HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3022

۳۰۲۲ : حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ‘ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ نَافِعٍ‘ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ‘ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ‘ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ‘ (عَنْ عَتَّابِ بْنِ أُسَیْدٍ‘ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہٗ أَنْ یَخْرُصَ الْعِنَبَ زَبِیْبًا‘ کَمَا یَخْرُصَ الرُّطَبَ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ‘ أَنَّ الثَّمَرَۃَ الَّتِیْ یَجِبُ فِیْہَا الْعُشْرُ‘ ہٰکَذَا حُکْمُہَا‘ تُخْرَصُ وَہِیَ رُطَبٌ تَمْرًا‘ فَیُعْلَمُ مِقْدَارُہَا‘ فَتُسَلَّمُ إِلٰی رَبِّہَا‘ وَیُمْلَکُ بِذٰلِکَ حَقُّ اللّٰہِ تَعَالٰی فِیْہَا‘ وَیَکُوْنُ عَلَیْہِ مِثْلُہَا مَکِیْلَۃً ذٰلِکَ تَمْرًا‘ وَکَذٰلِکَ یُفْعَلُ فِی الْعِنَبِ‘ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَکَرِہُوْا ذٰلِکَ وَقَالُوْا : لَیْسَ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ھٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّ التَّمْرَۃَ کَانَتْ رُطَبًا فِیْ وَقْتِ مَا خُرِصَتْ فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .وَکَیْفَ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ کَانَتْ رُطَبًا حِیْنَئِذٍ‘ فَتُجْعَل لِصَاحِبِہَا حَقَّ اللّٰہِ فِیْہَا بِمَکِیْلَۃِ ذٰلِکَ تَمْرًا یَکُوْنُ عَلَیْہِ نَسِیْئَۃً .وَقَدْ (نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ التَّمْرِ فِیْ رُئُ وْسِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ کَیْلًا) ، (وَنَہٰی عَنْ بَیْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ نَسِیْئَۃً) ، وَجَائَ تْ بِذٰلِکَ عَنْہُ الْآثَارُ الْمَرْوِیَّۃُ الصَّحِیْحَۃُ‘ قَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا‘ وَلَمْ یَسْتَثْنِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ شَیْئًا .فَلَیْسَ وَجْہُ مَا رَوَیْنَا فِی الْخَرْصِ عِنْدَنَا‘ عَلٰی مَا ذَکَرْتُمْ‘ وَلٰـکِنَّ وَجْہَ ذٰلِکَ عِنْدَنَا - وَاللّٰہُ أَعْلَمُ - أَنَّہٗ إِنَّمَا أُرِیْدَ بِخَرْصِ ابْنِ رَوَاحَۃَ‘ لِیَعْلَمَ بِہٖ مِقْدَارَ مَا فِیْ أَیْدِی کُلِّ قَوْمٍ مِنَ الثِّمَارِ‘ فَیُؤْخَذُ مِثْلُہٗ بِقَدْرِہٖ فِیْ وَقْتِ الصِّرَامِ‘ لَا أَنَّہُمْ یَمْلِکُوْنَ مِنْہُ شَیْئًا مِمَّا یَجِبُ لِلّٰہِ فِیْہِ بِبَدَلٍ لَا یَزُوْلُ ذٰلِکَ الْبَدَلُ عَنْہُمْ .وَکَیْفَ یَجُوْزُ ذٰلِکَ ؟ وَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ تُصِیْبَ بَعْدَ ذٰلِکَ آفَۃٌ فَتُتْلِفَہَا‘ أَوْ نَارٌ فَتُحْرِقَہَا‘ فَتَکُوْنُ مَا یُؤْخَذُ مِنْ صَاحِبِہَا بَدَلًا مِنْ حَقِّ اللّٰہِ تَعَالٰی فِیْہَا مَأْخُوْذًا مِنْہُ‘ بَدَلًا مِمَّا لَمْ یُسَلَّمْ لَہٗ .وَلٰـکِنَّہٗ إِنَّمَا أُرِیْدَ بِذٰلِکَ الْخَرْصِ مَا ذَکَرْنَا‘ وَکَذٰلِکَ فِیْ حَدِیْثِ عَتَّابِ بْنِ أُسَیْدٍ‘ فَہُوَ عَلٰی مَا وَصَفْنَا مِنْ ذٰلِکَ أَیْضًا. وَقَدْ دَلَّ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا۔
٣٠٢٢: سعید بن المسیب سے عتاب بن اسید (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ انگور کا اندازہ کشمش کے طور پر لگایا جائے جیسا کہ تازہ کھجور سے کھجور کا اندازہ کیا جاتا ہے۔ امام طحاوی (رح) نے فرمایا علماء کی ایک جماعت نے فرمایا کہ جس پھل میں عشر واجب ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ جب وہ تر کھجور کی صورت میں ہو تو اس کی مقدار معلوم کرلی جائے اور اس کے مالک کے ان کو سپرد کردیا جائے اس سے ان میں اللہ تعالیٰ کا حق اس مالک پر لازم ہوجائے گا۔ جب وہ یک جائیں اسی کیل سے کھجور اس پر لازم ہوگی انگوروں کے سلسلہ میں بھی اسی طرح کیا جائے گا۔ انھوں نے ان آثار کو دلیل نہ بنایا مگر دوسرے علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے اس کو مکروہ قرار دیا اور کہا کہ ان آثار میں اس سلسلہ کی کوئی بات نہیں ہے کہ کھجور کو ترحالت میں اندازہ کیا جائے۔ نہ تو حدیث ابن عمر میں اور نہ جابر (رض) میں تو پھر یہ کہنا کیسے درست ہوا کہ تر کھجور سے ہی ان کھجوروں کے مالک پر کیل کے ذریعے سے حق لازم کردیا جائے اور وہ پکی ہوئی کھجور تو اس کے ذمہ ادھار ہوجائے گی حالانکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درخت کے اوپر کھجور کے بدلے میں کھجور کو کیل کرنے سے منع فرمایا اسی طرح آپ نے تر کھجوروں کو خشک کھجور کے بدلے ادھار فروخت سے منع فرمایا اور اس سلسلے میں بہت ساری صحیح روایات وارد ہیں جن کو ہم نے اپنی اسی کتاب میں دوسرے مقام پر ذکر کیا ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی صورت کو مستثنیٰ نہیں فرمایا ۔ فلہذا ہمارے ہاں اندازہ کرے کے سلسلے میں وہ صورت نہیں ہے جو تم نے بیان کی ہے بلکہ ہمارے اس کہنے کا مطلب یہ ہے (واللہ اعلم) کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ سے اندازہ لگوانے کا مطلب یہی تھا تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ جماعت کے پاس کتنا پھل ہے تاکہ کٹائی کے وقت اتنا پھل ان سے لے لیا جائے ۔ اس کا یہ معنیٰ نہیں ہے کہ وہ اندازہ کرنے سے اس چیز کے مالک بن گئے جس میں اللہ کا حق ان پر واجب ہوگیا اور جس کا بدل ادا کرنا ان کو ضروری ہوگیا ۔ آپ ہی فرمائیں کہ یہ کس طرح جائز ہے کہ اس کے بعد کہ آفت سے وہ پھل ہلاک ہوجائے یا آگ سے جل جائے تو گویا مالک سے ایسی چیز کا بدل لیا جا رہا ہے جو اس نے وصول ہی نہیں کی۔ پس اس اندازہ سے وہی مراد ہے جو ہم نے مراد لیا اور حضرت عتاب بن اسید (رض) کی روایت میں اسی بات کا تذکرہ ہے جو ہم نے بیان کی اور یہ روایت بھی اس پر دلالت کر رہی ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الزکوۃ باب ١٤‘ نمبر ١٦٠٣۔
حاصل روایات : کھجور کا اندازہ رطب (تازہ کھجور) کی صورت میں لگایا جائے گا اور انگور کا اندازہ بھی بطور کشمش لگایا جائے گا مکمل تیار ہونے کا انتظار نہ کیا جائے گا جیسا کہ آثار بالا اس پر دلالت کرتے ہیں۔
سابقہ مؤقف کا جواب :
فریق اوّل کے استدلال کے لیے ابن عمر (رض) اور جابر (رض) کی روایات میں کوئی گنجائش نہیں اور ہو بھی کیسے سکتی ہے کھجور تو ابھی رطب حالت میں ہے اور اس کے بدلے میں پختہ کھجور دی جا رہی ہے اور رطب ابھی درختوں کی ٹہنیوں پر ہے یہ بیع مزابنہ بن جائے گی جو کہ شرع میں ممنوع ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کی اس وقت بیع سے منع فرمایا جبکہ ابھی وہ درخت سے اتاری نہ گئی ہو اور رطب کو پکی کھجور کے بدلے ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے اور اس سلسلہ میں کئی روایات وارد ہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشر میں کوئی چیز مستثنیٰ نہیں کی ہے۔
خرص کی وجہ وہ نہیں جو تم بیان کرتے ہو بلکہ اس کی وجہ دیگر ہے تاکہ ہمیں ان پھلوں کے متعلق اندازہ ہوجائے کہ ان کے پاس ہمارے پھل کتنے ہیں جب پھل توڑا جائے تو اس اندازہ کے مطابق ان سے لے لیا جائے یہ مطلب نہیں کہ وہ اس میں سے اللہ تعالیٰ کے حق کے مالک بن جائیں ایسے بدل کے ذریعہ مالک بن جائیں جو بدل ان سے زائل نہ ہو۔
اور اس کو درست کس طرح قرار دیا جاسکتا ہے جبکہ ابھی پھل اپنی میعاد کو نہیں پہنچا اس دوران اگر پھل کسی آفت سے تباہ ہوجائے یا بگولہ سے جل جائے تو اللہ تعالیٰ کے حق کا ہم نے وہ بدل وصول کرلیا جو مال ابھی مالک کے سپرد نہیں ہوا اور نہ اس کو پہنچا تو یہ وصولی کس چیز پر ہوگی۔
بلکہ خرص سے مراد وہی ہے کہ مزارع اور کارندہ اس میں خیانت کا مرتکب نہ ہو اسی وجہ سے اتنے دنوں کی مؤنت اس کے لیے مستثنیٰ کی گئی روایت عتاب بن اسید (رض) کا بھی یہی معنی ہے اس کی دلیل اگلی روایت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔