HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1436

۱۴۳۶ : وَحَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُکَیْرٍ، قَالَا : ثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ، عَنِ الْأَعْرَجِ قَالَ : کَانَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقْنُتُ فِیْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ الْمَنْسُوْخَ عِنْدَ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِنَّمَا کَانَ ہُوَ الدُّعَائَ عَلٰی مَنْ دَعَا عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَأَمَّا الْقُنُوْتُ الَّذِیْ کَانَ مَعَ ذٰلِکَ، فَلَا .قِیْلَ لَہٗ : إِنَّ یُوْنُسَ بْنَ یَزِیْدَ قَدْ رَوٰی عَنِ الزُّہْرِیِّ فِیْ حَدِیْثِ الْقُنُوْتِ الَّذِیْ رَوَیْنَاہُ فِیْ أَوَّلِ ھٰذَا الْبَابِ، مَا قَدْ حَدَّثَنَا یُوْنُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلٰی قَالَ أَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِیْ یُوْنُسُ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَ ذٰلِکَ الْحَدِیْثَ بِطُوْلِہِ .ثُمَّ قَالَ فِیْہِ : ثُمَّ قَدْ بَلَغَنَا أَنَّہٗ تَرَکَ ذٰلِکَ حِیْنَ أُنْزِلَ عَلَیْہِ (لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ ) الْآیَۃَ " ، فَصَارَ ذِکْرُ نُزُوْلِ ھٰذِہِ الْآیَۃِ الَّذِیْ کَانَ بِہٖ النَّسْخُ، مِنْ کَلَامِ الزُّہْرِیِّ، لَا مِمَّا رَوَاہُ عَنْ سَعِیْدٍ، وَأَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .فَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ نُزُوْلُ ھٰذِہِ الْآیَۃِ لَمْ یَکُنْ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَلِمَہُ، فَکَانَ یَعْمَلُ عَلٰی مَا عَلِمَ مِنْ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقُنُوْتِہٖ إِلٰی أَنْ مَاتَ لِأَنَّ الْحُجَّۃَ لَمْ تَثْبُتْ عِنْدَہٗ بِخِلَافِ ذٰلِکَ .وَعَلِمَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ أَبِیْ بَکْرٍ أَنَّ نُزُوْلَ ھٰذِہِ الْآیَۃِ کَانَ نَسْخًا لِمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہُ فَانْتَہَیَا إِلٰی ذٰلِکَ وَتَرَکَا بِہٖ الْمَنْسُوْخَ الْمُتَقَدِّمَ .وَحُجَّۃٌ أُخْرٰی أَنَّ فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ إِیْمَائٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ - حِیْنَ رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرَّکْعَۃِ غِفَارٌ غَفَرَ اللّٰہُ لَہَا حَتّٰی ذَکَرَ مَا ذَکَرَ فِیْ حَدِیْثِہٖ ثُمَّ قَالَ " اللّٰہُ أَکْبَرُ " وَخَرَّ سَاجِدًا .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ جَمِیْعَ مَا کَانَ یَقُوْلُہُ ہُوَ مَا تَرَکَ بِنُزُوْلِ تِلْکَ الْآیَۃِ وَمَا کَانَ یَدْعُوْ بِہٖ مَعَ ذٰلِکَ مِنْ دُعَائِہٖ لِلْأَسْرَی الَّذِیْنَ کَانُوْا بِمَکَّۃَ، ثُمَّ تَرَکَ ذٰلِکَ عِنْدَمَا قَدِمُوْا . وَقَدْ رَوٰی أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَیْضًا، فِیْ حَدِیْثِ یَحْیَی بْنِ کَثِیْرٍ الَّذِیْ قَدْ رَوَیْنَاہُ فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنَّا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ عَنْہُ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ، عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَذَکَرَ الْقُنُوْتَ .وَفِیْہِ قَالَ : أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، (وَأَصْبَحَ ذَاتَ یَوْمٍ وَلَمْ یَدْعُ لَہُمْ فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ فَقَالَ : أَوَ مَا تَرَاہُمْ قَدْ قَدِمُوْا عَلَیَّ؟) فَفِیْ ذٰلِکَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُوْلُ ذٰلِکَ الْقُنُوْتَ فِی الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ، کَمَا کَانَ یَقُوْلُہُ فِی الصُّبْحِ، وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ ذٰلِکَ مَنْسُوْخٌ مِنْ صَلَاۃِ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ بِکَمَالِہٖ لَا إِلٰی قُنُوْتٍ غَیْرِہٖ، فَالْفَجْرُ أَیْضًا فِی النَّسْخِ کَذٰلِکَ .فَلَمَّا کَشَفْنَا وُجُوْہَ ھٰذِہِ الْآثَارِ الْمَرْوِیَّۃِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْقُنُوْتِ، فَلَمْ نَجِدْہَا تَدُلُّ عَلَی وُجُوْبِہٖ الْآنَ فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ لَمْ نَأْمُرْ بِہٖ فِیْہَا وَأَمَرْنَا بِتَرْکِہِ، مَعَ أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْکَرَہٗ أَصْلًا۔
١٤٣٦: جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نماز صبح میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔ اس روایت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے ہاں بددعا تو منسوخ ہوئی مگر اصل قنوت اسی طرح باقی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس روایت سے یہ دلالت مل گئی کہ منسوخ بد دعا ہوئی ‘ قنوت منسوخ نہیں ہوئی۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ یونس نے زہری سے اس باب کے شروع میں جو طویل روایت نقل کی اس میں یہ ہے کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ آیت { لیس لک من الامر } کے نزول کے بعد اس کو چھوڑ دیا تھا۔ تو اس کے مطابق آیت سے نسخ والا کلام زہری کا ہے۔ ابوہریرہ (رض) کا کلام نہ بنا۔ اور اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کو نزول آیت کا علم نہ ہوا ہو ‘ اور وہ آپ کی وفات تک آپ کے گزشتہ فعل اور قنوت پر عمل کرتے رہے ہوں ‘ کیونکہ ان کے ہاں اس کے خلاف دلیل نہیں ملی۔ جب کہ ابن عمر اور عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) کو یہ معلوم تھا کہ یہ آیت { لیس لک } جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فعل کی ناسخ ہے۔ اسی وجہ سے وہ اس پر عمل پیرا رہے اور اس کے ذریعہ جس عمل کو منسوخ کیا گیا تھا اسے چھوڑ دیا۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ حضرت خفاف (رض) کی روایت میں ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد فرمایا : اللہ تعالیٰ غفار قبیلہ کی مغفرت کرے۔---- روایت کے آخر تک ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں چلے گئے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نزول آیت کے بعد ان کلمات کو نہیں چھوڑا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ مکرمہ میں مقید و پابند لوگوں کے لیے دعا کا سلسلہ جاری رہا۔ جب وہ رہا ہو کر آگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دعا کو ترک کردیا۔ باقی اس سے قبل یحییٰ بن کثیر کی منقولہ روایت جو حضرت ابوہریرہ (رض) سے آئی ہے اس میں بھی قنوت کا تذکرہ موجود ہے۔ اس میں یہ ہے کہ ایک صبح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان قیدیوں کے لیے دعا مانگی۔ میں نے عرض کیا تو آپ نے فرمایا کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ میرے پاس آ چکے ہیں۔ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس طرح صبح کی نماز میں قنوت پڑھتے تھے اسی طرح عشاء کی نماز میں بھی پڑھتے تھے۔ اور اس پر تو سب کا اتفاق ہے۔ کہ عشاء کی نماز میں یہ قنوت مکمل طور پر منسوخ ہے۔ کسی اور قنوت کو بھی اس کی جگہ اختیار نہیں کیا۔ پس فجر کی قنوت بھی اسی حکم میں ہے۔ جب ہم نے قنوت کے سلسلہ ان روایات کی حقیقت کو کھول دیا تو اب ہم فجر میں قنوت کے واجب ہونے ک کوئی دلیل نہیں پاتے ‘ اسی وجہ سے ہم اس نماز میں اس کے پڑھنے کا حکم نہیں دیتے بلکہ چھوڑنے کا کہتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بات اپنے مقام پر ہے کہ بعض صحابہ کرام اس کا بالکل انکار کرتے ہیں۔ جیسا یہ روایت ہے۔
جواب : اس روایت میں ترک قنوت بوجہ نزول آیت یہ ابوہریرہ (رض) کا کلام نہیں بلکہ زہری کا مدرج جملہ ہے زہری نے دیگر صحابہ سے سن کر اس کو درمیان میں نقل کردیا اس لیے عین ممکن ہے کہ ابوہریرہ (رض) کو اس کا علم نہ ہوا ہو اور زمانہ نبوت کے بعد انھوں نے اپنی معلومات کے مطابق قنوت فجر کا سلسلہ باقی رکھا ہو اور عبدالرحمن بن ابی بکر اور ابن عمر (رض) کو معلوم ہونے کی وجہ سے انھوں نے قنوت کو ترک کردیا پس ان کے عمل سے استدلال درست نہیں۔
جواب نمبر ": حجۃ اخری سے دیا گیا ہے کہ خفاف ابن ایمائ (رض) کی روایت میں موجود ہے کہ جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا غفار غفر اللہ الی آخرالحدیث پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کیا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ وہی ہے جس کو نزول آیت سے چھوڑ دیا گیا اور وہ مکہ کے اساریٰ کے حق میں دعا تھی جس کو ان کی آمد پر ترک کردیا اس کے متعلق ابو سلمہ عن ابی ہریرہ (رض) کی روایت میں آیا ہے کہ قنوت پڑھی پھر ایک صبح کو آپ نے قنوت نہ پڑھی میں نے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ آگئے ہیں اور اس روایت میں یہ بات بھی موجود ہے کہ آپ نے عشاء کی نماز میں قنوت پڑھی جیسا کہ صبح میں پڑھتے تھے اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ عشاء والی قنوت تو منسوخ ہوچکی تو پھر فجر والی کو بھی منسوخ سمجھنا چاہیے۔
خلاصۃ الاجوبہ :
قنوت کے متعلق جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آثار مرویہ کی واضح توجیہات ذکر کردی گئیں جن سے ثابت ہوگیا کہ قنوت کے صلوۃ فجر میں وجوب کی کوئی دلیل پورے طور پر ثابت نہیں پس ہم فجر میں قنوت کے ترک کا حکم دیں گے وجوب کا قول نہ کریں گے اس لیے کہ بعض صحابہ کرام (رض) نے قنوت کا اصلاً انکار کیا ہے جیسا کہ یہ روایت ابو مالک اشجعی (رض) ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔