HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1841

۱۸۴۱: مَا حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحِ ڑالْہَاشِمِیُّ أَبُوْ بَکْرٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ لَہِیْعَۃَ عَنِ الْأَعْرَجِ أَنَّہٗ سَمِعَ عُبَیْدَ اللّٰہِ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ : (کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ فِیْ صَلَاۃِ الْخَوْفِ فَذَکَرَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) فِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ عَیَّاشٍ، وَحَدِیْثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الَّذِیْ وَافَقَہُ .فَلَمَّا کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ عَلِمَ مِنْ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا عَلِمَ عَلٰی مَا رَوَیْنَا عَنْہُ فِیْ حَدِیْثِ عُبَیْدِ اللّٰہِ، وَقَالَ : کَانَ الْمُشْرِکُوْنَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ، ثُمَّ قَالَ ھٰذَا بِرَأْیِہِ : اسْتَحَالَ أَنْ یَکُوْنَ یُصَلُّوْنَ ھٰکَذَا، وَالْعَدُوُّ فِیْ غَیْرِ الْقِبْلَۃِ، وَیُصَلُّوْنَ اِذَا کَانَ الْعَدُوُّ فِی الْقِبْلَۃِ .کَمَا رَوٰی عَنْہُ عُبَیْدٌ .لِأَنَّہُمْ اِذَا کَانُوْا لَا یَسْتَدْبِرُوْنَ الْقِبْلَۃَ وَالْعَدُوُّ فِیْ ظُہُوْرِہِمْ، کَانَ أَحْرَیْ أَنْ لَا یَسْتَدْبِرُوْہَا اِذَا کَانُوْا فِیْ وُجُوْہِہِمْ .وَلٰـکِنْ مَا ذَکَرْنَا عَنْہُ مِنْ تَرْکِ الْاِسْتِدْبَارِ ہُوَ اِذَا کَانَ الْعَدُوُّ فِی الْقِبْلَۃِ .وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ أَیْضًا کَذٰلِکَ اِذَا کَانَ الْعَدُوُّ أَیْضًا فِیْ غَیْرِ الْقِبْلَۃِ، قَالَ ابْنُ أَبِیْ لَیْلَی فَقَدْ أَحَاطَ عِلْمُنَا بِقَوْلِہٖ بِخِلَافِ مَا رَوٰی عَنْہُ عُبَیْدُ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا کَانَ الْعَدُوُّ فِی الْقِبْلَۃِ .وَلَمْ یَکُنْ لِیَقُوْلَ ذٰلِکَ إِلَّا بَعْدَ ثُبُوْتِ نَسْخِ ذٰلِکَ عِنْدَہٗ اِذَا کَانَ الْعَدُوُّ فِیْ غَیْرِ الْقِبْلَۃِ فَجَعَلْنَا ھٰذَا الَّذِیْ رَوَیْنَاہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہٖ ہُوَ، فِی الْعَدُوِّ اِذَا کَانُوْا فِی الْقِبْلَۃِ، وَتَرَکْنَا حُکْمَ الْعَدُوِّ اِذَا کَانُوْا فِیْ غَیْرِ الْقِبْلَۃِ، عَلَی مِثْلِ مَا رَوٰی عَنْہُ عُبَیْدُ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَقَدْ کَانَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ قَالَ مَرَّۃً : لَا یُصَلَّی صَلَاۃُ الْخَوْفِ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَزَعَمَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا صَلَّوْہَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَمَا صَلَّوْہَا لِفَضْلِ الصَّلَاۃِ مَعَہٗ، وَھٰذَا الْقَوْلُ - عِنْدَنَا - لَیْسَ بِشَیْئٍ ؛ لِأَنَّ أَصْحَابَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّوْہَا بَعْدَہٗ، قَدْ صَلَّاہَا حُذَیْفَۃُ، بِطَبَرِسْتَانَ، وَمَا فِیْ ذٰلِکَ فَأَشْہَرُ مِنْ أَنْ یَحْتَاجَ إِلٰی أَنْ نَذْکُرَہُ ہَاہُنَا .فَإِنِ احْتَجَّ فِیْ ذٰلِکَ بِقَوْلِہٖ (وَإِذَا کُنْتُ فِیْہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلَاۃَ) الْآیَۃَ، فَقَالَ : إِنَّمَا أَمَرَ بِذٰلِکَ، اِذَا کَانَ فِیْہِمْ فَإِذَا لَمْ یَکُنْ فِیْہِمْ، انْقَطَعَ مَا أَمَرَ بِہٖ مِنْ ذٰلِکَ .قِیْلَ لَہٗ : فَقَدْ قَالَ - عَزَّ وَجَلَّ - : (خُذْ مِنْ أَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَتُزَکِّیْہِمْ بِہَا وَصَلِّ عَلَیْہِمْ) الْآیَۃَ، فَکَانَ الْخِطَابُ ہَاہُنَا لَہٗ، وَقَدْ أَجْمَعَ أَنَّ ذٰلِکَ کَانَ مَعْمُوْلًا بِہٖ مِنْ بَعْدِہٖ، کَمَا کَانَ یُعْمَلُ بِہٖ فِیْ حَیَاتِہِ .وَلَقَدْ حَدَّثَنِیْ أَحْمَدُ بْنُ أَبِیْ عِمْرَانَ أَنَّہٗ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللّٰہِ مُحَمَّدَ بْنَ شُجَاعٍ الثَّلْجِیَّ یَعِیْبُ قَوْلَ أَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ ھٰذَا وَیَقُوْلُ : إِنَّ الصَّلَاۃَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَإِنْ کَانَتْ أَفْضَلَ مِنَ الصَّلَاۃِ مَعَ النَّاسِ جَمِیْعًا فَإِنَّہٗ لَا یَجُوْزُ لِأَحَدٍ أَنْ یَتَکَلَّمَ فِیْہَا بِکَلَامٍ یَقْطَعُہَا فَلاَ یَنْبَغِیْ أَنْ یُفْعَلَ فِیْہَا شَیْئٌ لَا یَفْعَلُہٗ فِی الصَّلَاۃِ مَعَ غَیْرِہِ وَأَنْ یَقْطَعَہَا مَا یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ خَلْفَ غَیْرِہِ مِنَ الْأَحْدَاثِ کُلِّہَا .فَلَمَّا کَانَتِ الصَّلَاۃُ خَلْفَہُ لَا یَقْطَعُہَا الذَّہَابُ وَالْمَجِیْئُ وَاسْتِدْبَارُ الْقِبْلَۃِ اِذَا کَانَتْ صَلَاۃَ خَوْفٍ کَانَتْ خَلْفَ غَیْرِہٖ کَذٰلِکَ أَیْضًا .
١٨٤١: اعرج نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل کیا ابن عباس (رض) نے صلوۃ خوف کے سلسلہ میں اسی طریق کو نقل کیا جو ابو عیاش (رض) کی روایت میں مذکور ہے۔
جب ابن عباس (رض) نے فعل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہی جانا جو ہم نے حدیث عبیداللہ میں نقل کیا تو اس روایت میں یہ صاف موجود ہے کہ دشمن آپ کے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے پھر یہ فتویٰ انھوں نے اپنے اجتہاد سے دیا جو کہ بظاہر فعل رسول کے خلاف ہے حالانکہ وہ فعل رسول کی اصل صورت کو خوب جانتے تھے تو ایک ساتھ نیت باندھنے پر انکار فتویٰ ناممکن ہے کیونکہ دشمن غیر قبلہ کی طرف ہو اور سب لوگ ایک ساتھ نیت باندھ لیں حالانکہ دشمن سے حفاظت بھی مقصود ہو تو یہ ناممکن ہے اور یہ بھی ناممکن ہے کہ دشمن قبلہ کی جانب ہو اور نماز اسی طرح ادا کی جائے جیسا عبیداللہ کی روایت میں مذکور ہے جب دشمن غیر قبلہ میں ہو تو تب بھی مسلمان قبلہ سے پشت نہیں پھیرتے پھر دشمن قبلہ کی جانب ہو تو پھر ان کا پشت نہ پھیرنا بطریق اولیٰ ہے۔
مگر مطلب وہی درست ہے جو ہم کہہ رہے ہیں کہ جب دشمن قبلہ کی جانب ہو تو قبلہ سے رخ موڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ دونوں گروہ ایک ساتھ نیت کرلیں بس سجدہ آگے پیچھے کریں گے ایک گروہ امام کے ساتھ سجدہ کرے اور دوسرا اس کے بعد لیکن ترک استدبار اس وقت ہو جبکہ دشمن قبلہ کی طرف ہو اور غیر قبلہ میں ابن ابی لیلیٰ والی روایت کا بھی احتمال ہے رجعت قہقری۔ ہم اس کی وضاحت اور جواب ذکر کر آئے ہیں البتہ عبیداللہ عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو روایت ثابت ہے وہ ان سے ثبوت نسخ کی صورت میں ہے یہ روایت عبیداللہ تو دشمن کے قبلہ کی طرف ہونے سے متعلق ہے ہم نے غیر قبلہ میں دشمن کے پائے جانے والی صورت کو چھوڑ دیا ہے جیسا کہ عبیداللہ نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے۔
حاصل روایات :
یہ ہے کہ قبلہ کی جانب دشمن ہو تو ابو عیاش والی روایت اور غیر قبلہ کی جانب ہو تو ابن عمر زید بن ثابت والی روایات پر عمل ہوگا۔
امام ابو یوسف (رح) کے قول پر تنقید :
امام ابویوسف کبھی صلوۃ خوف کو زمانہ نبوت سے خاص مانتے ہیں اور دلیل یہ دی کہ لوگوں نے آپ کے ساتھ اس لیے پڑھی کہ آپ کے پیچھے نماز فضیلت والی ہے اور بس۔ مگر یہ قول ہمارے نزدیک کوئی وزن نہیں رکھتا کیونکہ صحابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس نماز کو آپ کے بعد ادا کیا حضرت حذیفہ (رض) نے طبرستانؔ میں پڑھائی اور اسی طرح دیگر حضرات نے۔
ایک اشکال :
اذا کنت فیہم فاقمت لہم الصلاۃ۔ الایۃ اس آیت میں صیغہ خطاب کا ہے کہ جب آپ ان میں ہوں تو نماز پڑھائیں جب نہ ہوں تو وہ حکم نہ ہوگا۔
جواب : اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : خذ من اموالہم صدقۃ تطہرہم وتزکیہم بھا وصل علیہم الایۃ (التوبہ) اس میں بھی صیغہ خطاب موجود ہے مگر اس پر اجماع ہے کہ یہ آیت اس وقت سے لے کر آج تک معمول بھا ہے۔ بلکہ علامہ محمد بن شجاع ثلجی امام ابو یوسف (رح) کی اس بات پر کہ انھوں نے تو فضیلت کی وجہ سے آپ کے ساتھ نماز پڑھی یہ فرماتے ہیں کہ بلاشبہ یہ افضل ہے مگر نماز میں گفتگو کرنا اور ایسے افعال کرنا جو نماز کو منقطع کرنے والے ہوں یہ تو کسی کے لیے درست نہیں اور جو احداث دوسروں کے ساتھ نماز کو منقطع کرنے والے ہیں وہ آپ کے ساتھ بھی نماز کو قطع کرنے والے ہیں پس جب آپ کے پیچھے نماز آنے جانے سے منقطع نہیں ہوئی اور استدبار قبلہ سے انقطاع نہیں ہوا تو دوسروں کے ساتھ صلوۃ خوف میں یہی حکم ہوگا اور صلوۃ خوف میں یہ سب حالتیں درست ہوں گی۔ فتدبر۔
اور آپ کے بعد بھی اسی طرح جائز ہوگی جیسا آپ کے زمانے میں جائز تھی تخصیص کی کوئی وجہ نہیں ورنہ صحابہ وتابعین سے اس کا پڑھنا ثابت نہ ہوتا۔
نوٹ : اس باب میں امام طحاوی (رح) نے اپنے مزاج کے خلاف فریق ثانی احناف کے مسلک کو خوب واضح کیا اور اس پر پیش آمدہ اعتراضات کے جوابات اور عقلی دلائل بھی پیش کئے اور اس کو درمیان میں ذکر کیا البتہ اپنے ہاں جس قول کو راجح خیال کیا اسے سب سے آخر میں لائے اور امام ابو یوسف (رح) کا قول دراصل ان کے مزاج سے بہت موافق تھا کہ روایات میں تطبیق زیادہ سے زیادہ پیدا ہو کر عملی شکل میں زیادہ سے زیادہ احادیث پر عمل ہو سکے اس کو ملحوظ رکھا مگر جس بات میں ان سے اختلاف تھا اس کی دلیل سے تردید کردی کیونکہ بات تو امام ابو یوسف (رح) کے جلالت شان کی نہیں بلکہ احادیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہے جس پر ایمان کا مدار ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔