HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2540

۲۵۴۰: أَنَّ الرَّبِیْعَ الْمُؤَذِّنَ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ‘ قَالَ : ثَنَا اللَّیْثُ‘ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ أَنَّ سُوَیِْد بْنَ قَیْسٍ أَخْبَرَہٗ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ خَدِیْجٍ‘ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلّٰی یَوْمًا وَانْصَرَفَ‘ وَقَدْ بَقِیَتْ مِنَ الصَّلَاۃِ رَکْعَۃٌ‘ فَأَدْرَکَہٗ رَجُلٌ فَقَالَ : بَقِیَتْ مِنَ الصَّلَاۃِ رَکْعَۃٌ‘ فَرَجَعَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاۃَ‘ فَصَلّٰی لِلنَّاسِ رَکْعَۃً .فَأَخْبَرْتُ بِذٰلِکَ النَّاسَ‘ فَقَالُوْا لِیْ : أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ؟ قُلْتُ : لَا إِلَّا أَنْ أَرَاہُ‘ فَمَرَّ بِیْ فَقُلْتُ : ہُوَ ھٰذَا‘ فَقَالُوْا : ھٰذَا طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ) . فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ الصَّلَاۃَ‘ ثُمَّ صَلّٰی مَا کَانَ تَرَکَ مِنْ صَلَاتِہٖ .وَلَمْ یَکُنْ أَمْرُہُ بِلَالًا بِالْأَذَانِ وَالْاِقَامَۃِ قَاطِعًا لِصَلَاتِہٖ، وَلَمْ یَکُنْ أَیْضًا مَا کَانَ مِنْ بِلَالٍ مِنْ أَذَانِہٖ وَإِقَامَتِہِ قَاطِعًا لِصَلَاتِہٖ .وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ فَاعِلًا لَوْ فَعَلَ ھٰذَا الْآنَ‘ وَہُوَ فِی الصَّلَاۃِ کَانَ بِہٖ قَاطِعًا لِلصَّلَاۃِ‘ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ جَمِیْعَ مَا کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ صَلَاتِہٖ، فِیْ حَدِیْثِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ خَدِیْجٍ ھٰذَا‘ وَفِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ وَعِمْرَانَ وَأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ کَانَ وَالْکَلَامُ مُبَاحٌ فِی الصَّلَاۃِ‘ ثُمَّ نُسِخَ بِنَسْخِ الْکَلَامِ فِیْہَا .فَعَلَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بَعْدَ ذٰلِکَ مَا ذَکَرَہٗ عَنْہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ الْحَکَمِ وَأَبُوْ ہُرَیْرَۃَ وَسَہْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ .وَمِمَّا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ کَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ یَوْمِ ذِی الْیَدَیْنِ‘ ثُمَّ قَدْ حَدَثَتْ بِہٖ تِلْکَ الْحَادِثَۃُ فِیْ صَلَاتِہٖ مِنْ بَعْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَ فِیْہَا بِخِلَافِ مَا کَانَ مِنْ عَمَلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَئِذٍ .
٢٥٤٠: سوید بن قیس نے بتلایا کہ معاویہ بن خدیج (رض) نے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھائی اور گھر لوٹ گئے حالانکہ نماز کی ایک رکعت ابھی باقی تھی آپ کو ایک آدمی پیچھے سے جا کر ملا اور عرض پیرا ہوا کہ نماز کی ابھی ایک رکعت باقی ہے پس آپ مسجد کی طرف لوٹے اور بلال کو حکم دیا انھوں نے نماز کی اقامت کہی تو آپ نے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر میں نے لوگوں کو اس کی اطلاع دی تو لوگوں نے مجھے کہا کیا تم اس آدمی کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا نہیں لیکن میں نے اسے دیکھا ہے پس اس کا میرے پاس سے گزر ہوا تو میں نے کہا وہ یہ آدمی ہے تو لوگوں نے کہا یہ تو طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔ اس روایت میں یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال کو حکم فرمایا انھوں نے اذان دی اور تکبیر کہی ‘ پھر آپ نے باقی ماندہ نماز ادا فرمائی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلال کو اذان و اقامت کے لیے کہنا بھی قطع نماز نہ ہوا اور نہ حضرت بلال (رض) کے اذان و اقامت کہنے سے نماز ٹوٹی۔ حالانکہ اس پر تمام متفق ہیں کہ اب اگر کوئی اس طرح کرے اور وہ نماز میں ہو تو نماز ٹوٹ جائے گی۔ پس اس سے یہ ثبوت مل گیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وہ تمام گفتگو جو روایت ابن عمر ‘ عمران ‘ ابوہریرہ (رض) میں موجود ہے۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جبکہ نماز میں گفتگو کی اجازت تھی۔ پھر جب نماز میں کلام کو منسوخ کیا گیا تو ساتھ یہ بھی منسوخ کردیا گیا۔ پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو وہ سکھایا جو حضرت معاویہ بن حکم اور ابوہریرہ ‘ سہل بن سعد (رض) کے کلام میں موجود ہے اور اس پر جو چیز دلالت کرنے والی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت (رض) ذوالیدین والے دن بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موجود تھے۔ پھر خود ان کو اپنی نماز میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد یہ واقعہ پیش آیا اس میں انھوں نے اس کے خلاف عمل کیا جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوالیدین والے واقعہ میں کیا تھا۔ روایت ذیل کو پڑھیں۔
حاصل روایات : اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال (رض) کو اذان اور اقامت صلوۃ کا حکم دیا پھر چھوڑی ہوئی نماز ادا کی آپ کا بلال کو اذان و اقامت کا حکم یہ نماز کا قاطع نہ بنے گا اور بلال کی اذان و اقامت وہ بھی نماز کو قطع کرنے والی نہ ہوگی۔
اور سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی اب ایسا کرے تو یہ نماز کے لیے قاطع بنے گا ۔
حاصل کلام : پس اسے یہ نتیجہ نکلا کہ نماز میں جو کچھ بھی پیش آیا جس کا تذکرہ اس روایت میں ہے یا معاویہ بن خدیج اور ابن عمر ‘ عمران ‘ ابوہریرہ (رض) کی روایات میں موجود ہے یہ اور کلام نماز میں پہلے مباح تھے پھر کلام کے منسوخ ہونے سے منسوخ ہوگئے پس اس کے بعد جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو وہ سکھایا جس کا تذکرہ معاویہ بن حکم سلمی اور ابوہریرہ (رض) کی روایت اور سہل بن سعد کی روایت میں پایا جاتا ہے۔
مزید استشہاد :
اس بات پر دلالت کے لیے یہ بات بھی کافی ہے کہ حضرت عمر (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ یوم ذوالیدین میں موجود تھے پھر ان کی اپنی نماز میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تو انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذوالیدین والے دن کے عمل کے خلاف عمل کیا۔ روایت ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔