HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1834

۱۸۳۴: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ : سَمِعْتُ یَزِیْدَ بْنَ ہَارُوْنَ، قَالَ : أَنَا حُسَیْنُ ڑالْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ سُلَیْمَانَ مَوْلٰی مَیْمُوْنَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، قَالَ : (أَتَیْت الْمَسْجِدَ فَرَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ جَالِسًا وَالنَّاسُ فِی الصَّلَاۃِ فَقُلْتُ : أَلَا تُصَلِّیْ مَعَ النَّاسِ؟ فَقَالَ : قَدْ صَلَّیْتُ فِیْ رَحْلِیْ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَیْ أَنْ تُصَلّٰی فَرِیْضَۃٌ مَرَّتَیْنِ) .فَالنَّہْیُ لَا یَکُوْنُ إِلَّا بَعْدَ الْاِبَاحَۃِ .فَقَدْ کَانَ الْمُسْلِمُوْنَ ھٰکَذَا یَصْنَعُوْنَ فِیْ بَدْئِ الْاِسْلَامِ، یُصَلُّوْنَ فِیْ مَنَازِلِہِمْ ثُمَّ یَأْتُوْنَ الْمَسْجِدَ فَیُصَلُّوْنَ تِلْکَ الصَّلَاۃَ الَّتِیْ أَدْرَکُوْہَا عَلٰی أَنَّہَا فَرِیْضَۃٌ فَیَکُوْنُوْا قَدْ صَلَّوْا فَرِیْضَۃً مَرَّتَیْنِ حَتَّی نَہَاہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذٰلِکَ، وَأَمَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ مَنْ جَائَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَدْرَکَ تِلْکَ الصَّلَاۃَ أَنْ یُصَلِّیَہَا وَیَجْعَلَہَا نَافِلَۃً .وَتَرْکُ ابْنِ عُمَرَ الصَّلَاۃَ مَعَ الْقَوْمِ یُحْتَمَلُ - عِنْدَنَا - ضَرْبَیْنِ .یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ تِلْکَ الصَّلَاۃُ، صَلَاۃً لَا یُتَطَوَّعُ بَعْدَہَا فَلَمْ یَکُنْ یَجُوْزُ أَنْ یُصَلِّیَہَا إِلَّا عَلٰی أَنَّہَا فَرِیْضَۃٌ، فَقَالَ : (نَہَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُصَلّٰی فَرِیْضَۃً فِیْ یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ) ، أَیْ فَلاَ یَجُوْزُ أَنْ أُصَلِّیَہَا فَرِیْضَۃً لِأَنِّیْ قَدْ صَلَّیْتَہٗ َا مَرَّۃً، وَلَا أَدْخُلُ مَعَہُمْ لِأَنِّیْ لَا یَجُوْزُ لِیْ التَّطَوُّعُ فِیْ ذٰلِکَ الْوَقْتِ .وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ سُمِعَ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّہْیُ، عَنْ إِعَادَتِہَا عَلٰی ھٰذَا الْمَعْنَی الَّذِیْ نَہٰی عَنْہُ، ثُمَّ رَخَّصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذٰلِکَ أَنْ تُصَلَّی عَلٰی أَنَّہَا نَافِلَۃٌ فَلَمْ یَسْمَعْ ذٰلِکَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ۔
١٨٣٤: سلیمان مولیٰ میمونہ (رض) کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں آیا اور میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ بیٹھے ہیں جبکہ دوسرے لوگ نماز میں مشغول ہیں تو میں نے کہا کیا آپ لوگوں کے ساتھ نماز نہ پڑھیں گے ؟ تو انھوں نے جواب دیا میں اپنے گھر میں نماز پڑھ چکا ہوں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک فرض کو دو مرتبہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ ممانعت کا قاعدہ یہ ہے کہ وہ اباحت کے بعد ہوا کرتی ہے ابتداء اسلام میں مسلمان اسی طرح کرتے تھے وہ اپنے گھروں میں نماز ادا کرتے پھر وہ مسجد میں آتے اور جو نماز وہ جماعت کے ساتھ پاتے وہ فرض کے طور پر ادا کرتے۔ پس وہ دو مرتبہ فرض ادا نے والے ہوتے یہاں تک کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس سے روک دیا اور ان کو حکم دیا کہ جو شخص مسجد میں آئے (جبکہ وہ پہلے گھر میں نماز ادا کرچکا ہو) تو اس نماز میں شامل ہو کر اس کو نفل بنائے۔ باقی اس روایت میں مذکور ہے ” ابن عمر (رض) نے لوگوں کے ساتھ نماز کو چھوڑ دیا “ اس میں دو احتمال ہیں۔ (١) ممکن ہے کہ وہ نماز ایسی ہو جس کے بعد نوافل نہیں پڑھے جاتے۔ پس یہ جائز نہیں کہ اسے فرض کے علاوہ کسی دوسری نیت سے ادا کرلے۔ اس وجہ سے انھوں نے فرمایا ” نھی رسول اللّٰہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان یصلی فریضۃ فی یوم مرتین “ یعنی یہ جائز نہیں ہے کہ میں اسے فرض کی نیت سے ادا کروں کیونکہ میں اسے اس طور پر تو ایک مرتبہ ادا کرچکا اور ان کے ساتھ میں فرض میں شامل نہ ہوں گا کیونکہ اس وقت میں نفل میرے لیے جائز نہیں اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے لوٹانے کی ممانعت اس معنی میں سنی ہو جس پر آپ نے ممانعت فرمائی اور بعد میں آپ نے نفلی طور پر اجازت مرحمت فرمائی وہ انھوں نے نہ سنی ہو۔ پس دونوں احتمالات کو روایات کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔
تخریج : ابو داؤد و فی الصلاۃ باب ٥٧‘ نمبر ٥٧٩۔
حاصل روایت یہ ہے کہ نہی اباحت کے بعد ہوا کرتی ہے ابتداء اسلام میں لوگ اپنے گھروں میں نماز ادا کرلیتے تھے پھر مسجد نبوی میں آتے اور وہی نماز دوبارہ جماعت سے پڑھ لیتے تو گویا فرض دو مرتبہ ادا کرنے والے ہوتے یہاں تک کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرما دیا اور یہ حکم دیا کہ اگر وہ نماز ادا کرلے پھر وہ مسجد میں آجائے تو اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرے اور اس کو نفل بنا لے (بشرطیکہ وہ ان نمازوں سے نہ ہو جن کے اوقات میں نوافل مکروہ تحریمی ہیں مثلاً نماز فجر کے بعد سورج طلوع تک کا وقت یا عصر کے بعد غروب آفتاب تک کا وقت۔
حضرت ابن عمر (رض) کے عمل میں دو احتمال ہیں۔
احتمال نمبر !: ابن عمر (رض) نے جس نماز کو ترک کیا ہے وہ وہی نماز ہو جس کے بعد نفل نہیں پڑھے جاسکتے اسی وجہ سے انھوں نے فرمایا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک فرض کو دو مرتبہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ میں فرض تو ادا کرچکا اور یہ فعل اس وقت جائز نہیں اس لیے میں ان کے ساتھ نماز میں داخل نہیں ہو رہا۔
احتمال نمبر ": ممکن ہے کہ یہ نماز تو ایسی ہو جس کے بعد نفل نماز جائز ہو مگر ابن عمر (رض) نے ابھی تک جواز نفل والا ارشاد نہ سنا ہو۔
اب رہا یہ مسئلہ کہ اس کی فرض نماز پہلے والی ہے یا یہ دوسری اس میں فتویٰ حضرت ابن عمر (رض) ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔