HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

40478

40465- "قام موسى خطيبا في بني إسرائيل فسئل: أي الناس أعلم؟ فقال: أنا، فعتب الله عليه إذا لم يرد العلم إليه، وأوحى الله إليه أن لي عبدا بمجمع البحرين وهو أعلم منك، قال: يا رب! فكيف لي به؟ فقيل: احمل حوتا في مكتل فإذا فقدته فهو ثم، فانطلق وانطلق معه بفتاه يوشع بن نون وحملا حوتا في مكتل حتى كانا عند الصخرة فوضعا رؤسهما فناما، فانسل الحوت من المكتل {فاتخذ سبيله في البحر سربا} وكان لموسى وفتاه عجبا، فانطلقا بقية يومهما وليلتهما، فلما أصبح قال موسى {لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَباً} ولم يجد موسى مسا من النصب حتى جاوز المكان الذي أمره الله تعالى به فقال له فتاه {أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ} قال موسى {ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصاً} فلما انتهيا إلى الصخرة إذا رجل مسجى بثوب فسلم موسى، فقال الخضر: وأنى بأرضك السلام؟ قال: أنا موسى، قال: موسى بني إسرائيل؟ قال: نعم، قال {هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْداً قَالَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً} يا موسى! إني على علم من علم الله تعالى علمنيه لا تعلمه أنت، وأنت على علم من علم الله تعالى علمكه الله لا أعلمه أنا، {قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِراً وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْراً} ، فانطلقا يمشيان على الساحل فمرت سفينة فكلموهم أن يحملوهما، فعرفوا الخضر فحملوهما بغير نول 1، وجاء عصفور فوقع على حرف السفينة فنقر نقرة أو نقرتين في البحر فقال الخضر: يا موسى! ما نقص علمي وعلمك من علم الله إلا كنقرة هذا العصفور في هذا البحر، فعمد الخضر إلى لوح من ألواح السفينة فنزعه، فقال موسى: قوم حملونا بغير نول عمدت إلى سفينتهم فخرقتها {لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا} {قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً} {قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ} فكانت الأولى من موسى نسيانا، فانطلقا فإذا بغلام يلعب مع الغلمان، فأخذ الخضر برأسه من أعلاه فاقتلع رأسه بيده، فقال له موسى {أَقَتَلْتَ نَفْساً زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ} {قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرا} {فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَاراً يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ} قال الخضر بيده فأقامه؛ فقال موسى: {لَوْ شِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْراً قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ} ، يرحم الله موسى! لوددنا لو صبر حتى يقص علينا من أمرهما". "ق ت، ن عن أبي".
٤٠٤٦٥۔۔۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل میں خطبہ دینے (تقریر کرنے) کھڑے ہوئے تو کسی نے آپ سے پوچھا :(روئے زمین میں) کون سا آدمی سب سے زیادہ عالم ہے ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا :(چونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی شریعت کا علم دیا اس لئے) میں تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر عتاب کیا، کیونکہ آپ نے علم کا معاملہ باری تعالیٰ کی طرف نہیں لوٹایا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ پر وحی بھیجی کہ میرا ایک بندہ دودریاؤں یاسمندروں کے ملنے کی جگہ میں ہے وہ تم سے زیادہ علم رکھتا ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کی : میرے رب ! میں اس تک کیسے پہنچ سکتا ہوں ؟ تو ان سے کہا گیا : زنبیل میں ایک مچھلی اٹھالے جاؤ جہاں مچھلی گم پاؤ گے وہیں وہ ہوگا۔ چنانچہ آپ اور آپ کے ساتھ آپ کا خدمت گاریوشع بن نون اپنے ساتھ زنبیل میں مچھلی لیے چل نکلے پھر جب وہ چٹان کے پاس پہنچے اور سستانے کے لیے لیٹے اور دونوں سوگئے مچھلی زنبیل سے کھسک گئی اور سمندروں میں اپنا خشک راستہ بنالیا تو موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے خدمت گار کے لیے یہ تعجب کی بات تھی۔ پھر اپنا سفر کا باقی حصہ رات دن چل کر پوراکرکیاصبح ہوئی تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے خدمت گار سے کہا : دوپہرکا کھانالاؤ، ہم اپنے اس سے تھک گئے ہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کو تھکاوٹ اسی وقت محسوس ہوئی جب انھوں نے اس مقررہ جگہ سے جس کا اللہ تعالیٰ نے انھیں حکم دیا تھا آگے نکل گئے تھے۔ تو ان کے خدمت گارنے کہا : آپ نے دیکھا جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی بھول گیا تھا موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا : یہی ہمارا مطلوبہ مقام ہے چنانچہ وہ اپنے نشان قدم دیکھتے دیکھتے واپس پلٹے، جب وہ چٹان کے پاس پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک شخص کپڑا اوڑھے لیٹا ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے انھیں سلام کیا، تو خضربولے : تمہاری زمین میں سلام کہاں ہے ؟ تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : میں موسیٰ انھوں نے کہا : بنی اسرائیل والا ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا : ہاں پھر کہا : کیا میں علم کی ان باتوں میں جن کا آپ کو علم ہے۔ پیروی کرسکتا ہوں، انھوں نے فرمایا : آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکیں گے، اے موسیٰ ! مجھے اللہ تعالیٰ نے جو علم عطا کیا ہے اسے آپ نہیں جانتے اور جو علم آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اسے میں نہیں جانتا تو موسیٰ (علیہ السلام) بولے : انشاء اللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں کسی کام میں میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ (اس عہد و پیمان کے بعد) وہ ساحل کے کنارے چلتے چلتے جارہے تھے کہ ان کے پاس سے ایک کشتی گزری ان سے گفتگو ہوئی کہ انھیں سوار کرلیں تو وہ خضر (علیہ السلام) کو پہچان گئے اور بغیر کرایہ کے سوار کرلیا، اتنے میں ایک چڑیا آئی اور کشتی کے کنارے بیٹھ کر سمندر میں ایک یا دو ٹھونکیں ماریں تو خضر (علیہ السلام) نے فرمایا (رح) : میرے اور آپ کے علم نے اللہ تعالیٰ کے علم سے اتنا ہی کم کیا ہے جتنا اس چڑیانے اس سمندر سے پانی کم کیا ہے، اس کے بعد خضر (علیہ السلام) نے کشتی کے تختے اکھیڑلئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا : ان لوگوں نے ہمیں بغیر کرایہ کے سوار کیا اور آپ نے ان کی کشتی توڑدی تاکہ اس کے سوار ڈوب جائیں تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا : کیا میں نے آپ سے نہ کہا تھا : کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا : میری بھول پر مواخذہ نہ فرمائیں تو یہ پہلی بات موسیٰ (علیہ السلام) سے بھولے سے ہوگئی تھی۔ پھر وہ چلتے چلتے ایک لڑکے کے پاس پہنچے جو لڑکوں کے ساتھ کھیل رہاتھاحضرت خضر (علیہ السلام) نے اوپر سے اس کا سر پکڑا اور اپنے ہاتھ سے اس کا سرتن سے جدا کردیا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا : آپ نے ایک معصوم جان کا ناحق خون کردیا ؟ خضر (علیہ السلام) نے کہا : میں نے نہ کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے، پھر چل پڑے اور ایک بستی میں پہنچے بستی والوں سے کھانا مانگاتو انھوں نے انھیں کھانادینے سے انکار کردیا (چلتے چلتے) انھیں دیوار نظر آئی جو گرنے والی تھی تو خضر (علیہ السلام) نے اسے تعمیر کرکے سیدھا کردیا فرماتے ہیں : کہ خضر (علیہ السلام) نے اپنے ہاتھ سے اسے سیدھاکردیاتو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا : اگر آپ چاہتے تو اس کی مزدوری لے لیتے انھوں نے کہا : پس اب یری اور تمہارے درمیان جدائی ہے، اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) پر رحم فرمائے ہماری چاہت تھی کہ اگر وہ صبر کرتے تو ہمیں ان کے قصہ کا پتہ چلتا۔ بیہقی ترمذی، نسائی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔