زندگی سے کوئی لگاؤ نہیں تم جانتے ہو میں بڑے بڑے بادشاہوں کے پاس آگیا ہوں میں نے بڑے بڑے سرداروں کو دیکھا ہے اللہ کی قسم میں نے عقیدت تعظیم واجلال کا جو منظر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں میں دیکھا وہ کسی بادشاہ یا سردار کے ہاں نہیں دیکھا ۔ جب تک اس کے ساتھی اجازت نہ لیں بات نہیں کرتے اگر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت دے تب وہ بات کرنے پاتے ہیں ، اگر وہ اجازت نہ دے خاموش رہتے ہیں ، جب وہ وضو کرتا ہے وت اس کے غسالہ کو اس کے ساتھی سروں پر ملتے ہیں ، جب قریش نے عروہ کی گفتگو سنی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سہیل بن عمرو اور مکرز بن حفص کو بھیجا اور کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور دیکھو جو کچھ عروہ نے کہا ہے اگر سچ ہے تو اس سے صلح کرلو اور کہو کہ اس سال واپس چلے جائیں گے اور بیت اللہ کے پاس جاؤ اور دیکھو جو کچھ عروہ نے کہا ہے اگر سچ ہے تو اس سے صلح کرلو اور کہو کہ اس سال واپس چلے جائیں اور بیت اللہ کے پاس کوئی نہ جائے چنانچہ سہیل اور مکرز نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے حالات دیکھ کر صلح کی پیشکش کی آپ نے صلح قبول کرلی اور فرمایا لکھو، بسم اللہ الرحمن الرحیم ، قریش نے کہا بخدا ہم یہ کسی طرح بھی نہیں لکھیں گے فرمایا : کیوں ؟ قریش نے کہا : ہم تو ” بسمک اللہم “ لکھیں گے فرمایا چلو یہی لکھو قریش نے بسم اللہ کے بجائے یہ کلمات لکھے پھر فرمایا : لکھو یہ وہ صلح نامہ ہے جو محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوایا ہے قریش نے کہا : بخدا ہمیں تو اسی میں اختلاف ہے فرمایا : پھر میں کیا لکھوں قریش نے کہا : محمد بن عبداللہ لکھو یہی بہتر ہے فرمایا یہی لکھو : چنانچہ یہی لکھ لیا ان کی شرائط میں تھا کہ دھوکا اور فریب نہیں ہوگا یہ کہ جو شخص تمہارے پاس چلا جائے گا تم اسے واپس کرو گے اور جو شخص ہمارے پاس آئے گا ہم اسے واپس نہیں کریں گے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص میرے ساتھ داخل ہوگا وہ میری شرائط میں برابر کا شریک ہوگا قریشے بھی یہی بات کہی بنو کعب نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کے ساتھ ہیں جبکہ بنو بکر نے کہا : ہم قریش کے ساتھ ہیں اسی اثناء میں ابو جندل (رض) بیڑیوں میں جکڑے ہوئے آئے مسلمانوں نے کہا : ابو جندل ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے حصہ میں ہے سہیل نے کہا : یہ میرے حصہ کا آدمی ہے پھر کہا : چلو صلح نامہ پڑھو چنانچہ صلح نامہ کی رو سے ابو جندل (رض) مشرکین کے حصہ میں آئے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے ابو جندل ! یہ ہے تلوار اور وہ بھی تو ایک آدمی ہے سہیل نے کہا : اے عمر تم نے مجھ پر ظلم کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے مجھے ہبہ کر دو سہیل نے انکار کیا فرمایا : چلو اسے میری پناہ میں دے دو اس کا بھی انکار کیا مکرز نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اسے تمہاری پناہ میں دیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔